وحدت نیوز (کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں کونسلر حلقہ 12کربلائی رجب علی نے کہا ہے کہ شہر میں ہر خاص و عام کو قانون کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزراء سمیت دیگر معزز حضرات کو چاہئے کہ قانون کے احترام کے زریعے حب الوطنی کا ثبوت دے۔قانون کا احترام ہر شہری اپنے علاقے کے نمائندے سے سیکھ سیکھتا ہے، عوامی نمائیندے قانون کی پاسداری میں اپنا کردار ادا کرے گے تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھے گی۔ قانون سازی کا مقصد شہر میں نظم و ضبط قائم رکھنا ہے اور صوبے میں روز مرہ مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے نظم و ضبط کا قیام ضروری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی معاشرے میں نظم و ضبط اس معاشرے با شعور اور مہذب ہونے کی دلیل ہے۔ ایک سالم معاشرہ ان باتوں کا خاص خیال رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کوئٹہ شہر میں بعض افراد قانون کو ہاتھ میں لے کر شہر کے نظم میں خرابی کا باعث بنتے ہیں، بعض لوگ کسی نہ کسی طریقے سے قانون کی پامالی کرتے ہیں ایسے لوگوں کو تربیت کی ضرورت ہے، حکومت کو چاہئے کہ عوام میں قانون کے احترام کا جذبہ پیدا کرنے میں کوئی پیش قدمی کرے اور انہیں ایک مہذب معاشرے بنانے کی طرف مائل کرے۔بیان کے آخر میں کہا گیا کہ پورے شہر میں نظم و ضبط کی بہترین مثال علمدار روڈ میں ملتی ہے، جہاں لوگ خود صفائی سمیت دیگر باتوں کا خیال رکھتے ہیں ۔ ان کا یہی رویہ ہمیں ان کیلئے مزید کام کرنے کیلئے اکساتا ہے اور ہم اپنے دل و جان سے شب و روز انکی خدمت میں صرف کر دیتے ہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے اسکردو روڈ سمیت دیگر تمام اعلانات محض الیکشن میں عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے تھے، عملی طور پر ابھی تک کسی اعلان پر عمل درآمد نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے اسکردو روڈ کی فائل وزیراعظم سیکرٹریٹ میں پڑی ہوئی ہے اور عدم دلچسپی کے باعث منظوری نہیں دی جا رہی ہے جبکہ گلگت بلتستان کی سب سے بڑی آبادی کا انحصار گلگت اسکردو روڈ پر ہے جس کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور لوگ اذیت ناک صورت حال سے دوچار ہیں۔ کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے، سیاحت بری طرح متاثر ہوچکی ہے، اس کے علاوہ روز کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے جس میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صرف پنجاب پر توجہ دے رہی جبکہ گلگت بلتستان پاکستان کی شہ رگ ہونے کے باوجود علاقے کی تعمیروترقی پر توجہ نہ دینے سے لیگی حکومت کی مفاد عامہ کے منصوبوں سے عدم دلچسپی ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے اسمبلی میں بیٹھے ہوئے اراکین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس اہم منصوبے پر اراکین اسمبلی کا احتجاج نہ کرنا اہلیان بلتستان کے ساتھ زیادتی ہے، عوام جھوٹے وعدوں پر یقین کرنے کی بجائے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں تاکہ ہزاروں مسافروں کو اس اذیت ناک سفر سے نجات مل جائیں۔ مجلس وحدت مسلمین اس اہم منصوبے کے تکمیل کے لئے تمام تر کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس سلسلے میں عوامی احتجاج ہوا تو ایم ڈبلیو ایم عوام کا بھرپور ساتھ دے گی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) دانش مند کہلانا کسے پسند نہیں!؟البتہ دانش مندوں کی بھی اقسام ہیں، ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن  کا کہنا ہے کہ  اگر لکھنے لکھانے  اور میڈیا سے کوئی اثر اور فائدہ ہوتا تو سارے انبیائے کرام ؑ  آکر پہلے لوگوں کوانٹر نیٹ سکھاتے،فیس بک سمجھاتے اورکمپیوٹر کی تجارت کو رواج دیتے۔

ان کے نزدیک لکھنے لکھانے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بڑھتے ہیں ،نفرتیں پیدا ہوتی ہیں،دوریاں جنم لیتی ہیں اور غیبت وحسد کے دروازے کھل جاتے ہیں۔لہذا وہ ہمیں اکثر مسائل کا حل خاموشی اختیار کرنے ،منّت سماجت سے کام نکالنے اور حسبِ استطاعت کچھ لے دے کرمعاملہ نمٹانے میں بتاتے ہیں۔

ہمارے خیال میں ایسے دانشمندوں کے افکار و نظریات انسانوں کو بے حس کرنے والی دوائیوں کے بہترین متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہمارے ہاں کے دانشمندوں کی ایک اور قسم بھی ہے ،یہ ایسے دانشمند ہیں جو اصلاً دو جملے بھی نہیں لکھ سکتے،یا پھر خیر سے ایک جملہ بھی ٹھیک سے نہیں لکھ پاتے،البتہ اپنی  باتوں سے یہ عالمِ امکان کو زیروزبر کرنے کے ماہر ہوتے ہیں۔یہ اپنے آپ کو ہرفن مولا ثابت کرنے کے درپے ہوتے ہیں۔آپ دنیا کا کوئی مسئلہ ان کے سامنے پیش کریں یہ اس میں اپناسنہری  تجربہ آپ کے سامنے رکھ دیں گے۔

اپنے اندر کے احساسِ کمتری کو چھپانے کے لئے ان کے پاس چند رٹے رٹائے جملے بھی  ہوتے ہیں،مثلاً ہم تو تنظیمی ہیں،ہم تو انقلابی ہیں،ہم تو اتنا تجربہ رکھتے ہیں،ہم تو۔۔۔وغیرہ وغیرہ

سونے پر سہاگہ یہ کہ ایسے دانشمند فیڈبیک کے بنیادی اصولوں سے بھی آگاہ نہیں ہوتے اورانہیں کہیں پر کمنٹس دینے کا بھی پتہ نہیں ہوتا ،یہ اگر کہیں اپنے کمنٹس کے ذریعے تیر مارنا  بھی چاہیں تو  سیدھا وہاں مارتے ہیں جہاں نہیں مارنا ہوتا۔

مثلاً اگر کوئی آدمی فوری طور پر کہیں سے رپورٹنگ کرے  یا کوئی خبر نقل کرےکہ فلاں جگہ فلاں حادثے میں اتنے لوگ ہلاک ہوگئے ہیں تو ایسے دانشمند فوراً کمنٹس میں لکھیں گے کہ” ہلاک نہیں شہید ہوئے “اس کے بعد یہ بحث کو کھینچ کر ہلاک اور شہید میں الجھا دیں گے اور اصل مسئلہ  ان کی قیل و قال میں ہی دفن ہوجائے گا۔ایسے دانشمند ہماری ملّی توانائیوں کو خواہ مخواہ ضائع کروانے میں یہ یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔

علاوہ ازیں ہمارے ہاں اس طرح کے دانشمند بھی  بکثرت پائے جاتے ہیں جو سارے مسائل کو لغت اور اصطلاح کی روشنی میں  کُلی طور پرحل کرنا چاہتے ہیں۔مثلاًاگر کہیں پر شراب کی خرید و فروخت کا دھندہ ہورہاہو اور آپ اس کے خلاف آواز اٹھائیں یا کوئی میدانی تحقیق کریں  تو فوراً یہ دانشمند ناراض ہوجاتے ہیں۔ان کے نزدیک شراب فروشی اور شراب خوری کا علاج یہ ہے کہ آپ زمینی تحقیق کرنے کے بجائے  شراب پر ایک علمی مقالہ  اس طرح سے لکھیں :۔

شراب در لغت۔۔۔۔ شراب در اصطلاح۔۔۔۔شراب کا تاریخچہ۔۔۔۔ شراب کے طبّی فوائد و نقصانات ۔۔۔دینِ اسلام میں شراب کی حرمت۔۔۔۔شرابی کے لئے دنیا و آخرت کی سزائیں۔۔۔اور آخر میں حوالہ جات

آپ انہیں لاکھ سمجھائیں کہ قبلہ میڈیا میں میڈیم کے بغیر لکھا ہوا ایسے ہی ہے جیسے آپ نےکچھ لکھا ہی نہیں لیکن وہ اپنی ہی بات پر ڈٹے رہیں گے۔

معاشرے کے زمینی حقائق سے اربابِ علم و دانش کو دور رکھنا ایسے دانشمندوں کا اصلی فن ہے۔

اس کے علاوہ بھی ہمارے ہاں دانشمندوں کی ایک  بہت ہی نایاب قسم  بھی پائی جاتی ہے۔یہ تعداد میں جتنے کم ہیں معاملات کو بگاڑنے میں اتنے ہی ماہر ہیں۔یہ ایک چھوٹے سے مسئلے کو پہلے بڑھا چڑھا کر بہت بڑا بناتے ہیں اور پھر آخر میں اس کا حل ایک چھوٹی سی مذمت کی صورت میں پیش کرتے ہیں۔

مثلاً اگر اسلام آباد میں کہیں  پر خود کش دھماکہ ہوجائے اور آپ علاقے کو فوکس کرکے وہاں کے سیاستدانوں،بیوروکریسی,مقامی مشکوک افراد اور دیگر متعلقہ لوگوں اور اداروں کے بارے میں زبان کھولیں  اور عوام کو شعور دینے کی بات کریں تو ہمارے ہاں کے یہ  نایاب دانشمند فوراً ناراض ہوکر میدان میں کود پڑتے ہیں۔

اس وقت ان کا بیان کچھ اس طرح سے ہوتا ہے:

خود کش دھماکے کہاں نہیں ہورہے،پاکستان ،عراق،شام ،افغانستان وغیرہ وغیرہ  ۔یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور ان دھماکوں میں مارے جانے والے لوگوں  کی اپنی غفلت کا بھی بہت عمل دخل ہے۔لوگ خود بھی اپنے ارد گرد کھڑی گاڑیوں ،موٹر سائیکلوں اور مشکوک افراد پر نگاہ نہیں رکھتے،ہم عوام کی غفلت کی مذمّت کرتے ہیں۔

یہ پہلے چھوٹی سی بات کو گھمبیربناتے ہیں،ایک سادہ سے مسئلے کو پیچیدہ کرتے ہیں،کسی بھی مقامی ایشو کے ڈانڈے  بین الاقوامی  مسائل سے جوڑتے ہیں اور آخر میں ایک سطر کا مذمتی بیان دے کر یا لکھ کر بھاگ جاتے ہیں۔

ایسے دانشمندوں کا ہنر یہ ہے کہ یہ خود بھی  کسی مسئلے کو اٹھانے کے فنّی تقاضوں سے آگاہ نہیں ہوتے اور دوسروں کو بھی بولنے کا موقع نہیں  دیتے۔

میں ان کی ایک مثال اور دینا چاہوں گا کہ مثلاً آپ انہیں کہیں کہ پاکستان کے فلاں علاقے میں ایک مافیا رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔یعنی فلاں جگہ پر   مافیا انسانوں کا خون پی رہاہے۔

اس کے بعد ہمارے ہاں کے ” نایاب دانشمند “کچھ اس طرح سے قلمطراز ہونگے کہ دنیا میں جب تک پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہوتا اس وقت تک لوگ ایک دوسرے کا خون پینے پر مجبور ہیں۔یہی صورتحال پاکستان سمیت  متعدد ترقی پذیر ممالک میں ہے ۔ دنیا میں جہاں جہاں پینے کا صاف پانی میسّر نہیں ہم وہاں کے محکمہ واٹر سپلائی کی مذمت کرتے ہیں۔

قارئینِ کرام ! اپنے ہاں پائے جانے والے دانشمندوں کے بیانات،تقاریر،کمنٹس  ،نگارشات اور تحقیقات  کا جائزہ لیں اور فیصلہ آپ خود کریں کہ کیا یہ ممکن ہے کہ  ہماری سوئیاں بھی اپنی اپنی جگہ  اٹکی رہیں اور ہمارے  ملّی و قومی مسائل بھی حل ہوجائیں۔

 

 

تحریر۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (آرٹیکل) امام حسین (ع) اور انکے باوفا ساتھیوں کا چہلم منانے کے لئے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان سے بھی عاشقان اور موالیانِ سیدالشہداء (ع) کے قافلے کربلا کی جانب رواں دواں ہیں، لیکن انہیں اپنے دیس میں ہی طرح طرح  کی مشکلات کا سامنا ہے، ان قافلوں میں سے بعض قافلے ایسے بھی ہیں جو بیس دنوں سے اپنے سفر کا آغاز کرچکے ہیں، تاہم وہ ابھی تک ایران بارڈر تک بھی نہیں پہنچ سکے ہیں۔ میری آج کی ٹیلی فونک معلومات کے مطابق زائرین کو کانوائے بنانے کے بہانے سے ژوب، کویٹہ سمیت ملک کے مختلف مقامات پر رشوت وصول کرنے کے لئے زبردستی روک لیا جاتا ہے، یاد رہے کہ زائرین کو ایسے علاقوں میں بھی روکا جاتا ہے، جو زندگی کی ابتدائی سہولیات سے بھی محروم ہیں اور جب یہ قافلے ایران کے بارڈر تفتان پہنچتے ہیں تو پاکستانی دفتر کے سامنے کئی کلو میٹر تک لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پورے راستے میں تعینات پولیس اور فوجی افسران گاڑیوں میں سوار زائرین سے بھاری رشوت  وصول کرتے ہیں۔

ملک کے ریاستی اداروں، ذرائع ابلاغ کے ٹھیکیداروں اور خاص طور پر آرمی چیف سے ہمارا سوال یہ ہے کہ آخر ہمیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے؟ کیا آئینِ پاکستان کے مطابق نواسہ رسولؐ کے چہلم میں شریک ہونا جرم ہے؟ آخر سرکاری اہلکاروں کو کھلی چھٹی کیوں دی گئی ہے؟ پاکستانی ذرائع ابلاغ اس مسئلے میں خاموش کیوں ہیں؟ ہم اعلٰی حکام کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے دشمن ممالک اور ایجنسیاں حکومتی اداروں، خاص طور پر مسلح افواج سے عوام کا اعتماد ختم کرنا چاہتی ہیں، یہ رشوت خور سرکاری کارندے دراصل دشمن ایجنسیوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ لہذا انہیں فوری طور پر لگام دی جائے۔ ہماری زائرین سے بھی گزارش ہے کہ زائرین کو ستانے والے اور رشوت لینے والے اہلکاروں کی ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا میں شیئر اور مجرمین کو بے نقاب کریں۔ زائرین کربلا، ستانے والے یزیدیوں سے ہرگز نہ ڈریں۔
یہ درس کربلا کا ہے
خوف بس خدا کا ہے


رپورٹ:۔۔۔۔ساجد مطہری

وحدت نیوز (قم) چہلم سیدالشہداء حضرت امام حسینؑ کے موقع پر عراق جانے والے زائرین نے پاکستان سے ایران پہنچنے پر ایران میں مقیم پاکستانیوں، خصوصاً ایم ڈبلیو ایم کے مسئولین کو راستے میں درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کانوائے کو محض لوگوں کو لوٹنے اور رشوت بٹورنے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ زائرین سے سرکاری اہلکار جگہ جگہ بدتمیزی کرتے ہیں اور ڈرا دھمکا کر رشوت وصول کرتے ہیں۔ ڈرائیور حضرات راستے میں متعدد مقامات پر سواریوں سے فی نفر کے حساب سے پیسے جمع کرکے حکومتی اہلکاروں کو رشوت دیتے ہیں۔ کوئٹہ سے تفتان تک ہر سرکاری کارندہ زائرین کو لوٹنے کے چکر میں ہے اور ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سرکاری اہلکار کس شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، سب بلاتفریق زائرین کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔

یاد رہے کہ اس وقت زائرین کی آمد کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور شکایات کی بھرمار ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز حکومت عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لے، حکومتی اہلکار جان لیں کہ زائرینِ کربلا کو ستانا دنیا و آخرت میں ان کی بدبختی کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کے بیانات سے لگتا ہے کہ انہیں ستانے اور رشوت کی وصولی کا منصوبہ اعلٰی سطح پر بنایا گیا ہے اور اس دھندے میں اہم سیاسی و سرکاری شخصیات کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کی ایکشن کمیٹی سے کہا کہ فوری طور پر اس سلسلے میں صدر اور وزیراعظم پاکستان نیز جنرل راحیل شریف کو  مختلف ذرائع سے آگاہ کیا جائے اور اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونے تک بھرپور تحریک چلائی جائے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر کے سینیئر رہنماء ، جوان قانون دان برادر سید محسن رضا جعفری ایڈووکیٹ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری سیاسیات مقرر ، گزشتہ روز ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کی طرف سے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد سے باقاعدہ نوٹیفکیشن کا اجرا کر دیا گیا، ریاستی کابینہ کے اراکین نے برادر کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملت مظلومہ و انقلاب حضرت حجت (عج) کے لیے کام کریں گے، آزاد کشمیر کے عام انتخابات 2016 ؁ء میں ہو رہے ہیں ، برادر ملت آزاد کشمیر کی درست سمت رہنمائی و سیاسی حکمت کے لیے بہتر کام کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree