وحدت نیوز(ملتان) عوامی لیگ پاکستان کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر محمد ریاض فتیانہ نے گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی کی رہائش گاہ پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت سیال،سابق ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی، صوبائی رہنما سید وسیم عباس زیدی،مہر محمد اکرم اور دیگر رہنماموجود تھے۔ سابق وفاقی وزیر نے ملاقات کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے کردار کو سراہا اور ملکی ترقی اور استحکام کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی کوششوں لائق تحسین قراردیا، ملاقات کے دوران ملکی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی، اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کو سراہا گیا اور پاک فوج کی قربانیاں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مہر سخاوت علی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی جنگ لڑرہی ہے، 21مئی کو کراچی کے نشتر پارک میں ہونے والی استحکام پاکستان کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے، ملک دشمن عناصر اور کرپشن کے خلاف سیکیورٹی اداروں کو بلاتفریق کاروائی کرنی چاہیے۔کرپشن معاشی دہشتگردی ہے جو ملک کی جڑی کھوکھلی کررہی ہے، مجلس وحدت مسلمین آئندہ الیکشن میں جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر سے بھرپور حصہ لے گی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ئوں نے ریاض فتیانہ کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ڈان لیکس کے مطابق ، پیر کے دن ۳، اکتوبر۲۰۱۶ کو وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں کابینہ اور صوبائی حکام نیز ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر پر مشتمل، وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں ایک خفیہ اجلاس ہوا، اجلاس میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وزیر اعظم ہاؤس میں سول و عسکری حکام کو خصوصی پریزینٹیشن دی اور حالیہ سفارتی کوششوں کے نتائج کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا ہے اور حکومت پاکستان کے موقف کو بڑی طاقتوں نے مسترد کر دیا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوئے ہیں اور مزید خرابی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے شرکا کو بتایا کہ بھارت کی طرف سے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات اور جیش محمد کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
چین کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے جیش محمد کے رہنما مسعود اظہر کے سلسلے میں تعاون کرنے سے انکار تو نہیں کیا لیکن دیگر پاکستان کے ساتھ تعاون میں اپنی ترجیحات میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا ہے۔
اس کے بعد حاضرین کے درمیان تفصیلی بحث ہوئی جس کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر نے استفسار کیا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا ہونے سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے مطالبے کے مطابق جیش محمد، مسعود اظہر، حافظ سعید ،لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے جواب دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جسے ضروری سمجھتی ہے گرفتار کرے تاہم یہ واضح نہیں کہ انہوں نے یہ بات مذکورہ افراد اور تنظیموں کے حوالے سے کہی یا پھر عمومی طور پر کالعدم تنظیموں کے ارکان کے حوالے سے کہی۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی بات مکمل ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ جب بھی سول حکام ان گروپس کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ انہیں رہا کرانے کے لیے پس پردہ کوششیں شروع کردیتی ہے۔
موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا وہ ریاستی پالیسیاں تھیں اور ڈی جی آئی ایس آئی کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جارہا۔
اس موقع پر آئی ایس آئی چیف نے مختلف شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وقت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا اور کہا ان کارروائیوں سے ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے کہ یہ بھارت کے دباؤ پر کی جارہی ہیں یا ہم نے کشمیریوں سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔
اس اجلاس میں دو اہم فیصلے کئے گئے :
ایک تو یہ کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ہمراہ چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے اور صوبائی اپیکس کمیٹیوں اور آئی ایس آئی کے سیکٹرز کمانڈرز کو یہ پیغام دیں گے کہ فوج کے زیر انتظام کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کالعدم شدت پسند گروہوں اور ان گروپس کے خلاف کارروائیوں میں مداخلت نہیں کریں گی جنہیں اب تک سویلین ایکشن کی پہنچ سے دور سمجھا جاتا تھا۔ ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کے دورہ لاہور سے اس عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔
دوسرا یہ کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایات دیں کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کو کسی نتیجے پر پہنچانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں جبکہ ممبئی حملہ کیس سے متعلق مقدمات راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دوبارہ سے شروع کیے جائیں۔[1]
چھ اکتوبر کو۲۰۱۶ انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مذکورہ اجلاس سےمتعلق دعوی کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور سیاسی قیادت نے عسکری قیادت سے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ عالمی تنہائی پاکستان کا مقدر ہو گی۔[2]
اس خبر کو کسی نے ’’ڈان لیکس‘‘ کا نام دیا تو کسی نے میمو گیٹ سے مماثلت کی بناء پر ’’نیوز گیٹ‘‘ کا نام دیا۔
10 اکتوبر کو خبر دینے والے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، 14 اکتوبر کو سی پی این ای اور اے پی این ایس کے وفد نے وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کی توسرل کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا، 29 اکتوبر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، حکومت نے قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج جسٹس عامر رضا خان کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جو خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کرے، کمیٹی نے پانچ ماہ کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی سفارشات 26 اپریل کو وزارت داخلہ کو بھیجو ادیں، وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق اپنے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو اکتوبر میں ہی فارغ کردیا گیا تھا ۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جس میں وزیراعظم نے انفارمیشن افسر راؤ تحسین کی خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے اور پرنسپل سیکرٹری برائے اطلاعات راؤ تحسین کے خلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی جب کہ روزنامہ ڈان ظفرعباس اور خبر شائع کرنے والے سرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا۔[3]
اس کے بعد یوں ہوا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وزیراعظم کا عملدر آمد سے متعلق اعلامیہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات سے ہم آہنگ نہیں ہے اور نہ ہی اس رپورٹ کی سفارشات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا ہے اس لیے پاک فوج اس اعلامیہ کو مسترد کرتی ہے۔
دس مئی 2017 کو وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نیا اعلامیہ جاری کیا گیا اور عسکری قیادت کی خواہش کے مطابق بظاہر نامکمل نوٹیفکیشن کو از سرنو ترتیب دیا گیا اور عسکری قیادت نے بھی نئے اعلامیے کے بعد اپنی سابقہ ٹوئٹ واپس لے لی ۔[4]
اس طرح 6 اکتوبر 2016 کو شروع ہونے والا یہ سلسلہ 10 مئی 2017 کو اپنے اختتام کو پہنچا، اگرچہ ڈان لیکس کا طوفان بظاہر تھم گیاہے لیکن اپنے پیچھے پانچ اہم نکات چھوڑ گیا ہے، قطع نظر اس کے کہ ڈان لیکس میں کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ، اس سے ہٹ کر ڈان لیکس کے بعد ہمیں ان پانچ نکات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
ان میں سے ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اعلی سطح پر بھی ایسے لوگ موجود ہیں جواس قابل نہیں ہیں کہ ان کے ساتھ ملک کے حساس معاملات شئیر کئے جائیں اور ایسے لوگ یقینا قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔اس طرح کے حالات میں قومی سلامتی سے متعلق اداروں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ جیساکہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ڈان لیکس چاہے سچ ہے یا جھوٹ ، اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں البتہ ملکی سلامتی کے حوالے سے ہمارے پاس مستقل داخلہ و خارجہ لائحہ عمل ہونا چاہیے۔ خصوصا دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے خارجہ تعلقات وقتی حالات اور موجودہ حکمرانوں کی منشا کے بجائے ، مستقل پالیسی کے تحت آگے بڑھنے چاہیے۔
تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم شروع سے ہی بڑی طاقتوں کے دباو کے مطابق اپنی پالیسیاں ترتیب دیتے چلے آرہے ہیں جس کی وجہ سے بڑی طاقتیں اپنے مفادات پورے کرنے کے بعد ہمیں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتی ہیں لہذا ہماری مستقل قومی پالیسیوں پر بڑی طاقتوں کا دباو نہیں پڑنا چاہیے۔
چوتھا نکتہ یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارے معاون عسکری گروہوں کی از سرِ نو نظریاتی تربیت کی جانی چاہیے اور انہیں شدت پسندی اور فرقہ واریت کی لعنت سے باہر نکالا جانا چاہیے۔ پاکستان سے محبت ، نظریہ پاکستان کی آفاقیت ، اسلامی بھائی چارے اور قانون کے احترام جیسے خطوط پران کی تربیت کی جانی چاہیے۔یہ عمل ان ا داروں کی مضبوطی اور پاکستان کی سلامتی کا باعث بنے گا۔
پانچواں نکتہ یہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان کے باسیوں کی سالمیت اور قانون کے احترام سے کسی کو بھی بالاتر نہ سمجھا جائے ۔ جوتنظیمیں اور افراد ، پاکستانی عوام کی جانوں سے کھیلتے ہیں، بانی پاکستان کو کافر اعظم کہتے ہیں، پاک فوج کو ناپاک فوج کہتے ہیں ، پاکستان کی فوج اور پولیس کے خون کے پیاسے ہیں اورملک کے قانون کو غیر اسلامی کہتے ہیں ، ان کے خلاف ہر قیمت پر قانونی کارروائی اور آپریشنز ہونے چاہیے۔ اسی میں وطن عزیز پاکستان، پاکستانی عوام، سیاستدانوں اور فوج و پولیس کی بھلائی ہے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(سکردو) وحدت یوتھ بلتستان کی جانب سے یوم جوان کے عنوان سے ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان ڈاکٹر یونس حیدری نے خصوصی طور پر پروگرام میں شرکت کی اور جوانوں کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے مختلف میدانوں میں موثر رول پلے کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے عصر غیبت میں جوانوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جوانوں کے سامنے یوتھ کا سالانہ پروگرام پیش کیا اور جوانوں کو بھرپور کردار ادا کرنے اور اسے عملی جامہ پہنانے پر زور دیا۔
پروگرام کے صدر محفل حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ احمد نوری معرفت امام زمانہ عج اور عصری تقاضوں کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ جوانوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ عصری تقاضوں سے بھی ھماھنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مغربی ثقافتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی یہی کوشش ہے کہ وہ جوانوں سے ان کی غیرت دینی کو چھین لیں۔انہوں نے اقبال کےشاہین کا مکھیوں کی طرح ھر گندی چیز پر بیٹھنے کو معاشرے کا المیہ قرار دیتے ہوئے جوانوں کو حقیقی معنوں میں اقبال کا شاہین بننے پر زور دیا پروگرام کے اختتام پر جوانوں کوحوصلہ افزائی کے لئے نفیس انعامات سے بھی نوازا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے بلوچستان کے علاقے گوادر میں تعمیراتی کاموں میں مصروف مزدوروں پر فائرنگ کے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ دس سے زائد بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اکنامک کوریڈور منصوبے کے دشمن اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس طرح کی کاروائیاں کر کے علاقے کو غیر محفوظ ثابت کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان کے معاشی خودکفالت کی جانب سفر میں رکاوٹ پیدا کی جاسکے۔بلوچستان میں حالات کی خرابی کی ذمہ دار کالعدم مذہبی جماعتیں ہیں جن کی پشت پناہی بھارتی خفیہ ایجنسی را کر رہی ہے ۔اس مسئلے کا عالمی سطح پر اٹھایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مزدورطبقے کا تعلق عموماََ پسماندہ گھرانوں سے ہوتا ہے ۔ایسے افراد کا قتل پورے گھر کے معاشی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیتاہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے مزدوروں کے لیے کم سے کم دس لاکھ روپے فی کس معاوضے کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کالعدم جماعتوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی راہ میں جو بھی رکاوٹ حائل ہے اسے دور کیا جانا ہو گا۔قیمتی انسانی جانوں کو سیاسی مفادات کی نذر نہیں کا جا سکتا۔حکومت مصلحت پسندی کو ترک کرتے ہوئے بلوچستان کے تمام حصوں میں گرینڈ آپریشن کا اعلان کرے تاکہ دہشت گرد عناصر کا صفایا ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے پوری قوم کا ایک ہی موقف ہے۔کوئی بھی محب وطن اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ برداشت نہیں کر سکتا۔جو قوتیں سی پیک کو ناکام بنانا چاہتی ہیں انہیں شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان (شعبہ خواتین) کے زیر اہتمام ولادت حضرت قائم آل محمد ؐ کے حوالے سے ایک پروقار تقریب بعنوان " بقیۃ اللہ کانفرنس" العصر پبلک سکول گلگت میں منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں پیروان حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں مختلف سکولوں کے بچیوں نے حمد، نعت شریف اور ترانوں سے محفل کے حسن کو دوبالا کیا۔تقریب صبح 9 بجے شروع ہوئی اور دن دو بجے اختتام پذیر ہوئی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید راحت حسین الحسینی اس مبارک محفل کے مہمان خصوصی تھے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انتظار امام مہدی کو دین کی ضروریات میں سے قرار دیا . انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن اس ملک کے حکمران آج تک ملک میں اسلام کے سنہرے قوانین کو نافذ کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔مسلمان کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ،سیاستدان جب تک جھوٹ نہ بولیں ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔اگر ملک کے حکمران سچے اور عادل مزاج ہوں تو عوام بھی عدل پسند اور سچے ہونگے، پانامہ لیکس میں صرف نواز شریف ہی کا نام نہیںتھا بلکہ آئی لینڈ کے وزیر اعظم کا نام بھی پانامہ سیکنڈل میں آیا تھا جنہوں نے فوری طور پر قوم سے معافی مانگ کر استعفیٰ دیدیا لیکن اسلامی ملک کا سربراہ ہونے کے باوجود نواز شریف بڑی ڈھٹائی کے ساتھ وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران پانچ سالوں تک ٖصرف اعلانات کی حد تک ترقیاتی منصوبے مکمل کرچکے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام امام مہدی کسی ایک فرقے یا علاقے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔آج امام مہدی کے دشمن ان کے ظہور پر ان کے خلاف جنگ کرنے کیلئے صف آرا ہوچکے ہیںلیکن وہ خیبر و خندق کے بیٹوں کو بھول چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام بیدار ہوچکا ہے اور کرائے کے فوجیوں کے اتحاد کو مسترد کرچکاہے ۔یہ جاہل لوگ لاکھ تدبیریں کریں لیکن امام مہدی کا ظہور خانہ کعبہ میں ہی ہوگا اور پوری دنیا پر ان کی عادلانہ حکومت قائم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین امام مہدی کے ظہور پرنور کیلئے زمینہ فراہم کررہی ہیں اور اس سلسلے میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر حتی الامکان کوشاں و متحرک ہے۔مجلس وحدت نے پاکستان بھر کے صوفیاء، مشائخ و سجادہ نشینوں کو مجتمع کیا ہے اور اہلسنت کو منظم کرکے ظالم شکن اور مظلوم دوست سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر دہشت گردی، کرپشن، چور بازاری اور اقربا پروری کے خاتمے کیلئے میدان عمل میں موجود ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ فکر سے فکر ملاکر،عمل سے عمل کو قوت دیکر زینب کبریٰ کی سنت کو زندہ کریں،قوم کی پژمردگی اور مایوسی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تمام کام انفرادی و اجتماعی تقویٰ کے ذریعے ہی سے حاصل ہوسکتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ مظلوم کی داد رسی اور ظالم حکمرانوں کے خلاف قیام ہی مجلس وحدت مسلمین کے قیام کا سبب بنا ہے اور آج پورے ملک میں مجلس وحدت مسلمین کے قائدین و کارکنان ظلم و جبر کے خلاف سینہ تان کے کھڑے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماو ں نے کہا ہے کہ کے ضیاءالحق کی منحوس جہادی پالیسی کے سنگین نتائج بھگتنے والی پاکستانی عوام کو اب مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کی اسلام مخالف فرقہ وارانہ جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے،تاکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکیا جاسکے، پاکستان کو فرقہ وارانہ تقسیم اور نفرتوں کی بھینٹ چڑھانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے، دہشتگرد جتھوں اور تکفیریت کو پروان چڑھایا جارہا ہے، ان سب کے خلاف 21 مئی کو نشترپارک کراچی میں ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس پاکستان میں امریکا اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کے مداخلت کے خاتمہ اور مملکت خداداد پاکستان کو امریک اور عرب بادشاہتوں کے منحوس چنگل سے آزاد کرنے، پاکستان کو فرقہ واریت سے نجات دلانے، اتحاد امت کے فروغ، عزاداری نواسہ رسول سید الشہداءامام حسین کے دفاع کیلئے اور اس کو محدود کرنے کی سازشوں کے خلاف، شیعہ نسل کشی کے خلاف اور مظلوموں کوانصاف دلانے کیلئے، بے گناہ شیعہ علماءوفعال قومی کارکنوں کی بازیابی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی، کانفرنس مختلف مذہبی جماعتوں کا عظیم الشان اجتماع ہوگا، جس میں وطن عزیز پاکستان کے استحکام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہاررعلامہ اعجاز بہشتی، علامہ مختار امامی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ باقر زیدی، علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ سید علی رضوی، علامہ اظہر نقوی، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری ، علامہ نشان حیدر، علی حسین نقوی سمیت دیگر علمائے کرام نے کراچی کے مختلف اضلاع میں 21 مئی کو نشترپارک کراچی میں ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس کے حوالے سے جاری عوامی رابطہ مہم کے موقع پر مختلف مساجد و امام بارگاہوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماو ¿ں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو عزاداری سید الشہداءکے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جبکہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں پرسے پابندی اٹھانے کی سازش تیار کی جاچکی ہے، شیعہ علماءو مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے فعال قومی کارکنوں کو بلاجواز اغواکیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی استعماری، صہیونی اور سفیانی قوتیں مشرق وسطیٰ سمیت وطن عزیز پاکستان میں لڑاو ¿اور تقسیم کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ،جن کا بنیادی ہدف منتقم خون حسینؑ، منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی عج کے ظہور پرنور کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور ان کے ظہور کیلئے زمینہ سازی کرنے والی حقیقی اسلامی قوتوں کے خلاف مکروہ سازشیں کرنا ہے تاکہ امام مہدی کے ظہور کو روکا جائے، جو کہ مکہ معظمہ سے ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محب وطن ملت تشیع تمام تر ظلم و ستم سہنے اور ہزاروں قیمتی ترین شہداءدینے کے باوجود پاکستان کو امریکا، اسرائیل اور ان کی غلام عرب بادشاہتوں کے چنگل سے نکالنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، امریکا، اسرائیل، بھارت اور عرب بادشاہتوں کی ناپاک سازشوں کو ناکام بناتے رہے گی۔