وحدت نیوز(جہلم) ماہ رمضان کی با برکت ساعتوں اور فضیلتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع جھلم کی تمام خواھران کی کوششوں اور مقامی خواتین کے تعاون سے دینہ میں ماہ مبارک رمضان کے پورا مہینہ ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔اس ورکشاپ میں ماہ مبارک کے عشروں کی مطابقت سے موضوعات کو تقسیم کیا گیاتھا! جس میں پچوں اور بڑوں دونوں کے لیے بہترین دروس کا احتمام کیا گیا. سیکرٹری تعلیم خواھر کرن نقوی، سیکرٹری روابط خواہر حاجرہ سید اور سیکرٹری یوتھ خواہر طوبٰی نقوی نے بہترین انداز میں خدمات انجام دیں۔
عشرہ اول کا موضوع بہار قرآن جس میں قرآن اور قرآن سے دوری کو وضاحت کرتے ہوئے سیکرٹری تربیت خواھر سمانہ سید نے بطور احسن مستند کتب و احادیث کے ذریعے وضاحت دی جب کہ دوسرے عشرے کو جمال منتظرکا نام دیا گیا تھا جس میں معرفت امام زمن عج، آئمہ شناسی اور دشمن شناسی و حالات حاضرہ جیسے اہم موضوعات پر مباحثہ و گفتگو کی گئی.دشمن شناسی و حالات حاضرہ کے موضوع سے آگاہی کی حوالے سے جنرل سیکرٹری خواہر عقیلہ رضوی نے آج کل کے حالات کو روایات کی روشنی میں واضح کیا۔دونوں عشروں کے اختتام پر باقائدہ امتحانات لیے گئے جن میں خواتین نے پھر پور شرکت کی ۔ولادت با سعادت مولا حسن ع کے موقع پر پھر پور منقبت و قصائد پڑھے گئے اور اختتام پر خواہر عقیلہ رضوی نے صلح امام حسن ع اور زندگی امام کے موضوع کو واضح کیا۔
جب کہ آخری عشرے کو عباد الرحمٰن کا نام دیا گیا ہے اس عشرے میں اخلاقیات و آداب اور حالات حاضرہ جیسے موضوعات پر سیکرٹری تبلیغات خواہر حدیثہ سید احسن پر لیکچرز دیں رہی ہیں آخری عشرے کے اختتام پر بھی امتحان لیا جائے گا .اور عید سے ایک روز قبل اختتامی تقریب کا انعقاد ہو گا کہ جس میں امتحانات کے نتائج اور پوزیشن ھولڈرز کو انعامات تقسیم کیے جائیں گے.مجلس وحدت مسلمین دینہ جھلم شعبہ خواتین کی جانب سے شب ہائےقدر میں اعمال منعقد کیے گئے جسمیں خواتین نے بھرپور شرکت کی.یوم القدس و جمعتہ الوداع بالکل قریب ہے تو اس مناسبت سے تیاریاں زور و شور سے جاری و ساری ہیں مجلس وحدت مسلمین دینہ جھلم شعبہ خواتین کی جانب سےیوم القدس یوم مستضعفین کے عنوان پر مختلف علاقوں میں سیمینارز منعقد کیے جارہے ہیں۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) علامہ اقبال اور مولوی حضرات کی کشمکش ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی، یہ دراصل اقبال کی ہی ایک نظم کا عنوان ہے۔[1] کچھ لوگوں نے اقبالیات کا مطالعہ کرنے کے لئے اور کچھ نے اقبالیات پر پردہ ڈالنے کے لئے، اقبالیات کو کئی حصوں اور ادوار میں تقسیم کیا, تاکہ حسبِ موقع یہ کہا جاسکے کہ یہ تو اقبال کا ارتقائی یا ابتدائی دور تھا, لہذا فلاں شعر کی کوئی اہمیت نہیں، لیکن ان درجہ بندیوں کے باوجود کلیات اقبال سے ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ
الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے ، شاہیں کا جہاں اور[2]
ظاہر ہے کہ اقبال ؒکی جنگ اس ملّا سے تھی، جو خود غرض تھا اور یا پھر دین کے پیغام کو نہیں سمجھتا تھا، پھر وقت گزرتا گیا اور یہ ناسمجھ مولوی بھی نسل در نسل پھیلتے گئے، یہاں نتک کہ ممتاز مفتی کو بھی ان خود غرض یا ناسمجھ مولویوں سے شکوہ ہی رہا۔ ممتاز مفتی کے بعد تو خود غرض اور ناسمجھ مولوی حضرات کو گویا کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں۔ ہمارے ہاں جگہ جگہ اقبال کا دھتکارا ہوا ناسمجھ مولوی، دین کو اپنی خود غرضی کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔
ایک دن ہم نے بھی بزمِ خیال میں، سب سے پہلے پاکستان کہا تو ایک مولوی صاحب کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، رونی صورت بنا کر کہنے لگے نہیں نہیں! عزیزم یوں نہیں کہتے، سب سے پہلے اسلام اور حرمین شریفین ہیں۔ ہم نے عرض کیا چلیں ٹھیک ہے، سب سے پہلے وہی جو آپ کہیں! ذرا یہ تو بتائیں کہ اگر آپ کے نزدیک سب سے پہلے اسلام ہے تو پھر یہ خادم حرمین شریفین نے ٹرمپ کی بیوی کے ساتھ مصافحہ کرکے حرام فعل انجام دیا یا نہیں!؟ وہ فوراً بولے نہیں نہیں، آپ نے دوسروں کی قبر میں تھوڑے ہی جانا ہے، اپنی اصلاح کی فکر کریں، اپنے ملک کا حال دیکھیں۔ ہم نے کہا بالکل بجا فرمایا آپ نے، سچ مچ میں ہمارے ملک کا بہت برا حال ہے، ہماری فوج کے ریٹائرڈ جنرل کو بغیر سینیٹ کو اعتماد میں لئے، سعودی عرب کی نوکری کے لئے بھیج دیا گیا ہے، وہ فوراً بولے کہ آپ نے راحیل شریف کی قبر میں تھوڑا جانا ہے، جو ہو رہا ہے ہونے دیں، اپنی اصلاح کی فکر کریں اور بس۔ ہم نے کہا یہ بھی ٹھیک ہے، آج کے بعد ہم صرف اپنی اصلاح کریں گے لیکن اگلے ہی دن، ہم نے دیکھا کہ مولوی صاحب اِدھر اُدھر، ایّھا الناس! اٹھو اٹھو، شام میں جہاد کرنا ہے، افغانستان میں کیا ہو رہا ہے، حرمین شریفین کا دفاع کرنا ہے، کی صدائیں دے رہے تھے۔
ہم نے پوچھا مولانا صاحب! آپ نے ہی تو کہا تھا کہ دوسروں کو چھوڑو اور صرف اپنی اصلاح کی فکر کرو، یہ اب آپ اپنے ہی قول کے خلاف لوگوں کو جہاد اور قیام کی دعوت دے رہے ہیں، مولوی صاحب نے پھر پینترا بدلا اور تجوید کے مخارج کی بھرپور رعایت کرتے ہوئے بولے، برخوردار! تم سمجھے نہیں، اپنی اصلاح ضروری ہے لیکن اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنا عین فریضہ ہے۔ ہم نے کہا یہ بھی ٹھیک ہے، چلیں ہم بھی آپ کے ساتھ لوگوں کو قیام و جہاد کی دعوت دیتے ہیں اور کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لئے عالم اسلام کے مرکز سعودی عرب میں بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مولوی صاحب نے پھر قلابازی لی اور کہنے لگے پہلے اپنے ملک کو آزاد کراو اور پھر کشمیر اور فلسطین کی آزادی کی بات کرو، کیا تمہیں نظر نہیں آرہا کہ کتنی کرپشن ہے اس ملک میں!؟ ہم نے کہا مولانا صاحب! بالکل سو فیصد، آپ کی بات ٹھیک ہے۔ اب ہم کرپٹ حکمرانوں کے خلاف عمران خان کا ساتھ دیتے ہیں، مولانا صاحب چونک کر بولے، ارے عمران خان، وہ تو خود یہودیوں کا ایجنٹ ہے! داماد ہے داماد یہودیوں کا۔ ہم نے دست بستہ عرض کیا، مولوی صاحب! عمران خان نے تو کسی کو گالیاں نہیں دیں، عدالت میں جاکر کیس کیا ہے؟ اگر آپ کے پاس عمران خان کے خلاف ثبوت ہیں تو آپ بھی کرپشن کا کیس دائر کروائیں، یہ گالیاں تو نہ دیں۔ کسی کا داماد ہونا کوئی بری بات تو نہیں۔ فتح مکہ سے بھی پہلے خود ہمارے پیارے نبی ﷺ کے ہاں ابوسفیان جیسے بدترین دشمن کی بیٹی تھی۔ آپ رشتے داری کی وجہ سے کسی کو کوسنے کے بجائے اصولوں کی بات کریں۔
اگر ایک ارب 65 کروڑ کے اثاثوں کی بدولت نواز شریف پاکستان کے پہلے امیر ترین شخص ہیں تو عمران خان بھی ایک ارب 40 کروڑ کے اثاثوں کے ساتھ پاکستان کی دوسری امیر ترین شخصیت ہیں، اگر آپ میں اخلاقی جرات ہے تو آپ بھی عمران خان پر کرپشن کا کوئی مقدمہ دائر کروائیں۔ جب یہ سنا تو مولوی صاحب سٹپٹا گئے، پھر تیور بدلے اور فتوے کا استرا لہراتے ہوئے بولے بچے تم توبہ کرو، تم شخصیت پرستی کر رہے ہو، تم نے عمران خان کو بت بنا دیا ہے۔ ہم نے کہا قبلہ، ہمارا تو عمران خان سے کوئی لینا دینا نہیں، نہ کبھی ان کے جلسے جلوس میں جانا ہوا اور نہ ہی کبھی ان سے ملا قات ہوئی، ہم تو اصولوں کی بات کرتے ہیں، اگر آج بھی عمران خان پر آپ ایک پائی کی کرپشن ثابت کر دیں تو ہم ان کی حمایت سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہیں، لیکن۔۔۔۔ لیکن۔۔۔ آپ کے سامنے شاہ سلمان نے کفار کے ساتھ دوستی کرکے، ٹرمپ کے ساتھ رقص کرکے، اس کی بیوی سے مصافحہ کرکے، کفار کو اربوں کے ہدیے دے کر صرف اصولوں کو ہی نہیں بلکہ اسلامی اصولوں کو توڑا ہے لیکن اس کے باوجود آپ سعودی خاندان اور شاہ سلمان کی حمایت سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے، بتایئے بت پرستی اور شخصیت پرستی ہم کر رہے ہیں یا آپ۔ یہ سننا تھا کہ مولوی صاحب مسکرا کر بولے! برخوردار عمرہ کرنے چلنا ہے، مفت میں ٹکٹ مل جائے گی۔ ہم نے عرض کیا جی نہیں، بہت شکریہ! البتہ وہ ایک صاحب ہیں، جنہیں سلیم صافی کہا جاتا ہے، انہی کو عمرہ کروا دیجئے گا، وہ بھی آپ کی طرح موجودہ حکومت اور سعودی خاندان کے پرستاروں میں سے ہیں، وہ آپ کی دعوت ضرور قبول کر لیں گے۔ عمرے کی دعوت اتنی پرکشش تھی کہ اس کے ساتھ ہی ہمارے خیالات کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔
[1] بانگ درا (حصہ اول) زہد اور رندی
[2] بال جبریل، حال و مقام
تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں مختلف مذہبی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد چشتی، سنی اتحاد کونسل کے رہنما کامران چشتی، کل مسالک علماء بورڈ کے سربراہ مولانا محمد عاصم مخدوم، تحریک وحدت اسلامی کے چئیرمین جاوید اکبر ساقی، شیعہ شہریان پاکستان کے چئیرمین علامہ وقارالحسنین نقوی، شیعہ فیڈریشن پاکستان کے رہنما سید نوبہار شاہ، تحریک آزادی القدس کے رہنما سجاد حیدرشریک تھے۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ ماہ صیام کے آخری جمعہ کو ملک بھر میں مسلمانان جہاں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے "یوم القدس" کے نام سے مناتے ہیں، پاکستان میں بھی ان شاءاللہ تمام مسلم امہ بلاتفریق یوم القدس کے جلوس میں بعد از نماز جمعہ شریک ہوکر اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور قبلہ اول کی آزادی کیلئے اپنی جدوجہد کے عزم کا اظہار کرینگے اور امریکہ اسرائیل اور ان کے اتحادی اسلام دشمن قوتوں کیخلاف نفرت اظہار کرینگے اور آج کی اس نیوز کانفرنس کی طرح مسلم امہ وطن عزیز پاکستان میں جمعتہ الوداع کو تاریخی اظہار یکجہتی اور وحدت اسلامی کا عملی نمونہ پیش کرکے اسلام دشمن قوتوں کو یہ پیغام دینگے کہ ہم رسول عربی(ص) کے ماننے والے ایک ہیں اور ہمارا دشمن بھی مشترکہ ہے، جو اسلام دین محمدی (ص) کا دشمن ہے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عرب ممالک اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے اسرائیل کیخلاف ہر قسم کی سفارتی تعلقات کو منقطع کریں، بیت المقدس کی آزادی کیلئے مسلمانوں کو امریکی اتحاد سے نکل کر امریکہ و اسرائیل مخالف اتحاد میں شامل ہونا ہوگا، امریکی اتحاد کے زیرسایہ مسلمانوں کی مفادات کیخلاف ہی اقدامات ہونگے، وطن عزیز نام نہاد اسلامی اتحاد سے دور رہے جو مسلکی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔ علامہ وقار الحسنین نقوی نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایک انتہائی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں ایک ملعون نام نہاد عالم ولی خان المظفرنے آئین پاکستان کو پاؤں تلے روندتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی صریحاَ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک روزنامہ میں خلیفتہ المسلمین امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شان اقدس میں بدترین گستاخی کی، پوری مسلم اُمہ جو وطن عزیز میں بستی ہے وہ اس قبیح عمل سے بہت رنجیدہ ہے اور نہایت غم و غصے کے عالم میں ہے، ہم قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے، البتہ قانون کے مطابق اس نام نہاد عالم گستاخ کیخلاف حکومت بھی فوری کارروائی کرے اور ہر مسلمان بھی یہ حق رکھتا ہے کہ اس کیخلاف قانونی چارہ جوئی کرے۔
وحدت نیوز(گلگت) خیر العمل ویلفیئر اینڈڈویلپمنٹ ٹرسٹ پاکستان رمضان المبارک کے آخری عشرے کو عشرہ ایتام کے عنوان سے منا رہا ہے۔اس حوالے سے صوبائی سیکرٹریٹ گلگت اور جامع مسجد غلمت نگر میں خیر العمل ویلفیئر ایند ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کی جانب سے گلگت ڈویژن کے137 یتیم بچے بچیوں میں سات لاکھ روپے کے سکالرشپ تقسیم کئے گئے.
خیرالعمل و یلفئیر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے زیر اہتمام وحدت ہاؤس گلگت میں عشرہ ایتام کے عنوان سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں یتیم خاندانوں کو وظائف بھی تقسیم کئے گئے.اس تقریب میں گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے رکن حاجی رضوان علی. مدرسہ جعفریہ کے پرنسپل شیخ عادل حسین.صوبائی سیکرٹری سیاسیات برادر غلام عباس. العصر پبلک اسکول کے پرنسپل بختاور خان. ضلع نگر کے سیکرٹری جنرل عابد حسین.شعبہ خواتین کی کوار ڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے شرکت کی۔
صوبائی سیکرٹری خیرالعمل ویلفیئر اینڈڈویلپمنٹ ٹرسٹ علی حیدر نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا شعبہ فلاح و بہبود انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتاہے اور اس مرتبہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کو عشرے ایتام کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے زیر اہتمام سال 2012 سے یتیم بچوں اور بچیوں میں ہر تین ماہ بعد سکالرشپ کا اجراء کیا جاتا ہے اور اس وقت تک تقریباً ایک کروڑ پچاسی لاکھ روپے یتیم خاندانوں کی کفالت کی مد میں تقسیم کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت استور، ہنزہ نگر اور گلگت کے تقریباً 141 یتیم گھرانوں کی رجسٹریشن مکمل کی گئی ہے اور انشاء اللہ خدا کی تائید و نصرت اور مخیر حضرات کے تعاون سے بہت جلد ان یتیم خاندانوں کی کفالت کے فریضے سے سبکدوش ہونے کا شرف نصیب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان اور گلگت بلتستان میں خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ تعلیم، صحت، صاف پانی کی فراہمی ،قدرتی آفات ضرورت مندوں کی مدد اور معاشرے سے غربت و افلاس کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے
وحدت نیوز(کراچی) دنیا بھر کے مسلمان حضرت امام خمینی ؒ کے فرمان کے مطابق قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ’’عالمی یوم القدس‘‘ مناتے ہیں ۔بیت المقدس وہ مقام ہے کہ جہاں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام کے قدم مبارک تشریف لائے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج یہی مقام یعنی قبلہ اول بیت المقدس مسلسل صیہونی شکنجہ میں جکڑا ہوا ہے، فلسطین پر امریکی و برطانوی سامراج کی سرپرستی میں سنہ1948ء میں ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا سنہ1967ء میں قبلہ او کو صیہونیوں نے اپنے شکنجہ میں لیا اور یہاں تک کہ سنہ1969ء میں اسی بیت المقدس کو صیہونیوں نے نذرآتش کرنے کی گھناؤنی کوشش کی جس کے نتیجہ میں بیت المقدس کو شدید نقصان پہنچا ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں علامہ باقرعباس زیدی ،مولانا صادق جعفری،علی حسین نقوی،علامہ مبشر حسن،میر تقی ظفر،آصف صفوی سمیت دیگر رہنماوں نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کے مظالم کی تاریخ ستر سال سے بھی زائد کی ہے آج پوری دنیامیں مسلمان اس دن یعنی جمعۃ الوداع کو یوم القدس مناتے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے قبلہ اول کی آزادی کی جد وجہد میں شامل ہوتے ہیں۔قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی اورغاصب و جعلی ریاست اسرائیل کے جرائم کے خلاف اس سال جمعۃ الوداع یوم القدس ستائیس رمضان کو منایا جائے گا اور ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد مقامات پر القدس ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، جبکہ مرکزی القدس ریلی کراچی اور اسلام آباد میں نکالی جائے گی۔ہم پاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ فلسطین اور قبلہ اول بیت المقدس پر صیہونی غاصبانی تسلط کے خلاف موقف پیش کریں اور فلسطین کاز کی حمایت کا اعلان کریں، ہم حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ یوم القدس کی تقریبات کو سرکاری سطح پر منعقد کیا جائے اور ملک بھر میں جمعۃ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے، موجودہ دور میں امریکی سرپرستی میں عرب دنیا کے حکمران فلسطین کاز کا سودا کرنے میں سرگرم عمل ہیں جس کی واضح مثال مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکا کی دعوت اور پھر فلسطینیوں کی آزادی کی تحریکوں کو دہشت گرد قرار دینا واضح طور پر اشارہ ہے کہ عرب حکمرانوں نے امریکی ایماء پر فلسطین کا زکو فراموش کرنے کی گھناؤنی سازش تیار کر لی ہے ، تاہم ایسے حالات میں حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبال ؒ کے افکار و نظریات کے مطابق مسئلہ فلسطین پر اپنا موقف پیش کرے اور فلسطین کاز کی بھرپور حمایت کا کھل کر اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان بھر کے عوام، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں سے ابھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ یوم القدس کے اجتماعات میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں، پاکستان بھر کے تمام آئمہ جمعہ سے اپیل کی جاتی ہے کہ جمعۃ الوداع کو نماز جمعہ کے اجتماعات میں قبلہ اول پر صیہونی غاصبانہ تسلط کے خلاف آواز بلند کریں اور بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطینیوں کی آزادی کی تحریکوں کی کھل کر حمایت کا اعلان کریں۔ہم صحافی برادری اور کالم نگاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے زور قلم سے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان کے عوام تک حقائق پہنچائیں کہ کس طرح آج عالمی سامراجی قوتیں مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے کے لئے مسلم امہ کے درمیان تفریق اور نفرت کو ایجاد کر رہی ہیں جس کی ایک واضح مثال عرب ممالک کے قطر کے خلاف کئے گئے اقدامات ہیں ، امریکی ایماء پر عرب ممالک نے قطر کا اس لئے بائیکاٹ کیا ہے کہ قطر نے فلسطین کاز کے لئے سرگرم عمل آزادی کی مزاحمتی تحریک حماس کی حمایت کی ہے جبکہ امریکا اور اس کے دیگر عرب دوست ممالک فلسطینیوں کی مزاحمتی اسلامی تحریکوں بشمول حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی کو دہشت گرد قرا ر دے کر مسئلہ فلسطین سے پوری دنیا کی توجہ ہٹا نا چاہتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حماس سمیت حزب اللہ اور جہاد اسلامی روز اول سے ہی غاصب صیہونی جعلی ریاست اسرائیل کے خلاف نبردآزما ہیں اور مظلوم اور نہتے فلسطینیوں اور قبلہ اول کا دفاع کر رہے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) سیکریٹری امور سیاسیات مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ سید علی حسین نقوی نے صوبائی سیکٹریٹ سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں آج بلوچستان کے ساحلی شہر جیوانی میں دھشت گردوں کی جانب پاک بحریہ کے گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا ، اسرائیل و پاکستان دشمن قوتوں کے آلہ کار دہشتگردوں کی مذموم بزدلانہ کاوشیں ملک کو ترقی کی شاہراہ سے دور نہیں کر سکتیں۔ پاکستان کی محب وطن 20 کروڑ عوام سی پیک منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کے لیئے عزم مصعمم رکھتی ہے۔چند مٹھی بھر دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے بلوچستان کی غیور اور محب وطن بلوچ قوم ہرگز خوفزدہ نہیں ہوگی،انہوں کہا کہ پاک بحریہ کے جری جوانوں کی شہادت پر ہم شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیئے دعاگو ہیں،آخر میں انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔