وحدت نیوز(آرٹیکل) بزرگ ہونا اور بزرگ تراشنا دو مختلف چیزیں ہیں، سب لوگ اپنے بزرگوں سے عقیدت رکھتے ہیں ، بزرگ لوگ کسی بھی خاندان ، قوم اور قبیلے کی آبرو ہوتے ہیں۔ بزرگ جو کہتے ہیں وہی جوانوں کے لئے آئین اور قانون بن جاتا ہے،چنانچہ جوانوں کی نسبت بزرگوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تو طے شدہ بات ہے کہ کمان سے نکلے ہوے تیر اور زبان سے نکلی ہوئی بات کی واپسی محال ہے۔البتہ اگر کبھی کسی بزرگ شخصیت سے کوئی ایسی بات سرزد ہوجائے جو ان کے شایانِ شان نہ ہوتو اس کے ازالے کی کوشش کرنا عین دانشمندی ہے۔
دوطرح کے لوگ ایسے ہیں جو کسی کی غلطی کا ازالہ نہیں ہونے دیتے خصوصا اگر کسی بزرگ شخصیت سے غلطی ہوجائے تو اُس کے ازالے اور تلافی کے لئے سوچنے کو گناہ سمجھتے ہیں اور یوں غلطی پر غلطی کرنے کا زمینہ فراہم کرتے ہیں۔ یہ دوطرح کے لوگ ایک خوشامدی قصیدہ گو اور دوسرے ماہر رفوگر ہیں ۔خوشامدی قصیدہ گو حضرات اپنے بزرگوں کی باتوں پر صرف واہ واہ کرتے ہیں اور عوام کو تجزیہ و تحلیل نہیں کرنے دیتے ، وہ چاہتے ہیں کہ لوگ سوچے سمجھے بغیر ہی بزرگوں کی باتوں پر واہ واہ ہی کرتے جائیں اور کوئی سوال و جواب یا تجزیہ و تحلیل نہ ہو، وہ ایک ایسا ماحول بناتے ہیں کہ جس میں لوگ سوچنا اور پوچھنا چھوڑ دیتے ہیں، لوگ صرف بزرگوں کی باتیں سنتے ہیں اور سر دھنتے ہیں۔
یہ جو کچھ لکھتے ہیں اس میں صرف واہ واہ ہوتی ہے ، ان کی تحریروں میں کہیں نظریاتی تقابل یا حقائق و واقعات کا موازنہ نہیں ہوتا،یہ سوچنے اور پوچھنے والوں کو بے ادب، گستاخ، نااہل، جاہل، ان پڑھ اور کبھی کبھی گمراہ ، مشرک و کافر تک کہہ دیتے ہیں۔
ان کا شعبہ ہی خوشامد ، قصیدہ گوئی اور قصیدہ نگاری ہے، غلطی جتنی بڑی ہوگی یہ اتنا ہی لمبا قصیدہ لکھیں گے ، حتیٰ کہ اگر کوئی بزرگ شخصیت مڑ کر اپنی بات کی تصحیح کرنا بھی چاہے تو یہ قصیدہ گو حضرات اس کی گنجائش نہیں چھوڑتے ، اس طرح کی متعدد مثالیں میرے اور آپ کے سامنے موجود ہیں۔
مثلا میاں نواز شریف نے جو کچھ کہا اور جو کچھ کیا ، وہ سب کے سامنے ہے لیکن ان کے قصیدہ خوانوں کی زبانیں مسلسل قصیدہ خوانی میں مشغول ہیں۔
دوسرا گروہ رفوگر حضرات کا ہے، رفوگری یوں تو پھٹے ہوئے کپڑے کو ٹانکا لگانے کا فن ہے ، لیکن اب یہ بزرگ شخصیات کے کلام سے پیدا ہونے والے خلا کو پُرکرنے کا فن ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی کسی بزرگ شخصیت کی سبقتِ لسانی سے کوئی خلافِ توقع بات نکلتی ہے تو یہ رفوگروں کا لشکر کاغذ پنسل لے کر تاویلیں کرنے بیٹھ جاتا ہے اوراتنے خوبصورت ٹانکے لگاتا ہے کہ خود وہ بزرگ بھی حیران ہوجاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے کہا کہ کل صبح میں نے ایک ہرن کو گولی ماری جوایک ہی وقت میں اس کی ٹانگ اور سر کو لگی۔اس پر قصیدہ گو حضرات نے واہ واہ کرکے کے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ البتہ کسی گستاخ درباری نے اٹھ کر اعتراض کر دیا۔ قصیدہ گو حضرات قصیدے تو پڑھتے رہے کہ ظلِ الٰہی ماہر نشانہ باز ہیں لیکن دلیل نہیں دے سکے ، چنانچہ بادشاہ نے ایک وزیر کی طرف اشارہ کیا جو رفوگری کا ماہر تھا۔ اس نے اٹھ کر کہا کہ بات در اصل یہ ہے کہ اس وقت ہرن ٹانگ کے ساتھ سر کو کھجلا رہا تھا۔ چنانچہ ایک مرتبہ پھر دربار واہ واہ سے گونج اٹھا۔
آج آپ دیکھ لیں وہ عمران خان ہوں یا نواز شریف یا کوئی اور سب کو قصیدہ گووں اور رفوگروں نے گھیر رکھا ہے۔ یہی دو طبقے اس ملت کی بدحالی کے مجرم ہیں۔یہ عوام کو تحقیق، باز پرس اور سوال و جواب نہیں کرنے دیتے اور اسی سے قوموں میں عقب ماندگی، اندھی عقیدت، ذہنی پسماندگی اور بے شعوری جنم لیتی ہے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (آرٹیکل) جنرل درانی کی کتاب پر مجھے کوئی تجزیہ کرنے کی ضرورت اسا لیے نہیں ہے کہ اس میں قصے، کہانیاں اور دیو مالائی داستانیں تو ہیں، مگر کوئی ثبوت اورشواہد نہیں۔ فوجی ضابطے کی کیا خلاف ورزی ہوئی ہے، اس کا فیصلہ تو جی ایچ کیو کرے گا، مگر ہم چند باتیں ضرور کریں گے۔کسی بھی بات پر اعتبار کرنے سے پہلے دو باتوں کو لازماً پرکھا جاتا ہے۔
-1 کون کہہ رہا ہے۔
-2 کیا کہہ رہا ہے۔
سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق بیان کردینے والا ہمارے دین میں جھوٹا کہلاتا ہے۔ جھوٹے اور منافق آدمی کا بیان چاہے سچ ہی کیوں نہ ہو، بدنیتی پر ہی مبنی ہوتا ہے۔یہ وہی جنرل درانی ہیں کہ جن پر آج کل سپریم کورٹ میں 1990 کے انتخابات میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہو ئے نواز شریف کی بھاری فنڈنگ کا الزام ہے۔ ان کی نواز سے پرانی ہمدردیاں ہیں۔ آج جب نواز شریف دوبارہ مشکل میں ہے، تو ایک متنازعہ بیانیے والی کتاب کیا معنی رکھتی ہے؟یہ بھی غور کریں کہ کتاب کی رونمائی تو آج ہوتی ہے، اور 12 گھنٹے کے اندر اندر اسے پوری دنیا امیں بالکل مفت پھیلا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ واٹس ایپ گروپوں تک ایک منظم طریقے سے پھیلائی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ جنرل درانی اس کتاب سے پیسہ نہیں کمانا چاہتے، کچھ اورچاہتے ہیں۔جنرل درانی کو فوج سے زبردستی نکالا گیا تھا، کیونکہ یہ حاضر سروس ہوتے ہوئے بھی بعد میں آنے والی بینظیر حکومت کے بھی انتہائی قریب ہوگئے تھے۔ ان کو فوج سے نکلے تقریباً 27 برس ہوچکے ہیں اور یہ آج کے فوج اور آئی ایس آئی کے معاملات کی الف ب بھی نہیں جانتے،جنرل درانی کی اس کتاب کو پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
نواز شریف کی ذلت و رسوائی، اس کی جانب سے ڈان لیکس 2، پاکستان پر منڈلاتے سفارتی، اور معاشی پابندیوں کے سائے، منظور پشتین کی تخریبی تحریک کو عالمی حمایت،نظریاتی تخریب کاری، پراپیگنڈہ، نفسیاتی جنگ، اور قوم کے اعصاب پر حملے، تمام ہی اس موجودہ پانچویں نسل کی جنگ (5GW) کے اہم ترین محاذ ہیں۔ خوارج کی پاکستان کے خلاف جنگ ہو، یا نواز شریف کی ناپاک گولہ باری، یا سائرل المیڈا کا زہریلا قلم،ان شاءاللہ۔ جیسے منظور پشتین رسوا ہوا، نواز شریف ذلیل ہورہا ہے، سائرل کے منہ پر کالک ملی گئی، اب بڑھاپے میں جنرل درانی نے بھی اپنی مٹی پلید کروائی۔اس پاک سرزمین کا اللہ محافظ ہے،جنرل درانی کی یہ کتاب ہمیں ایک اور بہت گہرا سبق دے رہی ہے کہ اب پاکستان کے اس موجودہ سیاسی نظام کو اسی مقام پر روکنا پڑے گا، تاوقتیکہ ہم اس نظام کی پہلے اچھی طرح صفائی کرلیں۔ ہمیں اپنی گھاس میں چھپے ہوئے سانپوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کچلنا ہوگا، ورنہ یہ ہر قدم پرہم کو ڈستے رہیں گے۔
تحریر:محمد عتیق اسلم
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کو انتخابی نشان خیمہ الاٹ کر دیا گیاہے۔ممبر پولیٹیکل ایگزیکٹو کونسل ایم ڈبلیوایم سید شہریارمحسن نے الیکشن کمیشن آف پاکستا ن سے باقاعد ہ نوٹیفکیشن وصول کر لیا ۔اس موقع صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے الیکشن کمیشن کو انتخابی نشان’’خیمہ‘‘ کے لیے درخواست دے رکھی تھی جسے منظور کر لیا گیا۔مجلس وحدت مسلمین خیمے کے انتخابی نشان کے ساتھ ملک بھر سے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی ۔ ہم ملک میں دیانت دار اور تعلیم یافتہ قیادت کی خواہاں ہیں۔موروثی سیاست نے وطن عزیز میں شخصیت پرستی کی راہ ہموار کی جس سے ملک کو نقصان پہنچا۔ایم ڈبلیوایم پولیٹیکل کونسل اپنے امیدوران کی نامزدگیا جلدمکمل کر لے گی ۔ہم ملک میں شفاف انتخابات کے خواہشمند ہیں جسکے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کے اختیارت میں اضافہ کیاجائے ۔ انتخابی الائینس کے سوال کے جوا ب میں ان کا کہنا تھا ہم نے ابھی تک کسی بھی جماعت سے سیاسی اتحاد کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔تاہم مجلس وحدت مسلمین کی اعلی قیادت سے ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں۔مرکزی شوری کونسل انتخابی اتحاد کے معاملات کو بغور دیکھ رہی ہے کسی بھی اتحاد کا فیصلہ اعلی سطح گفت و شنید اورباہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا160۔ جسٹس ناصر الملک کا بطور نگران وزیر اعظم انتخاب درست ہے جسٹس ناصر الملک اس منصب کے لئے مناسب فرد ہیں ۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہاہے کہ گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کی گلگت بلتستان جی بی آرڈر 2018 کے خلاف پرامن احتجاجی ریلی پر نا اہل وزیر اعلیٰ حفیظ کی ایماء پر پولیس کی غندہ گردی کی مزمت کرتے ہیں ،گلگت میں متحدہ اپوزیشن اور عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج پر آنسو گیس اور شیلنگ غیر جمہوری اقدام ہے،مولانا سلطان رئیس سمیت دیگراپوزیشن رہنمائوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال قابل مذمت عمل ہے ، حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ ملک بھرمیں ن لیگ کی حکومت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم کرکے انہیں دوسرے تیسرے درجے کا شہری بنادیا گیا ہے، منتخب اسمبلی کے ہوتے ہوئے اس سرزمین بے آئین کو وفاق ایک کالونی کے طرز پر چلانا چاہتا ہے۔ ستر سالہ محرومی کے شکارعوام کی نہ قومی اسمبلی میں نمائندگی ہے اور نہ سینٹ میں۔ ہم متحدہ اپوزیشن جی بی کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ارباب اقتدار کو فیصلہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی اسلامی اور جمہوری شناخت کو مدنظر رکھنا چاہئے۔
وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے زیر صدارت گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن کے اراکین قائد حز ب اختلاف کیپٹن (ر) محمد شفیع، ایم ڈبلیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر رضوان علی ، نواز ناجی ، راجہ جہانزیب اور جاوید حسین نے وزیراعظم پاکستان شاھد خاقان عباسی کہ سامنےگلگت بلتستان آرڈینینس ۲۰۱۸ کے کالے قانون کی دیگر اپوزیشن اراکین کہ ھمراہ کاپیاں پھاڑکر ہوا میں اڑا دیںاس موقع پر اپوزیشن اراکین نے ھم نہیں مانتے ظلم کہ ضابطے ۔۔۔ کالا قانون نامنظور ۔۔۔۔۔کے نعرے بلند کیئے، اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے کہاکہ نواز لیگ کی حکومت کی کوشیش ہے کہ پورے ملک کی طرح سرزمین گلگت بلتستان کو بھی ناامنی کا شکار کردیں۔