وحدت نیوز(بشکریہ ڈان اخبار)نئی دہلی: فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کی بنیاد پر ہونے والی ہلاکتوں میں شیعہ فرقے کے افراد کی ہلاکتیں ہندوؤں اور عیسائیوں سے کہیں زیادہ ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے پاکستان ایک آفت زدہ ملک بن گیا ہے۔
جمعہ کے روز ہندوستانی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں شایع ہونے والے ایک مضمون میں انہوں نے تحریر کیا کہ ’’متاثرین اور مجرمین دونوں ہی ہرجگہ موجود ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اسماعیلی مسلمانوں کی ایک پُرامن برادری تھی، جو ملک کی شیعہ اقلیت سے قریب تر تھی، اور یہی وجہ ہے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔
فاطمہ بھٹو نے کہا ’’پاکستان کے 70 فیصد مسلمان سنّی ہیں۔ اور مسلم اکثریت کے حامل اس ملک میں قدامت پسند اور بنیاد پرست گروہوں کی جانب سے ہندوؤں اور عیسائیوں کو تشدد کے اس قدر بڑے خطرے کا سامنا نہیں ہے، جیسا کہ شیعہ مسلک کے لوگوں کو خطرے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ہم طویل عرصے تک لوگوں کو مرتے ہوئےنہیں دیکھ سکتے، محض اس لیے کہ مرنے والے ہمارے اپنے نہیں ہے۔ ہلاکتوں کی فہرست تیزی سے مخصوص سے عام لوگوں تک منتقل ہورہی ہے۔
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ کیا آپ ہزارہ ہیں؟ آپ شیعہ ہیں؟ کیا آپ ایک احمدی ہیں؟ اگر آپ ان میں سے کوئی ہیں تو آپ کو قتل کردیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں متعدد بلاگرز کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلد ہی یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا آپ لبرل ہیں؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے حمایتی اور ملک کے اندر اور بیرون ملک مقیم نوجوان پاکستانی پہلے ہی انٹرنیٹ پر اپنی پوسٹنگ کے ذریعے کسی پر بھی حملہ کردیتے ہیں۔ جو بھی صحافی ان کی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے، وہ ان کی نظر میں ’لفافہ جرنلسٹ‘ ہے۔ یعنی عقل استعمال کرنے کے بجائے ان کے خلاف برے الفاظ ہی استعمال کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی بنگلہ دیش کی طرح آپ سے یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا آپ ایک مصنف ہیں؟
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ یہاں تشدد ہر جگہ موجود ہے، دھمکیوں کی صورت میں اور پُرتشدد کارروائیوں کی صورت میں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہولناک حملوں سے دوچار ہر صوبہ بھولنے کی بیماری کاشکار ہے۔ سندھ کی انتہائی بدعنوان حکومت 43 افراد کا تحفظ نہ کرنے کے جرم کا دفاع کررہی ہے۔ وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ دہشت گردی پورے ملک میں ہورہی ہے، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی۔
فاطمہ بھٹو نے یاد دلایا کہ پاکستان میں دسمبر کےد وران سزائے موت پر پابندی ختم کردی گئی تھی۔ پچھلے چھ مہینوں کے دوران لگ بھگ 100 افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ پاکستان میں 8000 قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں، ان میں سے ایک ہزار سے زیادہ کی تمام اپیلیں مسترد کی جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا ’’یہ پشاور اسکول پر سفاکانہ حملے کا ردّعمل تھا، کہ سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے سے ہم محفوظ ہوجائیں گے۔ لیکن اس کے بعد سے ہمیں کہیں زیادہ خونریزی دیکھنی پڑی ہے۔‘‘
وحدت نیوز (حیدرآباد) ایم ڈبلیو ایم وحدت یوتھ سندھ کے وفد نے اسماعیلی جماعت خانہ میں اسماعیلی کمیونٹی کے صوبائی صدر اقبال علی اور کمری پرویز حیدرآبادکے موکھی جاوید ضلعی صدر عرفان علی سے مبارک کالونی حیدرآبادمیں ملاقات کی اورصفورہ واقعے پراظہار افسو س کیا اورتعزیت پیش کی وحدت یوتھ سندھ کے وفد میں صوبائی ڈپٹی سیکریٹری آغاندیم جعفری ایم ڈبلیوایم کے ضلعی ترجمان مولاناگل حسن مرتضوی ،مولانا ادیب علی آدابی ،ڈویزنل حیدرآبادکے سیکریٹری یوتھ سید دیباج حیدرجعفری بھی موجودتھے۔
وحدت نیوز( گلگت) خدا کی نصرت اورعوام کی تائید سے ہنزہ نگر کی پسماندگی آئندہ پانچ سال میں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور گلگت بلتستان کو ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن کرینگے۔ ماضی میں مفاد پرست سیاست کاروں نے علاقے کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور اپنے مفاد کی خاطر عوامی مینڈیٹ کا کوئی احترام نہیں کیا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار برائے حلقہ جی بی ایل اے 4 ہنزہ نگر II ڈاکٹر علی محمد نے چھلت میں کارنر میٹنگ میں کارکنان اور عمائدین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کامنشور ایک خوشحال اور خود مختار گلگت بلتستان ہے ،ہماری جماعت برسر اقتدار آکر گلگت بلتستان کو وفاقی بھیک سے نجات دلائے گی اور علاقے کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرکے گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھائے گی۔روزگار کی فراہمی اور غریب عوام کی خدمت ہماری اولین ترجیح ہوگی،میرٹ کی بالادستی کو یقینی بناکر عوام کی دہلیز پر انصاف فراہم کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ بعض مفاد پرست جماعتیں ماضی کے پرانے اور فرسودہ نعروں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سیاسی دنگل میں اپنا راستہ بنانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں اور مختلف سازشوں کے ذریعے عوام کو آپس میں لڑواکر اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہوشیار رہیں اور مفاد پرست عناصر کو پہچان لیں اور میرٹ کی بنیاد پر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں تاکہ معاشرے میں صالح قیادت ابھر کر سامنے آئے اور حقیقی معنوں میں انقلابی اقدامات کے ذریعے گلگت بلتستان کی بگڑی ہوئی تقدیر کو سنوار سکیں۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوم و محروم طبقات کی نمائندہ جماعت ہے جو دنیا بھر کے محروم و مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھتے ہوئے ہر قسم کے تعصبات کا خاتمہ چاہتی ہے۔ انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے شکار ہونے والے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے فوجی آپریشن کو ناگزیر قرار دیا۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے رہنما میثم جلالوی اور آصف صفوی کا کہنا ہے کہ ہ دن دور نہیں کہ جب قبلہ اول بیت المقدس اسرائیلی قبضہ سے آزاد ہوگا اور ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے فرمان پر 16 مئی یوم مردہ باد امریکہ کی مناسبت سے وحدت ہاؤس میں جاری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے قلب میں گھونپے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو تب سے زخمی کر رکھا ہے۔ سڑسٹھ برس ہوگئے، کسی دن ایسا نہیں ہوا کہ اس ارضِ مقدس فلسطین پر بے گناہ مسلمانوں کا خون نہ گرا ہو اور کوئی شام ایسی نہیں ہوئی کہ کسی ماں کی گود نہ اْجڑی ہو، 67برس ہو رہے ہیں کہ یہاں ہر روز قیامت ہے، ہر دن بلا ہے، ہر لمحہ مصیبت ہے، ہر ساعت دْکھ، درد اور ابتلا ہے، یہاں ہر روز زلزلے برپا کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی ? کی فکر اور علامہ سید عارف حسین الحسینی ? کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے امامیہ نوجوانوں نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسی کی وجہ سے 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، تاکہ اس پاک وطن میں امریکہ و استعماری مظالم کو آشکار کیا جاسکے، اس روز دنیا کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم کل بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور امریکہ کی سرپرستی نیز اس کے ظالمانہ، متکبرانہ، جارحانہ رویوں کی وجہ سے اسے مردہ باد کہتے تھے اور آج بھی کہتے ہیں اور اس وقت تک کہتے رہیں گے جب تک دنیا اس کے نجس وجود سے پاک نہیں ہوجاتی اور امت اسلامی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر لیتی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)النكبہ ايک فلسطينی اصطلاح ہے اس كا لغوی معنی ايک درد ناک مصيبت ہے۔ يہ اصطلاح اس زمانےكی طرف اشاره كرتی ہے جس دن دنيا كی استعماری طاقتوں نے كہ جنكی سربراہی امريكہ كر رها تها انهو ں نےملكر عالم اسلام كے دل سرزمين انبياء عليهم السلام فلسطين كو دنيا كے نقشہ سے مٹانے كی سازش كوعملی جامہ پہنایا. اور اربوں مسلمانوں كے قبلہ اول پر یہودی تسلط اور ظلم وبربريت اورطاقت كی بل بوتے پر نجس اسرائيلی حكومت قائم كرنيكا اعلان كيا. اور وهاں كے حقيقی باسيوں كو ہجرت پر مجبور كيا. 15 مئی 1948 كو 750000 فلسطينی مسلمانوں نے اسرائيليوں كی بربريت اور قتل وغارت كی وجہ سے بے گھر هوئے اور مهاجر بنے.اورانكے 500 گاؤں تباه كئے گئے . انہیں زبردستی اپنے وطن سے نكالا گیا اسی لئے اس يوم كو فلسطينی يوم نكبہ كے نام سے یر سال مناتے ہیں اور اس عزم كا اظهار كرتے ہیں كہ هم يقيننا ايک نہ ايک دن واپس اپنے وطن لوٹیں گے اور اسرائيلی غاصب حكومت كا خاتمہ كريں گے. اور همارا ملک نجس صهيونيوں سے آزاد ہو گا.
15 مئی يوم مرده باد امريكہ كيوں؟
شهيد قائد علامہ السيد عارف حسين الحسينی ايک جهان اسلام كی با بصيرت قائد تهے انكی نگاه فقط پاكستانی مسائل پر نہیں بلكہ وه پورے جهان اسلام اور دنيا كے مستضعفين كا درد محسوس كرتے تھے. اس لئے انهوں نے اسی يوم نكبہ 15 مئی كو پاكستان ميں "يوم مرده باد امريكہ "كانام دياتها. وه پاكستانيوں كو بتانا چاہتے تھے كہ يہ غاصب اسرائيلی وجود امريكہ كی مدد سے وجود ميں آيا . اور امريكہ كی مدد سے ہی قائم ہے. تاكہ پاكستان کی غيور مسلم عوام اور جہان اسلام كے امريكہ نواز حكمرانوں اور عوام كوبتاياجائے كہ امريكہ كتنا مسلمانوں كا مخلص اور دوست ہے. جس كی دوستی اور غلامی پر همارے حكمران فخر كرتے ہیں. اورشہید قائد یہ چاہتے تھے كہ پوری امت مسلمہ متحدہو كر امريكی ہاتھوں كو اس خطہ سے كاٹے اور اس ناپاک اسرائيلی حكومتک كا خاتمہ هو.
حق العوده سے كيا مراد ہے؟
فلسطينی مجبورا جہاں بھی جاكر آباد ہوئے انهوں نے اپنے وطن كو نہيں بهلايا. اور برملا پوری دنيا كے سامنے اظهار كرتے ہیں كہ اپنے آباءواجداد كی سرزمين پر واپس آنا ہمارا حق ہے اور اس "حق العوده" يعنی وطن واپس آنے کے حق سے ہم كسی قيمت پر بهی دست بردار نہیں ہونگے. اور ان کے اس عزم وارادے سے صهيونی اسرائيلی غاصب ہميشہ پريشان رہتے ہیں. اور چاہتے ہیں كہ انہیں كسی اور ملک ميں بسا كر انكا يہ حق ان سے چھین ليا جائے.
فلسطينيوں كی ہجرتيں:
• 1948 كی فلسطين سے هجرت اسرائيلی مظالم كی وجہ سے ہوئی۔ اور ان کے گھروں اور املاک پر يهودی قابض ہوئے. اور اپنی آبادياں تعمير كیں. اور فلسطينيوں كی ايک بہت بڑی تعداد اپنے ملک كے اندر كيمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے اور كچھ فلسطينيوں نے ہمسایہ ممالک ميں جاكر كيمپوں میں آباد ہوئے. اور كيونكہ مسلسل فلسطين ميں 67 سال سے جنگ جاری ہے تو فلسطينيوں كی ہجرت كا سلسلہ بهی جاری ہے.
• 1950 كے عشرے ميں عراق ,سعودی عرب اور ليبيا سے فلسطينی مزدوروں كو بڑی تعداد ميں ہڑتال کرنے كے جرم ميں نكالا گیا.
• 1980 کے عشرے كی ابتداء ميں جب فلسطينيوں كے تعاقب كی آڑ ميں اسرائيل نے لبنان پر قبضہ كيا تو لاكهوں فلسطينی لبنان سے ہجرت كر كے ليبيا , تيونس اور ديگر عرب ممالک ميں جا كر آباد ہوئے.
• جب 1991 ميں عراقی صدر صدام حسين كويت پر حملہ كيا تو فلسطيی رہنما ياسر عرفات نے صدام كی حمايت كی اور جس كی بدولت كويت حكومت نے 2 لاكهـ فلسطينی جو وہاں كام كرتے تھے انہیں واپس آنے كی اجازت نہیں دی۔
• 1993 جب فلسطينيوں اور اسرائيل كے مابين اوسلو معاہده ہوا تو رد عمل كے طور پر ليبا كے صدر كرنل معمر قدافی نے دسیوں ہزار فلسطينيوں كو لیبیا سے نکال دیا.
• 2003 ميں جب امريکہ نے عراق پر حملہ كيا تو 21 ہزار فلسطينی جو وہاں مقيم تھے ہجرت پر مجبور ہوئے.
• 2007 ميں جب تكفيری دہشت گردوں نے شمال لبنان کی نہر البارد فلسطينی كيمپ كو اپنی آماجگاہ بنایا اور پهر لبنانی عوام اور لبنانی فوج پر حملے كئے. تو اس جنگ كے نتيجہ ميں 32 ہزار لوگ ہجرت پر مجبور ہوئےس. ياد رہے كہ ان تكفيری مسلح دہشت گردوں كو آل سعود كے اشاروں پر سعد الحريری پارٹی شام ميں داخل كرنے كے لئے وہاں پر اكٹھا كر رہی تهی.
• شام فلسطينی عوام اور قضيہ فلسطين كا سب سے بڑا حمايت كرنے والا ملک تها . يہاں پر نكبہ 1948 سے آخری ايام تک فلسطينی عوام اور ليڈرشپ كی آمد جاری رہی. يہاں پر 6 لاكهـ سے زيادہ فلسطينی آباد تھے. اور انہیں عام شامی عوام كی طرح كے حقوق حاصل تھے. اور جب پوری دنيا جہان كے دروازے فلسطينئ جہادی وسياسی ليڈر شپ كے لئے بند ہو چکے تهے. امريكہ اور اسرائيل كی رضا اور انكے ڈر سے سب عرب حكمران انہیں اپنے ممالک ميں پناه دينے پر راضی نہیں تهے. شام حكومت نے انكے لئے اپنے دروازے كهول رکھے تھے. انہیں پناہ بھی دی اور سپورٹ بهی كی. اور يہاں سے اميد تهی كہ آزادی فلسطين كی فوج تيار ہوگی اور بيت المقدس كوآزادكراياجائيگا. اسی لئے كئی دہائیوں سے مقاومت كی پناہ گاہ اس ملک كا اقتصادی اور سياسی محاصرہ كيا گیا. پھر امريكہ اور اسرئيل نے عرب ممالک كو تيار كيا كہ وه اپنے بنائے ہوئے تكفيری دہشت گردوں كے ذريعے اس ملک كی اينٹ سے اينٹ بجا ديں اور وه فوج جو اسرائيل سے لڑنے كی تياری كر رہی ہے اسے تكفيری مسلح گروہوں سے لڑائی ميں مصروف كردیا جائے.
افسوس تو اس بات كا ہے كه ملک بھی مسلمانوں كا تباه ہو رہا ہے دونوں طرف سے قتل ہونے والے بهی مسلمان ہیں. اور جنگ پر سرمايہ بهی عرب مسلمانوں كا خرچ ہور ہا ہے۔ كاش يہ خليجی ممالک بالخصوص قطر اور سعودی عرب وه سرمايہ جو انہوں نے شام وعراق كی تباہی پر صرف كيا ہے اگر وه ان ممالک كی ترقی اور آبادی پر صرف كرتے ہوتے تو هميشہ هميشہ كے لئے ان پر حكومت كرتے اور تاريخ بهی انہیں اچھے الفاظ سے ياد كرتی.
اے کاش شام ، حزب اللہ اور فلسطینی مجاہدین کو بیت المقدس کی آزادی کی جنگ میں مدد کی ہوتی نہ ان کو انہی کی داخلی جنگ میں الجھایا ہوتا تو آج اسرائیل کا وجود اس صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہوتا ۔ یہ وہ خیانت ہے جو عرب ممالک نے تحریک فلسطین کے ساتھ کی اور خانہ خدا یعنی بیت المقدس کو اسرائیلی کے پنجے میں ہمیشہ کے لئے دے دیا۔ لیکن تاریخ کبھی بھی خیانت کرنے والوں کو معاف نہیں کرتی۔ اور آج پوری دنیا کے سامنے وہ ممالک کہ جنہوں نے مظلوم اور بے گھر فلسطینیوں کے ساتھ غداری کی آج ان کا اصل چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے بے نقاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ انشاءاللہ
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر شید شفقت شیرازی
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسکردو چندا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی صفورا چونگی کے دلخراش واقعے سے واضح ہوگیا کہ سندھ اور وفاقی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود اسماعیلی برادری کا قتل عام عالمی تکفیری سازشوں کا شاخسانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کراچی کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے دونوں حکومتیں دہشتگردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ نہیں حالیہ واقعہ تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ اور امام کعبہ کی پاکستان آمد اور مخصوص افراد سے ملاقات ، مخصوص تنظیموں اور مدارس میں دورہ جات اور انکی اخلاقی و مالی معاونت سے تکفیری ذہنیت کو فروغ ملا ہے ۔ نواز حکومت کی دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے سانحہ صفورا پیش آیا۔ نواز حکومت نے تکفیری اجماعات اور تظاہرات کی اجازت دی جس کے سبب تکفیر ی عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ کراچی میں اہل تشیع ، اسماعیلی اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور دہشتگردی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے ۔ان حملوں کے پیچھے تکفیری عناصر کا ہاتھ جنہوں نے اسماعیلی برادری کی تکفیرکے بعد جواز فراہم کیے ۔ تکفیریت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور نواز حکومت ان مدارس کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تیارنہیں جہاں تکفیر کی جاتی ہے ۔ ہم سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام اداروں کے خلاف کاروائی کرے جہاں تکفیریت کو فروغ دی جاتی ہے اور دہشتگردی کے لیے جواز فراہم کی جاتی ہے۔ تکفیر پورے ملک اور تمام سیکیورٹی اداروں کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور پورے ملک میں دہشتگرد دھندناتے پھر رہے ہیں اور اب یہ جماعت گلگت بلتستان کی طرف رخ کرنا چاہتی ہے ۔ گلگت بلتستان میں نواز لیگ کے لیے کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہاں کی عوام لسانی ، علاقائی اور مذہب سے بالاتر ہوکر میرٹ کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنہوں نے ماضی میں اس عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ یہاں پر تفرقے کو ہوا دی اور مسلکی اختلافات میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عام انتخابات میں دھاندلی کے شواہد سامنے آنے کے بعد گلگت بلتستان انکی حیثیت صفر ہو کر رہ گئی ہے، یہ جماعت اپنی شکست کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے اور اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئی ہے ، طاقت کے استعمال ، قبل از انتخابات اور اعلانات کے ذریعے یہاں کے عوام کو یرغمال بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات فوج کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات فوج کی نگرانی کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی جائے گی اور انکے حقوق کی جنگ پورے ملک میں لڑی جائیگی۔ ہم گلگت بلتستان کوبااختیار اورخودمختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے نواز لیگ کی حکومت کو یہ آفر دی تھی کہ اگر یہ حکومت مخلص ہے تو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دے اور انکو وہ مقام دے جس کا یہ خطہ حقدار ہے تو ہم پورے گلگت بلتستان میں انکے حق میں دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں ۔لیکن ہم جانتے ہیں کہ نواز لیگ یہاں کے عوام سے مخلص نہیں وہ یہاں پر حقوق دینے نہیں بلکہ یہاں کے وسائل لوٹنے آئے ہیں ۔عوام آئندہ انتخابات میں ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنکی وجہ سے یہ خطہ اب تک محروم رہا۔