وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے کہا ہے کہ امام علی (ع) کے طرز حکومت کو اپنا کر ہی دنیا میں عدل قائم کیا جاسکتا ہے، ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمران یہ بھول گئے ہیں کہ وہ مسلمان بھی ہیں اور انہوں نے خدا کو جان دینی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب امام بارگاہ جعفریہ میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف مولا علی (ع) ہی تھے کہ جنہوں نے ضربت لگنے پر کہا کہ ’’رب کعبہ کی قسم آج میں کامیاب ہوگیا‘‘۔ مولائے کائنات نے اپنی تمام زندگی کو ہمارے لئے ایک نمونہ کے طور پر پیش کیا ہے، لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان فرقوں میں تقسیم ہوکر علی کی تعلیمات سے دور ہوگیا، اسلام کی پہلی دہشتگردی مسجد کوفہ میں ہوئی اور آج ابن ملجعم کی اولادیں مسلمانوں کے گلے کاٹ رہی ہیں، جس طرح علی (ع) کامیاب ہوئے تھے اور ابن ملجعم نامراد ہوا تھا اسی طرح آج علی (ع) کے ماننے والے سر کٹا کر بھی کامیاب ہورہے ہیں اور داعش، طالبان اور ان جیسے دیگر دہشتگرد گروہ ناکام ہورہے ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)  یمن ایک عرب اسلامی ملک ہے جو کہ جنوب ایشیا میںواقع ہے۔اس ملک کی زمین بہت زیادہ زرخیز ہے اور کاشتکاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ یمن کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے تا ہم دوسرے مذاہب کے لوگ بھی آباد ہیں۔اسلامی مکاتب فکر میں سے زیدی شیعہ اور اہل سنت کی آبادی دوسرے فرقوں سے زیادہ ہے۔یمن کی 60 فیصد آبادی زیدی شیعوں پر مشتمل ہے۔زیدی شیعہ بارہ اماموں میں سے چار اماموں کو مانتے ہیں اور چوتھے امامؑ کے بعدان کے بڑے بیٹے حضرت زیدرحمتہ ا ﷲعلیہ کو امام مانتے ہیں۔ زیدیوں کے بیشتر فقہی مراسم اہل سنّت برادران کی طرح ہیںجس کی وجہ سے ایک عام فرد کویمن میں  زیدی شیعوں اور اہل سنّت کے درمیان فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔اس بات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں پر رہنے والے زیدی شیعوں اور اھل سنّت کے درمیان کس قدر اخوت کا رشتہ اور ہم ّہنگی ہے۔یمن دنیا کی ترقی پذیر ممالک میں شمار ہوتا ہے۔اس کی زمینیں اگر چہ زرخیز ہیں تا ہم مختلف حکومتوں کی عدم توجہ اور لاپرواہی کی وجہ سے ملکی معاشی صورتحال نہایت ابتر ہے جس کی وجہ سے ملکی سیاسی صورتحال بھی ہمیشہ بحران کا شکار رہا ہے۔  2011؁ میںیمنی عوام نے اس وقت کے صدر علی عبداﷲصالح کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کیے جس کے دور میں غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ملک میں بیرونی مداخلت بھی حد سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔

حکومت کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں کی وجہ سے آخر کار عوامی دبائو میں آکر علی عبداﷲصالح کو مستعفی ہونا پڑا اور اس کی جگہ منصور الہادی صدر منتخب ہوا۔تاہم صدر منصور الہادی بہی سابقہ صدر کی غلط حکومتی پالیسیوں سمیت بیرونی ایجنڈوں پر عمل پیرا رہا۔ جس کے نتیجہ میں عوام کے غم و غصہ میںایک بار پھر شدید اضافہ ہوااور یمن کے شمالی علاقوں سے حوثی قبایل اور دیگر کثیر تعداد  میں عوام نے مل کر یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کیا۔ حوثی قبائل اور دیگر یمنی عوام کا صنعا پر قبضہ کے بعد صدر منصور الہادی نے عوامی طاقت کے سامنے بے بس ہو کر  22 جنوری 2015؁ء کو استعفیٰ دیاجس کے ساتھ ہی وزیر اعظم اور اس کی کابینہ  بھی مستعفی ہوئی۔ انقلابیوں کی احتساب <Accounitability>اور بازپرسی <Investigation>کی خوف سے منصور الھادی اور کچھ  دیگر کرپٹ <Corrupt>اعلی حکومتی اراکین صنعا سے خفیہ طور پر فرار ہوئے۔صنعا پر قبضہ کے بعد حوثیوں کی مضبوط اور ملک گیر تنظیم ،انصاراﷲ نے 6  فروری 2015؁ء کو عبوری حکومت تشکیل دی جس کی تائید حوثیوں کے علاوہ یمن کے دیگر  مکاتب فکر اورعوامی حلقوں نے بھی کیں۔انصاراﷲ نے عبوری حکومت کیلئے ایک انقلابی کونسل <Revolutionary Council>تشکیل دی جس میں حوثیوں کے علاوہ اہل سنّت اور دیگر مکاتب فکر کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

انصاراﷲتنظیم کے بانی شیخ بدرالدین الحوثی تھے  جن کے وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے حسین بدرالدین الحوثی تنظیم کے سربراہ منتخب ہوئے۔حسین الحوثی کے بعد تنظیم کا موجودہ سربراہ عبدالمالک الحوثی ہیں۔ انصاراﷲتنظیم کا بنیادی نعرہ<Motto>ــ" اﷲ اکبر ، امریکہ مردہ باد ، اسرائیل مردہ باد ، یہود پر لعنت،اسلام فتح مند رہے!" ہے جو اس تنظیم کے مقاصد اور اہداف کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔اور شاید اسی نعرے کی وجہ سے آج اس تنظیم کو سخت سے سخت مشکلات کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جن تحریکوں نے بھی دنیا کے سامراجی اور استعماری طاقتوں کے خلاف ڈٹ جانے کا شعار بلند کیا اور ان کے ناپاک عزائم کا مقابلہ کیا ،انہیں ہر طرح کے سازشوں اور مظالم کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ انصاراﷲکی طرف سے انقلابی کونسل اور عبوری حکومت <Interim Government>کی تشکیل کے بعدیمن کے مستعفی صدر نے سعودی بادشاہ اور بعض دیگر عرب ،خلیجی بادشاہوں کے ایماء پر 21فروری2015؁ء کو اپنا استعفی واپس لینے کا اعلان کیا اور اپنے کچھ وفادار ساتھیوں کو بلا کر عدن شہر کو ملک کا عبوری دارالخلافہ قرار دیتے ہوئے پھر سے یمن کا صدر ہونے کا دعویٰ کیا۔

یمن کی سرحدیں  سعودی عرب سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے  سعودی بادشاہ نے یمن کی انقلابی حکومت کو جس نے کچھ عرصے  کے بعد انتخابات کرنے کا اعلان بھی کیا تھا،اپنی بادشاہت<Monarchy>کیلئے بڑا خطرہ محسوس کرتے ہوئے اس کے خلاف اپنے بعض پٹو خلیجی بادشاہوں کو ملا کر ایک جنگی اتحاد> <War Allienceتشکیل دی۔اس مقصد کی خاطر سعودی عرب ایک خطیر رقم خرچ کر رہا ہے۔سعودی اتحادی فوج نے یمن کی عوامی انقلابی حکومت کو بزور بازو ختم کرنے کیلئے 26مارچ 2015 ؁ء کو فضائی اور زمینی حملے شروع کیا۔اس حملے کا مقصد خود سعودی عرب اور خطے کے دیگر خلیجی عرب ممالک کی بادشاہتوں کو بچانا ہے کیونکہ سعودی سرحد سے متصل ملک یمن میں ایک اسلامی جمہوری <Islamic Republic>نظام نہ صرف سعودی بادشاہت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ خطے کی دیگر بادشاہتوں کیلئے بھی خطرناک ہوسکتی ہے۔ یہاں پر اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یمن میں اسلامی جمہوری نظام حکومت کے قیام سے سعودی عرب اور خطے کے دیگر خلیجی ممالک کے عوام جو کئی عرصے سے بادشاہتوں کے قید و بند میں زندگی گزار رہے ہیں اپنے ممالک میں بھی اسلامی جمہوری نظام  کیلئے قیام کریں گے اور عوامی بیداری کی یہ لہر شدت اختیار کرسکتی ہے۔لہٰذا اس ٖفوجی اتحاد کی پوری کوشش ہے کہ یمن کی انقلابیوں کو شکست دے کر پھر سے اپنے کٹھ پتلی حکمرانوں کو مسلط کرتے ہوئے عوامی بیداری <Public Awareness>کے اس عظیم لہر کو روکیں۔سعودی اتحادی افواج کے حملوں سے اب تک تیرہ ہزار  معصوم شہری شہیدجبکہ تیس ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تربچوں اور عورتوں پر مشتمل ہے۔اس مسلط کردہ جنگ کی وجہ سے یمن کی بنیادی ڈھانچہ <Infrastructure>تباہ ہوا ہے جبکہ ملک بری طرح غذائی اور طبی بحرانوں کا شکار ہے۔یمن جنگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور اس کے آلہ کار دیگر میڈیا ذرائع کا کردار نہایت غیر منصفانہ اور شرمناک ہے۔آپ نے بھی بارہا سنا ہوگا کہ ان میڈیا ذرائع کے اوپر یمن کی انقلابیوں) جن کی اکثریت حوثیوں پر مشتمل ہے( کیلئے لفظ "باغی"استعمال کیا جاتا ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے اور اس سے بعض ذرائع ابلاغ کی اصل چہرہ  بھی ظاہر ہوتا ہے۔حوثی 2000 سالوں سے یمن میں مقیم ہیں اور ان کی سیاسی تنظیم"انصاراﷲ" نہ صرف ملکی طور پر رجسٹرد ہے بلکہ اسے باقی تمام مکاتب فکر خصوصااہل سنت ،سول سوسائٹی اوریمن کے 60 فیصد سے زیادہ سرکاری افواج کی حمایت بھی حاصل ہے جو اس بات کی واضح طور پر نشاندہی کرتی ہے کہ یہ لوگ نہ صرف باغی نہیں ہیں بلکہ ملک کے وفادار بھی ہیں۔ حوثیوں کے باغی نہ ہونے کا دوسرا ثبوت یہ ہے کہ اب تک یمن میں انقلابیوں کے خلاف نہ تو کوئی بڑا عوامی مخالفت <Public Resistance>سامنے آئی ہے اور نہ ہی ان کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر لوگوں کے قتل عام ہوا ہے۔ اگر حوثی باغی ہوتے تو شام و عراق میں جس طرح باغی داعش<ISIS>  کے ہاتھوں لاکھوں بے گناہ نسانوں کی قتل عام ہوا ،اسی طرح یمن میں بھی ہوتا۔باغی تو انہیں کہا جاتا ہے جو کسی جائز اور درست اکثریتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ریاست کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جبکہ یمن کے انقلابی تو صرف اپنے ملک کی دفاع کر رہے ہیں اور ملک کو استعماری قوتوں کی چنگل سے نجات دینا چاہتے ہیں  اورملک    کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے  ان کی تعداد 75فیصد سے بھی زیادہ ہے۔

اس وقت یمن کے انقلابی گارڈز،رضا کار عوامی دستے اور سرکاری فوج اندرونی محاذ پر ملک کے مقبوضہ علاقوں کو القاعدہ کے دہشتگردوں اور منصور الھادی کے وفادار فوجیوں سے آزاد کرانے کیلئے بر سرپیکارہیں جبکہ بیرونی محاذ پر جارح سعودی اتحاد کے فوجیوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔اس وقت یمن کے اکثریتی علاقوں پر انقلابیوں کا قبضہ ہے جبکہ عدن شہر سمیت چند دیگر علاقوں پر منصور الہادی کے فوجیوں اور القاعدہ دہشتگردوں کا قبضہ ہے تاہم انقلابی افواج کی سخت مزاحمت سے مقبوضہ علاقوں سے ان دہشتگردوں کا قبضہ ختم ہو رہا ہے۔یمن کی عوامی انقلابی حکومت نہ صر ف خلیجی بادشاہتوں کیلئے خطرہ ہے بلکہ دنیا کے دیگر استعماری طاقتوںامریکہ،اسرائیل ،برطانیہ اور فرانس کیلئے  بھی خطرہ ہے اس لیے برائے نام حقوق انسانی <Human Rights>کا ڈھنڈورا پیٹنے والے یہ قوتیں نہ صرف خاموش  ہیں بلکہ سعودی اتحادی افواج کی فنّی ومالی مددort> <Financial & Logestic Suppبھی کر رہی ہیں۔تاہم ان کو سوائے معصوم شہریوں کے قتل عام کے سوا نہ صرف کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے بلکہ سعودی عرب کی معیشت بری طرح تباہ ہونے کے ساتھ ملکی تاریخ میں پہلی بار عالمی بینک<World Bank>سے قرض لینا بھی پڑا ہے۔عالم اسلام کی ماتھے پر بد ترین داغ یہ ہے کہ یمن پر حملہ کرنے والے سارے عرب ممالک مسلمان ہیں ۔بعض حلقوں کی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ انقلابیوں سے مقامات مقدسہ یعنی مکہ اور مدینہ کو خطرہ لاحق ہے  جو کہ ایک سراسر غیر منطقی  بات ہے کیونکہ یمن کے انقلابی عوام بھی مسلمان ہیں اور ان کو بھی دنیا کے دیگر تمام مسلمانوں کی طرح مکہ و مدینہ عزیز ہیں۔یہ شور و غل محض آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کیلئے ہے جو ان کی نمک خواروں کی طرف سے کیا جارہا ہے!

 لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو چاہیے کہ  بادشاہتوں کی بقاء کیلئے لڑے جانے والے اس جنگ سے دور رہیں اور اپنے وطن عزیز کی ارضی و نظریاتی سالمیت کو  خطرے سے دوچارنہ کریں۔


تحریر۔۔۔۔محمد طحٰہ منتظری

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں یوم علیؑ کی مناسبت سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کل ملک بھر میں یوم علی ؑ کے مناسبت سے ماتمی جلوسوں اور مجالس عزاء کے ہزاروں اجتماعات ہونگے،پنجاب بھر میں سینکڑوں کی تعداد میں جلوس ہائے شہادت مولائے کائناتؑ و مجالس عزاء برپا ہونگے،پنجاب حکومت نے عرصہ دراز سے ملت تشیع کیخلاف انتقامی کاروائیاں شروع کر رکھی ہیں،ملک بھر کے دیگر صوبوں کی نسبت جہاں جہاں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت ہے وہاں وہاں ملت جعفریہ مشکلات کا شکارہیں،حکومت پنجاب ہم سے ہماری مذہبی آزادی جو آئین پاکستان نے ہمیں دے رکھی ہے سلب کرنے پر تلی ہوئی ہے،ہمیں بتایا جائے کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے پاکستان میں ان کے اولادوں پر زمین تنگ کرنے کا ایجنڈا ان کو کہاں سے ملا ہے؟پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماوں پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی قائم مقام سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب،علامہ سید ملازم حسین نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب،علامہ حسن ہمدانی ،سید حسن کاظمی،رانا ماجد علی،رائے ناصر علی،علمدار حسین،زاہد حسین مہدوی سمیت بانیاں مجالس و جلوس ہائے عزاء شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی اور ابھی بھی ہم دہشتگردوں کے نشانے پر ہے،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دوھول جونک دیا ہے،پنجاب میں مسلم لیگ ن اور ملت جعفریہ کے نسل کشی کرنے والوں کا گٹھ جوڑ اس بات کی غمازی ہے کہ یہ نیشنل ایکشن پلان دراصل مسلم لیگ ن کے سیاسی مخالفین کے لئے مختص ہیں،ہمیں اس بات پر نہایت تشویش ہیں کہ کراچی جیل سے لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کو فرار کرانے کا ضرور ایک ایجنڈا ہوگا،اور ان دہشتگردوں کے فرار ہونے کیساتھ ہی کراچی میں ملت جعفریہ کی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوچکی ہے،اتنی ایجنسیاں اور سکیورٹی اداروں کے حسار سے جب اتنے خطرناک دہشتگرد فرار ہوسکتے ہیں تو ایسے نگہبان ہماری جان ومال کی حفاظت کیسے کریں گے؟جلوس ہائے عزاء پر کیمیکل اور تیزاب کے ذریعے حملہ کرنے کی تیاری کرنے والے گروہ کی گرفتاری کا اعلان ہوا ہے۔ہمیں بتایا جائے کہ ان کا تعلق کس گروہ سے تھا ان کے سہولت کار کون تھے؟

ہم نے چوبیس ہزار شہداء قربان کیے لیکن ملکی سلامتی اور قانون سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی،ہم ملکی سلامتی کیخلاف کسی بھی اقدام اور قانون شکنی کو حرام سمجھتے ہیں،پنجاب میں ہم ایک طرف تکفیری دہشتگردوں کے لئے تر نوالہ بنا ہوا ہے تو دوسری طرف پنجاب حکومت کی ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بھی ہم ہی نبے ہوئے ہیں،پنجاب سے ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے محب وطن علماء اور درجنوں نوجوانان کئی کئی مہینوں سے غائب ہیں،آخر ہم انصاف لینے کہا جائیں؟آیا پنجاب حکومت نے ہمارے شہداء کے کسی ایک قاتل کو نشان عبرت بنایا؟نہیں ہمارے قاتلوں کے سرپرست پنجاب حکومت کے صفوں میں بیٹھے ہیں۔

پریس کانفرنس سے ایم ڈبلیوایم پنجاب کے قائم مقام سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہاکہ عزاداری سید شہداء ہماری شہ رگ حیات ہے جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اسطرح ہم عزاداری سید شہداء کے بغیر زندہ رہنے کو موت تصور کرتے ہیں،لھذا پنجاب حکومت کی طرف سے مختلف اضلاع میں دفعہ144 کے نام پر جلوسوں کو بندکرنے کی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے،عزاداری کے جلوسوں پر دفعہ 144 لاگو ہی نہیں ہوتے،لھذا ہم آپکے توسط سے حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس کو یہ آگاہ کرتے ہیں کہ ایسے ہتھکنڈوں سے باز آئیں جس سے ملک بھر میں انتشار کا سبب بنے،ہم حکومت کو ٹیکس اداکرتے ہیں اور ہماری مذہبی رسومات اور عبادات کے لئے سکیورٹی کی فراہمی حکومت اور انتظامیہ پر فرض ہیں،مسلم لیگ ن کی حکومت کان کھول کر سن لیں ذکر محمد و آل محمدﷺ کو چودہ سو سال گذرے گئے اور کوئی بھی یزیدی پیروکار اس پر قد غن نہیں لگا سکے تو انشااللہ یہ بھی ناکام رہیں گے،ہمیں مجالس کے لئے وقت کی تعین کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری نہیں یہ ہماری عبادات ہیں اور اس کے شروع اور اختتام کے ٹائم کا تعین بھی ہم خود کرینگے،ایسے معاملات میں ایف آئی آرکی اندراج کو ہم مکمل مسترد اور متعصبانہ فعل سمجھیں گے،جو ہماری مذہبی آزادی کیخلاف اور آئین پاکستان سے متصادم عمل ہے،ہم پاکستان میں بستے ہیں پاکستان ہمارا وطن ہے اور اس مادر وطن کے ہم وارث ہیں،ہمارے ساتھ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیریوں جیسا سلوک بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انشااللہ حکومت پنجاب اور مسلم لیگ ن کے ان متعصبانہ کاروائیوں کا جواب ہم آنے والے الیکشن میں عوامی طاقت کے ذریعے دینگے،اور آپ اس کا مشاہدہ کرینگے،ن لیگ اپنی آقاوں کی خوشنودی کے لئے پاکستان میں مسلکی منافرت کو ہوا دے رہی ہے،ملکی سلامتی کے ادارے اس حساس صورت حال پر اپنا کردار ادا کر یں اور ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں،پاکستان ہمارا وطن ہے اور وطن کی حفاظت اور سلامتی کو ہم اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھتے ہیں،پنجاب میں داعش کی وجود سے انکار کرنے والے اب کہاں ہے ہم چیخ چیخ کر کہتے رہے داعش نے ملک میں اپنی جڑھیں گاڑ دی ہے لیکن کسی کو ٹس سے مس نہیں ہوا ،پنجاب حکومت کی صفوں میں دہشتگردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست چھپے ہوئے ہیں،کالعدم شدت پسند گروہ کو مکمل پرٹول دیا جارہا ہے،یہی گروہ ہماری نسل کشی میں پیش پیش رہے ہیں اور اب بھی ان کا یہ دہشتگردانہ سلسلہ جاری ہے،ہم یوم علیؑ پر کسی بھی قسم کی قد غن کو مسترد کرتے ہیں،اور ملت جعفریہ کے لاپتہ افراد جو پنجاب سے لاپتہ ہیں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) یوم علی ؑ پر پنجاب کے مختلف اضلاع میں روائتی جلوسوں کو روکنے کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ کی آڑ میں پنجاب کے متعصب انتظامیہ سازش کر رہی ہے،عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے اس پر ہم جان دینے کو تیار ہیں لیکن کسی بھی قسم کے قد غن کو غیر قانونی غیر آئینی سمجھتے ہوئے مسترد کرتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے یوم علیؑ پر جاری اپنے پیغام میں کیا انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات کی ذات اقدس مسلم امہ کے لئے وحدت کا مرکز محور ہیں،ہمیں دشمن اسلام اور دشمنان ارض پاک کی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اتحاد وحدت کے ذریعے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہوگا،انشااللہ حصول پاکستان کے لئے جس طرح شیعہ سنی متحد ہوئے تھے عین اسی طرح ارض پاک کی حفاظت کے لئے بھی ہم باہمی اتحاد کے ذریعے مل کر ملک دشمنوں کا مقابلہ کرینگے،انہوں کہا کہ انتظام بلا وجہ عزاداروں کو ہراساں کرنے سے باز رہے،ایک پرامن قوم کو ہراساں کرنے کے بجائے پنجاب میں داعش جیسے درندوں کے بڑھتے قدم کو روکے،ہم بار ہا کہہ چکے ہیں کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں داعش نے اپنا نیٹ ورک بنالیاہے اور وہی تکفیری کالعدم شدت پسند گروہ ہی ان کی سرپرستی اور ان کے لئے سہولت کاربنے ہوئے ہیں،پنجاب حکومت اپنی سیاسی مفادات کے خاطر ملکی مفادات کو داوُپر لگارہی ہے،انہوں نے بانیان مجالس اور عزاداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اتحاد وحدت کی فضا کو قائم رکھے،اور امن و امان کے لئے سکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنائیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کشتی سمندر کے وسط میں تھی، صرف ایک ملاح اور ایک مسافر سوار تھا، تاریک رات میں بارش شروع ہوگئی، ملاح بالکل کیمونسٹ  اور کافرتھا، مسافر مومن تھا، ملاح تیراکی میں ماہر تھا، مسافر تیراکی سے بے خبر تھا،  طوفان کی لہروں نے ابھر کر کشتی الٹ دی،  اگلے روز سمندر کے ساحل پر اخبار چھپے، ہر اخبار میں بہادر ملاح کے قصے تھے کہ اس نے بڑی ہمت سے کام لیا ، طوفان کا مقابلہ کیا، سمندر کی خوفناک موجوں کو چیرتا ہوا  ساحل تک پہنچ گیا۔

 اس کے اعزاز میں پارٹیاں دی گئیں، پروگرام منعقد کئے گئے لیکن ڈوب جانے والے مرد مومن کے حصے میں فقط چند آنسو آئے۔

 یہ قانون قدرت ہے کہ ہر شعبے میں ، وہی ساحل تک پہنچتاہے، اور اسی کی عزت ہوتی ہے جسے اس شعبے کا شعور ہوتا ہے۔جو فن تیراکی جانتا ہے وہی سمندر کی لہروں کو چیر کر ساحل تک جاسکتا ہے چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو اور جو فن تیراکی نہیں جانتا وہ ڈوب جائے گا خواہ مومن ہی کیوں نہ ہو۔

یہی حال جمہوریت کا بھی ہے، اگر لوگوں کو جمہوریت کا شعور ہوگا تو وہ اس سے استفادہ کریں گے خواہ کافر ہی کیوں نہ ہوں لیکن اگر عوام کو جمہوریت کا شعور نہیں ہوگا تو عوام  جمہوری حکومتوں میں اٹھنے والے طوفانوں  کے سامنے بے بس ہو جائیں گے۔

 آپ صرف  اپنی موجودہ جمہوری حکومت کے کارناموں پر نگاہ ڈالیے:

۱۔ اس وقت جہان اسلام کے تین بڑے دشمن ہیں، بھارت، امریکہ اور اسرائیل۔ مسلم دنیا کو دبانے کے لئے ان تینوں نے سعودی عرب کو قابو کیا ہوا ہے اور سعودی عرب نے پاکستان اور دیگر خلیجی ریاستوں کو جکڑا ہوا ہے۔ سعودی عرب، مسلمانوں کو فلسطین اور کشمیر تو آزاد کرواکر نہیں دے سکتا لیکن اس نے  پوری عرب دنیا کو فلسطین کاز اور پاکستان کو کشمیر کاز سے بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔

 قائد اعظم نے تو   کشمیر کو پاکستان کی  شہ رگ کہا تھا ، لیکن  اب پاکستان کے عوام کو کچھ خبر نہیں کہ کشمیر کے ساتھ کیا ہو رہاہے۔ چنانچہ سجن جندل اور نواز شریف  کی  خفیہ ملاقات ہوجاتی ہے اور عوام دیکھتی رہ جاتی ہے۔ یہ ہے ہمارے ہاں کی جمہوری حکومت!

کشمیر کاز کی اہم شخصیت ، بھارتی مطالبے اور سعودی دباو کے باعث ،حافظ سعید چودہ ماہ سے نظر بند  ہیں! عوام کو پتہ ہی نہیں کہ انہیں کیوں نظر بند کیا گیا ہے؟اس نظر بندی کا فائدہ کسے پہنچ رہا ہے اور نقصان کسے!؟عوام کو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ نظر بندی کس کو خوش کرنے کے لئے لگائی گئی ہے؟ یہ ہے ہمارے عوام کا جمہوری شعور!

۲۔ جنرل (ر) راحیل شریف  کو  عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر سعودی عرب کی نوکری کے لئے بھیج دیا گیا اور اب ہماری نوّے فی صد  عوام کو پتہ ہی  نہیں  کہ انہیں کیا کرنا چاہیے!؟

سوچنے کی بات ہے کہ کیا یمن کوئی کافر ملک ہے جس پر سعودی عرب نے جنگ مسلط کر رکھی ہے اور کیا قطر کوئی غیر مسلم ملک ہے کہ جس  کے عوام کا رمضان المبارک میں  بھی محاصرہ کیا گیا ہے!؟

 یہ ہے  بادشاہوں کے ٹکڑوں پر پلنے والی ہماری موجودہ  جمہوری حکومت،  جہاں  عوام کو پتہ ہی نہیں کہ ان حالات میں ان کے جمہوری اختیارات کیا ہیں!؟

 ۳۔ عمران خان صاحب نے حکومت کی کرپشن کے خلاف مقدمہ لڑا تو عدالت سے فیصلے کے بجائے جے آئی ٹی برآمد ہوئی۔ یہ ہمارے ہاں کی جمہوری حکومتوں میں اعلی اداروں کی کارکردگی ہے ، جبکہ  دوسری طرف فیس بک پیجز چلانے پر لوگوں کو اغوا کرنے اور پھانسیاں دی جانے کی  خبریں گشت کررہی ہیں۔

اس بادشاہت زدہ اور بادشاہت نواز جمہوری حکومت میں  عوامی حقوق کا یہ حال ہے کہ فیس بک کے پیجز کی وجہ سے لوگوں کو پھانسیاں ہو جاتی ہیں  اور دوسری طرف ملک کے معروف ترین ائیر پورٹ پر خواتین کی پٹائی کی جاتی ہے اور اس کے بدلے میں سزا یہ  دی جاتی ہے کہ صرف ایک کانسٹیبل کو معطل کیا جاتاہے۔!یہ ہے  اس حکومت  کے نزدیک عوام کے جان و مال کی اوقات!

 آپ کو یاد ہوگا، یہ ابھی ابھی کی بات ہے کہ کسی مدرسے میں نہیں بلکہ ایک یونیورسٹی میں، مشال خان جیسے قومی سرمائے کو قتل کردیا جاتا ہے ، اور سرکاری ادارے اسے تحفظ نہیں دے پاتے، اور اس کے قتل میں اپنے آپ کو جمہوری اور سیاسی کہنے والے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں۔

 یہ ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر ڈگڈگی بجانے والا چند لوگوں کو اپنے ارد گرد اکٹھا کرلیتا ہے اور پھر مشال خان جیسے لوگوں کو قتل کر کے یہ تاثر دیتا ہے کہ اسے عوام نے قتل کیا ہے۔

  مشال کے قتل سے عوام اور جمہوریت کی بدنامی ہوئی لیکن عوام کوئی رد عمل نہیں دکھا سکے چونکہ  قاتلوں میں جمہوری  لوگ ، سیاسی عناصر  اور کونسلر بھی شامل  ہیں۔  

یقینا یہ جمہوریت کے نام پر ڈھونگ ہے،  ہمارے ہاں نام جمہوریت کا استعمال ہورہاہے لیکن عملا سعودی عرب کی طرح کی بادشاہت ہی ہے۔  

اگر آپ آٹے کے اوپر چینی لکھ کر اسے چینی چینی کہتے رہیں تو کیا آٹا میٹھا ہو جائے گا!؟

ہماری موجودہ حکومت کشمیر اور فلسطین کاز سمیت تمام شعبوں میں سعودی عرب  کی ہدایات پر عمل کر  رہی ہے۔

ہمیں آٹےکو چینی کہنے کے بجائے لوگوں کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے۔

موجودہ حکومت نے فیس بک سے لے کر کشمیر کاز تک عوام کو سعودی عرب کی طرح  فرقوں، مسلکوں، مسجدوں، مدرسوں،مولویوں، وڈیروں، قوموں، قبیلوں، صوبوں اور علاقوں میں تقسیم کر رکھا ہے، سب کو الگ الگ کر کے ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔

ہسپتالوں میں لوگوں کو جعلی سٹنٹ ڈالے جاتے ہیں، لوگوں کے گردے نکال کر بیچ دئیے جاتے ہیں، جعلی دوائیاں  فروخت کی جاتی ہیں، راجپوتانہ جیسے ہسپتال میں مریضہ چیخ چیخ کر دم توڑ دیتی ہے لیکن ڈاکٹر اس کا علاج نہیں کرتے، مرحومہ  کے لواحقین   احتجاج کرتے ہیں تو ان کو یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ یہ ڈاکٹروں کو بلیک میل کر رہے ہیں۔  

یہ سب پاکستان کی جمہوریت نہیں سعودی عرب کی بادشاہت ہے، جہاں عوام کو چاہوتو  فیس بک کی آڑ میں پھانسی دے دو،  قوم کے غیور جوانوں کو چاہوتو یونیورسٹیوں میں قتل کروا دو ، مریض لوگوں  کے  ہسپتالوں کے اعضا بیچ دو ، کرپٹ ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی صدائے احتجاج کو  مختلف حربوں سے دبا دو۔ ہر با شعور آدمی یہ سمجھتا ہے کہ یہ آمریت ہے جمہوریت نہیں۔

۱۹۴۷ میں ہم نے یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا تھا،  آج پھر ہم سب کو اسلام کے نام پر جمع ہوکر، اس ملک میں، انسانیت کی توہین، اخلاقی اقدار کی پامالی، دوسرے ممالک کی غلامی اور مخصوص سیاسی  خاندانوں کی   آمریت کو روکنا ہوگا۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیرکے ریاستی ڈپٹی سیکرٹری جنرل طالب حسین ھمدانی نے مطالبہ کیا ہے کہ یوم شہادت حضرت علی علیہ السلام کے موقعہ پر عزاداری کے پروگراموں کو ریاست بھر میں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس موقعہ پرریاست کے تمام مرکزی جلوسوں کی انتہائی سخت سیکورٹی کی زمہ داری ریاستی اداروں کی ہے۔ 19تا 21 رمضان پوری ریاست میں امیر المومنین حضرت علی ؑ کی شہادت کے حوالے سے جلوس اور مجالس کا انعقاد ہوتا ہے۔ملک دشمن عناصر شر پسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔عزاداری کے جلوسوں کی موثر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامی اداروں کو جامع،مربوط اور ٹھوس لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ملت تشیع دہشت گردوں کی کاروائیوں کی سب سے زیادہ شکار رہی ہے۔ہمیں شیعہ اور محب وطن ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔عزاداری کے جلوسوں کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں۔کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جلوس میں شرکت کی قطعاََ اجازت نہ دی جائے۔ شہر کے مرکزی جلوسوں کی سخت نگرانی کا انتظام کیا جائے اور گرد و نواح کے حالات پر نظر رکھی جا سکے۔داعش اور طالبان سمیت دیگر دہشت گرد طاقتیںریاستی سلامتی کے خلاف کارائیوں میں مصروف ہیں۔ان کی طرف سے عزاداری کے پروگراموں کو ٹارگٹ کرنے کی متعدد بار دھمکیاں بھی موصول ہو چکی ہیں۔ایسی صورتحال میں انتہائی چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree