وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا خان ہیلتھ کے اداروں کو بند کرنے سے علاقے میں بیروزگاری کے سنگین مسائل پیدا ہونگے۔ چند پرائیویٹ سیکٹرز نے علاقے سے بیروزگاری کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں اور آغا خان ہیلتھ پرائیویٹ سیکٹر میں سب سے نمایاں ہے۔ جنہوں نے عوامی خدمت کے علاوہ علاقے سے غربت کو ختم کرنے کیلئے قابل تحسین خدمات انجام دیں ہیں۔ گلگت بلتستان میں بیشتر علاقے صحت کی بنیادی سہولتوں محروم ہیں اور آغا خان ہیلتھ دور دراز کے علاقوں تک بنیادی صحت کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں حکومت کی جانب سے کوئی انتظام نہیں۔ علاقے کے عوام کی بنیادی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ادارہ مالی بحران کا شکار ہے تو حکومت ان اداروں کو اپنی تحویل میں لیکر عرصہ دراز سے خدمات انجام دینے والے ملازمین کو بیروزگار ہونے سے بچائے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہیلتھ مراکز کو بند کرنے سے براہ راست غریب عوام متاثر ہو رہے ہیں، جن کے پاس اپنے علاج کیلئے سفری اخراجات تک میسر نہیں ہوتے ہیں۔ ایسے حالات میں ان مراکز کے بند ہو جانے سے جہاں بیروزگاری میں اضافہ ہوگا وہیں پر غریب عوام مشکلات سے دوچار ہو جائیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حساس مسئلے کا سنجیدگی سے جائزہ لیکر کوئی مناسب حل تلاش کرے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق جعفری نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کی ہے، یہ ہماری جماعت کا بنیادی منشور ہے، ہم نے پہلے دن سے چاہے، وہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہو یا سانحہ آرمی پبلک اسکول یا ٹارگٹ کلنگ کا مسئلہ، ہم نے بلاتفریق مظلوموں کی حمایت کی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے شوریٰ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈویژنل پولٹیکل سیکرٹری میر تقی ظفر، سیکرٹری یوتھ کاظم عباس، سیکرٹری تنظیم سازی ذیشان حیدر سمیت دیگر رہنماء موجود تھے۔ مولانا صادق جعفری نے کہا کہ مظلوم کی حمایت اور وقت کے طاغوت کے خلاف عملی اقدام کا درس ہمیں کربلا سے ملا ہے، لہذا ہم مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں جو معصوم بچیوں کے ساتھ ظلم ڈھایا گیا اور حکومت کی جانب سے جس طرح بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا، اس وجہ سے قوم میں اس ظالم حکومت سے نفرت میں شدید اضافہ ہوا۔
مولانا صادق جعفری نے کہا کہ اس ظالم حکومت کی وجہ سے عوام کو آج انصاف کی فراہمی ناممکن ہو چکی ہے، یہ حکومت صرف اپنے مفادات اور اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے قومی اداروں کا استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کے اس ناجائر استعمال پر پنجاب حکومت کو جوابدہ ہونا ہوگا، اب وہ وقت آپہنچا ہے، ملک کی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتیں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں سے رابطوں کے انکشافات کے بعد پنجاب کابینہ کے بیشتر وزراء کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے، نواز شریف بھارت کیلئے درد دل رکھتے ہیں، جبکہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے وزراء ملک کے امن و سلامتی کے خلاف مصروف کالعدم دہشتگرد جماعتوں سے فکری و جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں، جو ملک دشمنی کی واضح دلیل ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فاٹا میں امریکی ڈرون حملے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری کو متعدد بار نشانہ بنا چکا ہے۔ کسی بھی ملک کی سرحدی خلاف ورزی سفارتی آداب کے منافی ہے۔ امریکی کی اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین ناخوشگوار تعلقات اس امر کے متقاضی ہیں کہ باہمی احترام کے فروغ سے انہیں بہتر بنایا جائے، امریکہ نے ہمارے ساتھ ہمیشہ جارحانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہےجو سراسر زیادتی ہے۔ پاکستان کو دو ٹوک انداز میں واضح کرنا ہوگا کہ وہ اب مزید کسی زیادتی کا متحمل نہیں ہے اور آئندہ اس طرح کے کسی عمل کو قطعاََ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی داخلی خود مختاری ہمیں ہر شے سے مقدم ہے اور ہم اس ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ کو چاہیے کہ وہ دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کی بجائے اپنی توجہ اپنے مسائل پر مرکوز کرے۔ صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں مختلف بحران سر اٹھا رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی متنازع شخصیت نے پوری دنیا میں امریکہ کے امیج کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے اپنا موقف پوری قوم کے سامنے واضح کریں۔ عوام مختلف ادوار کے حکمرانوں کی دوغلی پالیسیوں سے اب بخوبی آگاہ ہیں۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ دلاور حسین کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ حکومتی دعوں کے باوجود اب تک قاتلوں کو سزانہیں ملی۔ ایم ڈبلیو ایم آفس سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت دلاور عباس کے قتل کیس کو فائل کرے اور فالو کریں۔ دلاور عباس کے قاتلوں کو سزا اور لواحقین کو انصاف نہ دیا گیا تو پورے پنجاب میں گلگت بلتستان اور دوسرے شہروں سے آنے والے طلباء کی زندگیاں خطرے میں ہونگی۔ پنجاب میں تشدد کی پالیسی کو روکنے کے لیے ریاستی اداروں کو فعال ہونے اور اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت کی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین مطالبہ کرتی ہے کہ پنجاب حکومت دلاور عباس کے قتل میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ پنجاب میں عدم اعتماد کی موجودہ فضاء انتہائی شرمناک اور افسوسناک عمل ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) سچائی فتووں کی محتاج نہیں ہوتی، البتہ سچائی کی خاطر زبان کھولنے کے لئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے،۱۶ جنوری ۲۰۱۸ کو منگل کے روز ایوان صدر اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی ، جس میں سینکڑوں علما اور دانشوروں کے دستخطوں سے یہ فتویٰ جاری کیا گیا کہ دہشت گردی کی ترغیب دینے والے، خودکش حملوں کی تربیت، اوردہشت گردی کا حکم دینے والےاور ان کے حکم پر عمل کرنے والے یہ سب لوگ اسلامی تعلیمات کے باغی ہیں، فتوے کے متن کے مطابق متحارب جہاد کا حکم صرف ریاست کا اختیار ہے اور اپنے طور پر یہ عمل کرنے والے باغی تصور کیے جائیں گے۔
اس فتوے میں دہشت گردی کو اسلام کے منافی اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات مسلط کرنے والوں کو اسلامی تعلیمات کا باغی قرار دیا گیا۔
اس فتوے میں جوکچھ بیان کیاگیا ہے ، اس میں کوئی بھی نئی بات نہیں ہے، یہ اسلام کی چودہ سو سالہ تعلیمات ہیں جن کا اعادہ کیا گیا ہے ، البتہ اس فتوے کا صدور اس حقیقت کی غمازی ضرورکرتا ہے کہ عصر حاضر میں کچھ لوگ خوارج کی طرح دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے منحرف ہو گئے ہیں اور انہیں راہِ راست پر لانے کے لئے اس فتوے کا سہارا لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اس فتوے پر 1829 علمائے کرام کے دستخط لیے گئے ہیں اور صدرِ پاکستان سمیت ، پاکستان کی کئی اہم شخصیات نے اس فتوے کی تائید کی اور اسے مثبت پیشرفت کا نام دیا۔
یہاں پر یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ یہ فتویٰ ایسے وقت میں دیا گیا ہے کہ جب دہشت گردوں کے حقیقی سرپرستوں یعنی امریکہ، ہندوستان اور افغانستان کی طرف سے بار بار پاکستان پر یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
دوسری طرف سعودی عرب نے بھی بدلتی ہوئی عالمی صورتحال کے تناظر میں تکفیر یت، تحریک طالبان و مولوی صوفی محمد کی کالعدم نفاذ شریعتِ محمدی، لشکر جھنگوی ، القاعدہ او رداعش وغیرہ کی سرپرستی سے تقریباً ہاتھ کھینچ لیا ہے۔
چنانچہ ان سارے گروہوں کو بھی اب ایک پناہ گاہ کی ضرورت ہے ۔ایسے میں ریاستِ پاکستان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بننے دے اور اس بیانیے کی روشنی میں دہشت گردوں کے خلاف قانونی اور عسکری کارروائیاں جاری رکھی جائیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اس سے پہلے بھی مختلف علمائے کرام فتوے دیتے رہے ہیں اور دہشت گردی کرنے والے لوگ بھی دہشت گردی کے حق میں فتوے جاری کرتے رہے ہیں۔جہاں تک فتووں کی بات ہے تو دونوں طرف دہشت گردی کے حق میں بھی اور دہشت گردی کے خلاف بھی فتووں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ ایسے میں فقط کاغذی طور پر فتویٰ فتویٰ کھیلنے سے ریاست اور عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
اس فتوے پر اٹھارہ سو کے بجائے اگر ۱۸ ہزار علما بھی دستخط کر دیں لیکن اگر حکومت ریاست کے دشمنوں کو دار پر نہ لٹکائے، مقتولین کا قصاص نہ لئے، فتنہ گروں کی سرکوبی نہ کرے اور تکفیر کرنے والوں کو لگام نہ دے تو اس فتوے کی حیثیت ردّی کے ایک ٹکڑے سے زیادہ نہیں رہ جائے گی۔
اس فتوے کے باوجود اگر نفرت انگیز تقریریں اور نعرے بند نہیں ہوتے، دہشت گردی کی تربیت دینے والے مدارس سیل نہیں ہوتے ، مغرضانہ اور باغیانہ لٹریچر چھپتا رہتا ہے ،ریاستی اداروں کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو پھر دہشت گردوں کی از سرِ نو حوصلہ افزائی ہوگی اور دہشت گرد اپنی بکھری ہوئی طاقت کو سمیٹ کر دوبارہ حملہ آور ہونگے۔
ہماری ریاست کو چاہیے کہ ریاستی اداروں کے ذریعے اس فتوے کی طاقت اور اہمیت کا اظہار کرے۔ اگر ریاستی ادارے اس فتوے کی اہمیت کے قائل نہیں ہوتے اور اس فتوے کی طاقت کا لوہا نہیں منواتے تو پھر اس فتوے کی ناکامی بھی ریاست کی ہی ناکامی تصور ہوگی۔
اب بات فتوے سے آگے بڑھ چکی ہے، بین الاقوامی پسِ منظر میں پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں، ایسے میں ریاستِ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کے تحفظ اور عالمی برادری کے دباو کا بھی یہی تقاضا ہے کہ پاکستان اپنے دفاعی اتحادیوں اور اسٹریٹیجک اثاثہ جات پر نظرِ ثانی کرے۔
حالات تیزی سے تبدیل ہو چکے ہیں ایسے میں پیغامِ پاکستان جہاں ساری دنیا کے لئے ایک پیغام کی حیثیت رکھتا ہے وہیں خود پاکستان کی انا اور بقا کا مسئلہ بھی ہے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن ہیں،علامہ شیخ نیئرعباس
وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن ہیں،وہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے ہیں اور نمائندگی کسی اور کی کررہے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام کا استحصال مسلم لیگ نواز کے دور میں عروج تک پہنچ چکا ہے، ظلم و استحصال کا سلسلہ نہ رکا تو خاموش نہیں رہیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ نیئر عباس مصطفوی نے سید علی رضوی کے والدہ محترمہ کے انتقال پر وحدت ہائوس گلگت میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے زبانی جمع خرچ پر عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے اور مسلم لیگ نواز عوامی حمایت کھو چکی ہے۔عوام کی ملکیتی زمینوں کو خالصہ سرکار کی آڑ میں ہتھیانے کے پیچھے بیرونی سازش کارفرما ہے۔حکومت جان بوجھ کر عوام کو مشتعل کررہی ہے سلسلہ نہ رکا تو عوامی تحریک شروع کرینگے۔سرکاری اداروں کو کرپشن کا گڑھ بنادیا گیا اور ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکرائو نے ملکی سلامتی کو دائو پر لگادیا ہے، کرپشن عروج پر ہے اور سرکاری ملازمتوں میں اہل افراد کو نظرانداز کرکے من پسند افراد کو نوازا جارہا ہے۔ٹھیکے میرٹ پر دینے کی بجائے من پسند ٹھیکداروں کو دیئے جاتے ہیں،ترقیاتی منصوبوں کے نام پر مال بنانے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے عبرت حاصل کرے بصورت دیگر وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنایا جائیگا۔اس موقع پر سید علی رضوی کے والدہ محترمہ کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور فاتحہ کی گئی تعزیتی ریفرنس میں سید آغا علی رضوی کے والدہ محترمہ کے انتقال پرملال پر غمزدہ خاندان کو تعزیت و تسلیت پیش کی گئی۔اجلاس میں صوبائی عہدیداروں کے علاوہ ضلعی عہدیدار بھی شریک رہے۔