وحدت نیوز (لاہور) مزدوروں کے حقوق کا اصل نگہبان محمد عربی (ص) کا لایا ہوا اسلامی نظام ہے، جس میں انہیں حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور پسے ہوئے طبقات کو دوسروں کے برابر حقوق دیئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے یوم مزدور پر اپنے پیغام میں کیا، انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک و معاشرے کے مزدور اور محنت کش اس ملک کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، اسلام تو آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ چومنے اور انہیں قدر و عزت دینے کا سلیقہ سکھاتا ہے، علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادیں ہل چکی ہیں، اس نظام نے مزدوروں کا خون چوسنے کے سوا کچھ نہیں دیا، یہ شکست و ریخت کا شکار ہے، اور جلد ہی کمینوزم کی طرح اپنے منطقی انجام سے دوچار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، یہاں مزدوروں کا مسلسل استحصال جاری ہے، سرمایہ دار اور صنعت کار ایسے محروم و پسے ہوئے طبقہ کو اپنے ظلم و تشدد اور جبر و استحصال کا شکار کرتا ہے، انہوں نے بھٹہ مزدوروں، صنعتی کارکنوں، گھریلو ملازموں اور روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والوں کو بنیادی لیبر قوانین کے تحت سہولیات، آسائش، صحت اور انشورنس وغیرہ کا پابند بنانے اور انتظام کرنے کا مطالبہ کیا، علامہ اسدی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکمران یہاں پر مزدوروں کے حقوق دینے کی بجائے بیان بازی پر ہی اکتفا کرتے ہیں، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم اس پاک وطن میں اپنی جدوجہد اور تحریک سے اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے مزدوروں اور دیگر محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کی پاسبانی کا فریضہ انجام دینے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
وحدت نیوز (گلگت) مسلم لیگی حکومت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی انتخابات دھاندلی کے ذریعے جینتے کی سازش کررہی ہے۔وحدت مسلمین ممکنہ دھاندلی کی سازش کو ناکام بنائے گی اور سیاسی جماعت تحریک اسلامی کو دہشت گرد پارٹیوں کے مقابلے میں کھڑا کرکے پابندی عائد کرنا حکومتی بیلنس پالیسی ہے جبکہ ایکشن پلان دہشت گردوں کے خلاف بنایا گیا اس کو مس یوز کیا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت براہ راست انتخابات پر اثر انداز ہورہی ہے اور گورنر گلگت بلتستان لیگی امیدواروں کی کمپین چلارہے ہیں جس کا الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) جب بهی سعوديہ كو خطره ہوا ہم نے انہیں بچایا، كبهی انكے كہنے پر عراق كی سرحد پر اور كبھی بحرين مين اپنی جوانوں كو بھیجا، جن حرمين شريفين كے تقدس کے وه خود قائل نہیں اور انكے دفاع کی صلاحيت نہیں ركهتے، انہیں وہاں پر حكومت كا كوئی حق نہیں۔ حرمين شريفين سے كمائی خود كرتے ہیں اور پوری امت مسلمہ كے اس سرمایہ سے کعبہ کی حفاطت كيوں نہیں كرسكتے۔؟ آخری دنوں ميں ہمارے خلاف جو طوفان بدتميزی اور جس حقارت سے ہمیں مخاطب كيا گیا ہے، كوئی غيرتمند قوم اسے برداشت نہیں كرتی۔ اب ہمارے حكمرانوں كو بخشو كا كردار نہیں بلكہ جهان اسلام كی پہلی اسلامی جمہوریت اور ایٹمی طاقت كا كردار ادا كرنا ہوگا۔ اگر ذليل ہی ہونا تها تو جدا ملک بنانے اور قربانياں دينے کی كيا ضرورت تهی۔؟؟
سعودی عرب اور امت اسلامیہ كے مستقبل كے امور كی باگ ڈور 30 سالہ مغرور اور بد اخلاق شہزاده "محمد بن سلمان بن عبدالعزيز" كے سپرد ہوگئی ہے۔ والد كے فرمانروا بننے سے پہلے اسے كوئی بڑا منصب نہیں ملا اور ناتجربہ كار شخص سعودی عرب جيسے ملک كہ جس كا اثر و نفوذ پورے جہان اسلام میں ہے، اسے اسكا ہيرو اور سب سے زياده باختيار شخص بنا ديا گیا ہے۔ 23 اپريل 2015ء يعنی نائب ولی عهد بننے كے ٹھیک 6 دن پہلے اس مغرور اور بداخلاق نو عمر سعودی وزير دفاع نے وزيراعظم پاكستان جناب مياں نواز شريف صاحب كی سربراہی ميں اعلٰى سطحی پاكستانی وفد کی سعودیہ كے سركاری دورے كے موقع پر ہمیں ايک ہی دن ميں تين مختلف چہرے دكهائے۔
• پہلے ائر پورٹ پر ہمارے اعلٰى سطحی وفد كا ولی عہد كی ہمراہی ميں استقبال كيا۔
• پھر اسی دن تهوری دير بعد ايک بيان داغ ديا اور اسے بين الاقوامی ميڈيا ميں نشر كيا كہ جس ميں پاكستان اور مصر كی حكومت، آرمی اور عوام كی خوب تضحیک و اہانت كی اور انہیں بهكاری، ذليل، بے بس اور بزدل كہنے پر ہی اكتفاء نہیں كيا بلكہ کتوں سے تشبيہ دے ڈالی۔
•اور پھر رات كو دوباره جناب مياں صاحب سے ملنے يمن كے مفرور صدر منصور هادی كے ساتھ ان کی رہائشگاه پر چلا گیا۔
آل سعود كا تقريباً ايک صدی پر محيط نظام اب اپنے منطقی انجام كی طرف جا رہا ہے۔ كسی كو اسے گرانے كی ضرورت نہیں۔ يہ ظلم و بربريت كا باب خود بخود نااہل حكمرانوں اور اپنے داخلی اختلافات كی نذر ہو كر ہمیشہ كے لئے بند ہونے والا ہے۔ ليبيا، مصر، تيونس، بحرين، شام، عراق اور يمن كے داخلی امور ميں فقط مداخلت ہی نہیں بلكہ ان ممالک ميں تباہی، بربادی اور بمبارمنٹ كے نتيجے ميں لاكهوں بے گناہ انسانوں كے قتل كے بعد انكے مقدر كا ستاره ڈوبنے والا ہے۔ حضرت امير المؤمنين علی ابن ابی طالب عليهم السلام كا فرمان ہے، "حكومت كفر سے تو باقی ره سكتی ہے ليكن ظلم سے باقی نہیں ره سكتی۔" ہماری حكومت، ہمارے سياستدانوں، ہمارے اداروں اور ہماری عوام كو جذبات اور تعصب كی عينک سے نہیں بلكہ ہوشمندی اور عقل كی نگاه سے ديكهنا ہوگا اور اپنے مستقبل كا فيصلہ كرنا ہوگا۔ ہماری پارلیمنٹ نے انتہائی عاقلانہ فيصلہ كيا اور ملک كو ايک بہت بڑے بحران سے بچا ليا اور دنيا كی نگاه ميں پاكستان اور پاكستانی قوم كا سر فخر سے بلند ہوا اور ثابت كيا كہ ہم نہ تو كسی كے غلام ہیں اور نہ ہی ہمیں خريدا جاسكتا ہے۔
درست ہے كہ مشكل وقت ميں سعودی عرب نے ہماری مالی مدد كی اور ہمارے تقريباً 2 ملين افراد سعودی عرب ميں كام كرتے ہیں، ليكن جب يہ سوال اٹھایا جائے كہ ہمیں سعودی شراكت سے نقصان كتنا ہوا؟
• تو ہماری زبانوں پر تالے كيوں لگ جاتے ہیں؟
• مارا آزاد ميڈيا خاموش کیوں ہو جاتا ہے؟
• اس بات کو مذہبی تعصب كی نگاه سے كيوں ديكها جاتا ہے؟
كيا يہ سچ نہیں كہ پورے پاكستان ميں اس شراكت سے پہلے اور اكثر علاقوں ميں ابھی تک بھی ايک ہی فيملی کے لوگ شيعہ بھی ہیں اور سنی بهی، ديوبندی بهی ہیں اور اہل حديث بهی۔ آپس ميں رشتہ دارياں بھی ہیں اور خوشی و غمی ميں شريک بهی ہوتی ہیں؟
اس شراكت كے بعد فتنہ تكفيریت نے جنم ليا، پهر قتل كے فتوے صادر ہوئے، پھر ٹارگٹ کلنگ، دهماکے اور اس كے بعد لاشوں کے ٹکڑے اور گلے کٹنے شروع ہوئے، حتی کہ نوبت ان کٹے ہوئے سروں سے فٹ بال كهيلنے تک جا پہنچی۔
عام پاکستانی کے چند سوالات ہیں ان لوگوں سے جنکو سعودی فوبیا ہے۔
(1)۔ تكفيری سوچ اور دہشتگرد گروہ كہ جن كی وجہ سے ہمارا ملک بحرانوں كا شكار ہے، کیا یہ سوچ ہمیں اسی شراكت سے نہیں ملی؟؟
(2)۔ ہماری انڈسٹری جو ملک ميں ناامنی اور دہشت گردی كی وجہ سے پاكستان سے باہر منتقل ہوئی اور لاكهوں افراد بے روزگار ہوئے، کیا یہ تحفہ اسی شراکت کا دیا ہوا نہیں ہے؟؟
(3)۔ كيا اسكولوں كی تعمير پر كروڑوں کا بجٹ نہیں لگتا، كيا ہمارے تجارتی و دينی مراكز يا مساجد، امام بارگاہیں اور لوگوں کی شخصی پراپرٹی دہشت گرد ایک ہی دهماكے سے اڑا ديتے ہیں، کیا یہ اسی شراکت کا اثر نہیں ہے؟؟
(4)۔ مختلف مكاتب فكر سے تعلق ركهنے والے ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفيسرز، علماء، وكلاء، ججز وغيره ہر طبقے کے لوگ جو دہشت گردی كا شكار ہوئے، کیا وہ ہمارا قومی سرمایہ نہیں تھے؟
(5)۔ دہشت گردی كا شكار ہونے کے بعد ہمارے دفاعی اخراجات اور سكیورٹی كی ضروريات ميں اضافے كے باعث ہمارے بجٹ ميں كروڑوں اور اربوں روپے كا اضافہ ہوا، كيا یہ اسی شراكت كی وجہ سے نہیں؟؟
(6)۔ ہماری سرحدوں سے خطرات آگے بڑھ كر ہمارے گلی كوچوں اور گھروں تک آگئے، ہمارے دفاعی اور امن و امان كے محافظ ادارے خود ناامنی كا شكار ہوئے، كيا یہ تحائف اسی شراکت كی وجہ سے نہیں؟؟
دس لاکھ پاکستانی ہمارے بهائی محنت مزدوی كركے، خون پسینہ اور اہانت برداشت كركے لقمہ حلال كماتے ہیں تو يہ كون سا احسان ہے، ہم سے تو زياده 3 ملين بھارتی لوگ بهی تو وہاں مزدوری كرتے ہیں، حتی کہ انكے ساتھ تو معاملہ اور برتاو بهی اچھا كيا جاتا ہے اور كبهی اس احسان كو جتلايا بهی نہیں جاتا۔ جب بهی سعوديہ كو خطره ہوا ہم نے انہیں بچایا، كبهی انكے كہنے پر عراق كی سرحد پر اور كبھی بحرين مين اپنی جوانوں كو بھیجا، جن حرمين شريفين كے تقدس کے وه خود قائل نہیں اور انكے دفاع کی صلاحيت نہیں ركهتے، انہیں وہاں پر حكومت كا كوئی حق نہیں۔ حرمين شريفين سے كمائی خود كرتے ہیں اور پوری امت مسلمہ كے اس سرمایہ سے کعبہ کی حفاطت كيوں نہیں كرسكتے۔؟ آخری دنوں ميں ہمارے خلاف جو طوفان بدتميزی اور جس حقارت سے ہمیں مخاطب كيا گیا ہے، كوئی غيرتمند قوم اسے برداشت نہیں كرتی۔ اب ہمارے حكمرانوں كو بخشو كا كردار نہیں بلكہ جهان اسلام كی پہلی اسلامی جمہوریت اور ایٹمی طاقت كا كردار ادا كرنا ہوگا۔ اگر ذليل ہی ہونا تها تو جدا ملک بنانے اور قربانياں دينے کی كيا ضرورت تهی۔؟؟
يہ وقت پاكستان كی خاطر ہر قسم كے داخلى اختلافات كو ترک كرنے کا ہے۔ دنيا ميں بڑی تيزی سے تبديلياں آرہی ہیں اور یہ وقت درست فيصلے كرنيكا وقت ہے۔ ہم سب پاكستانی ايک متحد قوم بن كر اس نازک مرحلے كو عبور كرسكتے ہیں اور وطن كو مستحكم كرسكتے ہیں۔ ہماری قوم كو اس وقت مذہبی، سياسی اور بيوروكريسی كے اندر مافيا كی نہیں بلكہ محب وطن، خدمت گزار اور قربانی كا جذبہ ركهنے والے مذہبی، سياسی قيادت، مخلص اور فرض شناس بيوروكريسی كی ضرورت ہے، اور غير پرستی چھوڑ كر اپنے لئے اور آنے والی نسلوں كے لئے ملک كو بحرانوں سے نكالنے كی ضرورت ہے۔ ہماری مسلح افواج نے ہر مشكل وقت میں اور مختلف جنگوں ميں اپنی پیشہ وارانہ صلاحيتوں اور جرأت و بہادری كا مظاہره كيا اور دشمنوں كے دانت كٹھے کئے، اور آج بهی مادر وطن ميں قيام امن اور دہشتگردی کے خاتمے كے لئے برسر بيكار ہیں، پس ہمیں لالچ اور دهمكيوں سے ڈر كر اس ملک و فوج کے وقار كو مجروح كرنے كی اجازت نہیں دينی چاہیے۔
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ حکومت کو ملک میں معاشی اصلاحات کا فوری اعلان کرنا چاہیے۔ مزدور کی کم سے کم آمدنی موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھ کر طے کی جانی ضروری ہے تا کہ ملک کے یہ معمار باوقار طرےقے سے اپنی زندگی گزار سکے۔ مزدوروں کے نام پر سرکاری طور پر تعطیل کے محض اعلان سے ان کی داد رسی نہیں کی جا سکتی بلکہ ان بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد ضروری ہے جو پوری دنیا میں مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے رائج ہیں تاکہ انہیں باوقار زندگی گزارنے کی ساری سہولیات میسر ہو سکیں۔ انہی عالمی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر ہم اپنی قوم کے ان معماروں کو تنگدستی و غربت کے شکنجے سے آزاد کرا سکتے ہیں جو ملک و قوم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان محنت کشوں کے خاندان اور بچوں کی بھی تعمیر کے لیے اشد ضروری ہے۔اس حوالے سے موجودہ حکومت کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔حکومت کی طرف سے مزدور کی کم سے کم طے شدہ اجرت موجودہ دور میں مضحکہ خیز ہے اور اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ اس پر بھی عمل درآمد بھی نہیں ہو رہا۔مختلف دیہی علاقوں میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے کو ماہانہ تین ہزار سے بھی کم دیا جاتا ہے جو بیگار کے زمرے میں آتا ہے۔اس طرح کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔اس سلسلے میں قوانین میں سختی لانے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکرٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے سکردو میں منعقدہ عوامی اجتماع اور گمبہ میں نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت، بلتستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں، انہیں سینٹ اور قومی اسمبلی میں مکمل نمائندگی دی جائے۔ نواز لیگ نے کسی مقامی شخصیت کو گورنر بنانے کی بجائے باہر سے گورنر درآمد کیا ہے، جو نواز لیگی ایم این اے اور وفاقی وزیر ہے۔ یہاں قبل از الیکشن دھاندلی کے لئے مکمل منصوبہ بندی کی گئی ہے، عوام اپنی بیداری اور اتحاد سے دھاندلی کی سازش ناکام بنادیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق کرپٹ حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی پر توجہ دینے کی بجائے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، عوام با کردار نمائندوں کو منتخب کریں۔ مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لئے منشور مرتب کیا ہے، جس میں گلگت، بلتستان کے آئینی حقوق، اقتصادی ترقی، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں کا قیام، سیاحت کے فروغ، بجلی، تعلیم، صحت و دیگر عوامی مسائل کا حل تجویز کیا گیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم قوم و ملت کی توقعات پر پورا اترے گی۔ ہم اتحاد بین المومنین کو اہم سمجھتے ہیں اور اس سلسلے میں ہونے والی ہر مخلصانہ کوشش کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شجرہ طیبہ ہے، جس نے قوم کو جدوجہد، بیداری، بصیرت اور قیام للہ کا راستہ دکھایا، اور طاغوتی قوتوں کے فرعونی عزائم کے مقابل سینہ سپر ہوکر کلمہ حق بلند کیا۔ قوم کو مایوسی سے نکال کر امید کی کرن روشن کی۔
وحدت نیوز (لاہور) پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے،بلدیاتی انتخابات میں باصلاحیت اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سامنے لائیں گے،پنجاب میں عرصے سے بلدیاتی انتخابات کا نہ ہونا نام نہاد جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے،موجودہ حکمران اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرنے سے خوفزدہ ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید اخلاق الحسن بخاری نے صوبائی پولیٹکل سیل کے اجلاس سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا پنجاب میں موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں عوام بد حالی کا شکار ہے ،پنجاب بھر میں سیاسی بنیادوں پر نوازا جارہا ہے،کسانوں میں باردانے کی تقسیم بھی سیاسی بنیادوں پر ہو رہی ہے ،کاشتکار در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے،بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے ہاتھوں لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں،انہوں نے کہا پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ثمرات عوام تک نہ پہنچنا حکومتی نااہلی کا واضح ثبوت ہے،چین سے امداد لینے کی بجائے چین کے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے عوامی خدمت اور ملکی ترقی کا درس لیا جائے،ملک میں خوشحالی کا واحد راستہ خودانحصاری ہے ،بدقسمتی سے یہ حکمران ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ہاتھوں گروی رکھ کر اپنا کاروبار چمکانے اور تجوریاں بھر نے میں مصروف ہیں۔