وحدت نیوز(لاہور) سانحہ پاراچنار اور کوئٹہ کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کے ملک گیر مظاہرے اورعلامتی دھرنے،چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اہم شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے پورے ملک میں تین دن یوم سوگ کا بھی اعلان کیا گیاہے،لاہور پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیوایم لاہور کے رہنما علامہ حسن ہمدانی کی قیادت میں علامتی دھرنا دیا گیا جو کہ رات گئے تک جاری رہا،مظاہر ین کیلئے پریس کلب لاہور پر ہی افطاری اور نماز مغربین کا اہتمام کیا گیا تھا،علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ پا کستان میں اگر کسی چیز کی کوئی قیمت نہیں تو وہ ملت جعفریہ کے محب وطن شہداء کے خون ہیں،ہماری نسل کشی ہو رہی ہے ریاستی ادارے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،پاراچنار کے مظلومین گذشتہ روز سے جنازوں کے ہمراہ سڑکوں بیٹھے ہیں ،لیکن ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں،سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل ایجنٹ ہر دھماکے کے بعد دہشتگردوں کی ٹارگٹ سے بچے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں،پارچنار کے ہر سانحے میں نہتے عوام پر پہلے دہشتگرد حملہ آور ہوتا ہے بعد میں سکیورٹی فورسسز اور پولیٹیکل ایجنٹ عوام کو سیدھی گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں،ہم حیران ہیں کہ مملکت خداداد پاکستان میں بانیان پاکستان کے اولادوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے،ہمیں ہر تہوار پر لاشوں کا تحفہ دینے کا ہمارے محافظوں نے روایت اپنا لی ہے،علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ کرم ایجنسی میں مقامی رضا کار فورس کو ہٹانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ یہاں دہشتگردوں کو مسلط کیا جائے،اور یہ کام بخوبی سرانجام دینے حکمران اور سکیورٹی ادارے کامیاب ہو چکے ہیں۔
علامتی دھرنے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا ہم دکھ کی اس گھڑی مین ملت جعفریہ کیساتھ ہیں،پاکستان میں دہشتگردی کی بیج بونے والا ن لیگ کے روحانی باپ جنرل ضیا ء الحق تھا،پاکستان میں بے گناہوں کے قتل عام کا ذمہ دار موجودہ حکومت ہے وزیراعظم کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیئے،مظاہرین سے شیعہ فیڈریشن پاکستان کے رہنما سید نوبہار شاہ نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا ہم علامہ راجہ ناسر عباس جعفری کے اعلان احتجاج پر لبیک کہتے ہین اور انشااللہ نماز عید کے اجتماعات میں پورے ملک میں اس ظلم و بربریت کیخلاف مظاہر ہوگا،علامتی دھرنے سے رائے ناصر علی،نجم الحسن سید حسین زیدی،رانا ماجد علی سیمت دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ماہ مبارک رمضان تھا، تہران پارلیمنٹ اور مرقد امام خمینی(رہ) پر دہشتگردانہ حملوں میں ۱۲ روزہ دار شہید اور بیالیس زخمی ہوگئے، جمعۃ الوداع تھا، یعنی ماہ مبارک کا عظیم القدر اور آخری جمعہ ، اس روز کوئٹہ کے آئی جی آفس کے سامنے شہدا چوک پر بارودی مواد سے بھری گاڑی میں زور دار دھماکے سے 6پولیس اہلکاروں سمیت 12افراد شہید 21افراد زخمی ہوگئے۔ ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ اسی مقدس دن پارا چنار میں یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکوں میں 45 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 4 پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا۔
ابھی دن کے زخم ہرے ہی تھے کہ رات کو 3دہشت گرد گروپوں نے مسجد الحرام پر حملہ کیا،2گروپوں کا تعلق مکہ جبکہ ایک گروپ کا تعلق جدہ سے تھا۔ اگر چہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم اس حملے پر بھی ہر باشعور اورباضمیر انسان کا دل اداس ہے۔
بدقسمتی سے عالم اسلام کی عدم توجہی اور غفلت کے باعث ،مسلمانوں میں اب ایک ایسی دہشت گرد نسل تیار ہوچکی ہے، کہ جس کے نزدیک ماہِ مبارک رمضان، مسلمان کے خون کی حرمت، سرزمین حرم کا تقدس ، ان سب چیزوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
یہ نسل آسمان سے نہیں اتری، یہیں مسلمانوں کے ہی بعض دینی مدارس میں تیار کی گئی ہے۔ اس کی وارداتوں خصوصا عورتوں، بچوں، عبادت گاہوں، سکولوں اور بازاروں میں نہتے لوگوں پر حملوں سے ہی پتہ چلتا ہے کہ اسے مکمل اسرائیلی اور صہیونی خطوط پر پروان چڑھایا گیاہے۔
پشاور پبلک سکول کا سانحہ اس پر دلیل ہے کہ ان کے انسانی احساسات و جذبات کو کچل دیا گیا ہے، ان کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں کو مار دیا گیا ہے، ان کے دماغوں میں صرف دو ہی باتیں بٹھا دی گئی ہیں، دنیا میں اپنی حکومت قائم کرو یا پھر آخرت میں حوروں سے ملو۔
جب انہیں پاکستان کے بعض دینی مدارس میں خلافت کا سبق پڑھایا جارہاتھا اور افغانستان کے تخت کے خواب دکھائے جا رہے تھے، تب تو خلیجی ممالک اور پاکستان کو ہوش نہیں آیا ، البتہ یہ یقینی بات ہے کہ امریکہ یہ سب کچھ سوچ کر افغانستان میں آیا تھا۔ امریکہ نے افغانستان میں ان گوریلوں سے بھرپورفائدہ اٹھا یا اور پھر اس کے بعد ان سے منہ پھیر لیا۔
اب مسئلہ صرف اکیلے امریکہ کا نہیں تھا ، امریکہ کے وعدے میں تو خلیجی ریاستیں بھی پھنسی ہوئی تھیں۔ اگر گوریلے واپس اپنے اپنے ممالک میں جاتے تھے تو خود خلیجی ریاستوں میں قائم بادشاہتوں کے لئے خطرہ تھے، اور اگر انہیں مناسب طریقے سے استعمال نہ کیا جاتا تو ممکن تھا کہ کہیں اسرائیل کا ہی رخ نہ کرلیں، چنانچہ ان کا رخ عراق اور شام کی طرف موڑ دیا گیا۔
اگرچہ شام اور عراق کی حکومتوں نے ان کے کس بل تو نکال دئیے ہیں تاہم پاکستان چونکہ ان کا مادری وطن ہے ، یہاں ان کے بہت زیادہ نیٹ ورکس ہیں۔
یاد رہے کہ ماہِ مبارک رمضان میں حملہ اگرچہ ایران اور سعودی عرب میں بھی ہوا ہے ، لیکن پاکستان کی نوعیت مختلف ہے۔ ایران نے بھی چند گھنٹوں کے اندر دہشت گردوں کو ان کے کیفرِ کردار تک پہنچا کر دم لیا اور سعودی عرب نے بھی ایسا ہی کیا لیکن پاکستان۔۔۔
پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف عملا پہلے بھی نہ کچھ کیا ہے اور نہ آئندہ کرے گا۔ اس کی وجہ بہت واضح ہے، چونکہ خلیجی ریاستوں نے اگرچہ طالبان و القاعدہ و داعش کی ہر ممکنہ مدد کی لیکن اپنی سرزمین پر ان کے بیج نہیں بوئے ، لیکن پاکستان کی سر زمین پر باقاعدہ دہشت گردی کی کاشتکاری کی گئی۔ ایک لمبے عرصے تک لوگوں کو یہ ذہن نشین کروایا گیا کہ یہ گوریلے اور کمانڈو تو ہمارے ہیرو ہیں۔
جب انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں تو ابتدا میں لوگ دہشت گردی کی مذمت کرنے کو بھی گناہ سمجھتے تھے ۔ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ مصلحین اور خلافت اسلامیہ کے علمبردار تو کوئی گناہ کر ہی نہیں سکتے۔
بعد ازاں ایک لمبے عرصے تک لوگ یہی سمجھتے تھے کہ یہ صرف ایک فرقے کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں، لہذا ہم تو محفوظ ہیں۔ ۔ دوسری طرف ان کمانڈوز کو حکومت قائم کرنے کا اتنا شوق دلایا گیاتھا اور حکومت کے قیام کے لئے ان کی ایسی برین واشنگ کی گئی تھی کہ انہوں نے پاکستان پر ہی قبضہ کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
چنانچہ جب ہر طرف بلاسٹ اور حملے ہونے لگے تو اس وقت لوگوں کو یقین آیا کہ یہ امریکہ کے مفاد کی تکمیل کے لئے تربیت پانے والے گوریلے اور کمانڈوز کسی کے بھی خیر خواہ نہیں ہیں۔
ہمارے ہاں فرقہ واریت کے خول سے لوگوں نے تب سر نکالا جب دہشت گردی کی جڑیں پاکستان کے اندر دور دور تک پہنچ گئیں ۔ تمام اداروں میں دہشت گردوں کے حامی ، سرپرست اور سہولت کا ر پھیل گئے۔ چرچ، مساجد، مدارس ، سکول ، قائد اعظم کی ریذیڈنسی، فوج و پولیس کے مراکز اور اولیائے کرام کے مزارات ۔۔۔ کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔
یاد رکھئے !یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد باہر سے نہیں آتے ، یہیں پر تیار کئے جاتے ہیں، اس کا ایک واضح ثبوت گزشتہ روز پارا چنار میں ہونے والے دھماکے بھی ہیں۔
پارہ چنار کو چاروں طرف سے سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لیا ہوا ہے، مقامی افراد کی بھی جابجا چیکنگ اور شناخت کی جاتی ہے، اجنبی آدمی داخل ہی نہیں ہو سکتا، خود سیکورٹی عملے کے بقول پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا، ایسے میں دہشت گرد بارود سمیت پارہ چنار میں داخل ہو جاتے ہیں اور کسی بھی چیک پوسٹ پر انہیں روکا نہیں جاتا۔
دوسری طرف ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہر مرتبہ دھماکوں کے بعد نہتے عوام پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ کر کے مزید لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے۔ ہماری بحیثیت پاکستانی حکام بالا سے یہ اپیل ہے کہ پاراچنار کے عوام کے ساتھ اگر کوئی ہمدردی نہیں کی جاسکتی تو نہ کی جائے البتہ ان کے قانونی مطالبات ضرور پورے کئے جائیں۔
حکومت کو چاہیے کہ عوام علاقہ کو اپنے اعتماد میں لے اور سیکورٹی فورسز میں موجود دہشت گردوں کے سہولت کار وں کی شناخت کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام علاقہ کے مطالبے کے مطابق سیکورٹی کی ذمہ دارای مقامی افراد پر مشتمل ملیشیا یا رضاکار فورسز کے حوالے کی جائے اور سیکورٹی فورسز کے جو لوگ شہدا اور زخمیوں کے لواحقین پر گولیاں چلانے کے مرتکب ہوئے ہیں، انہیں ہر قیمت پر سزا دی جائے۔
کاش ہمارے حکمرانوں اور سیکورٹی اداروں کو یہ احساس ہو جائے کہ عید سے ایک دن پہلے جن گھروں سے جنازے اٹھتے ہیں ، ان پر گولیاں نہیں برسائی جاتیں بلکہ ان کے ساتھ تعزیت کی جاتی ہے اور ان کے غم میں شریک ہوا جاتا ہے۔
بہر حال اگر ہمارے حکمرانوں سے یہ احساس ختم ہو گیا ہے تو بحیثیت قوم اس عید پر ہمیں، وطن عزیز کے تمام شہدا ،خصوصا گزشتہ روز کے شہدا کے لواحقین کو اپنی محبت کا احساس دلانا چاہیے۔
ان بے کسوں کا احساس کرنا چاہیے کہ جن کے پیارے عید سے ایک یا دودن پہلے اس دنیا سے چلے گئے ہیں، احساس کو زندہ رکھئے ! احساس زندگی کی علامت ہے ، اگر احساس مر جائے تو قومیں مر جایا کرتی ہیں۔
بقول شاعر:
موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(اسلام آباد) پارا چنار میں بے گناہ شہریوں پر یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی دو کارروائیوں کے بعد شہر شہر احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام جو احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس میں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے حکومت اور چیف آف آرمی سٹاف سے ذیل مطالبات کئے گئے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارا چنار میں تعینات پاک فوج کے کرنل اجمل اور کرنل عمر کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے، چونکہ انہوں نے پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کا آرڈر دیا ہے، صرف یہی نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والے شہریوں پہ فائرنگ کا حکم دیا۔ یہی نہیں بلکہ گذشتہ بم دھماکے کے بعد جو احتجاجی مظاہرہ شہریوں نے کیا تو اس وقت مظاہرین پر فائرنگ کا حکم انہی افسران نے دیا اور مظاہرین میں سے کئی افراد کو پکڑ کر چھ چھ ماہ کیلئے جیل بھیج دیا گیا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اسی مطالبے کے ذیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان ایف سی اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائری کی جائے، جنہوں نے پرامن مظاہرین کے سینوں اور پیشانیوں کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے شہادتیں ہوئیں۔ ان اہلکاروں کیخلاف انکوائری کے بعد ان کے خلاف سخت سے سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ کرنل عمر اور کرنل اجمل کے خلاف محکمانہ کارروائی سے کم از کم پاراچنار میں امن آجائیگا۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ظلم کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ہمیں اس حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، مظاہرین کی گرفتاری کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے، جبکہ مظاہرے میں شریک جن نوجوانوں کو اعلانیہ گرفتار نہیں کیا جاتا، انہیں ان کے گھروں سے اٹھایا جاتا ہے۔ گرفتار نوجوانوں کو عدالتوں میں پیش کئے بنا جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، اس ظالمانہ سلسلے کو بند کیا جائے۔ ہمارے بنیادی حقوق (بجلی وغیرہ) فراہم کی جائے اور ظالمانہ پابندیوں کو ختم کیا جائے، جیسے موبائل سروس کا تعطل، انٹرنیٹ سروس کی معطلی اور میڈیا پر قدغن کو ختم کیا جائے۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات پر مثبت پیش رفت نہ کی تو چند روز بعد دوبارہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ پاراچنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ اقبال حسین بہشتی نے مطالبہ کیا کہ پارا چنار میں ایف سی کی جگہ کرم ملیشیا کو واپس بلایا جائے اور جن ایف سی اہلکاروں نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی ہے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشتگردی کے دو بڑے واقعات کے باعث ساٹھ سے زائد افراد شہید ہوئے تو دوسری جانب ایف سی اہلکاروں نے معصوم لوگوں پر فائرنگ کرکے مزید سات افراد کو موت کی نید سلا دیا۔ انہوں نے آرمی چیف سے نوٹس لینا کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ملک حادثوں کی زد میں ہے اور وزیراعظم اپنی کرپشن چھپانے کے لئے بھاگ دوڑ میں مصروف ہیں، ہر دوسرے دن مظلوم محب وطن لوگوں کے گھر لٹتے اور برباد ہوتے ہیں، سیاسی جماعتیں صرف مذمت کرکے کے پیچھے ہٹ جاتی ہیں، ہم بحثیت قوم بےحس ہوچکے ہیں، ملک کی کسی کو فکر نہیں، حکمرانوں اور سیاست دانوں کی جائیدادیں اور کاروبار باہر ہیں، یہاں صرف حکمرانی کا مزہ لینے آتے ہیں، ان کو پاکستان سے نہیں پاکستان کے قومی وسائل لوٹنے سے سروکار ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں دیگر علماء کیساتھ ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں 70 سے زائد لوگ شہید ہوچکے ہیں، سینکڑوں لوگ زخمی ہیں، جو موت و حیات کی کشمکش میں ہیں، بار بار اس علاقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہمیں سکیورٹی اداروں اور نام نہاد حکمرانوں کی طرف سے فقط طفل تسلیاں مل رہی ہیں۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے ان سانحات میں اگر غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوئیں تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، لیکن یہ کسی بھی طرح ممکن نہیں، آج تیسرے دن سے پاراچنار کے عوام دھرنا دیئے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن نہ ان مظلوموں کی طرف کوئی توجہ دے رہا ہے، نہ ہی کوئی ریاستی ادارہ یا حکومتی کارندے ان کے مطالبات کو سننے کیلئِے تیار ہیں۔ پاراچنار اس وقت پاکستان کا غزہ بن چکا ہے، انٹرنیٹ، موبائل سروسز مکمل طور پر ریاست کی طرف سے بند ہیں، تاکہ ان مظلومین کی آواز دنیا تک نہ پہنچ سکے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ مظلومین کی فریاد ہے، جسے کوئی بھی نمرود و فرعون نہیں دبا سکے گا، ان شاء اللہ نماز عید کے اجتماعات میں پورے ملک میں مظلومین پاراچنار سے اظہار یکجہتی کے لئے بھرپور احتجاجی مظاہرے ہونگے، پاراچنار کے لوگوں کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے، مقامی رضارکار فورس کو ہٹانے کا مقاصد اور اہداف کا اب پتہ چل رہا ہے۔ ہم کرم ملیشیاء کی واپسی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشتگردوں کا راستہ صاف کرکے ان کو ہماری نسل کشی کا ٹاسک دیا گیا ہے، دوسری طرف جب لوگ احتجاج کے لئے نکلتے ہیں تو سکیورٹی اداروں میں موجود متعصب لوگ بےگناہوں پر گولیاں برساتے ہیں، آخر اس ملک میں ہونے کیا جا رہا ہے۔؟ ایک آپریشن ابھی جاری تھا دوسرا ردالفساد کے نام سے اعلان کیا گیا، لیکن ہماری نسل کشی میں کمی کی بجائے روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے، کالعدم گروہوں کو پاکستان میں کھلی چھٹی ہے کہ وہ جو چاہے مرضی کریں، خدارا ملک عزیز پاکستان پر رحم کریں اور محب وطن لوگوں پر زمین تنگ کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاراچنار کے عوام کے مطالبات فوری حل نہ کئے گئے تو احتجاج کا سلسلہ بعید نہیں پورے ملک میں شروع ہو جائے، پاراچنار کے عوام کرپٹ اور دہشتگردوں کے سہولت کار پولیٹیکل ایجنٹ اور اداروں میں موجود متازع لوگوں سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ یہ لوگ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں، عوام ان سانحات کو متعلقہ ذمہ داران کی دہشتگردوں سے ملی بھگت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے اعلٰی حکام پاراچنار کے عوام کے تحفظات دور کریں، کرم ایجنسی کے مظلومین سب سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں، محب وطن اور پرامن قوم ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایف سی کا کرنل اجمل ملک سکیورٹی کے نام پر وہاں کی خواتین کی بےحرمتی کرتا ہے، نہتے عوام پر دہشتگردوں کیساتھ مل کر گولیاں برساتے ہیں، لیکن اس متنازع کرنل کو وہاں سے ہٹایا نہیں گیا، وہاں پر ایسے افراد کو تعینات کیا جائے، جو وہاں کے لوگوں کے رسم و رواج اور قبائل کی تاریخ سے آگاہ ہو، کل ہم پورے ملک میں عید کے اجتماعات میں احتجاج کر رہے ہیں، اگر مطالبات نہ مانے گئے اور ان پر عملدرآمد نہ ہوا تو ہم پوری دنیا میں احتجاج شروع کرینگے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بہاولپور کے المناک سانحہ پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، انہوں نے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے رہنماوں اور کارکنوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور عیدالفطر متاثرین کیساتھ منائیں۔ اس موقع پر مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سرفراز بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، جنہوں نے ملک گیر احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار و کوئٹہ کے شہداءو زخمیوں کے خانوادوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملک بھر میں عید الفطر کو یوم سوگ منائیں گے، اس موقع پر تمام مساجد میں نمازی سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز عید ادا کریں گے، جبکہ سانحہ پاراچنار و کوئٹہ کے خلاف احتجاج کریں گے، عوام سے اپیل ہے کہ شہداءکے خانوادوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عید سادگی سے منائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاو س لجر بازار کراچی میں میڈیا سیل کے اراکین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک حادثوں و سانحات کی سرزمین بن چکا ہے ، ہر دوسرے دن ہمارے گھر لٹتے اور برباد ہوتے ہیں ، پر سیاست دان صرف افسوس کر کے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ، اس غم کا اندازہ تو اسی کو ہے جس پر بیتی ہے ، ہمارے سیاستدانوں کی عیدیں ملک سے باہر، اولاد کاروبار سب باہر ہے ، صرف حکمرانی کیلئے پاکستان کا رخ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں ریڈ زون کے اندر دہشتگردی کا واقعہ رونما ہو گیا ، فاٹا کا علاقہ ہے جو کہ وفاقی حکومت کے ماتحت ہے ، وہاں المناک سانحہ کے باوجود وزیراعظم و وفاقی وزیرداخلہ گورنر کہاں ہیں، کسی کو معلوم ہی نہیں ، وہاںبے گنا شہری مر رہے ہیں اور حکمران شاید عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہشتگردی کے واقعات کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر سکیورٹی اہلکار بھی گولیاں برسا رہے ہیں، وہاں پر موجود کرنل اجمل ملک تلاشی کے نام پر خواتین کی توہین کرتا ہے، کرنل اجمل ملک انتہائی متنازعہ کرنل ہے، جس پر پہلے بھی دہشتگردوں کی سہولت کاری کا الزام ہے، پاراچنار کو غزہ بنایا ہوا ہے ، سو سے زائد لوگ شہید اور ڈیڑھ سے زیادہ زخمی ہیں، پاراچنار کی عوام نے واقعہ کے بعد سے دھرنا دیا ہوا ہے، جس پر نا اہل نواز حکومت یہ شرمناک بیان دے رہی ہے 2013 کے مقابلے میں آج دہشتگردی کم ہوئی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری سکیورٹی کے مطالبہ پر نظر ثانی نہ کی گئی تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کریں گے ، کرم ملیشیا کو سیکیورٹی کیلئے واپس لایا جائے، پاراچنار کے لوگوں کی روایات کے خلاف سکیورٹی چیکنگ کر کے فوج سے نفرت بڑھانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، پاکستان میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ احمد پور شرقیہ میں ہونے والے واقعہ نے پنجاب حکومت کی گڈ گورننس کا پول کھول دیا ، پیرس بنانے کی باتیں کرنے والوں کیلئے انتہائی شرم کا مقام ہے کہ وہاں اسپتالوں میں بنیادی طبی سہولیات تک مہیا نہیں ہیں۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ سانحہ پاراچنار و کوئٹہ کے شہداءو زخمیوں کے خانوادوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کراچی سمیت ملک بھر میں عید الفطر کو یوم سوگ منائیں گے، اس موقع پر تمام مساجد میں نمازی سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز عید ادا کریں گے، جبکہ سانحہ پاراچنار کے خلاف احتجاج کریں گے، عوام سے اپیل ہے کہ شہداءکے خانوادوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عید سادگی سے منائیں۔