وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کہاہے کہ ایک سماج میں زندگی بسر کرنے والے ہر فرد پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ہم سب کسی نہ کسی معاشرے میں رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے ہمارا رابطہ قائم رہنا چاہئے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ معاشرے کا حصہ ہونے کی حیثیت سے ہم پر کونسی ذمہ دریاں ہیں ان ذمہ داریوں کا احساس ہمارے لئے ضروری ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ عوام کے تعاون کے بغیر ہمارے خدمات کی تمام تر کوششیں ناکام ہو سکتی ہیں اور ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، با شعور عوام کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ذاتی زندگی سے کچھ وقت معاشرے کی خدمت کیلئے نکالے اور سماجی کاموں میں ان حضرات کا ہاتھ بٹھائیں اور ان لوگوں کی مدد کریں جو اپنا تمام تر وقت عوام کی خدمت میں صرف کرتے ہیں اور ان کی زندگیاں بہتر بنانے کیلئے کام کرتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ عوام اپنے کاروبار اور مختلف چیزوں کی خرید و فروخت میں ملکی مفادات کو مد نظر رکھیں اور کوشش کرے کہ ملک کا پیسہ ملک کے اندد ہی خرچ ہو اور فائدہ دوسروں کے بجائے ہمارے اپنے ملک کو ہو۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)خاموش اکثریت اور گنگ زبانیں بڑے بڑے حادثات کو جنم دیتی ہیں۔ایک زمانہ تھا کہ جب ہمارے ہاں کسی فرقے کے لوگ قتل ہوتے تھے تو عام لوگوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی تھی،ہمارے ہاں کی اکثریت تو اس بارے میں کچھ بولنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتی تھی۔
پھر یہ معمولی سی بات غیرمعمولی بنتی گئی،شیعوں کی گردن پر تیز کیا گیاخنجر اہلِ سنّت والجماعت کی شہ رگ کو بھی کاٹنے لگا،امام بارگاہوں پر آزمائے گئے بم، اولیائے کرام کے مزارات کو بھی نشانہ بنانے لگے ،ذاکرین کو قتل کرنے والوں نے قاری سعید چشتی جیسے قوال کو بھی موت کے گھاٹ اتار ا،مسجدوں میں خود کش دھماکے کرنے والوں نے چرچ بھی اڑائے ،عیسائیوں کو ستانے والوں نے اسماعیلیوں کو بھی خون میں نہلایا،عبادت گاہوں میں خود کش دھماکے کرنے والوں نے بازاروں میں بھی دھماکے کئے،گاڑیوں سے مسافروں کو اتار کرقتل کرنے والوں نے پاکستان آرمی کے جوانوں کے گلے بھی کاٹے،اہلِ تشیع کو کافر کہنے والوں نے اہلِ سنّت والجماعت کو بھی مسلمان نہیں سمجھا،پاکستان کو کافرستان اور قائدِ اعظم کو کافرِ اعظم کہنے والوں نے پاک فوج کو ناپاک فوج بھی کہا،جلسے اور جلوسوں کو حرام اور بدعت کہہ کر دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول میں ننھے مُنھے بچوں کو بھی خون میں نہلایا اور یوں ظلم و ستم کی ایک بھیانک تاریخ رقم کرکے اہلیانِ پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ ہم صرف شیعہ یا سنّی کے دشمن نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں۔
انسانیت کے ان دشمنوں نے جس طرح پاکستان میں قائداعظم ریزیڈنسی پر حملہ کیا اسی طرح افغانستان میں آثارِ قدیمہ کو مسمار کیا ۔انہوں نے بری امامؒ،حضرت داتا گنج بخش اور رحمٰن باباجیسے مزارات سے لے کر مدینے میں جنت البقیع اور شام میں موجود صاحبہ کرام ؓ کے مزارات کوبھی اپنے ظلم کانشانہ بنایا لیکن ہمارے ہاں کی اکثریت خاموش ہی رہی۔۔۔
ابھی چند روز پہلے انسانیت کے ان دشمنوں نے یعنی 13” نومبر 2015ء کی شام کو فرانس کے دار الحکومت پیرس اور سینٹ-ڈینس میں مرکزی یورپی وقت کے مطابق 21:16 پر تین علیحدہ علیحدہ دھماکے اورچھ جگہوں پر اجتماعی شوٹنگ کی۔نیز اسی دوران سینٹ ڈینس کے شمالی مضافات میں فرانسیسی سٹیڈیم کے قریب بھی تین بم دھماکے بھی کئے۔
یاد رہے کہ دھماکوں کے وقت سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ ہو رہا تھا اور میچ دیکھنے کے لیے فرانس کے صدرفرانسوا اولاند اور وزیر اعظم بھی موجود تھے۔اسی دوران مسلح افراد نے 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنانے کے بعد گولیاں مارکرہلاک کردیا۔
اب تک کی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق “اس واردات میں کل 128 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے،زخمیوں میں سے 99 افراد شدید زخمی ہیں۔ “[1]
وحشت ،دہشت اور قتل و غارت کے لحاظ سے یہ دوسری جنگ عظم کے بعد فرانس میں پیش آنے والا سب سے زیادہ دلخراش سانحہ ہے۔
اس سانحے کی سنگینی کا اندازہ آپ اس سے کرلیں کہ ۷۱ برس کے بعد پہلی مرتبہ فرانس کے کسی شہر میں کرفیو لگایا گیاہے۔
اب لطف کی بات یہ ہے کہ ۱۳ نومبر کو یہ واقعہ پیش آیا اور ۱۴ نومبر کو داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔جس کے بعد مغربی میڈیا نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔[2]
اب آئیے تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں:۔
“گزشتہ سال نومبر میں فرانس نے مقبوضہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جسے صیہونی میڈیا نے اسرائیل کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے سے تعبیر کیا،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فیصلے کو فرانس کی سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے نتائج کیلئے تیار رہنے کی بھی دھمکی دی، اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کے بعد فرانس مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے۔
اس وقت یہاں پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ فرانس نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کا حل ایک خود مختار، جمہوری ریاست قرار دیا ہے، فرانسیسی صدر فرانسواں میٹرینڈ François Mitterrand پہلے صدر تھے جنہوں نے انیس سو بیاسی میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کی حمایت میں بیان دیا جبکہ فرانس ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، دو ہزار آٹھ میں فرانس نے فلسطینی عوام کیلئے چار سو ملین یوروز امداد بھی دی ہے“۔ [3]
اب گزشتہ نومبر میں نیتن یاہو کی فرانس کو دھمکی ،اس نومبر میں فرانس میں دہشت گردی کی وحشتناک کاروائی،پھر اس کاروائی کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کرنا اور پھر یورپی میڈیا کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا۔۔۔ان ساری چیزوں سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروہ کس کے ایجنٹ ہیں !داعش والےکس کے مقاصد کی تکمیل کررہے ہیں ! سب سے بڑھ کر ہمیں اس سلسلے میں بولنا ہوگا کہ سعودی عرب اور امریکہ داعش کی پشت پناہی کرکے دنیا میں کونسااسلام نافذکرنا چاہتے ہیں؟!
ہم فرانس میں بے گنا انسانوں کے مارے جانے پر جہاں اہلِ فرانس کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں وہیں پر اہلِ مغرب کو یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ اہلِ مشرق کے سکوت سے عبرت حاصل کریں،داعش کی پشت پر موجود امریکی و یورپی طاقتوں اور سعودی عرب جیسے ممالک کے خلاف متحد ہوکر اپنی زبان کھولیں بصورتِ دیگر عالمِ اسلام کی طرح دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات کے لئے اب تیار ہوجائیں،چونکہ یورپ، امریکہ ،اسرائیل اور سعودی عرب کاپالاہوا ناگ اب یورپ میں بھی پھنکارنے لگاہے۔
اگر اس ناگ سےاپنی آئندہ نسلوں،شہروں،باغات ،لوک ورثے اور ممالک کو بچاناہے تو پھر جان لیجئے کہ خاموش اکثریت اور گنگ زبانیں بڑے بڑے حادثات کو جنم دیتی ہیں۔
[1] بی بی سی،اے ایف پی،سی این این۔۔۔
[2] عالمی میڈیا
[3] استفادہ از:۔ http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/15-Nov-2015/429727
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاوس لاہور میں مفتی انتخاب کوآرڈینیٹر وزیر اعلی پنجاب برائے مذہبی امور، سید تنویر بخاری رہنما قومی مشائخ کونسل پاکستان نے سیکرٹری شعبہ سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان برادر سید ناصر عباس شیرازی اور ڈپٹی سیکرٹری پنجاب سید اسد عباس نقوی سے ملاقات کی،جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امورسمیت شیعہ سنی وحدت کے حوالہ سے گفتگو کی گئی۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے قم المقدس ایران میں مرحوم آیت اللہ الشیخ حسین سیبویہ کی مجلس ترحیم میں شرکت کی۔ مجلس ترحیم کا پروگرام مسجد امام رضا علیہ السلام میں ہوا۔ جس میں علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرحوم آیت اللہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کی معروف علمی شخصیت تھے، ان کی وفات پر حوزہائے علمیہ نجف و قم کے مراجع عظام نے تعزیتی بیان جاری کئے جن میں سرفہرست آیت اللہ العظمٰی السید علی سیستانی اور رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے اپنے عزیز دوست اور دفتر رہبر معظم شام کے قائم مقام سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ مہدی سیبویہ کو انکے والد بزرگوار آیت اللہ شیخ حیسن سیبویہ کی وفات پر تعزیت و تسلیت پیش کی اور مرحوم کے بلندی درجات کے لئے دعا کی۔
وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ نجف اشرف کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام و المسلمین علامہ ناصر عباس النجفی ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام و المسلمین الشیخ ارشد علی خان النجفی الجعفری اور دیگر اراکین مجلس وحدت مسلمین نجف اشرف نےنامور عالم دین اور خادم مذہب اھل بیت علیھم السلام حجتہ الاسلام و المسلمین علامہ سید کرامت حسین نجفی کی وفات حسرت یاس پر گہرے دکھ اور غم و حزن کا أظھارکیا ہے.علامہ نجفی صاحب کی تمام زندگی علوم آل محمد علیھم السلام کے وقف تھی.انھوں نے کماحقہ دین مبین کی خدمت کی.اپنوں اور غیروں کی دی گئی تکالیف کو برداشت کیااور اپنے مبنہ اور منھج پر کار بند رہ کر کامیاب زندگی گزاری.ان کی علمی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں.دسیوں طلاب کرام جنھوں نے علامہ صاحب سے کسب فیض حاصل کیا ہے. آج حوزات علمیہ میں ان کے طلاب کی تعداد ہے.جو تحصیل علوم آل محمد علیھم السلام میں مشغول ہیں.جامعہ مصطفی جیسی عظیم علمی درس گاہ ان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے.الله تعالی سے دعا ہے کہ پرودگار ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائےاور انھیں شفاعت محمد و اھل بیت محمد علیھم السلام نصیب فرمائے.الله رب العزت اس کے پسماندگان کو صبر و سلوان عطا فرمائے.
وحدت نیوز (لاہور) نیشنل ایکشن پلان پر آئی ایس پی آر کے بیان سے ملت تشیع کا موقف درست ثابت ہو گیا،کرپٹ،نااہل اور متعصب حکمران دہشت گردی کے خاتمہ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں،اقتدار بچانے کیلئے کالعدم جماعتوں کو گلے لگایا جا رہا ہے جو آئین پاکستان سے غداری کے مترادف ہے ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے لاہور میںورکرز اجلاس سے خطاب میں کیا،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ موجودہ حکمران نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں ،دہشت گرد اور کالعدم گروہ اسلام آباد میں ان کی ناک تلے آئین و دستور پاکستان کو روند رہے ہیں مگر ان کی طرف انگشت نمائی کرنا جرم بن گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ذاتی مفادات کیلئے ملک کو قربان کیا جارہا ہے،ملکی سلامتی دائو پر لگی ہوئی ہے،افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کی عظیم قربانیاں حکمرانوں کیلئے کوئی وقعت نہیں رکھتیں،اگر حکمرانوں نے رویہ نہ بدلا تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ،بلوچستان اور سند ھ میں ہمارے لوگوں کو چن چن کر مارا جا رہاہے، پنجاب کی متعصب حکومت نیشنل ایکشن پلان کو صرف ہمارے لوگوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے،عزاداری کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اور اس ملک کے دشمن دہشت گردوں کو کھل کھیلنے کی چھٹی دے دی گئی ،دہشت گرد آزاد اور ملک کے وفادار بانیان مجالس وعزاداران پر پابندیاں لاگو ہیں،یہ رویہ ہمارے لیئے کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے،اگر حکمران ملک سے مخلص ہیں تو نیشنل ایکشن پلان پر غیر جانبدارانہ عمل درآمد کروائیں ہم دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہر قسم کا تعاون کریں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بلدیاتی انتخابات میں کالعدم گروہ سے اتحاد کرنے والی سیاسی جماعتوں کی پالیسیز کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے ،الیکشن کمیشن اور حکمرانوں کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے ،کالعدم گروہ کے ساتھ قومی جماعتوں کے پرچم لہرائے جا رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ان جماعتوں کو صرف اقتدار سے پیار ہے،یہ کرسی کے پجاری ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے گروہ کو اپنا کاندھا پیش کر کے ملکی آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ہم جمہوریت اور ملک کے آئین پر یقین رکھتے ہیں اور نام نہاد جمہوری جماعتوں اور حکمرانوں کی طرف سے غیر جمہوری رویہ اور آئین پاکستان کو تسلیم نا کرنے والے دہشت گردوں کے سرپرستوں کے خلاف خاموشی لمحہ فکریہ ہے،آج پاکستان میں ایک مخصوص سوچ اور نظریہ کو مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے،ہم اس انتہا پسندانہ سوچ کو مسلط نہیں ہونے دینگے،آئین پاکستان میں تمام مکاتب فکر کو یکساں آزادی حاصل ہے،عالمی دہشت گرد داعش کے پیروکار وں کے نظریہ اور سوچ کو دنیا اسلام کے ہر مہذب مسلمانوں نے نفی کی ہے۔