The Latest

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نےنجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے کئی ایک چہرے ہیں ، کراچی میں دہشت گردی سیاسی و مذہبی عناصر کا ملاپ ہے، ملک کے دیگر شہروں میں مذہبی انتہاپسند  عوام کے قتل عام میں مصروف ہیں ، ملک میں قیام امن سیاسی جماعتوں کے عسکری اور عسکری جماعتوں کے سیاسی ونگ کے خاتمے تک ممکن نہیں ، اکیسویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد میں دہشت گردوں کے سیاسی سرپرست بڑی رکاوٹ ہیں ، کراچی میں بلدیہ ٹاون فیکٹری میں آتشزدگی میں ملوث عنا صرکے خلاف بلاخوف و خطر کاروائی کی جائے، 270بے گناہ افراد کو قتل کرنے والا ایک شخص نہیں پورا گروہ ہے، کالعدم جماعتوں کی فعالیت آئین کی پامالی ہے، سول سوسائٹی کی جانب سے پر امن احتجاج جمہوری اور آئینی حق ہے، جسے کوئی نہیں چھین سکتا ، دہشت گرد کودہشت گرد نہیں تو کیا کہا جائے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری فلاح وبہبود نثارعلی فیضی نے کہا کہ شکار پور کے سانحہ نے سندھ میں بھی تکفیریت کی بڑھتی ہوئی سازشوں کی قلعی کھول دی ہے۔ عرصے سے اس حوالے سے آثار دکھائی دے رہے تھے اور انتہائی پرامن دھرتی کو دھشت گردی کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔ جبکہ اک ایسی پارٹی جو بر سر اقتدار بھی رہی اور اب صوبہ میں حکومت رکھتی ہے کی بیڈ گورننس کا یہ تخفہ بھی مظلوم عوام کو مل گیا ہے۔ یہ حکومتیں نہ تو قدرتی اور نہ ہی انسانی سانحات کے مقابلے میں کوئی منصوبہ یہ لائحہ عمل رکھتی ہیں جسکی وجہ سے ان سانحات کے بعد نقصانات کی شدت میں دوگنا اضافہ ہو جاتا ہے اور سانحہ شکار پور میں بھی یہی سب کچھ ہوا بہت سارے زخمیوں کی بر وقت طبی سہولیات نہ ملنے،ایمبولینسز نہ ہونے ،ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے شہادتیں ذیادہ ہو گئیں جو کہ حکمرانوں کی غفلت و لاپرواہی کی انتہا ہے حکمرانوں کو قوم و ملک عزیز نہیں اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں حکمران شہروں پر سارے ترقیاتی فنڈز لگا دیتے ہیں اور تمام وسائل کو اپنے خاندانوں اور قریبی حلقوں تک محدود رکھتے ہیں جسکی وجہ سے دیہاتی وپسماندہ علاقے آج بھی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔نثار علی فیضی نے کہا کہ دہشتگردی جیسے ناسور کے ہوتے ہوئے بھی حکومت کی طرف سے ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نظر نہیں آ رہے جو کہ وقت کی ضرورت ہیں اس حوالے سے حکومت کی نسبت عام عوام و رفاحی اداروں کی کارکردگی بہتر ہے جنکے رضا کار جان کی پرواہ کیے بغیر ہنگامی صورتحال میں اپنا فرض نبھا رہے ہوتے ہیں حکومت اس حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرے جس سے کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں سہولیات کو بروقت مہیا کر کے زیادہ سے زیادہ نقصان ہونے سے بچا جا سکے۔

وحدت نیوز (ہری پور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی نے ہری پور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملت تشیع اپنی حفاظت خود کرے۔ نا اہل حکمرانوں اور متعصب قوتوں، افراد اور تشیع و دیس دشمنوں سے بہتری کی امید نہیں کی جا سکتی۔ ہمیں اپنے مقدسات اور افراد و مقامات کے دفاع کے لئے خود سوچنا ہوگا۔ اس لئے کہ ایک طرف تو حکومت اور اداروں کی مجرمانہ غفلت ہے تو دوسری طرف استعمار کے غلاموں کی منافقانہ و احمقانہ اور بزدلانہ سوچ، اس لئے ہم اپنی امام بارگاہوں، مساجد اور مقدسات کی حفاظت خود کریں۔ اکیسویں ترمیم کی منظوری کے باوجود لیت و لعل سے کام لینا ہی دہشت گردوں کی اہم سپورٹ ہے۔ لہذا ہم اپنے وطن کی حفاظت اور مملکت خداداکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے خود کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کےترجمان فدا حسین نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ گمبہ اسکردو میں ہونے والی تفرقہ آمیز اور توہین آمیز وال چاکنگ کو دو ہفتہ گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کو سامنے نہ لانا انتظامیہ کی نااہلی اور بدنیتی ہے۔ بلتستان میں دہشتگردی کے خلاف اقدامات ٹھوس بنیادوں پر اٹھانے کی بجائے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث چار چار شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کی ریاستی پشت پناہی لمحہ فکریہ اور افسوسناک ہے۔ بلتستان انتظامیہ کی جانب سے بلتستان میں دہشتگرد عناصر کی غیر موجودگی کے بیانات انکی وکالت کے مترادف ہیں۔ تحریک طالبان کے کمانڈر کا تعلق گلگت بلتستان سے ہونے سے کوئی فاطر العقل ہی انکار کر سکتا ہے اور ماضی میں دہشتگردانہ واقعات میں ملوث افراد کی فہرستیں اور سرگرمیاں حساس اداروں کے پاس موجود ہونے کے باوجود بلتستان کے حوالے سے کلین چٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسی طرح وزارت داخلہ کی جانب سے بھی متعدد بار گلگت بلتستان بالخصوص بلتستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں کے امکانات اور خفیہ رپورٹیں آنے کے باوجود اس بات سے انکار کرنا دہشتگرد عناصر کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہے۔ انتظامیہ سب ٹھیک ہے کی پالیسی کو ترک کر کے بلتستان سے تعلق رکھنے والے طالبان سے مربوط افراد کا گھیرا تنگ کرے۔


انہوں نے کہا کہ ریاست کو چیلنج کرنے اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے والے اداروں میں بھی بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں جو کسی بھی وقت علاقے میں بڑی سطح پہ تخریب کاری کر سکتے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بلتستان کو دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنایا جا رہا ہے۔ جس انداز میں انتظامیہ نے بلتستان میں کلعدم جماعتوں کے افراد کی موجودگی اور تحریک طالبان کے نئے ترجمان کی یہاں نیٹ ورک نہ ہونے سے انکار کیا ہے وہ عجیب منطق ہے۔ ہم پاکستان آرمی اور دیگر حساس اداروں تک یہ پیغام پہنچانا چاہیں گے کہ بلتستان میں دہشتگرد عناصر کی عدم موجودگی کی لوری سنانے پر غفلت کا شکار نہ ہوں بلکہ اس حساس خطہ میں ٹھوس بنیادوں پر سکیورٹی اقدامات کریں اور دہشتگردوں کے خفیہ نیٹ ورک تک رسائی کی کوشش کر کے آنے والے ناخوشگوار واقعات کی پیش بندی کرے بصورت دیگر یہاں پر ملنے والی اطلاعات اور تحریک طالبان کے نئے کمانڈر کی دھمکیاں اس بات کی دلیل ہیں کہ ملک دشمن عناصر یہاں موجود ہیں۔ ہم بلتستان میں اتحاد و وحدت کی طاقت سے دہشتگردوں اور فرقہ پرورں کا مقابلہ کریں گے۔ تمام مکاتب فکر امن، اخوت اور بھائی چارگی کی فضا کو قائم رکھنے کے لیے آمادہ رہیں۔ دہشتگردوں کا تعلق کسی بھی مکتب و مذہب سے نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ مشکوک سرگرمیوں کے حامل افراد کو گرفتار کرنے اور شواہد ملنے کے بعد رہا کرنا انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ ملک دشمن دہشتگرد عناصر کا تعلق چاہے جس مسلک و قوم سے ہو چھوٹ نہیں ملنی چاہیئے۔ بلتستان میں فوجی عدالتوں کے قیام پر جن کو تکلیف ہو رہی ہے وہ غیرارادی طور پر دہشتگردوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے ساٹھ ہزار سے زائد شہداء کے وارثین کی آرزو ہے کہ انکے قاتل دہشتگردوں کو سولی پر لٹکایا جائے۔ دہشتگردی کا واحد حل صرف اور صرف طاقت کے ذریعے روکنا اور تختہ دار پر لٹکانا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی میڈیا کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے کہا کہ دوروزہ میڈیا ورکشاپ 21اور22فروری بروز ہفتہ اور اتوار اسلام آبا دمیں منعقد ہوگی، جس میں ملک بھر سے میڈیا سیکریٹریز شریک کریں گے، مرکزی میڈیا ورکشاپ کارکنان میں ابلاغی صلاحیتیں نکھارے میں معاون ثابت ہوگی، جس کا بنیادی ایجنڈاابلاغی ذرائع سے اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کامقابلہ اور مجلس کے پیغام کی ترویج کیلئے موثر کردار کی ادائیگی ہے، اجلاس میں سیکریٹری میڈیا سیل اسلام آباداین ایچ بلوچ، سیکریٹری میڈیا سیل  راولپنڈی حسنین زیدی ، سیکریٹری میڈیا سیل پنجاب مظاہر شگری، سیکریٹری میڈیا سیل سندھ  علی احمر، سیکریٹری میڈیا سیل گلگت بلتستان میثم کاظم ، سیکریٹری میڈیا سیل کوئٹہ محمد ہادی ، سیکریٹری میڈیا سیل خیبر پی کے عدیل عباس اور سیکریٹری میڈیا سیل آزاد کشمیر زیشان حیدر بھی شریک تھے۔ سید مہدی عابدی نے ورکشاپ کی تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے تمام صوبائی سیکریٹریز کو ہدایات جاری کیں کے تمام ضلعی اور یونٹس سیکریٹری میڈیاسیل کی ورکشاپ میں شرکت کو یقینی بنایا جائے، ورکشاپ میں ملک کے معروف صحافی ، اینکرز، سوشل میڈیا ایکسپرٹس ، ٹیکنیکل ایکسپرٹس لیکچرز دیں گے۔

وحدت نیوز ( کراچی) سانحہ شکارپور دہشتگردی کے خلاف15فروری کو شکار پور سے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی تک شہداء کے لواحقین کے ہمرہ لانگ مارچ کیا جائے گا،سانحہ شکارپور دہشتگردو ں کی گرفتاری و منتقی انجام تک احتجاج جاری رہے گا،وزیر اعلیٰ سمیت اراکین سندھ اسمبلی سانحہ شکار پور کو دبانے اور دہشتگردوں کو بچانے کی کو شش کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے صوبائی سیکر ٹری علامہ مختار امامی نے کراچی وحدت ہاؤس کے صوبائی دفتر میں جاری اراکین کے اہم اجلاس سے خطاب میں کیا اجلاس میں علامہ حسن ہاشمی، علامہ نشان حیدر ،عالم کر بلائی ،عبد اللہ مطہری ،الفت عالم ،حیدر زیدی،یعقوب الحسینی،آصف صفوی،ناصر حسینی سمیت ایم ڈبلیو ایم کے دیگر شعبہ جاتی ذمہ داران نے شر کت کی۔

 

علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے سندھ حکو مت قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے غفلت سے کام لے رہی ہے بار ہا نشاندہی کے باوجودسندھ حکومت میں شامل کالی بھٹریں تکفیری دہشتگردکالعدم جماعتوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے شکار پور سمیت صوبہ بھر میں دہشتگری انتہا پسندی کوحکومتی سر پرستی میں فروغ دیا جا رہا ہے عوام بھوک قربت ،افلاس ، دہشتگردی کی دلدل میں گھیرے ہوئے ہیں اور عوامی نمائندگان روٹی کپٹرا ،مکان کے جھوٹے دعوؤں سے باز نہیں آرہے جس طرح سابقہ ادوار ایسی میں حکومت نے صوبہ میں ترقیاتی کاموں سمیت دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے اب صورت حال وہی ہے سندھ کی عوام ان نا اہل حکمرانوں کو مسترد کر چکی ہے 15فروری شہدا ء کے خانوادوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس ظالم حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے جس میں مجلس و حدت مسلمین کا ہر کارکن اور خصو صاََ سندھ کی مظلوم عوام ساتھ دیں گے ،دہشتگردی کے خلاف لانگ مارچ کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم سندھ اور کراچی کابینہ کا اجلاس بہت جلد منعقد کیا جائے گا جس میں لانگ مارچ کو مذید منظم بنانے کیلئے ذمہ داران کی کمیٹیاں شکیل دی جائیں گی۔ آخر میں سانحہ شکارپور میں شہید ہونے والے افراد کے بلندی درجات اور زخمی ہونے والوں کیلئے دعا کرائی گئی۔

وحدت نیوز (شکارپور) پاکستان تحر یک انصاف، ملی یکجہتی کونسل، جئے سندھ محاذ، اور جے یو آئی (ف) سمیت سول سوسائٹی کی دیگر تنظیموں نے لواحقین شہداء شکار پور کمیٹی کی 13 فروری کی ہڑتال اور 15 فروری کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ شہدائے سانحہ پشاور اور شکار پور کے ورثاء کو سڑکوں پر آنے سے پہلے انصاف دیا جائے، اگر شہداء کے ورثا انصاف کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تو ہر پاکستانی اُن کے شانہ بشانہ ہوگا، حکمران اُس وقت سے ڈریں جب مظلوم انصاف چھیننے کے لئے نکلیں، سندھ حکومت دہشت گردوں کی وکالت چھوڑ کر شہداء کے لواحقین کے مطالبات پر فوری عمل درآمد کرے۔ شہداء کمیٹی شکار پور کا ہنگامی اجلاس چیئرمین علامہ مقصود ڈومکی کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے چیئرمین سید جلال محمود، جے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض علی چانڈیو، ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی سیکرٹری جنرل راشد محمود سومرو اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہریار مہر کی جانب سے جمعہ 13 فرور ی کی ہڑتال اور 15 فروری کے پر امن لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا۔

 

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سندھ کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ شکار پور کے مظلوموں کو انصاف دیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیر داخلہ خود کہہ چکے ہیں کہ شکار پور دہشت گردوں کا گڑھ بن چکا ہے، لیکن سندھ میں ان ظالم درندوں کے خلاف حکمران اب تک خاموش کیوں ہیں۔؟ اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو شہداء کمیٹی 15 فروری کو شکار پور سے لانگ مارچ کرے گی جو وزیر اعلیٰ ہاوُس کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیگا اور سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رہے گا۔

(شکارپور) شکارپور میں وارثان شہداء کمیٹی نے مطالبات پیش کئے اور جمعہ 13 فروری کو ملک گیر احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال کی اپیل کردی۔ شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی و ممبران علامہ عبد المجید بہشتی، مولانا سکندر علی دل، مولانا سید ہمت علی شاہ، فدا حسین، سید عابد شاہ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شکارپور سانحہ ملکی تاریخ کا المناک سانحہ ہے، جس میں ٧٢ سے زائد معصوم انسان شہید ہوچکے ہیں۔ مگر ریاستی ادروں، حکومت اور شکارپور انتظامیہ کا رویہ مجرمانہ اور شرمناک ہے، نو دن ہوچکے، مگر وزیر اعظم کو اب تک شکارپور آنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ آدھی رات کو چوروں کی طرح آئے اور وارثان شہداء سے ملے بغیر چلے گئے۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شکارپور کو فوج کے حوالے کرتے ہوئے اس ضلع میں موجود دھشت گردوں کے تربیتی مراکز و مدارس کے خلاف آپریشن کیا جائے، آپریشن ضرب عضب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے سندھ بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور محفوظ ٹھکانوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور سانحہ شکارپور کے دیگر ذمہ داران اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں، وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دس فیصد مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دس فیصد مدارس کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ شہداء کمیٹی نے مطالبات پر عمل در آمد کے لئے جمہ ١٣ فروری کو ملک گیر احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال جبکہ اتوار ١٥ فروری کو شکارپور سے کراچی تک لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔ وارثان شہداء کمیٹی نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک بھر سے لانگ مارچ میں شرکت کے لئے شکارپور پہنچیں۔

وحدت نیوز (شکارپور) جامع مسجد کربلائے معلیٰ میں خودکش حملے میں شہید ہونے والے نمازیوں کے وارثان نے بارہ رکنی شہداء کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی کی سربراہی مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی کریں گے، جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں  مولانا سکندر علی دل، مولانا سید ہمت علی شاہ، فدا حسین، سید عابد شاہ ودیگر شامل ہیں ، کمیٹی کی قیام کی بنیادی وجہ سانحہ کےبعد حکومتی غیر سنجیدہ رویہ ، قاتلوں کی عدم گرفتاری اور دہشت گرد مدارس کے خلاف فوجی آپریشن کا نہ ہونا ہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) امت مسلمہ کی ترقی و استحکام اتحاد بین المسلمین میں پوشیدہ ہے۔ ہم نے اسلام دشمن طاقتوں کو اپنی وحدت سے شکست دینی ہے۔ اسلام دشمن قوتیں اسلام کے خلاف اپنے ناپاک ارادوں سے باز رہیں۔ یورپی قوانین کسی عام آدمی کی توہین کی اجازت نہیں دیتے، انہیں یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ آزادی رائے کے نام پر ہمارے نبی کریم ﷺ کی توہین کے مرتکب ہوں۔ ہماری کمزوری ان کے مذموم ارادوں کو تقویت فراہم کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ ناصرعباس جعفری نے شیعہ سنی مشترکہ تاجدار الانبیاء کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایشیاء ہر اعتبار سے ایک مضبوط خطہ ہے، جہاں مسلم طاقتیں اپنے اتحاد کی طاقت سے سامراجی طاقتوں کو شکست دے سکتی ہیں۔ وہ طاقتیں ہم سے خائف ہو کر ہمارے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں۔ اس وقت بھارت سرحدی علاقوں کی جنگ ہمارے ملک کے اندر لڑ رہا ہے، جہاں اسے غدار وطن عناصر کی آشیر باد حاصل ہیں۔ ہم نے ان عناصر کا قلع قمہ کرکے ملک کی سلامتی و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان علامہ محمد اصغر عسکری نے کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف موجودہ حکومت کو احتجاج کے طور پر فرانس کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کرنا چاہیے، ملک میں اتحاد و وحدت کی دشمن تکفیری سوچ ہے۔ یہ تکفیری قوتیں شیعہ سنی اتحاد کی دشمن ہیں۔ ہمیں یکجا ہوکر انہیں یہ باور کرانا ہوگا کہ شیعہ سنی جسد واحد ہیں، انہیں کوئی جدا کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماء حیدر علوی نے کہا کہ میں اپنے شیعہ بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اتنی پرتپاک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں شیعہ سنی کو لڑانے کی کوشش کرنے والے مٹھی بھر شرپسند عناصر غیر ملکی ڈالروں کی پیداوار ہیں۔ ان کی اب پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں رہیْ۔

 

مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے ضلعی سرپرست مولانا علی اکبر کاظمی نے کہا کہ عظمت رسول ﷺ ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ ہم ناموس رسالت پر کٹ مرنے والی قوم ہیں۔ توہین رسالت کے مرتکب یہود و ہنود ہمارے ایمان کی قوت کا وقتاََ فوقتاََ اندازہ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ امت مسلمہ کو ان سازشوں کا دو ٹوک انداز میں جواب دینا چاہیے۔ تاجدار الانبیا کانفرنس سے جن دیگر مقررین نے خطاب کیا، ان میں متحدہ مشائخ و علماء کونسل کے مرکزی صدر فرحت علی شاہ، جماعت اہلسنت کے سید نصیر اسلام کاظمی، پیر عظمت اللہ سلطان، علامہ سید ساجد شیرازی، مولانا سلیم حیدر، سردار ملک امان اللہ اور علامہ امین انصاری شامل ہیں۔ کانفرنس میں سینکڑوں مدعوین نے شرکت کی اور اسے موجودہ فضا میں شیعہ سنی اتحاد میں ایک نیک شگون قرار دیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree