وحدت نیوز (کراچی) یوم علی علیہ السلام کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں برآمد ہونے والے عزاداری کے جلوسوں کو موثر سیکورٹی فراہم کی جائے۔ملک میں سیکیورٹی تھریٹس بہت زیادہ ہے، داعش کی کارروائیاں اب پاکستان میں بھی ہورہی ہے ۔ملک دشمن عناصر شرپسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاوس کراچی میں رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ کانفرنس میں علامہ صادق جعفری،علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی،تقی ظفر ،ناصر حسینی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

 ان کا کہنا تھا کہ مذہبی تقریبات، عبادت گاہیں اور سیکورٹی ادارے ان کا ہدف رہے ہیں۔ایسے موقعہ پر سیکورٹی اداروں کو مزید چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔حساس مقامات پر جلوس کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیئے جائیں اور سیکورٹی کیمروں کے ذریعے نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ہر شہر میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ وحدت یوتھ بھی معاون سیکورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ اس سلسلے میں اسکاوٹس کو اپنے اپنے علاقوں میں ذمہ داریاں تفویض کر دی گئیں ہیں۔ جلوسوں کی حفاظت پر مامور انتظامیہ کے افسران و اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جلوس میں شریک ہونے والے سوگواران کی راہ میں سیکورٹی کے نام پر رکاوٹ یا مشکلات پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ صیہونی قبضہ سے قبلہ اول کی آزادی کی حمایت میں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف8جون2018بمطابق 23 رمضان المبارک کو مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ملک بھر میں یوم القدس منایا جائے گا۔ اس موقعہ پر ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا اور اس حوالے سے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔یوم القدس کے اجتماعات میں شیعہ سنی مشترکہ طور پر شریک ہوں گے۔جمعۃالواداع کے خطبات میں یہود و نصاری کے مظالم اور امت مسلمہ کو درپیش خطرات کا خصوصی طور پر ذکر کیاجائے گا۔ ملک کے مختلف شہروں میں القدس کانفرنسز بھی منعقد کی جائیں گی جن میں ملک کی نامور سیاسی و مذہبی شخصیات اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔

رہنمائوں نے مزید کہاکہ قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ،برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔بیت المقدس کی آزادی امت مسلمہ کی مشترکہ جدوجہد سے مشروط ہے۔اسرائیل نے فلسطین کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے لیکن مسلمان ممالک اسرائیل کے اس جارحانہ طرز عمل کے خلاف کسی غیرمعمولی ردعمل کا اظہار کرنے کی بجائے اس کے ساتھ کاروباری رابطے استوار کرنے میں مصروف ہیں جو نا صرف اخلاقی تنزلی ہے بلکہ حکم ربانی سے بھی صریحاََ انحراف ہے۔ امام خمینی کے حکم کے مطابق یوم القدس ہر سال دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت کے دن کے طور پر عالمی سطح پر منایا جاتا ہے.قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں گھروں سے نکلنا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کے زیر اہتمام مسجد رضا ع نیو رضویہ سوسائٹی میں منعقدہ 3روزہ اجتماعی اعتکاف برائے خواتین اختتام پزیر ہوگیا, اجتماعی اعتکاف کے مختلف سیشنز سے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی , مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین محترمہ سیدہ زہرا نقوی, علامہ سید باقر عباس زیدی, علامہ منور نقوی و دیگر مقررین نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا, جبکہ مختلف دعاؤں کی اجتماعی تلاوت کی محافل بھی منعقد کی گئی ,مجلس وحدت مسلمین کراچی شعبہ خواتین کے زیر اہتمام منعقدہ اس سالانہ اجتماعی اعتکاف میں شہر کے مختلف علاقوں سے خواتین کارکنان اور مومنات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

وحدت نیوز(سجاول)  ڈپٹی کمشنر سجاول غضنفر علی قادری اور ایس ایس پی سجاول فداحسین جانوری نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کے ۲۱ رمضان المبارک شہادت حضرت علی علیہ السلام   کے موقعے پر جلوس کی گزرگاہوں کی صفائی کا بہترین انتظام کرنے، مجالس اور جلوس کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے،  صاف پینے کے پانی کی فراہمی اور سخت حفاظتی انتظامات کے لیئے  کوشش کی جائے۔ یہ ہدایتیں انہوں نے دربار ہال میں  ۲۱ رمضان المبارک شہادت حضرت علی علیہ السلام  کے موقعے پر امن اور امان برقرار رکھنے اور انتظامات کا جائزا لینے کے لیئے  دربار ہال میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

 اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرIسردار ریاض  حسین لغاری، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرٹو شنکر لال راٹھوڑ، اسسٹنٹ کمشنر جاتی محمد حنیف پتافی، مجلس وحدت مسلمین کے مختار احمد دایو مظفر علی لغاری سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلعہ سجاول ، ایس ایچ او سجاول مشتاق احمد اور دیگر متعلقہ افسران اور علمائے کرام نے شرکت کی۔  ڈپٹی کمشنر نے تمام متعلقہ تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایتیں دیں کے وہ مجالس اور جلوس کے دوران امام بارگاہوں کے دورے کرکے درپیش مسائل حل کریں  اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

 انہوں نے کہا کے  ۲۱ رمضان المبارک  علی علیہ السلام  کی دین کی خاطر دی گئی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ امن و محبت، ایثار اور بھائیچارگی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کے  علی علیہ السلام کی زندگی ہمارے لیئے بہترین نمونہ ہے۔  انہوں نے کہا کے ایپکس کمیٹی کی پالیسی کے مطابق کسی کو بھی  معمول  سے ہٹ کرنئے جلسے یا جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس موقعے پر موجود علمائے کرام نے امن امان کو برقرار رکھنے کے لیئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے 19 رمضان المبارک ضربت علی علیہ اسلام کے موقع پر دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ اسلام کی حیات طیبہ کا ہر دن ہمارے لیے نمونہ عمل ہے۔ آپ کی پوری زندگی فقط خوشنودی خدا اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں بسر ہوئی۔عدالت ہو کہ شجاعت، عبادت ہو یا فہم و فراست، سخاوت ہو یا طہارت، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علاوہ پوری کائینات میں مولا علی علیہ السلام کا کوئی جواب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی عبادت کائنات میں شہرہ آفاق تھی، آپ کی ایک کیفیت یہ تھی کہ وضو شروع کرتے تھے تو چہرہ کا رنگ بدل جاتا تھا، کہ رب العالمین کی بارگاہ میں حاضری دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات علی بن ابی طالب علیہ السلام کو دنیا اور اس کی رونقوں اور لذتوں سے کوئی غرض نہیں تھی، لہٰذا دنیا میں جو کام بھی ہوتا تھا محض رضائے الٰہی کی خاطر ہوتا تھا اور آپ جو کام بھی کرتے محض ثواب و مرضات خداوندی کے لئے ہوتا۔علامہ مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ اسلام کی حیات طیبہ سے یتیم پروری کا درس حاصل کرنا چاہیے۔ حضرت علی علیہ اسلام امت کے باپ کا درجہ رکھتے ہیں اور آپ نے ہمیشہ راتوں کو جا جا کر یتیموں کے دکھوں کا مداوا کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) ملک بھرمیں یوم علیؑ کے جلوسوں کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایاجائے، جمعۃ الوداع پر فلسطینی مظلومین سے اظہار یکجہتی اور قبل اول کی آزادی کے لئے عالمی یوم القدس ملک بھر میں منظم اور بھر پور انداز میں منایا جا ئے گا،ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور قبلہ اول کی آزادی تک اس جدوجہد کو جار ی رکھیں گے ،یہ ہمارا دینی اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہیں،ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا ہے کہ ملک کو داعش سے شدید سکیورٹی خدشات لاحق ہیں ،امریکہ اور اسکے اتحادی ممالک داعش کو افغانستان منتقل کرنے میں مصروف ہیں،اس عمل کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف مقامات پر داعش کی بڑھتی ہوئی کاروایاں تشویش ناک ہیں اس وقت نگران حکومت جس کی صوبائی و مرکزی کابینہ ہی مکمل نہیں ہوسکی اور ان کی توجہ کا مرکز انتخابات ہیں ،ایسے میں یوم علیؑ کے جلوسوں کی سیکورٹی کے حوالے سے ہمیں تحفظا ت ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ یوم علیؑ پر فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے ۔23رمضان المبارک کوفلسطین کے مظلومین سے اظہار یکجہتی اور غاصب اسرئیل کے خلاف عالمی یوم القدس منایاجائے گا، ملک بھر کے تمام اہم اضلاع اور شہروں سے القدس کی ریلی نکالی جائیں گی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی آج بھی ظالم صہیونیوں کے ٹینکوں کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔ آج مسلم امہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے، کشمیر و فلسطین میں آج بھی نہتے عوام اپنے حق کے لئے پتھر ہاتھ میں اٹھا کر میدان عمل میں ہیں،قرآنی حکم ہے کہ یہود و نصاریٰ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے،ظلم ان کا شیوہ ہے، ان کا ساتھ دینے والا بھی ظالم ہے،ہمیں یہود و نصاریٰ پر اعتماد نہیں کرناچاہیے، چند مسلمان ریاستوں نے غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں جو انتہائی افسوسناک امر ہے، شام ، یمن ، عراق اور افغانستان کی جنگیں گریٹر مڈل ایسٹ بنانے کی جنگ ہے جس کے درپردہ امریکہ اور اسرائیل کی سازش کارفرما ہے۔ آج حالات مختلف ہیں نیل و فرات کی باتیں کرنے والا اسرائیل آج دیواریں کھڑی کرکے دفاع پر مجبور ہے، غاصب صہیونی ریاست کی ہیبت قصہ پارینہ بن چکی ہے،یہ ہمت اور حوصلہ امام خمینی نے امت مسلمہ کودیا،امام خمینی نے قبل اول کی آزادی کے لئے پوری امت کو یہ حکم دیا کہ ماہ رمضان کے آخری جمعہ کوعالمی یوم القدس کے نام پر منائے اور دنیا بھر میں ظالم فاشسٹ صہیونی غاصب ریاست کے مظالم سے پردہ اٹھا سکے، پاکستان بھر میں جمعہ الوداع کو شہر شہر،گلی گلی،قریہ قریہ مسلمانان پاکستان اپنے مظلوم فلسطینی و کشمیری بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل)  جنگیں عام طور پر مال واقتدار کے لئے لڑی جاتی ہیں. جسے عموما ڈپلومیسی اور میڈیا کی زبان میں لفظ مفادات سے تعبیر کیا جاتا ہے. انٹرنیشنل ریلیشنز میں انہیں مفادات ( مال واقتدار )کو بنیادی حیثیت حاصل ہے. انھیں کی حفاظت کی خاطر قربتیں اور دوریاں پیدا ہوتی ہیں. آج انہیں کے تحفظ کی خاطر  مختلف حیلے بہانے ، نرمیاں سختیاں ، جان ومال اور آبرو سب کچھ داو پر لگائی جاتی ہے. اسی ہدف کے حصول کے لئے دین ومذہب ، قوم وقبیلہ ہر چیز کو استعمال کیا جاتا ہے. مال واقتدار کے سوداگر دنیا کے سامنے ہمیشہ اپنی سیاہ کاریوں کو خوبصورت الفاظ کا جامہ پہنا کر پیش کرتے ہیں. اور ادب ولغت وصحافت کے میدان کے کھلاڑی پرکشش اصطلاحوں اور تعبیرات وتفسیرات کے دامن میں بھیانک نتائج کی عفونت وبدبو کو چھپاتے ہیں. اتنا جھوٹ بولا جاتا ہے کہ وہ عرف عام میں سچ میں تبدیل ہو جاتا ہے. اور اگر زمانے کی روش کے بالعکس اگر کوئی سچ بولنے کی جرات کرے تو سب اسے جھوٹا اور انتہا پسند یا فتنہ پرداز جیسے الفاظ سے تعبیر کرتے ہیں.

جب امریکا نے 70 کی دھائی میں کیمونسٹ پیش رفت کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا تو انھوں نے اخوان المسلمین سے تعاون مانگا چنانچہ  اسامہ بن لادن کو میدان میں اتارا گیا. دوسری طرف پاکستانی اخوان المسلمین  یعنی جماعت اسلامی اور انکی ہم فکر دینی وقومی جماعتوں کے تعاون سے جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا اور اخوانی فکر کا حامی فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق برسر اقتدار آیا.  اوریوں ایک منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو  پر بے دین اور کیمونسٹ ہونے کا الزام لگا اور اسے تختہ دار پر چڑھا دیا گیا.اس طرح  کیمونزم کا مقابلہ کرنے کے بہانے سلفی ووھابی نرسریاں اگانے کے لئے  پورا ملک سعودی عرب کو ٹھیکے پر دے دیا گیا.

ہم نے پاکستان تو سعودی عرب کو جہادی ٹھیکے پر دے دیا لیکن دوسری طرف  اس حقیقت سے آنکھیں بند کئے رہے کہ افغانستان کی آبادی تین بڑی قومیتوں پر مشتمل ہے. 1- ازبک ، 2- ہزارہ اور 3- پختون . افغان پالیسی مرتب کرتے وقت پاکستان کے قومی مفاد کو نظر انداز کیا گیا اور متوازن پالیسی نہیں بنی بلکہ سعودی و امریکی  تعصب کی بنا پر پالیسی بنائی گئی.

جب پاکستان نے  سعودی  و امریکی ایما پر فقط پختون قومیت کے متعصب دینی فکر ایک بڑے طبقے کو اپنا اسٹریٹیجک پارٹنر بنایا تو  ایسے میں انڈیا نے اپنی توجہ پختونوں کے علاوہ دوسری قومیتوں پر دی اور بالخصوص تاجک قوم کو اپنے قریب کیا.  جب طالبان کی حکومت ختم ہوئی تو پاکستان کے اسٹریٹیجیکل پارٹنر اور ایسٹس پختونوں کی بھی ایک بڑی تعداد میں انڈیا کی گود میں جا بیٹھے. ہمیں تاجک اور ہزارہ کو دور رکھنے کے نقصان کا اندازہ اس وقت ہوا جب افغانستان میں بننے والی نئی حکومت میں وہ لوگ اوپر آئے جنکی انڈیا سے قربتیں اور تعلقات تھے.

 جس افغانستان کے لئے ہم نے اپنے ملک کا امن واقتصاد داو پر لگایا تھا  اس  افغانستان میں ہمارا دشمن پوری طاقت کے ساتھ  ابھر کر برسرِ اقتدار آگیا تھا. لیکن ہم نے اس حقیقت سے اپنی عوام کو غافل اور ثانوی مسائل میں الجھائے رکھا. ہم اب قوم کو کیسے بتاتے کہ ہم نے فقط ایک تہائی کے بھی ایک حصے پر اعتماد کیا تھا اور دو تہائی کو تو یکسر نظر انداز کیا تھا اور اب وہ ایک تہائی بھی ہمارے دشمن کے اثر ونفوذ کا شکار ہے. بلکہ دشمن انہیں کے ذریعے آج ہمارے ملک کے امن کو تباہ کر رہا ہے. وہ  ایک تہائی جنہیں ہم نے گلے لگایا تھا اب وہی ہمارے ملک میں ٹارگٹ کلنگ اور دھماکے کرتے ہیں اور جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی جیسی  اخوانی فکر رکھنے والی تنظیمیں ان کی سہولتکار بنی ہوئی ہیں۔

انٹرنیشنل میڈیا میں شایع ہونے والی رپورٹس اور خبروں کے مطابق آج کل  افغانستان کی اہم شخصیات سعودی عرب کے خصوصی دورے کر رہی ہیں اور گذشتہ سال سعودی وفود بھی کردستان عراق کے خفیہ دورے کر چکے ہیں.

میڈیا ذرائع کے مطابق افغانستان سیکورٹی کونسل کے مشیر حنیف اتمر نے  سعودی عرب کا رسمی دورہ کیا اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی. سعودی اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف اتمر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے اور خطے میں امن قائم کرنے میں سعودیہ کا بنیادی کردار ہے. افغانستان اس وقت دہشتگردی کا شکار ہے. اور دھشتگردی کے خلاف جنگ میں سعودیہ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے. امت مسلمہ میں ایک سربراہی کردار  کی حیثیت سے ہم امیدوار ہیں کہ سعودیہ افغانستان میں قیام امن اور دھشتگردی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا. خدا کرے یہ بات صحیح ہو لیکن جو چھپایا گیا ہے وہ کہیں زیادہ ہے.

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب ایک سال سے داعش کو عراق سے افغانستان منتقل کرنے میں بالخصوص شمال افغانستان منتقل کرنے میں مصروف ہے تاکہ کہ یہ خبریں پھیلنے نہ پائیں .

 اوکو بلنٹ روسی سائٹ نے رپورٹ نشر کی تھی کہ گزشتہ سال دیوان ملکی سعودیہ کے مشیر ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز بن محمد الربیعہ نے کردستان عراق کا دورہ کیا اور مسعود بارزانی سے ملاقات کی. اس کے بعد ایک اجلاس ہوا جس میں اربیل میں سعودی کونسلر عبدالمنعم عبدالرحمن محمود ، کردستان سیکورٹی کے مشیر مسرور بارزانی پاکستانی وزارت دفاع کے سیکرٹری جنرل ریٹائرڈ ضمیر الحسن شاہ اور سعودی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے سربراہ کے نائب میجرجنرل احمد حسن عسیر نے شرکت کی.

 یہ اجلاس جو بتاریخ 2/5/2017 کو کردستان سکیورٹی کونسل کے مرکز میں منعقد ہوا. اور اس  کا ایجنڈا پاکستان ، کردستانی اور سعودی انٹیلیجنس کے تعاون سے داعش کو موصل سے شمال افغانستان منتقل کرنے کا پروگرام تشکیل دینا تھا.

سعودیہ نے اس منصوبے کی تکمیل کے لئے 80 ملین ڈالرز کا بجٹ فراہم کیا اور اس اجلاس میں طے پایا کہ 1800 داعشی موصل سے شمال افغانستان بھیجنے کے لئے پہلے عراق کے اربیل ائرپورٹ سے پاکستان بھیجے جائیں گے اور وہاں سے افغانستان منتقل کئے جائیں گے.

رپورٹس میں آیا ہے کہ اخوانی فکر کے حامل لیڈرز  عبد رب الرسول سیاف اور گلبدین حکمتیار  بھی حنیف اتمر سے پہلے سعودی مسئولین کی رسمی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں اور اہم شخصیات بالخصوص محمد بن سلمان سے ملاقات کر چکے ہیں.

عرب میڈیا کے مطابق حکمت یار اور سعودی مسئولین کے مابین طے پایا ہے کہ جبھۃ النصرۃ (القاعدہ) اور جیش العدل کی لیڈرشپ کو افغانستان منتقل کیا جائے گا. اس منصوبے کے تحت  تکفیری دہشتگردوں کو دو مرحلوں میں منتقل کیا جائے گا.  پہلے مرحلے میں ان دونوں گروہوں کے لیڈروں کو امریکی طیاروں کے ذریعے افغانستان منتقل کیا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں انکے عام دہشتگردوں کو تاجکستان اور پاکستان کی سرحدوں سے افغانستان بھیجا جائے گا.

عبدالرسول سیاف نے سعودی فرمانروا ملک سلمان کے دینی امور کے  مشیر عبداللہ مطلق اور صالح السیحیباتی سے بھی ملاقات کی. سیاف شمال افغانستان کا ایک تاجک جنرل اور عسکری راہنما ہے اور حکمتیار افغانستان میں اخوانی فکر اور حزب اسلامی (جماعت اسلامی) کا رہنما ہے.

 تاجک قومیت کے پرانے اور پختون قومیت کے انڈیا سے نئے تعلقات اور ہزارہ قبیلے پر  پاکستان وافغانستان میں آئے دن حملے پاکستان کے امن واستقلال  کے لئے ایک بنیادی تھریڈ ہیں. اس وقت پاکستان کے خلاف امریکی ، اسرائیلی ، سعودی ، افغانی اور انڈین گٹھ جوڑ اور پاکستان کی کالی بھیڑوں کی شرکت  ہمارے وطن کی سلامتی کے لئے نیا چیلنج ہے.

 اس وقت پاکستان کے افق پر سیاہ گھٹائیں گردش کر رہی ہیں. ایسے حالات میں پاکستانی عوام کو صحیح حالات اور صورتحال سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے. ملک کے حکمرانوں اور مقتدر اداروں کے مابین افہام وتفہیم کی فضا قائم کرنا اور ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ اسٹریٹجی تیار کرنا اور اس کا میکنزم بنانا اور حکومت ومحب وطن عوام اور مسلح افواج کے مابین انسجام سے ہی یہ مرحلہ عبور کیا جا سکتا ہے. دنیا میں دوست ممالک بالخصوص ہمسایہ قابل اعتماد برادر ملکوں سے قریبی تعلق وتعاون وقت کی ضرورت ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ امریکہ واسرائیل اور انکے اتحادی ، لیبیا وعراق وشام کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کے بعد اب  انکے منحوس قدم پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں .پاکستان اور چین کا باھمی اقتصادی تعاون ان سے برداشت نہیں ہو رہا. ٹرامپ و حکمتیار ایک ہی طرز کے بیانات داغ رہے ہیں.

 30 جنوری 2018 کو ایرانی سپریم لیڈر نے خبر دار کیا تھا کہ امریکا افغانستان میں اپنے عسکری وجود کو باقی رکھنے کے جواز کے طور پر عراق اور شام میں شکست کے بعد داعش کو افغانستان منتقل کر رہا ہے اور اس سے پہلے اور بعد کئی ایک ایرانی اور روسی مسئولین بھی  اس بات کا اظہار کر چکے ہیں  اور یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ خطے کے امن کے لئے داعش کی اس منتقلی کو روکا جائے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کے ضامن اداروں اور عوام کو اپنے ملک کے خلاف ابھرتے ہوئے نئے خطرات کو بروقت محسوس کرتے ہوئے مناسب جوابی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔


تحریر :  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree