The Latest
وحدت نیوز(لاہور)علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی اپنے وفد کے ہمراہ ضلع شیخوپورہ آمد ،جہاں انہوں نے ضلعی صدر اور ان کی ضلعی کابینہ سے ملاقات کی اس ملاقات میں سید حسن رضا کاظمی صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،پنجاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ ملاقات میں تنظیمی و سیاسی امور پر گفتگو کی گئی ۔ضلعی کابینہ کی تشکیل پر صوبائی صدر نے ضلعی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ جات کی فعالیت اور تحصیلوں کے سیٹ اپ پر فوکس کیا جائے ۔ سید عرفان حیدر نقوی ضلعی صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع شیخوپورہ نے علامہ سید علی اکبر کاظمی کا شکریہ ادا کیا کہاانہوں وقت نکالااور ضلع شیخوپورہ کا وزٹ کیا ۔
سید عرفان حیدر نقوی ضلع صدر ضلع شیخوپورہ کی سیاسی ، مذہبی صورتحال پرصوبائی صدر کو بریف کیا ۔ اور کہا کہ آپ کے وزٹ کے ان شاءاللہ بہتر نتائج نکلیں گے اب ہم انشاءاللہ تحصیل سیٹ اپ کی جانب جائیں گے۔ تحصیل مریدکے میں آرگنائزننگ کمیٹی بن چکی ہے باقی تحصیلوں میں جلد سیٹ اپ مکمل کیے جائیں گے ۔ آنے والے متوقع انتخاب کے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مرکزاور صوبہ کی انتخاب پالیسی کو فالو کیاجائے گا ، ضلع میں سیاسی سرگرمیاں صوبائی کابینہ کی ہم آہنگی سے انجام دی جائیں گی ۔ ان شاءاللہ ۔
وحدت نیوز(لاہور)علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی شیعہ بورڈ کے عہدیداران سے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات، علاقائی و ضلعی مسائل اور عزاداری کے فروغ کیلئے تبادلہ خیال۔ چیئرمین شیعہ بورڈ الحاج سید ابرار حسین نقوی، سید حسن رضا کاظمی صوبائی جنرل سیکرٹری MWM پنجاب، سید محمد علی شیرازی صدر شیعہ بورڈ، سید جبار علی نقوی ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری شیعہ بورڈ، سید علی عرفان نقوی ضلعی صدر MWM شیخوپورہ، چیئرمین انوار الحق حیدر و دیگر کی شرکت۔
ملاقات کا اہتمام سید حسن رضا کاظمی صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کیا تھا ۔ ملاقات بڑے اچھے ماحول میں ہوئی ۔ ملاقات میں مکتب اہلبیتؑ کو درپیش چلنجز پر گفتگو ہوئی ۔ اور پنجاب کی سیاسی اور مذہبی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ علامہ سید علی اکبرکاظمی نے شیعہ بورڈ کے چیئرمین اور ممبران کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا جس پر انہوں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم کا شکریہ ادا کیا ۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے اپنے وفد کے ہمراہ 21 رماہ رمضان المبارک(یوم شہادت حضرت امام علیؑ جلوس) کے لائسنس ہولڈرجناب احمد منیر قزلباش (ایڈووکیٹ) سے ان کی رہائش پر ملاقات کی ۔ جناب احمد منیر قزلباش کے آباواجدادنے آج سے تقریباً سو سال (97 سال) قبل انگریز حکومت سے ذاتی مفاد کی بجائے مکتب اہلبیت ؑ کے لئے قربانی دی اور مولاامیرالمومنین ؑ کی محبت اور عقیدت کی وجہ سے لاہور میں یوم علی کا لائسنس حاصل کیا ۔ بعد میں آنے والی حکومتوں نے لالچ دیئے ، دھمکایا ، مقدمات کیے مگر ان ساری مشکلات کی پروا کیے بغیر نہ جلوس رکا اور نہ ہی روٹ تبدیل کرایا ۔ کرونا کے ایام میں حکومت وقت کی جانب سے بہت پریشر ڈالاگیا مگر احمد منیر اور ان کی فیملی نے اس سارے پریشر کو برداشت کیا اور یوم علی ؑ کے جلوس کو جاری وساری رکھا ۔ اس جلوس میں 2 سے 3 لاکھ افراد شریک ہوتے ہیں ۔یہ یوم علی ؑ کا سب سے قدیمی اور تاریخ جلوس کہلاتا ہے ۔
علامہ سید علی اکبر کاظمی نے سید احمد منیر گیلانی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اورہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ۔ جس پر سید احمد منیر گیلانی اور کے بھائی علامہ سید علی اکبر کاظمی اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا ۔ سید حسن رضا کاظمی صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب،برادر شیخ عمران علی صوبائی سیکرٹری فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب ، ظہیر کربلائی آفس سیکرٹری سیکرٹریٹ ایم ڈبلیوایم پاکستان ۔لاہور بھی ہمراہ تھے ۔ یہ ملاقات احمد منیر قزلباش کی رہائش گاہ پر ہوئی جو ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ن لیگ نے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو اپنے ہاتھوں سے دفن کر دیا۔ قول و فعل کا تضاد پاکستان سیاست کا المیہ ہے۔ سپریم کورٹ آئین پاکستان کی محافظ ہے اور آئین اور قانون کا احترام ہر سیاسی جماعت اور سیاسی لیڈر کے فرائض میں شامل ہے۔ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنا حکمران اتحاد کے اخلاقی دیوالیہ پن اور عوام حراسی کی دلیل ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جلد انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے۔ پاکستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ جلد عام انتخابات کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ سے نئی حکومت تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے حالات نے ہر نقاب پوش کا کردار بے نقاب کر دیا ہے۔ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کا قول مشہور ہے کہ اقتدار اور طاقت ملنے پر لوگ بدلتے نہیں بلکہ بے نقاب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین وطن عزیز پاکستان میں ظلم و بربریت اور عالمی استکباری قوتوں کے خلاف عوامی بیداری کا خیر مقدم کرتے ہوئے غلامی نامنظور کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ بیانیہ ہمارے عظیم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کا بیانیہ تھا۔ جس کے علمبردار قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ہیں۔ ہم وطن عزیز پاکستان میں آئین شکنوں کے مقابلے میں آئین کے محافظوں کے ساتھ ہیں۔ انجمن غلامان امریکہ کے مقابلے میں غلامی نامنظور کے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ ذلیل بھکاریوں کے مقابلے میں وطن کی عزت استقلال اور قومی غیرت کے محافظوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آج پاکستان دو راہے پر کھڑا ہے۔ اس حساس لمحے میں ہمیں اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس بھی ہے اور ہم اس کی ادائیگی کے لئے میدان عمل میں ہیں۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)مجلس وحدت مسلمین، پاکستان میں اہل تشیع کی نمائندہ سیاسی و مذہبی جماعت کے طور پر سرگرم ہے، اس جماعت کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مذہبی و اخلاقی اقدار کے تحت عوامی و سیاسی انداز میں اپنی ملت سمیت پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق کے حصول کی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت کے طور پر ملکی سیاست میں اپنا رول ادا کر رہی ہے اور رجیم چینج آپریشن کے بعد سے پی ڈی ایم حکومت، امریکی مداخلت اور عمران خان کی حکومت کو گرانے میں ملوث کرداروں کیخلاف واضح موقف اپنانے ہوئے ہے۔ پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے اعلان کے بعد ایم ڈبلیو ایم کی قیادت نے اتحادی جماعت ہونے کا واضح ثبوت دیتے ہوئے اس تحریک کی نہ صرف حمایت کی بلکہ میدان عمل میں کودتے ہوئے خود چئیرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ساتھیوں سمیت رضاکارانہ طور پر گرفتاری پیش کی، تاہم علامہ صاحب کو پولیس نے گرفتار کرنے کے بعد ایک ویرانے میں جاکر چھوڑ دیا۔
کسی اہم شیعہ رہنماء کی جانب سے ملکی سیاست میں کردار ادا کرتے ہوئے ازخود گرفتاری دینے کا یہ منفرد اقدام تھا، تاہم ایم ڈبلیو ایم کے چئیرمین کے اس اقدام کو جہاں بھرپور پزیرائی ملی اور وہیں بعض طبقات کی جانب سے تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور ان کی جماعت خود کو شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کے مشن کی امین اور ان کے طرز سیاست کی پیرو سمجھتی ہے، ناقدین کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم قیادت کے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی جیل بھرو تحریک کی عملی حمایت کو خط شہید حسینی اور ان کے طرز سیاست سے متصادم قرار دیا گیا۔ تاہم دیکھا جائے تو علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور ان کی جماعت نے ہمیشہ سے امریکہ سمیت ہر قسمی بیرونی مداخلت کو ملکی استحکام کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے، کرپشن اور بدعوانی سے پاک سیاست کی حمایت کی ہے، قانون کی بالادستی ہے اور آئین کی حکمرانی کی بات کی ہے، ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے آواز اٹھائی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی منتخب حکومت کو بیرونی مداخلت کے تحت ختم کرنے، عدالتوں سے بدعنوان قرار دیئے جانے والے سیاستدانوں کو ملک کی باگ دوڑ حوالے کئے جانے، اداروں کے اپنی حدود سے تجاوز کرنے اور ملک میں ایک مرتبہ پھر آئین و قانون کیخلاف اقدامات اٹھائے جانے پر ایم ڈبلیو ایم نے وہی موقف اپنا جس کی بنیاد پر اس نے آج سے تیرہ سال قبل پاکستان کے سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’جس طرح عمران خان کی حکومت ختم کی گئی، اگر اس طرح ہمارے دشمن کی حکومت بھی ختم کی جاتی تو ہمارا موقف یہی ہوتا جو آج ہے‘‘۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی اگر آج زندہ ہوتے تو کیا وہ امریکہ مداخلت پر خاموش رہتے۔؟ کیا ملکی باگ دوڑ کرپٹ سیاستدانوں کے حوالے کرنے پر خوش ہوتے۔؟ کیا آئین و قانون کی دھجیاں اڑائے جانے کی حمایت کرتے۔؟ کیا ملکی اداروں کی اپنی اپنی حدود سے تجاوز کو درست قرار دیتے۔؟
شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے طرز سیاست اور عوامی جدوجہد کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے والے یقینی طور پر جانتے ہوں گے کہ اگر شہید حسینی زندہ ہوتے یقینی طور پر وہ امریکی مداخلت کیخلاف صف اول میں کھڑے ہوتے، پاکستان کو قائداعظم اور اقبال کا پاکستان بنانا شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا خواب تھا نہ کہ وہ پاکستان، جہاں حکمران کرپشن اور لوٹ مار کے چیمپئین ہوں، شہید نے ہمیشہ ملکی میں آئین و قانون کی نہ صرف بالادستی کی بات کی بلکہ عملی طور پر اس کا نمونہ بھی پیش کیا، اداروں کا اپنی اپنی متعین حدود میں رہ کر کام کرنا ہی شہید حسینی کے سیاسی منشور کر حصہ تھا۔ آج مجلس وحدت مسلمین نے تحریک انصاف کا موقف نہیں اپنایا بلکہ پی ٹی آئی کی قیادت اس راستے پر آنے پر مجبور ہوئی ہے جو شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے دیکھایا تھا۔ لہذا ایم ڈبلیو ایم کا وہی موقف نظر آرہا ہے، جو اصولوں پر مبنی اور ملکی استحکام کیلئے ضروری ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) دعا کمیٹی و صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل و مجلس ترحیم شہید علامہ تقی ہادی شہدائے ملت جعفریہ پاکستان، مرحوم ثاقب اکبر نقوی، مرحوم مشہد علی زیدی، والدہ مرحومہ مولانا اظہر حسین نقوی، یعقوب حسینی، کل مرحومین و مسلّمات، سانحہ کوہستان گلگت کے ایصال ثواب کیلئے محفل شاہ خراسان روڈ پر منعقد ہوئی، جس میں تلاوت دعا کی سعادت مولانا ریاض حسین نے حاصل کی اس موقع پر مولانا اظہر حسین نقوی، نوشاد علی، بو تراب اسکائوٹ کے برادرمحمد ضامن ناصر حسینی، حسین موسی، علی عباس، عامر کاظمی، آغا سجاد، اقبال کاظمی اور مومنین و مومنات نے شرکت کی، جبکہ سلام حسنین عباس نے پیش کیا اور نوحہ خوانی حسین موسیٰ نے کی۔
مجلس ترحیم سے علامہ مبشر حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام زمانہ ؑ کی آمد سے قبل ان کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ امام ؑ جب تشریف لائیں گے، تب تیاری کا وقت نہیں ہوگا، بلکہ وہ جو حکم دیں گے اس پر ہم سب کو عمل کرنا ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ غیبت امام زمانہ ؑ کے دوران اپنے آپ کو تیار کریں۔ آج قومیں امام زمانہ ؑ کے لئے تیار ہورہی ہیں۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ثمرات پوری دنیا میں تیزی سے نمودار ہوئے ہیں۔ پاکستان میں بھی امام زمانہ ؑ کے نام لینے والے بہت سے افراد ہیں۔ امام ؑ کو انصار کی ضرورت ہوگی، اس موقع پر کل مرحومین و مسلمات اور شہدائے ملت جعفریہ پاکستان کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی، دعا کے اختتام پر مومنین میں تبرک تقسیم کیا گیا۔
شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین سولجر بازار یونٹ ضلع شرقی کراچی کے تحت مسجد و امام بارگاہ ابوطالبؑ سولجر بازار میں ہفتہ وار درس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ’’امام حسینؑ کے قیام کی تفسیر‘‘ کے عنوان پر فکری نشست منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہا کہ امام حسینؑ کی جنگ کردار کی جنگ تھی، امام حسینؑ نے باطل حکمرانوں کے ساتھ ٹکرانے کا پیغام قیامت تک کے لوگوں کو دیا ہے اور فرمایا ہے کہ مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا ہے، جب بھی اسلام کے قوانین کو معاشرے میں مسخ کیا جائے گا تو قیام واجب ہوگا۔ علامہ باقر زیدی نے کہا کہ کیا صرف بیعت کا مطالبہ اس بات کا باعث بنا کہ امام حسینؑ نے قیام کیا؟ کیا اگر بیعت کا مطالبہ نہ کیا گیا ہوتا تو کیا امامؑ قیام نہ فرماتے، ہرگز ایسا نہیں ہے، معاشرے میں دین اسلام تباہ ہورہا تھا، امامؑ کی ذمہ داری دین کو بچانا ہوتا ہے، امامؑ اپنے خاندان کو بچا سکتے تھے مگر انہوں نے دین کے لئے قربانی پیش کی، دشمن نے امامؑ کو شہید کرنے اور ان کے خاندان کو قیدی بنانے کی منصوبہ بندی کی مگر امامؑ نے اپنی حکمت عملی سے دین کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیا، اگر بیعت کا مطالبہ نہ بھی کیا جاتا تب بھی امام حسینؑ اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے، امام حسینؑ مناسب وقت کی تلاش میں تھے۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ اگرچہ کوفی بے وفائی میں مقبول ہوگئے ہیں مگر جب امامؑ قیام کے لئے نکلے تب اہل مدینہ، مکہ اور اہل بصرہ نے بھی امامؑ کا ساتھ نہیں دیا، چونکہ کوفیوں نے امامؑ کو خط لکھ کر بلایا تھا، اسی لئے امامؑ اتمام حجت کے لئے کوفہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی امام حسینؑ کا پیغام اپنی جگہ موجود ہے، دنیا کے تمام شیاطین ایک طرف کھڑے ہیں اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای ایک طرف کھڑے ہیں، مرجعیت آج بھی یزید وقت کا مقابلہ کررہی ہے، انقلاب اسلامی کو 40 سال ہوگئے ہیں مگر اب بھی ایران کی استقامت جاری ہے، جو استقامت دکھاتا ہے خدا عالم غیب سے اس کی مدد کرتا ہے، جو ملک اپنے آپ کو سب سے زیادہ سپر پاور کہا کرتا تھا امام خمینیؒ نے اسے کہا کہ یہ شیطان بزرگ ہے، آج اس شیطان بزرگ میں وہ طاقت نہیں رہی، اس شیطان کے مقابلے پر حسین ابن علیؑ کے ماننے والے کھڑے ہیں، آج یمن تک میں تبدیلی ہے، پاکستان میں شیعوں کو مارا گیا مگر اس کے باوجود آج مکتب مضبوط ہورہا ہے، بچوں کے عقائد اور زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوئے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن مرکزی شوریٰ عالی اور مرکزی صدر مجلس علمائے شیعہ پاکستان علامہ سید حسنین عباس گردیزی کی والدہ ماجدہ داعی اجل کو لبیک کہہ کر خالق حقیقی سے جا ملیں، مرحومہ کے انتقال پر ایم ڈبلیوایم کے قائدین نے رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں چیئرمین شوریٰ عالی ایم ڈبلیوایم علامہ شیخ حسن صلاح الدین ،چیئرمین ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی،جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی، ددیگر مرکزی قائدین و تمام صوبائی صدور نے کہا ہے کہ اس ناگہانی سانحے پر حجت الاسلام علامہ سید حسنین عباس گردیزی سمیت تمام پسماندگان کی خدمت میں ہدیہ تعزیت وتسلیت پیش کرتے ہیں۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ماں کا مقدس وجود اولاد کیلئے رب کریم کی طرف سے نعمت عظمیٰ کا درجہ رکھتا ہے، یہی ماں ہوتی ہےجس کی دعاؤں کی بدولت آفات ارضی و سماوی اولاد سے ہمیشہ دور رہتی ہیں، یہ وہ سانحہ ہے جس کا تدارک تاقیامت ممکن نہیں ۔ خداوند قدوس کی بارگاہ میں مرحومہ کی بلندی درجات کے لئے دعا گوہیں۔ پروردگار عالم مرحومہ کی مغفرت فرمائے ، انہیں جوار آئمہ معصومین ؑ میں محشور فرمائےاور تمام پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد)ممبر مرکزی علماء و مشائخ کونسل آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر، رکن مرکزی نظارت مجلس علماء شیعہ پاکستان اور سابق صدر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے چیئرمین جموں و کشمیر جعفریہ سپریم کونسل سید ریاض احمد جعفری کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتقال ان کے خانوادہ، متعلقین، جماعت اور پوری ملت جعفریہ کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے۔ سید ریاض احمد جعفری مخلص، دیندار اور دردِ قوم و ملت رکھنے والی شخصیت تھے۔ آپ نے خطے کی ترقی، تحریک آزادی کشمیر اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ ایک کہنہ مشق سیاسی رہنما تھے۔ آپ کی وفات سے ملے کے اند ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض جعفری کچھ عرصہ علیل رہے، ان کی بیماری یقیناً ان کے درجات میں بلندی کا باعث ہوگی، سید ریاض احمد جعفری کے خانوادے اور تنظیمی رفقاء کو تعزیت پیش کرتے ہوئے علامہ تصور جوادی نے کہا کہ ریاض احمد جعفری جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں اور ریاض احمد جعفری قوم و ملت کے درد میں ہمہ وقت شریک اور ملی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔ رب کائنات سے دعا ہے کہ رب کائنات ان کے درجات بلند فرمائے، ان کے خانوادے کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
وحدت نیوز(بنوں)مجلس علماء شیعہ پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے بنوں کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے مختلف شیعہ سنی اکابرین سے ملاقاتیں کیں اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماء ذاکر نوروز علی بھی ان کے ہمراہ رہے،علاوہ ازیں ایم ڈبلیو ایم بنوں کے رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔
علامہ سید عبدالحسین الحسینی کا کہنا تھا کہ مجلس علماء شیعہ اور مجلس وحدت مسلمین ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے، ہم پاکستان کو قائد اور علامہ اقبال کا پاکستان بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔