وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک/ سبی) صوبائی وزیر لائیو اسٹاک و جنگلات آغا سید محمد رضا نے کہا ہے کہ ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر اداروں کی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا ہے صوبائی حکومت کرپشن کے خاتمہ اور عوام تک سروسز کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے،لائیواسٹاک کے فروغ ہی سے ہماری معیشت میں بہتر تبدیلی آسکتی ہے ،قدرتی چراگاہیں خشک سالی کے باعث ختم ہوتی جارہی ہیں،گوشت و دودھ سمیت پولٹری پیداوار میں اضافہ کے لیے لائیواسٹاک کے ماہرین و ڈاکٹرزہمہ وقت مصروف عمل ہیں بلوچستان ناڑی ماسٹر جیسے جانور وں سے یقینانہ صرف صوبہ بلکہ ملک بھر سے گوشت کی کمی کا مسئلہ ختم ہو سکتا ہے،جانوروں کی ایران اور افغانستان اسمگلنگ کو روکنے کے لیے وزارت داخلہ کو ثمری بھیجی جائے گی، گرین بلوچستان پیکج کے تحت صوبہ بھر میں 15لاکھ سے زائد درخت اور پودئے لگانے کی مہم کا آغاز کردیا گیاہے،ماحولیاتی تبدیلی میں عوام میں شعور و آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہارانہوں نے سبی کے ایک روزہ دورہ کے دوران ڈیری فارم ،بیف اینڈ ریسرچ سینٹر ،اسٹیڈیم ،گھوڑا ہسپتال ،جنگلات نرسری کے معائنہ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں کیا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر لائیواسٹاک ڈاکٹر عتیق الرحمان شیرازی،ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جان محمد صافی،بیف اینڈ ریسرچ سینٹر کے سپرٹنڈنت ڈاکٹر عبدالصبور کاکڑ،ڈاکٹر عزیز عثمانی،ڈائریکٹر جنرل جنگلات ضیغم احمد ،کنزرویٹر جنگلات زاہد رند و دیگر بھی موجود تھے قبل ازیں صوبائی وزیر کو بیف اینڈ ریسرچ سینٹر کے سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر صبور کاکڑ نے بلوچستان ناڑی ماسٹر نسل کے معرض وجود کے حوالے سے کی جانے والی سائنسی تحقیق اور بلوچستان ناڑی ماسٹر کی افادیت کے بارے میں تفصیلاً بریفنگ بھی دی ،اس موقع پر صوبائی وزیرلائیو اسٹاک و جنگلات آغا سیدمحمدرضا نے کہا کہ کرپشن ہمارئے معاشرئے کی جڑوں میں سرعیت کر چکا ہے اور معاشرئے سے کرپشن کا خاتمہ کیئے بغیر بہتری لانا ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ ڈرائنگ رومز اور ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر اداروں کی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا ہے اس کے لیے اداروں کی مانیٹرنگ ناگزیر ہے اور اسی سلسلے میں سبی کا دورہ کیا ہے تاکہ محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے اور پروڈکشن میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے ڈراؤٹ ماسٹر اور بلوچستان کی بھاگناڑی کے کامیاب کراس تجربے کے بعد بلوچستان ناڑی ماسٹر یقیناًگوشت کی پیداوار میں اہمیت کا حامل جانور ہے اور اس نسل کو پال کر نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر سے گوشت کی کمی جیسے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے بلکہ ہم اس قابل ہیں کہ بیرون ممالک بھی گوشت کو ایکسپورٹ کرکے اپنے زرمبادلہ میں اضافہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے لائیو اسٹاک کا 48.1فیصد بلوچستان پروڈویوس کرتا ہے اور لائیواسٹاک کے فروغ کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی چراگاہیں خشک سالی کی وجہ سے ختم ہوتی جارہی ہیں جس کا منفی اثر یقیناًمالداری کے شعبہ پر پڑ رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے گرین بلوچستان پیکج کے تحت صوبہ بھر میں15لاکھ سے زائد درخت اور پودے لگانے کی قومی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ صوبے کے ماحول میں تغیراتی تبدیلی لائی جاسکے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے لیے میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ عوام میں شعور و آگاہی پھیلائے اور اگر ایک گھر ایک پودا لگا یا جائے تو ہم ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔
وحدت نیوز (گلگت) آئینی تحفظ کے بغیر گلگت بلتستان کیلئے کسی بھی قسم کا کوئی نیا پیکج قابل قبول نہیں۔قومی اسمبلی اور سینٹ میں مبصرکی حیثیت سے نمائندگی گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق ہے۔مجلس وحدت مسلمین کی رکن جی بی اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا ہے کہ حکمران اپنی مرضی کی بجائے عوام کی رائے کا احترام کریں۔قومی اسمبلی اور سینٹ میں آبزرور کی حیثیت سے نمائندگی یہاں کے عوام کا مطالبہ نہیں۔علاقے کے عوام نے ملکی تعمیر و ترقی میں حصہ دار بننا چاہتے ہیں جس کے کیلئے ایک عرصے سے اس علاقے کی آئینی حیثیت کا تعین چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکمرانوں نے اپنی مرضی کے پیکیجز دیئے لیکن عوام ان اصلاحات سے مطمئن نہیں۔اب کی مرتبہ مسلم لیگ حکومت بھی اپنے پیش رو حکمرانوں کی طرح اصلاحات کے نام پر علاقے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیںجسے یہاں کے عوام مسترد کردینگے۔خطے کے عوام پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن حکمرانوں کی بددیانتی کی وجہ سے آج تک یہ علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے ہیں آج بھی خطے کے عوام کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں پاکستان میں شامل کیا جائے لیکن حکمرانوں نے اس علاقے کے عوام کی پاکستان کے ساتھ لگائو اور محبت کو خاطر میں نہیں لایااور نت نئے پیکیجز اور اصلاحات کے ذریعے عوامی مطالبے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے حق میں بہتر یہی ہے کہ وہ عوامی مطالبے کے مطابق اس خطے کی حیثیت کا تعین کریں اور اگر زبردستی خطے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو علاقے کے عوام ایسے کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کرینگے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) مقدمہ:حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کےبارے میں کچھ لکھنا عام انسانوں کی بس کی بات نہیں آپ کے فضائل اور مناقب خدا وندمتعال، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماورائمہ معصومین علیہم السلام ہی بیان کر سکتے ہیں ۔آپؑ کائنات کی وہ بے مثال خاتون ہیں جنہیں دو اماموں کی ماں بننے کا شرف حاصل ہوا ۔آپؑ وہ ممدوحہ ہیں جس کی مدح سورۃ کوثر ،آیت تطہیر اور سورۃ دہر جیسی قرآنی آیتوں اور سوروں میں کی گئی۔آپؑ وہ عبادت گزار ہیں جس کی نماز کے وقت زمین سے آسمان تک ایک نور کا سلسلہ قائم ہو جاتا تھا ۔آپؑ وہ صاحب سخاوت ہیں جس نے فاقوں میں سائل کو محروم واپس نہیں جانے دیا۔آپؑ وہ باعفت خاتون ہیں جس کا پردہ تمام زندگی برقرار رہا کہ باپ کے ساتھ نابینا صحابی بھی آیا تو اس سےبھی پردہ فرمایا۔ آپؑ وہ صاحب نظر ہیں کہ جب رسول خدا ﷺکے سوال پر کہ عورت کے لئے سب سے بہتر کیا چیز ہے ؟تواس وقت آپؑ نے فرمایا: عورت کے حق میں سب سے بہتر شے یہ ہے کہ نامحرم مرد اسے نہ دیکھے اور وہ خود بھی کسی نامحرم کو نہ دیکھے۔{خیر لہن ان لا یرین الرجال و لا یرو نہن}۱۔رسول خدا ﷺ آپ ؑکے بارے میں فرماتے ہیں :{ان الله یغضب لغضبک و یرضی لرضاک}۲۔
بےشک خدا آپ کے غضبناک ہونے سے غصے میں آتا ہے اور آپ کی خوشنودی سےخوش ہوتا ہے ۔ انسانیت کے کمال کی معراج وہ مقام عصمت ہے جب انسان کی رضا و غضب خدا کی رضا و غضب کے تابع ہو جائے۔اگر عصمت کبری یہ ہے کہ انسان کامل اس مقام پر پہنچ جائے کہ مطلقا خدا کی رضا پر راضی ہو اور غضب الہی پر غضبناک ہو تو فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں کہ خداوند متعال مطلقا آپ کی رضا پر راضی اور آپ کے غضب پر غضبناک ہوتا ہے ۔یہ وہ مقام ہے جو کامل ترین انسانوں کے لئے باعث حیرت ہے ۔ان کی ذات آسمان ولایت کے ستاروں کےانوار کا سر چشمہ ہے ،وہ کتاب ہدایت کے اسرار کے خزینہ کی حد ہیں ۔آپؑ لیلۃ مبارکۃ کی تاویل ہیں ۔ آپ ؑشب قدر ہیں ۔ آپ ؑنسائنا کی تنہا مصداق ہیں۔ آپ ؑ زمانے میں تنہا خاتون ہیں جن کی دعا کو خداوند متعال نے مباہلہ کے دن خاتم النبین کے ہم رتبہ قرار دیا ۔آپؑ کائنات میں واحد خاتون ہیں جن کے سر پر{انما نطعمکم لوجہ الله}۳۔ کا تاج مزین ہے ۔وہ ایسا گوہر یگانہ ہیں کہ خداوند متعال نے رسول خدا ﷺکی بعثت کے ذریعے مومنین پر منت رکھی اور فرمایا:{ لقد من الله علی المومنین اذ بعث فیہم رسولا من انفسہم۔۔ }۴
اور اس گوہر یگانہ کے ذریعے سرور کائنات پر منت رکھی اور فرمایا:{انا اعطیناک الکوثر فصل لربک و انحر ،ان شانئک هو الابتر}بے شک ہم نے ہی آپ کو کوثر عطا فرمایا۔لہذا آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔یقینا آپ کا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔ اس مختصر مقالہ میں ہم سیرت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا میں موجود چند تربیتی نمونوں کو پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
لغت میں سیرۃ ،رفتار کے معنی میں آیا ہے۔ "حسن السیرۃ؛ یعنی خوش رفتار یا اچھی رفتار۔"۵ ۔
ابن منظور کے مطابق سیرۃ سے مراد: "سنت" اور "طریقہ"ہے۔ جیسے" السیرۃ:السنۃ؛ سیرت یعنی سنت اور راہ وروش کے معنی میں ہے۔سار بہم سیرۃ حسنہ"یعنی ان کے ساتھ اچھا رویہ اور سلوک کے ساتھ پیش آیا۔اصطلاح میں سیرہ سے مراد کسی انسان کی زندگی کے مختلف مراحل اور مواقع میں چھوڑے ہوئے نقوش اور کردار کے مجموعہ کو" سیرۃ کہا جاتا ہے جسے دوسرے انسان اپنے لئے نمونہ عمل بنایا جاسکے ۔۶
صاحب مفردات کے مطابق "رب" مصدری معنی ٰ کے لحاظ سے کسی چیز کو حد کمال تک پہچانے ، پرورش اور پروان چڑھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ۷صاحب التحقيق کا کہنا ہے اس کا اصل معنی ٰ کسی چیز کو کمال کی طرف لے جانے اور نقائص کو تخلیہ اور تحلیہ کے ذریعےرفع کرنے کے معنی ٰ میں ہے۔ ۷۔بنابر این اگر اس کا ريشہ(اصل) "ربو" سے ہو تو اضافہ کرنا، رشد ، نمو اور موجبات رشد کو فراہم کرنے کے معنی ٰ میں ہےلیکن ا گر "ربب" سے ہو تو نظارت ، سرپرستي و رہبري اور کسی چیز کو کمال تک پہنچانے کے لئے پرورش کے معنی ٰ میں ہے۔
شہید مرتضی مطہری لکھتے ہیں: تربیت انسان کی حقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا نام ہے۔ ایسی صلاحیتیں جو بالقوہ جانداروں ( انسان، حیوان، پودوں) میں موجود ہوں انہیں بالفعل پروان چڑھانے کو تربیت کہتے ہیں۔ اس بناء پر تربیت صرف جانداروں سے مختص ہے۔۸
سیرہ تربیتی ہر اس رفتار کو کہا جاتا ہے جو دوسروں کی تربیت کی خاطر انجام دی جاتی ہے۔اس بناء پر انسان کا ہر وہ رفتار جو وہ دوسروں کے احساسات ،عواطف، یقین و اعتقاد اورشناخت پر اثرانداز ہونے کےلیے انجام دیتا ہے ،سیرت تربیتی کہا جاتاہے۔۹
سیرت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا میں موجود چند تربیتی نمونے
الف۔گھریلو اور ازدواجی نمونہ
زندگی ایک ایسا مرکز هے جس میں نشیب وفراز پائے جاتے ہیں زندگی میں کبھی انسان خوش ، کبھی غمگین ، کبھی آسائش اور کبھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا هے اگر میاں بیوی با بصیرت اشخاص هوں تو سختیوں کو آسمان اور ناہموار کو همورا بنادیتے ہیں۔ حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا اس میدان میں ایک کامل اسوہ نمونہ ہیں آپ بچپن سے ہی سختی اور مشکل میں رہی اپنی پاک طبیعت اور روحانی طاقت سے تما م مشکلات کا سامنا کیا اورجب شوہر کے گھر میں قدم رکھا تو ایک نئے معرکہ کا آغاز هوا اس وقت آپ کی شوہرداری اور گھریلوزندگی کے اخلاقیات کھل کر سامنے آئے ۔
ایک دن امام علیؑ جناب فاطمہؑ سے کھا نا طلب کیا تا کہ بھوک کو برطرف کرسکیں لیکن جناب فاطمہؑ نے عرض کیا میں اس خدا کی قسم کھاتی ہوں جس نے میرے والد کو نبوت اور آپ کو امامت کے لیے منتخب کیا دو دن سے گھر میں کافی مقدار میں غذا نہیں ہےاور جو کچھ غذا تھی ویہ آپ اور آپ کے بیٹے حسنؑ اور حسینؑ کو د هی ہے امام نے بڑی حسرت سے فرمایا اے فاطمہ آخرمجھ سے کیوں نہیں فرمایا میں غذا فراہم کرنے کے لیے جاتا توجناب فاطمہؑ نے عرض کیا: اے ابوالحسن میں اپنے پروردگار سےحیا ءکرتی هوں کی میں اس چیز کا سوال کروں جو آپ کے پاس هنہ ہو۔۱۰۔
ب۔ سیاسی نمونہ
حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا ؑکے سیاسی اخلاقیات کو درج ذیل عناوین کے تحت دیکھا جاسکتا هے جیسے امام اور حجت خدا کا دفاع، امامت اور رہبری کی کامل پیروی اور فدک کے متعلق مختلف میدانوں میں مقابلی اور جنگ وجہاد کے بندوبست میں خوشی اور دلسوزی سے حاضر رہنا ۔سب سے پہلے آپ نے غصب شدہ حق کو گفتگو سے حل کرنے کی کوشش کی اور قرآن کریم کی آیات سے دلیلیں قائم کیں۔
حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا خلیفہ کےپاس تشریف لے گئیں اور فرمایا:۔تم کیوں مجھے میرے بابا کے میراث سے منع کر رہا ہے اور تم کیوں میرے وکیل کو فدک سے بے دخل کردیا هہے حالا نکہ الله کے رسول نے الله کے حکم سے اسے میری ملکیت میں دیاتھا۔"۱۱۔
اسی طرح جب خلافت کا حق چھینا گیا تو دفاع امامت میں پورا پورا ساتھ دیا اور آپ حسن وحسین کا هاتھ پکڑکر رات کے وقت مدینہ کے بزرگوں اور نمایاں شخصیات کے گھرجاتے اور انہیں اپنی مدد کی دعوت دیتے اور پیغمبر کی وصیت یا ىد دلواتے ۔۱۲
حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا فرماتیں ہیں اے لوگو!کیا میرے والد نے علی ؑکو خلافت کے لیے معین نہیں فرمایا تھا کہا ان کی فداکاریوں کو فراموش کربیٹھے ه ہوکیامیرے پدر بزرگوار نے ہی نہیں فرمایاتھا کہ میں تم سے رخصت ه ہو رہا ہوں اور تمہارے درمیان دو عظیم چیزین چھوڑے جارہا هہوں اگر ان سے تمسک رہوگے توہرگز گمراہ نہیں هہوگے اور وہ چیزیں ایک الله کی کتاب اور دوسرا میری اہل بیت ۔
ج۔ اقتصادی نمونہ
حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا اقتصادی اخلاقیات میں بھی همارے لیے اسوہ کامل ہیں سخاوت کے میدان میں آپ اپنے پدر بزرگوار کے نقش قدم پر چلتی تھیں ۔ آپ نے اپنے بابا سے سن رکھاتھا" السخی قریب من الله" سخی الله کے قریب هہوتا هہے ۔
جابر بن عبد الله انصاری کا بیان هے کہ رسو ل خدا نےہمیں ه عصر کی نماز پڑھائی جب تعقیبات سے فارغ هوگئے تومحراب میں هہماری طرف رخ کرکے بیٹھ گئے لوگ آپ کو هر طرف سے حلقہ میں لیے هہوئے تھے کہ اچانک ایک بوڑھا شخص آیا جس نے بالکل پرانا کپڑہ پہنا هہوا تھا یہ منظر دیکھ کر رسول خدا نے اس کی خیرت پوچھی اس نے کہا:ا ے الله کے رسول میں بھوکا هہوں لہذا کچھ کو دیجئے میرے پاس کپڑا بھی نہیں ہیں مجھے لباس بھی دیں۔ رسول خدا نے فرمایا فی الحال میرے پاس کوئی چیز نہیں هے لیکن تم اس کے گھر جاؤ جو الله اور اس کے رسول سےمحبت کرتاہے اورالله اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں جاؤ تم فاطمہ کی طرف اور بلال سے فرمایا تم اسے فاطمہ کے گھر تک پہنچا دو۔فقیر حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کے دروازہ پررکا بلند آواز سے کہا نبوت کے گھرانے والو تم پر سلام ۔شہزادی کونین نے جواب میں کہا تم پر بھی سلام هہو ۔تم کون ہو ه؟کیا میں بوڑھا اعرابی ہوں آپ کے پدر بزرگوار کی خدمت میں حاضر ہوا تھا لیکن رسول خدا نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے۔ میں فقیرہوں مجھ پر کرم فرمائے خدا آپ پر اپنیرحمت نازل فرمائے حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا نے اپنا هہار یا گردن بند جو آپ کو حضرت حمزہ کی بیٹی نےہبہ کیا تھا اتار کر دے دیا اور فرمایا امید ہے کہ خدا تم کو اس کے ذریعے بہتر چیز عنایت فرمائے ۔
اعرابی ہارلے کر مسجد میں آیا حضور مسجد میں تشریف فرماتھے عرض کیا اے رسول خدا: فاطمہ زہرا نے یہ ہار دے کر کہا اس کو بیچ دینا حضور یہ سن کر روپڑے اس وقت جناب عمار ىاسر کھڑے هوئے عرض کیا یارسول الله کہا مجھے اس ہا رکے خریدنے کی اجازت ہے رسول خدا نے فرمایا خرید لو جناب عمار نے عرض کی اے اعرابی یہ ہار کتنے میں فروخت کرو گے اس نے کہا اس کی قیمت یہ هہے کہ مجھے روٹی اور گوشت مل جائے اور ایک چادرمل جائے جسے اوڑھ کر میں نماز پڑھ سکوں اور اتنے دینار جس کے ذریعے میں گھر جاسکوں۔ جناب عمار اپنا وہ حصہ جو آپ کورسول خدا نےخیبر کے مال سے غنیمت میں دیا تھا قیمت کے عنوان سے پیش کرتے ہوئے کہا :اس ہارکے بدلے تجھےبیس دینار،دوسو درہم ٬ ایک بردیمانی ٬ ایک سواری اور اتنی مقدار میں گیہوں کی روٹیاں اور گوشت فراہم کررہا هہوں جس سے تم بالکل سیرہوجاؤ گے۔جب یہ سب حاصل کیا تو اعرابی رسول خدا کے پاس آیا ۔رسول خدا نے فرمایا کیا تم سیرہوگئےہو؟ اس نے کہا میں آپ پر فدا ہوجاؤں بے نیازہو گیا ہوں۔جناب عمار نے هہار کو مشک سے معطر کیا اپنے غلام کو دیا اور عرض کیا ا س ہار کو لو اور رسول خدا کی خدمت میں دو اور تم بھی آج سے رسول خدا کو بخش دیتا ہوں۔ غلا م ہار لے کر رسول خدا کی خدمت میں آیا او رجناب عمار کی بات بتائی رسول خدا نے فرمایا یہ ہار فاطمہ کو دو اور تمہیں فاطمہ کو بخش دیتا ہوں۔ غلام هہار لی کر حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی خدمت میں آیا اور آپ کو رسول خدا کی بات سے آگاہ کیا ۔
حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا نے و ہ ہار لیا اور غلام کو آزاد کردیا۔ غلام مسکرانے لگا ۔ حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا نے وجہ پوچھی تو غلام نے کہا مجھے اس ہا ر کی برکت نےمسکرانے پر مجبور کیا جس کی برکت سے بھوکا سیرہو ها اوربرھنہ کو لباس اور غلام آزادہوگیا پھر بھی یہ ہا هر اپنے مالک کے پاس پلٹ گیا۔۱۳۔
خلاصہ یہ کہ حضرت زہراؑ منصب امامت کے لحاظ سے تو اگرچہ پیغمبر گرامیﷺ کی جانشین نہیں تھیں لیکن وجودی کمالات اور منصب عصمت و طہارت کے لحاظ سے کوئی دوسری خاتون اولین و آخرین میں سے ان جیسی نہیں ہے۔ جناب سیدہ ؑ علمی ،عملی ،اخلاقی،اور تربیتی حوالے سے نمونہ عمل ہیں۔ انسان کی دینی و دنیاوی سعادت اس بات میں مضمر ہے کہ وہ ان ہستیوں سے متمسک رہے جنہیں اللہ نے"اسوہ حسنہ"قرار دیا ہے۔بنابرین حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا ہمارے لئے زندگی کے ہر شعبے میں نمونہ عمل اور قابل تقلید ہے ۔
{السّلام علیک أیّتہا الصدّیقۃ الشہیدۃ الممنوعۃ إرثہا، المکسور ضلعہا، المظلوم بعلہا، المقتولِ وَلَدُہا}
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
حوالہ جات:
۱۔حلیۃ الاولیاء ج2ص40۔
۲۔ المستدرک علی الصحیحین ، ج3 ص154
۳۔ انسان،9۔
۴۔ آل عمران،164۔
۵۔ فیروز آبادی، القاموس المحیط، بیروت، دارالکتاب العربیہ ، ۱۴۳۲ھ ،ص۴۳۹۔
۶۔ محمد بن مکرم ابن منظور،لسان العرب،بیروت: دارالفکر، ۱۴۱۴ق، ج۴ ، ص۳۸۹؛ فخرالدین محمد طریحی ، مجمع البحرین ، تہران:مرتضوی، ۱۳۷۵، ج۳، ص۳۴۰۔
۷۔ معجم مقاييس اللغہ، ص378؛ لسان العرب، ج2، ص1420؛ مجمع البحرین، ج2، ص63؛ محمدمرتضي حسینی زبيدي، تاج العروس من جواہر القاموس، بیروت،دارالفکر، ۱۴۱۴ق ،چ اول ،ص459 و460.
۸۔مرتضیٰ مطہری، تعلیم و تربیت در اسلام ، تہران: صدرا، ، ۱۳۳۷ش۔ ، ص۴۳ ۔ ۔ مرتضیٰ
۹۔محمد داؤدی، سیرہ تربیتی پیامبر و اہل بیت ، تربیت دینی ، بی تا،ج ۲، ص۲۳۔
۱۰۔باقر مجلسی مجلسی بحار الانوار مؤسس الوفا بیروت 1404ق ج43 ٬ص59۔
۱۱۔قزوینی،محمد کاظم، مترجم الطاف حسین ٬فاطمہ زہرا من المہدی الی الحد، قم قزوینی فاونڈیشن ، 1980،ص343۔
۱۲۔ابراہیم امینی، ،اسلام کی مثالی خاتون،(مترجم،اخترعباس)،دارالثقافہ اسلامیہ ،1470 ھ، ص191۔
۱۳۔ محمد باقر بحار الانوارج43 فص56و57۔
وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس میں بحرین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر دفتر ایم ڈبلیو ایم میں خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا، نشست میں علمائے کرام اور طلاب نے خصوصی شرکت کی، نشست سے معروف اسکالر آقائی علی رضا کمیلی نے خصوصی خطاب کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل آقائی عقیل حسین خان، حجتہ الاسلام والمسلمین آزاد حسین، حجتہ الاسلام والمسلمین عارف حسین تھہیم، حجتہ الاسلام والمسلمین خواجہ سلیم محمدی، حجتہ الاسلام والمسلمین ظہیر عباس مدنی، حجتہ الاسلام والمسلمین عمران نجمی، حجتہ الاسلام والمسلمین الفت حسین جوئیہ اور دیگر موجود تھے۔
آقائی علی رضا کمیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مظلوم بحرینی عوام کو سات سال سے ظلم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے، آئے روز جوانوں کو شہید کیا جا رہا، اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، اُنہوں نے کہا کہ مظلوموں کی آواز کو عالمی سطح پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، بحرین میں عوام پر ظلم و بربریت اور آیت اللہ شیخ عیسی کی نظربندی کے خلاف اور بحرینی شیعیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ بحرینی عوام کے آئینی حقوق کی تحریک، علمائے کرام وعوام کی قربانیاں انشاءاللہ رنگ لائیں گی، واضح رہے کہ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی جانب سے بحرین کے مظلوموں پر جاری مظالم کے خلاف تحریک جاری ہے، گزشتہ دنوں 14فروری کو اس تحریک کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر بحرین بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
وحدت نیوز(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 15 یوتھ و طلباء تنظیمات پر مشتمل نیشنل یوتھ الائنس باضابطہ تشکیل پا گیا ہے، نیشنل یوتھ الائنس کیلئے مظہر محمود علوی، مرکزی صدر اور رانا سلطان سیکرٹری جنرل جبکہ اویس جمیل کو اتفاق رائے کیساتھ سیکرٹری اطلاعات مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ 15 جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں پر مشتمل یوتھ الائنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مظہر محمود علوی نے کہا کہ ملکی آبادی کے 60 فیصد نوجوانوں کو عضو معطل نہیں بننے دیں گے، جس ملک کی 60 فیصد آبادی 25 سال کے نوجوانوں پر مشتمل ہو اس کا مقروض ہونا، ناخواندہ ہونا، بیروزگار ہونا اور انتہا پسندوں کے مکروہ عزائم کا شکار ہونا لمحہ فکریہ اور ایک چیلنج ہے۔ تمام جماعتوں کی یوتھ ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اپنی اپنی مرکزی قیادت کے تعاون اور سرپرستی سے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائے گی۔
نیشنل یوتھ الائنس کا حصہ بننے والی جماعتوں میں وحدت یوتھ پاکستان، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن، مسلم یوتھ آرگنائزیشن، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن، جمہوری وطن پارٹی، جمہوری وطن سٹوڈنٹس، ایم کیو ایم یوتھ، جماعت اسلامی یوتھ، ایم ایس ایم و دیگر شامل ہیں۔ تمام جماعتوں کے یوتھ اور طلباء تنظیمات کے رہنماؤں سید سجاد نقوی ،منصور قاسم، رانا سلطان، موسیٰ کھوکھر، سہیل چیمہ، مبشر گجر، راشد ریاض، اویس جمیل، کامران سعید عثمانی، حسنین نواز، مہر صدام، فرید رزاقی، یونس نوشاہی نے متفقہ طور پر مرکزی باڈی تشکیل دی اور مظہر محمود علوی کو مرکزی صدر اور رانا سلطان کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ باڈی 6 ماہ تک کام کرے گی اور الائنس کے منشور و دیگر قواعد و ضوابط اور لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ اس حوالے سے 20 رکنی یوتھ کونسل کی تشکیل کی بھی منظوری دی گئی۔ نیشنل یوتھ الائنس پہلے مرحلے میں آگاہی مہم چلائے گا اور ملک کے ہر بڑے شہر میں سیمینار منعقد کیے جائینگے۔
مظہر محمود علوی نے کہا کہ یہ یوتھ الائنس غیر سیاسی ہے اس کا مقصد طلباء نوجوانوں کے مسائل کو اجاگر کرنا، مسائل کی نشاندہی کرنا اور انہیں حل کروانے کیلئے اقدامات کرنا شامل ہے۔ نیشنل یوتھ الائنس کے کنوینر علی رضا نت نے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس فورم کو متحرک اور فعال بنانے کیلئے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائی جائینگی اور عہدیداران اور جملہ جماعتوں کے ذمہ داران کی طرف سے آنیوالی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائیگا اور الائنس کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کیے جائینگے۔ انہوں نے بتایا کہ الائنس کا اگلا اجلاس 17 فروری کو جمہوری وطن پارٹی کے لاہور آفس میں ہو گا جس میں تمام یوتھ جماعتیں شریک ہونگی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاک فوج کے دستوں کو سعودی عرب بھیجے جانے کے اعلان پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی داخلی و خارجی صورتحال تناطر میں پاک فوج کو کسی اور ملک میں بھیجے جانے کا فیصلہ کسی بھی طور پاکستان کے حق میں نہیں ہے،پاکستان کو بھارتی اور داعشی دہشت گردی کے خطرات میں پاک فوج کی سعودیہ عرب میں تعیناتی خلاف عقل ہے،ارض پاک اس وقت نہ صرف داخلی سطح پر دہشت گردوں سے جنگ میں مصروف ہے بلکہ پڑوسی ملک بھارت کی شرپسندی کے سبب آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں بھی کی جا رہی ہیں۔دوسری طرف افغانستان کے سرحدی علاقے کو بھی دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج مختلف محاذوں پر مخالف قوتوں سے بر سر پیکار ہے۔ایسی صورتحال میں پاک فوج کو کسی دوسرے ملک کی مدد کے لیے بھیجا جانا اپنی عسکری قوت میں کمی کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں اس نوعیت کے فیصلے ایوان کو اعتماد میں لے کر کیے جاتے ہیں۔پارلیمنٹ ایک مقتدر ادارہ ہے ۔جس کا احترام تمام دیگر اداروں پر لازم ہے۔ریاستی اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جنگ یہودی و نصاری کی بجائے مسلم ممالک کو زیر کرنے کے لیے لڑی جا رہی ہے ۔سعودی عرب اور یمن کے مابین محاذ آرائی میں پاکستان کو فریق بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ہمیں ذاتی تعلقات کی بجائے قومی وقار کو مقدم رکھنا ہو گا۔انہوں نے وزیر پاکستان شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک فوجی کو سعودی قضیے سے دور رکھا جائے اور پاک فوج کے دستے بھیجنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے ۔