وحدت نیوز(آرٹیکل) قیامت، خدا کی رحمت ،حکمت اور عدل کی جلوہ گاہ ہے ۔قرآن کریم اس سلسلے میں فرماتاہے :{کَتَبَ عَلیَ نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ لَيَجْمَعَنَّکُمْ إِلیَ يَوْمِ الْقِيَامَۃِ لَا رَيْبَ فِيہ}1اس نے رحمت کواپنے اوپر لازم کر دیا ہے، وہ تم سب کو قیامت کے دن جس کے آنےمیں کوئی شک نہیں ضرور جمع کرے گا۔ خداکی صفات کمالیہ میں سےایک صفت رحمت ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ خدا موجودات کی حاجتوں کوپورا کرتاہے اور ان میں سے ہر ایک کی ہدایت کرتا ہے نیز انہیں کمال مطلوب تک پہنچاتا ہے ۔2
انسان کی خلقت اوراس کی خصوصیات ایک جاودانی زندگی کے وجود پر دلالت کرتی ہے لہذا ایک ایسا عالم ہونا چاہیے جہاں انسان جاودانی زندگی گزار سکے۔قیامت حکمت الہیٰ کے تقاضوں میں سےایک ہےاوراس عالم کی کسی ایسی جگہ انتہا ہونی چاہیے جہاں ثبات و سکون حاکم ہوں تاکہ یہ عالم اپنی غرض و غایت تک پہنچ جائے ۔خدا حق مطلق وحکیم ہے اور اس سے کوئی بھی فعل بغیر مقصدو ہدف کے سرزد نہیں ہوتا ۔ قرآن کریم فرماتاہے :{ أَ فَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَ أَنَّکُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُون}3کیا تم نے یہ خیال کیا تھاہے کہ ہم نے تمہیں عبث خلق کیاہے اور تم ہماری طرف پلٹائے نہیں جاوٴ گے؟قرآن کریم زمین و آسمان کی خلقت کے بارے میں فرماتا ہے کہ خدا نے انہیں فضول اور بیہودہ خلق نہیں فرمایا ہے۔ اسی طرح قیامت کے بارے میں فرماتا ہے :{ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقَاتُہُمْ أَجْمَعِين}4یقینا فیصلےکا دن ان سب کے لئےطے شدہ ہے۔
قیامت کا ایک فلسفہ یہ ہےکہ عدل الہی اچھے اور برےافراد کے درمیان نیز کفار اورمومنین کے درمیان مکمل طورنافذ ہو کیونکہ دنیا میں انسان کی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے جس کی بنا پر سزاء وجزاء کے مقام پر عدل الہی کا مکمل نفاذ ممکن نہیں ہے ۔ اسی لئے ایک اور عالم کا ہونا ضروری ہےتاکہ عدل الہی مکمل طور پر نافذہوجیساکہ قرآن کریم اس سلسلے میں فرماتا ہے:{ أَمْ نجَعَلُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ کا لْمُفْسِدِينَ فیِ الاَرْضِ أَمْ نجَعَلُ الْمُتَّقِينَ کا لْفُجَّار}5کیا ہم ایمان لانے اور اعمال صالح بجا لانے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے والوں کی طرح قرار دیں یااہل تقوی کو بدکاروں کی طرح قرار دیں؟ اسی طرح ایک اور مقام پر فرماتاہے :{فَنَجْعَلُ المْسْلِمِينَ کالمْجْرِمِينَ ما لکم کیف تحَکُمُون}6کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسابنا دیں گے؟۔تمہیں کیا ہوگیا ہے؟تم کیسے فیصلے کرتے ہو ؟
معادعود سے مشتق ہے جس کا لغوی معنی بازگشت یعنی لوٹنا ہے ۔شرعی اصطلاح میں قیامت کے دن بدن میں روح کی بازگشت کا نام معاد ہے۔لہذا معاد روح اور جسم دونوں سے مربوط ہے یعنی معاد،جسمانی بھی ہے اور روحانی بھی ۔ آخرت میں ملنے والی جزائیں ا و رسزائیں دو قسم کی ہیں ۔بعض جزائیں او رسزائیں عقلانی اور روحانی ہیں جن کو درک کرنے کے لئے حواس کی ضرورت نہیں ہے جیسے گنہگار افراد کاجان لیوا غم و اندوہ اور متقی افراد کا خدا کی رضا و خوشنودی کو درک کرنا۔
قرآن کریم اس جان لیوا غم و اندوہ کے بارےمیں فرماتا ہے:{ کَذَالِکَ يُرِيہِمُ اللّہ ُ أَعْمَالَہُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيہْم}7اس طرح اللہ ان کےاعمال کو سراپا حسرت بنا دکھائے گا۔ اسی طرح خدا کی خوشنودی کو درک کرنےکے بارے میں فرماتا ہے:{ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّہ أَکْبر}8اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے۔ بعض جزائیں ا ور سزائیں جسمانی اور قابل حس ہیں جن کو درک کرنے کے لئے بدن کی ضرورت ہے ۔قرآن کریم اور روایات میں اس قسم کی جزاء و سزاء کی تفصیل بیان ہوئی ہے جنہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے بدن اور قوائے حسی کی ضرورت ہے ۔
معاد جسمانی پر صریحاً دلالت کرنے والی آیات کے علاوہ اور بھی بہت ساری آیتیں معاد جسمانی پر دلالت کرتی ہیں ۔اس سے مراد وہ آیتیں ہیں جن میں منکرین معاد کی باتوں کا تذکرہ کیا گیاہے ۔ان آیات کے مطابق جس چیز کو منکرین معاد بہت بعید سمجھتے ہیں وہ انسان کے مرنے اور اس کےبدن کےگل سڑ کر مٹی میں تبدیل ہو جانےکے بعد دوبارہ زندہ ہو جانا ہے۔قرآن کریم اس کےجواب میں خدا کی وسعت علمی اور قدرت مطلقہ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔9{قُلْ يحُيِيہَا الَّذِی أَنشاَہَا أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَ ہُوَ بِکلُ خَلْقٍ عَلِيم }یسین،79۔آپ کہہ دیجئے جس نے اسےپہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کو بہتر جاننے والا ہے ۔{أَ وَ لَمْ يَرَوْاْ أَنَّ اللّہ َ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالاَرْضَ وَ لَمْ يَعْی بخِلْقِہِنَّ بِقَدِرٍ عَلیَ أَن يُحِیَ الْمَوْتی بَلیَ إِنَّہُ عَلیَ کلُ شیٍَ قَدِير}کیا انہوں نے نہیں دیکھا جس نےزمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اور ان کی تخلیق سے عاجز نہیں تھا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے کہ یقینا وہ ہر شئی پر قدرت رکھنے والا ہے۔
لہذا اگر معاد جسمانی لازم نہ ہوتی تومنکرین معاد کے لئے سادہ جواب معاد جسمانی سے انکار کرنا تھااور منکرین معاد کے شبہات کے جواب میں خدا کی قدرت مطلقہ ، نامحدود علم اور پہلی خلقت کی نسبت دوسری خلقت کے آسان ہونے نیز بہت ساری مثالوں کے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔بنابریں مذکورہ نکات پر دلالت کرنے والی آیات ہر گز قابل تاویل نہیں ہیں اور جو لوگ معاد جسمانی پر دلالت کرنے والی آیات کی تاویل کرتےہیں ایسی تاویلیں قابل قبول نہیں ہیں ۔ محقق طوسی معاد جسمانی پر دلالت کرنے والی آیات کے متعدد ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :{و اکثرہ مما لا یقبل التاویل}اس کے بعد وہ بعض آیات کو بطور نمونہ پیش کرتے ہیں ۔10
انسان کی دنیوی زندگی مرنے کےبعد ختم ہو تی ہے اور انسان مرنے کے بعد دوسرے عالم یعنی برزخ کی طرف منتقل ہو تا ہے اور آخر میں وہ عالم آخرت کی طرف منتقل ہو تا ہے جہاں اسے اپنے اعمال کی جزاء و سزاء کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لہذادرحقیقت انسان تین قسم کی زندگی گزارتاہے :1۔ دنیوی زندگی 2۔برزخی زندگی 3۔اخروی زندگی۔
انسان کی دنیوی زندگی میں مختلف مراحل پائے جاتے ہیں جن میں سےاہم ترین مرحلہ بلوغ کا زمانہ ہے ۔ اس مرحلے میں وہ اپنی اخروی زندگی کے بارے میں فیصلہ کرتا ہے کہ وہ صالح و پرہیزگار افرادکی صف میں شامل ہوگا یا گنہگار و بد کار افرا د کی صف میں!اہل جنت میں سے ہوگایا اہل دوزخ میں سے!
قیامت کے دن انجام پانے والے بعض اہم امور حسب ذیل ہیں:
1۔حساب و کتاب:
قیامت کے دن لوگوں کے اعمال کا حساب ایک خاص طریقے سے ہوگااور اس کے بعد ان کے بارے میں فیصلہ سنایا جائے گا۔اس عمل کا
ایک طریقہ یہ ہے کہ ہر انسان کے ہاتھ میں اس کا نامہ اعمال دیا جائے گا تاکہ وہ خود اپنے اعمال کے حساب و کتاب سے آگاہ ہو سکے ۔{وَ کُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاہُ طَائرِہُ فیِ عُنُقِہِ وَ نخُرِجُ لَہُ يَوْمَ الْقِيَامَۃِ کِتَابًا يَلْقَائہ مَنشُورًا۔ اقْرَأْ کِتَابَکَ کَفَی بِنَفْسِکَ الْيَوْمَ عَلَيکَ حَسِيبًا } اور ہم نے ہر انسان کے نامہ اعمال کو اس کی گردن میں آویزاں کر دیا ہےاور روز قیامت اسے ایک کھلی ہوئی کتاب کی طرح پیش کر دیں گے۔ 11۔علاوہ ازیں انبیاء و ائمہ اہلبیت علیہم السلام اور فرشتے ان کے اعمال کے بارے میں گواہی دیں گے۔12
قیامت کے دن عدل و انصاف کا میزان قائم ہوگاجس میں انسان کے اعمال کا عادلانہ وزن کیا جائے گا اور کسی نفس پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا .
13قیامت کےدن انسان کے اعضاء و جوارح بھی گواہی دیں گے
۔14اسی طرح قیامت کے دن انسان کے اعمال مجسم ہوں گے جو سب سے زیادہ دقیق حساب ہوگا۔15
2۔صراط:
اسلامی روایات کے مطابق قیامت کےدن ایک خاص راستہ ہو گا جس سے ہر ایک کو گزرنا ہوگا ۔روایت میں اس مخصوص راستے کا نام{ صراط }ذکر ہوا ہے ۔صراط جہنم کے درمیان یا اس کے اوپر سے گزرنے والا راستہ ہے اور جو بھی اس راستے سے گزر جائے گا وہ جنت میں داخل ہو گا لیکن جو اس راستے کو طےنہیں کر سکے گا وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔ مفسرین نے سورہ مریم کی آیت 71،72 کو بھی اسی کی دلیل قرار دیا ہے۔16
3۔ اعراف:
جنت اور جہنم کے درمیان موجود ایک مقام کا نام اعراف ہے ۔اس مقام پر کچھ بزرگ ہستیاں ہوں گی جو بہشتیوں اور جہنمیوں کو ان کے چہروں سے پہچان لیں گی ۔یہ افراد میدان قیامت میں فیصلہ کرنے والے ہیں ۔یہ عظیم ہستیاں انبیاء اوران کےاوصیاء ہوں گی۔17
4۔لواء الحمد:
جب لوگوں سے حساب و کتاب لینےکا کام مکمل ہوجائے گا اور بہشتیوں اور جہنمیوں کی قسمت واضح ہو جائے گی تو خدا وند متعال پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ایک پرچم دے گا جس کانام لواء الحمد ہو گا اور آپ ؐ بہشتیوں کے آگے آگے بہشت کی طرف بڑھیں گے ۔18
5۔حوض کوثر:
اسلامی احادیث کے مطابق میدان محشر میں ایک بڑاحوض ہو گا جو حوض کوثر کے نام سے مشہور ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے پہلے اس حوض پر پہنچیں گے اور ا مت کے نجات یافتہ افراد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے ہاتھوں اس حوض سے سیراب ہوں گے ۔
تحریر : محمد لطیف مطہری کچوروی
حوالہ جات:
1۔انعام،12۔
2۔المیزان،ج7،ص25۔
3۔مومنون ،115۔
4۔دخان،40۔
5۔ص،28۔
6۔قلم ،35،36۔
7۔بقرۃ،167۔
8۔توبہ،72۔
9۔احقاف،33۔
10۔تلخیص المحصل،ص394۔
11۔اسراء،13 -14}
12۔نحل،89۔ بقرۃ،143۔ ق ،18- 21 ۔زلزال،۴.
13۔انبیاء،47۔
14۔فصلت20.
15۔توبہ،34،35۔ ۔زلزال،6- ۔ کہف، 49.
16۔مریم ،71،72
17۔اعراف،46۔
18۔بحار الانوار ،جلد،8باب،18،احادیث 1،12۔مسند احمد،ج3،ص144۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) فتح اور شکست واضح ہے، فاتح کون ہے اور مفتوح کون !؟ یہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنے کون نکلا تھا اور کسے اب مشرقِ وسطیٰ سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا!؟ کون ہے جس کے گلے میں شام ایک ہڈی بن کر اٹک گیا ہے اور عراق کے انگور اس کے لئے کھٹے ثابت ہوئے ہیں!؟
عوام، اقوام ، قبائل ، ممالک اور تنظیموں کے درمیان نفرتیں بانٹ کر ، انہیں تقسیم کرکے اسلحہ سازی اور اسلحہ فروشی کے دھندے میں اب مندے کا رجحان ہے۔
وہ زمانہ گزر گیا جب دنیا میں امریکی منصوبوں پر بلا چون و چرا عمل ہوتا تھا اور ہر طرف امریکی اسلحے کی دھاک جمی ہوئی تھی ، اب دنیا میں تقسیم کرو، لڑاو اور جھگڑے اور تنازعے کھڑے کر کے چودھری بننے کا تصور مسترد ہوتا جا رہا ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بھی اب لوگوں نے امریکہ کے بارے میں سوچنا اور بولنا شروع کردیا ہے، وہ پاکستان جہاں گزشتہ تقریبا چار دہائیوں سے لوگوں کے درمیان نفرتیں تقسیم کی گئیں، اسلحہ بانٹا گیا، کافر کافر کے نعروں کی ترویج و اشاعت کی گئی، بھائی کو بھائی کا دشمن بنانے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے لیکن اب پیغامِ پاکستان نامی فتویٰ اس بات پر شاہد ہے کہ پاکستان میں بھی لوگوں نے ان نفرتوں، تعصبات اور فرقہ بندیوں کو رد کرنا شروع کردیا ہے، اور ایسا ہی افغانستان میں بھی ہو رہا ہے۔
عوامی بیداری کے ساتھ ساتھ سی پیک کے نام سے خطے میں اقتصادی انگڑائی بھی سونے پر سہاگہ ہے۔ یعنی مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا گرتا ہوا اسلحے کا کاروبار جنوبی اور مغربی ایشیا میں بھی کچھ دیر کا مہمان ہے۔
جنوبی اور مغربی ایشیا میں اسلحہ فروشوں کے لئے کشمیر کا ایشو سب سے زیادہ سود مند ہے۔یہ حقیقت اب کشمیریوں سمیت پاکستان اور ہندوستان بھی جان چکے ہیں کہ کشمیر کا حل جنگ میں نہیں ہے۔ جب جنگ کا آپشن ہی کم رنگ ہوا جاتا ہے تو پھر اسلحے کی دوڑ پر بھی اس کا اثر پڑنا یقینی ہے۔
مسئلہ کشمیر کا حل کیا ہے !؟ اس پر اب پاکستان ، کشمیر اور ہندوستان کے مقتدر حلقوں کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ امریکہ سمیت دنیا بھر میں اسلحہ فروش مافیا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ مسئلہ کشمیر سے جنگ کا آپشن ختم کیا جائے تا ہم اب اس سچائی سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مثبت پیشرفت کر کے اور غیر ضروری کشیدگی کو کم کر کے ہندوستان بھی سی پیک کے منافع میں شریک ہو سکتا ہے۔چونکہ بلاشبہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے تمام ہمسایہ ممالک کو ایک مضبوط اقتصادی لڑی میں پرو سکتا ہے۔
مسئلہ کشمیر پر مثبت پیشرفت کی صورت میں خطے کے تمام ممالک خصوصا ہندوستان کے اقتصاد کو بہت تقویت مل سکتی ہے۔اگرچہ چین اور بھارت کے درمیان بھی گاہے بگاہے کشیدگی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ اس طرز کی کشیدگی نہیں کہ سی پیک کے راستے میں رکاوٹ بن سکے۔
اگر معاملات کو دور اندیشی کے ساتھ طے کیا جائے تو چینی مال بردار ٹرک واہگہ بارڈر اور کچھ دیگر پوائینٹس سے ہندوستان کا سفر بھی کر سکتے ہیں اور افغانستان، ایران، بھارت، پاکستان اور چین مل کر خطے میں ایک بہت بڑی مشترکہ اقتصادی تبدیلی لا سکتے ہیں، ایک ایسی تبدیلی کہ جس سے اسلحے کی دوڑ اور دشمنی کے فروغ کے بجائے اقتصادی ترقی کی راہیں کھلیں اور ہمسایہ ممالک کے دیرینہ مسائل کے حل کا موقع بھی ہاتھ میں آئے یوں اس طرح خطے سے اسلحہ فروشوں کا اثرو رسوخ بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
مشترکہ ترقی کے اس خواب اور سفر میں مسئلہ کشمیر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، اگر ایشیائی ممالک دور اندیشی کامظاہرہ کریں تو جس طرح مشرقِ وسطیٰ میں اسلحہ فروشوں کے منصوبوں کو خاک میں ملایا جا سکتاہے اسی طرح ایشیا کو بھی اسلحے کی دوڑ سے پاک کیا جاسکتا ہے۔
لہذا کشمیر، پاکستان اور ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک خصوصا ایران اور چین کے اکابرین کو بھی چاہیے کہ وہ علاقائی مسائل کے اعتبار سے اپنے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنی اوّلین ترجیح میں رکھیں۔مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اس خطے میں کوئی مشترکہ دیرپا منصوبہ بندی ، بڑی اقتصادی تبدیلی یا پیشرفت ممکن نہیں۔
ایشیا میں ایک مشترکہ اور بڑی اقتصادی تبدیلی اور خوشحالی کے لئے ایشیا کے باشندوں خصوصا مفکرین اور دانشمندوں کو تمام باہمی مسائل خصوصا مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کوئی لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔
تاریخ بشریت کا یہ واضح درس ہے کہ نفرت کی آغوش میں بیٹھ کرمحبت کے زائچے بنانے والوں کو وصال نصیب نہیں ہوا کرتا۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کی کابینہ کی توسیع کے دوسرے مرحلےمیں چار نئے اراکین کی شمولیت کا اعلان کردیا ہے،مولانا نشان حیدرساجدی سیکریٹری تبلیغات، برادر عارف رضا زیدی سیکریٹری نشرواشاعت، برادر عون محمد سیکریٹری روابط اور برادر رضوان پنجوانی سیکریٹری سوشل میڈیا ٹیم نامزد، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کی کابینہ میں توسیع کے دوسرے مرحلے میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے چارنئے عہدیداران کی شمولیت کا باضابطہ اعلان کردیاہے، ڈویژنل سیکریٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے سابق ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ نشان حیدر ساجدی کو نئی کابینہ میں سیکریٹری امور تبلیغات،ضلع ملیر کے سابق ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید عارف رضا زیدی کو سیکریٹری نشرواشاعت ، ایم ڈبلیوایم ضلع جنوبی کے سابق سیکریٹری جنرل رضوان پنجوانی کو سیکریٹری سوشل میڈیا ٹیم اور ضلع جنوبی کے رہنما عون محمد کو سیکریٹری روابط کی ذمہ دارایاں تفویض کی گئی ہیں۔
ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے نامزد اراکین ڈویژنل کابینہ کی شمولیت پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے نئے عہدیداران اپنے سابقہ تجربات اور تنظیمی فعالیت کو مد نظر رکھتے ہوئے نئی ذمہ داریوں کو بھی باحسن وخوبی انجام دیں گے، شہر قائد میں مجلس وحدت مسلمین کے مضبوط تنظیمی سیٹ اپ کی تشکیل کیلئے تمام اراکین ڈویژنل کابینہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ میدان عمل میں موجود رہیں گے، خدا تمام نامزد اراکین ڈویژنل کابینہ کی توفیقات شرعی میں اضافہ فرمائے اور انہیں دین مبین کی سربلندی اور اتحاد بین المسلمین اور بین المومنین کے قیام میں ثابت قدم رکھے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا کہ ڈیری فارمرزکی جانب سے دودھ کی قیمت میں20سے 30روپے کے اضافہ کی مذمت کرتے ہیں کہ ملک میں پہلے ہی مہنگائی کاجن بے قابو ہے اور اوپر سے دودھ کے ہوشربا اضافے سے غریب، متوسط طبقہ سمیت مستقبل کے معماروں کی زندگی داؤ پر لگ جائیگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاوس سولجر بازار میں پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پولیٹیکل کونسل کے رکن میر تقی ظفر ،حسن عباس ،کاظم عباس و دیگر موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومت کی ناقص پالیسی کے سبب غریب،مزدور اور نچلی طبقہ کی زندگی شدید متاثر ہوئے ہے اور ملک میں بیروزگاری میں بھی شدید اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کے سبب مہنگائی کی لہر دوڑ گئی ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر کراچی سے اپیل کی کہ دودھ کے نرخوں میں ہوشربااضافہ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور ڈیری فارمز کے مسائل ترجیح بنیادی پر حل کئے جائیں۔
وحدت نیوز (خیرپور) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکا کی پیداوار داعش نے عراق اور شام سمیت دیگر اسلامی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستان میں بھی خون کی ہولی کھیلنا شروع کردی ہے، کے پی کے کی پولیس بیگناہ شہریوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، ملک بھر میں شیعہ رہنماؤں اور کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر بدامنی پیدا کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محسنین اکیڈمی کے دورے کے موقع پر میر ارشاد تالپور، سید جمن علی شاہ اور تنویر حیدر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں، خیرپور سمیت شکارپور ،جیکب آباد اور دیگر اضلاع میں کالعدم تنظیموں کی تربیت گاہیں اور سہولت کار بڑی تعداد میں موجود ہیں جن کیخلاف کارروائی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں ہونیوالی دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، اسرائیل اور بھارت سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے دہشت گردی کا جال بچھا رہے ہیں، پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جو دشمن کی ہر سازش کو فوج کے ساتھ مل کر کچل دے گی۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری یوتھ علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا ہے کہ نوجوان پاکستان کا اثاثہ ہیں اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں جوانوں کا کردار نہایت اہم ہے جسے کسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نوجوانوں کی کیرئر کونسلنگ کے حوالے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جوانوں کی لوکل اور نیشنل لیول پر کیرئر کونسنلگ کی جانی چاہیے تاکہ جوانوں کو اپنی منزل حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ اس حوالے سے سیمینارز کا انعقاد نہایت ضروری ہے تاکہ نوجوان ملکی سلامتی وترقی کے لئے معاشرے سے انتہا پسندی کے خاتمے میں کردار ادا کرسکیں۔ علامہ اعجاز بہشتی کا مزیدکہنا تھاکہ موجودہ حالات کے پیش نظر جوانوں کو محتاط رہنا چاہے اور ہر قسم کی منفی سرگرمیوں سے اظہار بیزاری کر کے دشمن کی سازشوں کو ناکام کیا جائے تاکہ مٹھی بھر انتہاپسندوں کو باہمی وحدت سے شکست دی جا سکے۔