The Latest
وحدت نیوز (مصر) مصر میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوان مظاہرین نے مصری حکومتی جماعت سلفیت کے بانی اخوان المسلمون کے مرکزی دفتر کو توڑ دیا ہے۔ وحدت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کی رپورٹ کے بعد اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر پولیس کی جانب سے ہونے والے تشدد کے بعد مظاہرین نے اخوان المسلمون کے مرکزی دفتر پر چڑھائی کر دی اور اسے تباہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مصر ی پولیس نے ایک گھنٹے کے دوران مظاہرین پر تشدد اور فائرنگ کے ذریعے پانچ افراد کو قتل کر دیا ہے جبکہ میڈیکل ذرائع کاکہنا ہے کہ ایک سو سے زائد مظاہرین شدید زخمی حالت میں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ایک رپورٹر کاکہنا ہے کہ مظاہرین نے اخوان المسلمون کے دفتر پر پٹرل بم پھینکے اور دفتر کے گارڈز نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پانچ مظاہرین قتل کر دئیے گئے۔ واضح رہے کہ مصری سلفی ناصبی جماعت اخوان المسلمون کے خلاف کافی عرصے سے مظاہرے جاری ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے سلفی وہابی ناصبی محمد مرسی کو کہا ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں مستعفی ہو جائیں ورنہ مصر میں سول نا فرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اتوار کے روز ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے شہداء کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیر کی صبح اسپتال میں زیر علاج دو مزید زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں جس کے بعد سانحہ ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ میں ناصبی یزیدی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے مومنین کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔ حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار شہزادہ فرحت نے ذرائع کو بتایا ہے کہ اسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں سے متعدد کی حالت ابھی بھی نازک بتائی جا رہی ہے جبکہ پیر کی صبح دو زخمی مزید شہید ہونے کے بعد شہداء کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ زخمیوں کا علاج معالجہ پاک فوج کے زیر انتظام اسپتال سی ایم ایچ میں کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سانحہ کی تفتیش کے لئے چھ رکنی تفتیشی ٹیم ایس پی محمد طارق کی سر براہی میں قائم کر دی ہے جبکہ بم دھماکے کا مقدمہ بریری روڈ تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔ہزاڑہ ٹاؤن کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے جبکہ علاقے میں پیرا ملٹری فورسز سمیت پولیس کی بڑ ی تعداد بھی موجود ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کے روز ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ کے علی آباد بازار میں مسجد و امام بارگاہ کے قریب ہونے والے ناصبی یزیدی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں اب تک تیس عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہو چکے ہیں جبکہ 70سے زائد زخمی ہیں اور متعدد زخمیوں کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔ اسی سانحہ سے متعلق آج سوبے بھر میں مکمل سوگ کا سماں ہے اور کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ ساتھ زندگی معطل ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز شیعہ مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والا ناصبی یزیدی دہشت گرد خود کش حملہ آور ازبکستان سے آیا تھا جبکہ اس کی شہریت ازبک تھی۔ بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور مغرب کی نماز کے وقت مسجد و امام بارگاہ میں داخل ہوکر دھماکہ کرنا چاہتا تھا تاہم وہ داخل نہ ہو سکا اور بازار میں دھماکہ کر دیا۔ سی سی پی او میر زبیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ہزارہ ٹاؤن میں دو دھماکے نہیں بلکہ ایک ہی دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 30 عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے ہیں جبکہ 70 سے زائد زخمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اداروں نے دھماکے کی جگہ سے ثبوت جمعہ کرنا شروع کر دئیے ہیں اور ابتدائی تفتیش کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عدلیہ، انتظامیہ اور حساس ادارے تہیہ کرلیں تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات لاہور میں مجلس وحدت مسلمین کے پنجاب آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت 3 صوبوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ آج ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی یوم احتجاج منایا جائے گا اور 3 روزہ سوگ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے دہشت گردوں کی سرکوبی کے بجائے ان سے مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے دہشت گردی کے واقعات کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
کوئٹہ کا علاقہ ہزارہ ٹاون ایک مرتبہ پھر دھماکہ سے گونج اٹھا، آج ہونے والے خودکش حملہ کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خودکش دھماکہ رات سوا آٹھ بجے کے بعد ہزارہ ٹاون کے علاقے علی آباد میں امام بارگاہ کے قریب کیا گیا، اس مقام پر نماز کے بعد کافی رش ہوتا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 2 خواتین سمیت 28 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ جن میں 15 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی بند ہوگئی اور شدید فائرنگ کی گئی۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ایف سی اور پولیس نے امدادی اداروں اور میڈیا کے نمائندوں کو دھماکے کی جگہ پر جانے سے روک دیا جبکہ زخمیوں کو بولان میڈیکل کالج کا ایمرجنسی وارڈ بند ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر زخمیوں کو سول اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک برقع پوش حملہ آور نے امام بارگاہ کے قریب پہنچنے کی کوشش کی، جس پر اسے روکا گیا تو اس نے دھماکہ کر دیا۔ واقعے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے سے کئی مکانوں اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کوئٹہ ہسپتالوں سے ڈاکٹرز اور نرسز غائب ہیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کے علاج میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹاون میں امام بارگاہ مسجد ابو طالب کے قریب ہونے والےدھماکے میں اب تک 28 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، جس میں نو خواتین اور تین بچے شامل ہیں، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اتوار کی شب میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سی سی پی او کوئٹہ نے مزید کہا کہ جاں بحق افراد کی لاشیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کا سر اور دیگر اعضاء قبضے میں لے لیے ہیں۔ دھماکے میں جاں بحق افراد میں 3بچے اور نو خواتین بھی شامل۔ خودکش حملہ آور کے سائیکل پر دھماکے کی جگہ پہنچنے کی اطلاع ہے۔ فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ خودکش حملہ آور موقع پر کیسے پہنچا۔ دھماکے سے کئی دکانوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ روکنے پر خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ دریں اثناء ادھر سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر درانی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے سر سے ایسا لگتا ہے کہ وہ ازبک ہے، اس حوالے سے مزید تحقیق جاری ہے۔
وحدت نیوز (بلتستان) بلتستان کے علاقے گلاب پور شگر میں اسد عاشورا کے مناسبت سے کی گئی لبیک یا حسین ؑ کی وال چاکنگ کو شرپسند گروپ کے کچھ اوباش لڑکوں نے بے حرمتی کرتے ہوئے مٹا دیا۔ یہ خبر علاقے میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور عوام میں شدید اشتعال پیدا ہوگیا۔ تاہم ملزمان رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے، واقعے کا علم ہوتے ہی مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے ذمہ داران موقع پر پہنچ گئے اور حالات پر کنٹرول کرلیا۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید مظاہر حسین موسوی، سیکرٹری جنرل بلتستان ڈویژن علامہ سید علی رضوی، سیکرٹری جنرل ضلع شگر علامہ ضامن علی مقدسی، معروف عالم دین علامہ محمد باقر مجلسی، مولانا رستم علی مطہری، سمیت ضلع شگر کے اراکین کابینہ نے گلاب پور کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
گلاب پور میں عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل بلتستان ڈویژن علامہ سید علی رضوی نے کہا کہ سر زمین بلتستان سر زمین اہل بیت ؑ ہونے کے ساتھ ساتھ پرامن، محب وطن اور شرفاء کی سر زمین ہے، یہاں کسی شرپسندی کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔ بلتستان میں اہل سنت اور اہل تشیع صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں، یہاں دونوں مسالک کے افراد کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، مجلس محافل میں مشترکہ طور پر شریک ہوتے ہیں، علاقے میں امن کو خراب کرنے کے لئے شرپسندوں کو امپورٹ کیا جا رہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید مظاہر حسین موسوی نے گذشتہ دنوں علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل سنت و اہل حدیث علماء کے مراکز کا جذبہ خیر سگالی کے تحت دورہ کیا اور برادر مکاتب فکر کے علماء کو وحدت سیکرٹریٹ مدعو بھی کیا تاکہ مذہبی رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ ملے، اسی طرح حال ہی میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے گلگت میں تمام مکاتب فکر کو ایک ساتھ بٹھا کر وحدت امت کی وہ مثال قائم کی جس سے دشمن کے تمام مذموم عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کا یہ واقعہ ان تمام کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی گھناونی سازش ہے جو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے، اس شرپسندی کے پیچھے وہی دشمن عناصر کار فرما ہیں جو بلتستان میں بھی گلگت جیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں کے مکاتب فکر کے غیور افراد ان ملک دشمنوں اور اسلام فروشوں کو ہرگز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ صدیوں سے جڑے بھائیوں کو باہم دست گریباں کریں، بلتستان میں تمام مکاتب فکر کے علماء کو اپنی شرعی ذمہ داریوں کا ادراک ہے اور دشمن کے چالوں سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ علامہ آغا سید علی رضوی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی ذمہ دار یہاں کی انتظامیہ ہے جن کی بدانتظامی کے سبب آج یہ دن دیکھنے کو آیا ہے۔ آخری اطلاعات تک مجلس وحدت کے تمام ذمہ داران اور علاقے کے علماء اور دیگر عمائدین تسر تھانے میں موجود تھے تاہم مواصلاتی دائرے سے باہر ہونے کی وجہ سے ہمارے نمائندے سے قائدین کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
وحدت نیوز (بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیر اہتمام تین روزہ سیمینار کا انعقاد ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیر اہتمام دو موضوعات پر تین روزہ سیمینار کا انعقاد ہو رہا ہے۔ جس میں ولایت فقیہ، مشرق وسطیٰ میں اسلامی بیداری اور مہدویت کے موضوعات پر مقررین خطاب کریں گے۔ موضوع ولایت فقیہ پر 30 جون بوقت چار بجے ہوٹل مشہ بروم اسکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے سربراہ حجتہ السلام علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین خطاب کریں گے جبکہ 01 اور 02 جولائی کو ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ نقی ہاشمی مشرق وسطیٰ میں اسلامی بیداری اور مہدویت کے موضوع پر خطاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق شرکاء کے لئے رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ تین روزہ سیمینار ہوٹل مشہ بروم اسکردو میں 30 جون، یکم اور دو جولائی کو سہ پہر چار بجے تا شام بجے روزانہ منعقد ہوگا۔
وحدت نیوز (سکھر) مدرسہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی پشاور کی مسجد پر حملہ اور دھماکے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کال پر دیگر حصوں کی طرح سکھر میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا، ریلی حیدری مسجد پرانا سکھر سے شروع ہوئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی شالیمار چوک کے نزدیک مظاہرے میں تبدیل ہوگئی، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی صدر چوہدری اظہر حسین، مولانا علی بخش سجادی سمیت دیگر رہنما کررہے تھے، ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مسجد پر حملے اور دھماکوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت اور خیبرپختونخواہ کی حکومت مدرسہ الحسینی پشاور کے اوپر کئے گئے خودکش حملے میں ملوث افراد کو گرفتار نہیں کرسکی جو انکی کھلی ناکامی اور نااہلی کا ثبوت ہے، اس طرح کی غیر ذمہ داری اور غیر سنجیدگی سے قاتل اور مجرموں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور وہ پے درپے مساجد، مدرسوں پر حملے اور شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کررہے ہیں، اس عمل سے امن پسند اور شریف شہری قانون کا احترام کرنے والے افراد خوفزد ہوں گے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ ان کے خلاف مکمل آپریشن اور ٹارگٹڈ آپریشن ہونا چاہئے، کراچی میں سندھ ہائیکورٹ کے سینئر جسٹس مقبول باقر پر حملہ حکومت اور عدلیہ پر حملہ ہے ان دہشت گردوں کو کون اتنی قوت اور طاقت دے رہا ہے اور کوئی دہشت گرد پکڑا نہیں جاتا، حکومت کو ان مخصوص ہاتھوں اور قوتوں کو بے نقاب کرکے سر عام سزا دینی چاہئے۔
وحدت نیوز (ہری پور ہزارہ) مدرسہ عارف حسین الحسینی میں ہونے والے بم دھماکہ کے خلاف ایم ڈبلیو ایم ہری پور ہزارہ کے تحت زبردست احتجاجی ریلی برآمد کی گئی۔ احتجاجی ریلی کے شرکاء بعد از نماز جمعہ جامع مسجد امیر حمزہ (ع) سے مارچ کرتے ہوئے مین بازار ہری پور پہنچ گئے۔ جہاں سے ریلی نے شاہراہ ریشم کا رخ کیا اور پنیاں چوک کے مقام پر دھرنا دیا گیا۔ شرکائے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کے رکن مولانا وحید عباس کاظمی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ و سنی کا قتل عام وطن عزیز کو کمزور کرنے کی ایک سامراجی سازش ہے۔
رہنماء ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے ایماء پر تکفیری عناصر پاکستان میں ظلم و بربریت بپا کئے ہوئے ہیں۔ مدرسہ عارف حسین الحسینی پشاور میں ہونے والا دھماکہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی۔ مولانا وحید عباس کاظمی نے وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، جس کی انہیں فوری معافی مانگنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہری پور میں اگر آئندہ شیعہ کافر اور سنی سور کا نعرہ لگا تو انتظامیہ تمام تر حالات کی ذمہ دار ہوگی۔
وحدت نیوز (پشاور) سانحہ جامعہ شہید عارف حسین الحسینی کیخلاف پشاور میں مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، ریلی کے شرکاء مین جی ٹی روڈ پر پہنچے اور وہاں احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے راولپنڈی پشاور شاہراہ کو ایک گھنٹہ تک بلاک رکھا۔ جامعہ شہید عارف الحسینی سے برآمد ہونے والی ریلی میں مدرسہ منتظمین کے علاوہ امامیہ رابطہ کونسل، مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ جرگہ کے کارکنوں کے علاوہ صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے علمائے کرام نے نمائندہ شرکت کی۔ قبل ازیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مدرسہ عارف حسین الحسینی کے پرنسپل اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن مرکزی شوریٰ علامہ سید جواد حسین ہادی نے اجتماع سے خطاب کیا۔ جبکہ دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے علامہ جہانزیب حسین جعفری، امامیہ علماء کونسل کی جانب سے علامہ خورشید انور جوادی، علماء و مشائخ کونسل کی طرف سے مولانا محمد شعیب، ہنگو کے تشیع کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ سید حسین الاصغر، اور امامیہ رابطہ کونسل کی طرف سے میجر (ر) حسنین حیدر کاظمی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ نئے حکمران بھی امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکے ہیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں یا تو انتہائی نااہل ہوچکی ہیں یا پھر دہشتگردوں کیساتھ ملی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشتگردی کا سلسلہ نہ رکا تو پورے خیبر پختونخوا سے اہل تشیع کو پشاور میں جمع کیا جائے اور پھر ہم حکومت کو بتائیں گے کہ احتجاج کسے کہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے ہاتھوں نہ مساجد محفوظ ہیں، نہ بازار، اہلسنت بھائیوں کی بھی نشانہ بنایا جاتا ہے اور اہل تشیع تو دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ مقررین نے مزید کہا کہ اگر حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو بتا دے، ہم اپنا تحفظ خود کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ آخر میں قرار دادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ پشاور اور اس کے گردو نواح میں دہشتگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو 3 دن کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے، پشاور میں ٹارگٹ کلنگ اور سانحہ امامیہ کالونی کے متاثرین کو فوری طور پر معاوضہ ادا کیا جائے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ اسسٹنٹ کمشنر پشاور کی مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔