The Latest

aministiایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک تازہ ترین بیان میں ایک بار پھر متحدہ عر ب امارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جمہوریت پسندوں کے خلاف سخت گیری چھوڑ دے ۔
یو اے ای میں کہا جاتا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران پنتیس سے زائد دانشوروں اور کالم نگاروں کو ملک میں جمہوریت کے لئے کوششوں کے الزام پر جیل میں ڈالا گیا ہے 
ابوظبی کے حکومت نے امن امان کے لئے خطرہ کے نام سے بہت سے ایسے افراد کو گذشتہ ماہ گرفتار کیا تھا جن میں زیادہ تر کا تعلق ان دانشوروں سے تھا جو عرب ممالک میں بادشاہی نظام پر تنقید کرتے ہیں اور جمہوریت اور عوامی رائے کے احترام پر تاکید کرتے ہیں 
جب سے عرب ممالک کی عوام میں ملکی نظم و نسق میں حق رائے دہی کا خیال مضبوط ہوتا جارہا ہے تب سے عرب بادشاہتوں کی نیند حرام ہوچکی ہے خاص طور پر کچھ عرب ملکوں میں عوامی بیداری اور حکومتوں کی تبدیلی کے بعد باشاہتوں کا خوف مزید بڑھ چکا ہے 

تجھ پر میرے وطن کے خمینی سلام ہو

arifپیکر تسلیم و رضا، منبع اخلاص، عارف الٰہی، مجسمہ عقیدہ و عمل، شجاع، غیور اور بابصیرت قائد علامہ عارف حسین الحسینی شہید کے متعلق بولنے سے زبان قاصر ہے اور لکھنے کے لیے قلم میں تاب نہیں، لیکن دل شہید کی یاد اور محبت سے مخمور ہیں۔ مجھ جیسے کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو زندگی میں تو آپ کی زیارت سے شرف یاب نہیں ہوئے، لیکن ہر صاحب دل کی روح آپ کی ذات سے خاص تعلق کو ہر لمحہ محسوس کرتی ہے۔ یہ ہر شہید کی خصوصیت اور اللہ رب العزت کی طرف سے عطا کردہ خاص منزلت ہے کہ جو اپنی ہستی کو خدا کی راہ میں قربان کر دے، وہ تا ابد زندہ و پائندہ رہتا ہے۔
فرزند حقیقی سید شہداء علامہ عارف حسین الحسینی شہید کے متعلق آپکے نہایت معتمد ساتھی اور جانثار دوست ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے آپ کا مقام و منزلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’عزیز دوستو ! ہر ایک کے لیے دین مبین اسلام کو سمجھنا آسان نہیں، ہم معیارات کے ذریعے اسلام کی حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ فقیہ عالیقدر شہید باقر الصدر نے امام خمینی (رہ) کے متعلق فرمایا کہ امام خمینی (رہ) کی ذات میں اس طرح ضم ہو جاؤ، جس طرح وہ اسلام مین ضم ہو چکے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح امام خمینی (رہ) اسلام میں ضم ہو چکے تھے، اسی طرح قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی امام خمینی (رہ) کی ذات میں ضم ہو چکے تھے۔
پس امام خمینی (رہ) کے بعد شہید عارف حسینی بھی ہمارے لیے ایک معیار ہیں کہ جن کو دیکھ کر ہم دین مبین اسلام کی حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں اور دین مبین اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے شہید عارف حسین الحسینی کے آثار ہماری نسلوں کے لیے کافی ہیں، جس طرح شہید مطہری، شہید بہشتی اور دیگر شہداء بزم امام خمینی (رہ) کے چمکتے ہوئے ستارے ہیں، علامہ شہید عارف حسین الحسینی بھی انہی میں سے ایک ہیں۔‘‘
علامہ شہید عارف حسین الحسینی نے امام خمینی (رہ) کے پیغام کا علم اٹھایا اور تادم شہادت اسے سرنگوں نہیں ہونے دیا، آپ امام خمینی (رہ) کے سچے عاشق تھے اور عاشق و معشوق کا رشتہ کچھ ایسا رشتہ ہوتا ہے کہ زمان و مکان کی قید سے آزاد دونوں ہر لمحہ، ہر پل ایک دوسرے کو اپنے قریب بلکہ اپنے سامنے پاتے ہیں۔ اس لیے عاشقوں کے نزدیک تو سید روح اللہ خمینی اور شہید عارف حسین حسینی کبھی جدا نہیں رہے، البتہ ہر مادی آنکھ اس کو نہیں دیکھ سکتی، نہ ہر کس و ناکس کا دل اس کو محسوس کر سکتا ہے۔ اگر ہم شہید حسینی کے آثار کو اٹھا کر دیکھیں تو ایسی کوئی گفتگو یا تحریر نہیں ملتی، جس میں اہلبیت علیھم السلام کے ذکر کے ساتھ شہید نے اپنے روحانی پدر بزرگوار امام خمینی (رہ) کا ذکر نہ کیا ہو۔ آپ کا دل عشق خمینی (رہ) سے لبریز تھا اور آپ سرزمین پاکستان پر مجسم خمینی تھے، نہ ایک تولہ کم نہ زیادہ۔
سچ کہتے ہیں دل کو دل سے راہ ہوتی ہے اور عاشق و محبوب کے درمیان جو تعلق ہوتا ہے اس کو فقط وہ دونوں ہی سمجھ سکتے ہیں، کیونکہ عشق ایک کیفیت کا نام ہے، جو اس میں سے گذر رہا ہو وہی سمجھ سکتا ہے کہ عشق کیا ہے۔ جس طرح سرزمین پاکستان پر شہید عارف حسین الحسینی ایک خمینی شناس تھے، ایسے ہی اگر دنیا میں کوئی حسینی شناس تھا تو فقط امام خمینی (رہ) تھے۔
شہید حسینی کیا تھے؟ اور آپ کا مقام کیا ہے؟ اس حقیقت کا اظہار تو فقط امام خمینی (رہ) کے اس نوحے میں ہوا، جو آپ نے شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت پر لکھا۔ امام خمینی (رہ) نے شہید حسینی کو اپنا عزیز فرزند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ فرزند حقیقی سیدالشہداء ہیں۔ شہید عارف حسین الحسینی کے متعلق ان خیالات کا اظہار کسی رکھ رکھاؤ کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ تو شہید مرتضٰی مطہری کے بعد بوڑھے باپ کا واحد سرمایہ لٹ جانے کے بعد ایک ٹوٹے ہوئے دل کی آواز تھی، ورنہ امام خمینی (رہ) فقط شہید حسینی کی شہادت کا ذکر کرتے، افسوس کا اظہار کرتے اور پاکستانی قوم کو ان کے غم میں برابر کا شریک قرار دیتے اور بس۔
ایسا ہرگز نہیں ہے، امام خمینی (رہ) کو شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت سے کوئی ایسا دکھ پہنچا تھا جو فقط امام خمینی (رہ) ہی سمجھ سکے اور جس پاکستانی قوم آج تک سمجھنے سے قاصر ہے۔ کاش ہمارے دل دنیا سے آزاد ہو جاتے اور امام خمینی (رہ) کے درد کو سمجھ پاتے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اسی لیے تو امام راحل (رہ) نے درد بھرے دل کے ساتھ شکوہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مدارس اپنا اپنا کردار ادا کرتے تو آج ہمیں شہید حسینی کی شہادت کا صدمہ برداشت نہ کرنا پڑتا۔
اے شہید مظلوم، ہماری روحیں آپ پر فداء ہوں۔ آپ کی عظمت اور شان کو سمجھنا ہمارے بس میں نہیں۔ ہاں اے شہید بزرگوار! آپ کی شہادت کے موقع پر امام خمینی (رہ) جیسے کوہ گراں کے آنسو یہ پتہ دیتے ہیں کہ آپ کو فقط خمینی (رہ) نے سمجھا، پاکستان کی فضاوں اور مٹی میں شائد اس کی تاب ہی نہیں تھی، آپ امام خمینی (رہ) کا درد تھے اور خمینی (رہ) کے درد کا درماں۔ آپ کو سمجھنے اور آپکی حقیقت تک رسائی کے لیے کم از کم امام خمینی (رہ) جیسی شخصیت اور دل درد شناس کا ہونا ضروری ہے۔ ورنہ کربلائے پاکستان میں نہ آپ مظلومانہ طور پر شہید ہوتے، نہ آپ کی شہادت پر امام خمینی (رہ) دکھی دل کے ساتھ اہلبیت نبوت (ع) کے گھرانے کی عظیم مصیبت کا پاکستانی قوم کے ساتھ یوں شکوہ کرتے۔
اے شہید کربلا کے حقیقی فرزند! آپ کی شہادت پر ہماری آنکھیں آپ کے سامنے، امام راحل (رہ) کے سامنے اور سیدالشہداء (ع) کے سامنے شرم سے جھکی ہوئی ہیں۔ ہم آپ ہی سے توسل کرتے ہیں اور آپ کے مقدس خون کو اپنی گردنوں پر قرض سمجھتے ہیں۔ آپ کی شان بلند ہے، ہماری کوئی بساط نہیں، بس آپ کی نسبت ہے اور آپ کی محبت جو ہمارے دلوں کا سرمایہ اور ہماری روحوں کی پاکیزگی کا سامان ہے۔ اے فرزند علی (ع) و زہرا (س) یہ درست ہے کہ ہمارے قلب و جاں کا ظرف کوتاہ ہے، لیکن آپ کی شان اعلٰی و ارفا ہے، آپ کریم ابن کریم ہیں، آپ نے ملت پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا، یہ آپ کی کرامت اور مقدس خون کا معجزہ ہے کہ آج بھی ملت مظلوم پاکستان سر اٹھا کے داخلی و خارجی ملک دشمن طاقتوں کو آپ ہی کے لہجے میں للکار رہی ہے۔ انشاءاللہ آپ کی مقدس روح مظلومین پاکستان پر شاہد اور انکی مددگار ہے۔
سلام ہو آپ پر اے شہید کہ جسے فقط خمینی (رہ) یا خمینی (رہ) کے خمیر والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔
بقلم سردار تنویر حیدر بلوچ

shahidمومن کبھی بھی شکست نہیں کھاتااس کی لغت میں ناکامی کا لفظ نہیں ہے وہ ہمیشہ کامیاب ہے لہٰذا جو بھی مشکل آجائے اگر میدان میں ہے تو کہتا ہے الٰہی
تیری رضا میری رضا ہے۔
شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی
جس کا ارتباط خدا تعالیٰ سے ہوتا ہے وہ امریکہ کو ایک چوہے کی مانند سمجھتا ہے جیسے ایک چوہا اپنے سوراخ سے نکل کر آپ کو دھمکی دے تو کیا آپ اس چوہے کی پرواہ کریں گے؟ نہیں !! اس لئے کے آپ چوہے کو کچھ بھی نہیں سمجھتے لہٰذا وہ لوگ جن کا رابطہ خدا سے ہوتا ہے وہ امریکہ جیسی طاغوتی طاقتوں کو چوہا بھی نہیں سمجھتے۔
شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی

ایرانی مجلس شوریٰ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کو بہت جلد گیس فراہم کی جائے گی۔۔irsp

یہ بات ایرانی مجلس شوریٰ کے اسپیکر علی لاریجانی نے تہران میں چیئرمین سینیٹ نیر بخاری سے ملاقات میں کی۔ علی لاریجانی کا کہنا ہے کہ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو پاکستانی عوام کو ایرانی گیس فراہم کی جائے۔ ایرانی مجلس شوریٰ اس سے متعلق قانون سازی کے لئے بھی تیار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لئے تمام ذرائع استعمال کئے جائیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نیر بخاری کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے لئے ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ضروری ہے

saudiانساني حقوق مرکز الشرق کے مطابق مشرقي صوبے کے شہر القطيف ميں جمعے کي شام ميں پرامن مظاہرہ کرنے والوں پرسعودي سيکورٹي اہلکاروں نے بلااشتعال فائرنگ کردي جسکے نتيجے ميں حسين يوسف نامي ايک نوجوان شہيد ہوگيا۔عيني شاہدين کا کہنا ہے کہ سيکورٹي فورس کي فائرنگ ميں دو افراد زخمي بھي ہوئے ہيں۔کہا جارہا ہے کہ سيکورٹي اہلکارو نے زخمي ہونے والے مظاہرين کو اسپتال منتقل کرنے کي اجازت نہيں دي۔
سعودي وزارت داخلہ نے دعوي کيا کہ مذکورہ نوجوان ان چند نوجوانوں نے سے ايک ہے جو سيکورٹي فورس کے ساتھ ايک جھڑپ ميں زخمي ہوئے ہيں۔سعودي وزارت داخلہ نے دعوي کيا کہ مظاہرين نے علاقے ميں گشت کرنے والے سعودي سيکورٹي اہلکاروں کے ايک گشتي دستے پر حملہ کرديا تھا جس ميں ايک پوليس اہلکار ہلاک اور دوسرا زخمي ہوگيا تھا۔
سعودي عرب کے تيل سے مالا مال مشرقي علاقوں ميں کافي عرصے سے حکومت کے خلاف مظاہرے ہوتے چلے آئے ہيں۔ جمعے کے روز ہونے والے مظاہروں ميں شريک نوجوان اپنے ايک ساتھي کي فوري رہائي کا مطالبہ کر رہے تھے جسے سعودي پوليس نے ستائيس جولائي کو ظہران ميں ہونے والے مظاہرے کے دوران زخمي کرنے کے بعد گرفتار کرليا تھا۔
سعودي عرب ميں فروري دوہزار گيارہ سے جاری احتجاج میں مظاہرین ملک کے مشرقي علاقوں کے لوگ مذہبي اور سياسي بننادوں پر روا رکھنے جانے والے امتيازي سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہيں۔

barsiمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصعر عسکری نے کہا ہے شہید قائدعلامہ عارف حسین حسینی کی شخصیت اور ان کے مقام کو سمجھنے کے لیے ضرور ی ہے کہ ان کے دور کی مشکلات کا ادراک کیا جا ئے ، شہید نے مشکل ترین حالات میں محدود وسائل کے باوجود جدو جہد جاری رکھی اور قوم کو ترقی و خوشحالی کی دیلیز پر پہنچایا ا، شہید کا جراتمندانہ کردار آج بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار آئی ٹین اسلام آباد میں شہید قائد کی برسی کے حوالے سے منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا ۔ علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ عقل انسانی شہید قائد علامہ عارف حسین حسینی کی خصوصیات کا احاطہ نہیں کر سکتی ، شہید نے قوم کے طرز تفکر کو تبدیل کیا اور کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا ، اتحاد بین المسلمین جیسے اہم امور شہید کی سیاسی بصیرت اور حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد کا یہ عظیم کارنامہ نا قابل فراموش ہے کہ انہوں نے انتہائی قلیل عرصہ میں اس قوم کو جو امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگانے سے ہچکچاتی تھی مینار پاکستان پر اکٹھا کر کے سیاسی میدان میں لا کھڑا کیا، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے راہنما بھی اس عظیم قائد کے شاگرد اور ساتھی ہیں جنہوں نے عظیم قائد کے اصولوں پر چلتے ہوئے آج میدان میں اترے ہیں، قوم کو چاہیے کہ شہید کے ان مخلص ساتھیوں کا بھرپور ساتھ دیں

karachiکراچی(پ ر)مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈو یڑن ڈسٹرکٹ ملیر کے شعبہ ویلفیئرخیر العمل فاؤنڈیشن کی جانب سے ماہ مبارک رمضان کے مقدس مہینے میں پروردگار عالم کی خوشنودی کے لیئے غریب نادار مومنین کی مدد کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم ڈسٹر کٹ ملیرنے مخیر مومنین کے تعاون سے ضلع کے 100مستحق خاندانوں کو ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا گیا ۔
مستحقین کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کی اس کاوش کو خوب سراہا گیا ۔ ایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر ان تمام مومنین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہے جنہوں نے اس کار خیر کی تکمیل میں ہمارا ساتھ دیا اور امید کرتی ہے کے آئندہ بھی اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔

mwmlogoلاہور( )مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے صوبائی آفس میں برسی شہید حسینی ؒ کی مناسبت سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے داعی اور امن کے سفیر تھے۔ ان کی شخصیت سے تمام مکاتب فکرکے علماء بخوبی واقف ہیں کہ انہوں نے اپنی ساری توانائیاں صرف اور صرف وحدت امت کے لئے صر ف کی۔ استعماری قوتوں کو ان کی یہ کاوشیں ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی تھیں۔ کیونکہ یہ شیطانی قوتیں تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کے فارمولے پر ہر وقت عمل پیرا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا دشمن نے ہم سے صرف ان کے ظاہر ی زندگی کو چھین لیا مگر ان کی فکر اور عزم کو چھیننا کسی کے بس کی بات نہیں۔آج بھی لاکھوں ان کے فرزندان ملک کے طول و عرض میں ان کے افکار کے سفیر بن کر میدان عمل میں دشمنان اسلام اور پاکستان سے صف آرا ہیں ۔ آج مجلس وحدت مسلمین پاکستان ان کے عظیم مشن کی تکمیل کے لئے سر گرم عمل ہے

mqm2 متحدہ قومی مومنٹ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحد ت مسلمین پاکستان نے کہا کہ 
ہماری جماعت اپنی مکتبی تعلیمات پر پابند ہے اور مکتبی تعلیمات کی رو سے وطن کی حفاظت اس کی ترقی اور اس کی بہتری کے لئے قدم اٹھانا ضروری ہے جبکہ ہر وہ کام جو وطن کو نقصان پہنچائے خواہ وہ ٹریفک سگنل کی خلاف وزری ہی کیوں نہ ہوانہوں نے مزید کہا کہ شیعہ پولیٹکل پرنسپلز اور سیاسی اخلاقیات ہمیں ہر اس بات کی شرعا اجازت نہیں دیتی جو کسی بھی شکل میں ملک کو نقصان پہنچائے ۔
ہم فرقہ واریت سے سخت نفرت کرتے ہیں اور اسے ایک غیر شرعی عمل سمجھتے ہیں علامہ جعفری نے امام خمینی کے فرمودات کاحوالہ دیتے ہوئے کہا مسلمانوں کے درمیان باہمی وحدت اور بھائی چارگی ہمارے لئے ایک بنیادی اصول ہے 
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک میں تمام ان جماعتوں اور شخصیات کے ساتھ مل کے چلنا چاہتی ہے جو وطن دوست ہوں ملک کی بہتری کے لئے مخلصانہ سوچتے ہوں اس ملاقات میں حیدر عباس رضوی صاحب نے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو آنے کی دعوت بھی دی 

mqmاسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree