وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے زیراہتمام ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سیکرٹریٹ میں منعقدہ پریس بریفنگ سے آغا علی رضوی، شیخ احمد نوری ، وزیرسلیم، فدا حسین، شیخ علی محمد کریمی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ وطن عزیز پاکستان میں دہشتگردی سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے جہاں اس عفریت نے ملک کو کمزور کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے وہاں اسلام کا چہرہ بھی مسخ کر کے رکھ دیا ہے،کراچی تا خیبرکوئٹہ تا گلگت شیعہ قتل عام جاری ہے اور کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔ اس لعنت کے خلاف پاک فوج کا آپریشن لائق تحسین ہے اور دہشتگردی کو ختم کرنے میں انہوں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ عظیم قربانیاں ہیں۔ ہم نے اول روز سے دہشتگردوں اور دہشتگردوں کے پشت پناہوں کے ساتھ آہنی اور سخت ترین ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالبہ کیا ہے اور آج بھی ہم یہی سمجھتے ہیں کہ دہشتگردوں کو اس کے سہولت کار دونوں اس جرم میں برابر کے شریک ہیں دونوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن محدود مقامات پر جاری ہے جبکہ سہولت کاروں کے خلاف تاحال کوئی راست اقدام نہیں اٹھا ہے یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز کے صدر مقام پر بھی بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے پرچم بھی لہرایا جاتا ہے اور وال چاکنگ بھی کی جاتی ہے۔ جہاں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہمارا مطالبہ تھا وہیں ہمارا یہ بھی مطالبہ تھا کہ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ جب تک دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن نہیں کیا جاتا دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی۔گزشتہ چند دنوں میں آپ نے دیکھا کہ کراچی اور ڈی آئی خان میں دہشتگردی کا رخ شیعہ مکتب فکر کی طرف مڑ گیا ہے اور چن چن کے شیعہ پروفیشنل کو شہید کیے جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں جس منظم انداز میں شیعہ مکتب فکر کے خلاف دہشتگرد عناصر حملے کر رہے ہیں اس نے نہ صرف آپریشن ضرب عضب بلخصوص کراچی آپریشن کو زیر سوال لایا ہے بلکہ انہیں دہشتگردوں کی مخالفت اور حب الوطنی کی سزا دی جارہی ہے۔ کراچی میں معروف سماجی شخصیت خرم ذکی کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑ ی ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کلعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں ۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی میں جن اہم شخصیات کو چن چن کے قتل کیے جا رہے ہیں وہ قومی ایکشن پلان اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اسی گزشتہ دنوں کرم ایجنسی میں جشن میلاد پر پابندی کی کوشش اور بے گناہوں کی شہادتوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پر امن محب وطن شہریوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کی جا رہی ہے ۔ پورے علاقے میں قومی ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور دہشتگرد مخالف جماعتوں کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں شیڈول فور میں حکمران جماعت کے مخالفوں کا شامل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لسٹ بدنیتی پر مبنی ہے اور حکمران جماعت کی سیاسی انتقام کا تسلسل ہے۔ گیارہ سال پہلے کے کیس کو فوجی عدالت میں بھیج کر صوبائی حکومت نے جانبدار کارروائی کا ثبوت فراہم کیا ہے جبکہ سانحہ چلاس،سانحہ کوہستان،سانحہ بابوسر کے دہشتگردوں کو سزا نہ ملنا قومی ایکشن پلان کے ناقص ہونے کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں سیکیورٹی صورتحال چندان حوصلہ افزا نہیں ہے ۔ ہم سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شاہراہ قراقرم سمیت گلگت بلتستان کے حساس مقامات کو فول پرول سیکیورٹی فراہم کریں اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی تمام مذہبی و سیاسی شخصیات کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ ملک بھر میں منظم نسل کشی کا جو سلسلہ جاری ہے اس سے گلگت بلتستان میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور موجودہ صوبائی حکومت میں جی بی کی تمام سیاسی و مذہبی شخصیات عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہے۔ سیکیورٹی نکتہ نگاہ سے اگر کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر عائد ہوگی۔ ہم بروقت ایک بار پھر آگاہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں حکومت مخالف مذہبی و سیاسی شخصیات کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہے انکی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے ملک بھر میں جاری پر امن اور دہشتگرد مخالف نظریے کے حامل افراد کی ٹارگنگ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی جو لہر دوڑ گئی ہے وہ قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ ملک گیر آپریشن اور دہشتگردوں کے تمام سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین اقدامات ملکی سلامتی کا ضامن ہے۔
وحدت نیوز(گلگت ) گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کرکے حکومت اپنے کرپشن پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے ،دہشت گرد گروہوں اور امن قائم کرنے والوں کو ایک ہی کٹہرے میں کھڑا کرکے حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ سرزمین گلگت بلتستان میں حکومتی سرپرستی میں اہل تشیع کا خون بہایا گیا،جوڈیشل انکوائری کمیشن بنے لیکن انصاف نہیں ملا،گھروں میں گھس کر سیدانیوں کا خون بہایا گیا حکومت بتائے یہ سیدانیاں کس دہشت گردی میں ملوث تھیں جن کا خون بہایا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کہا کہ ایک عرصے سے گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کرکے حکومت یہاں کے عوام کو اپنے بنیادی مسائل سے دور رکھے ہوئے ہیں جب کبھی بھی اس خطے کے عوام اپنے بنیادی حقوق کیلئے ایک ہوجاتے ہیں حکومت اہل تشیع اور اہل تسنن میں تفریق پیدا کرکے فرقہ وارانہ تنازعات کھڑے کردیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک طرف دو رینجرز کے قتل کے الزام میں 14 افراد پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور دو خواتین سمیت سات افراد کے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہ ہو۔حکومت بتائے اہل تشیع کا خون اتنا ارزان کیوں ہے ان سات مقتولین کے ورثاء کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرینگے اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہ کرنا کیا حکومتی سطح پر انصاف کا قتل نہیں؟انہوں نے کہا کہ حکومت بد نیتی اور تعصب کی عینک اتاردے اور بیجا طور پر علاقے کے امن کو برباد کرنے سے باز رہے اور ملت تشیع کو زیر عتاب لانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔13 اکتوبر کے سانحے کے اصل ذمہ داروں کو جوڈیشل انکوائری کے تناظر میں منظر عام پر لایا جائے۔رینجرز کے قتل کے شبے میں گرفتار بیگناہ افراد کوفوری رہا کرے اور اہل تشیع کو تختہ مشق بنانے سے باز رہے اور ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ 13 اکتوبر کے مقتولین کی ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بیگناہ گرفتار شیعہ جوانوں کو رہا نہیں کیا گیا توپھر ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اوروہ دن حکومت کا آخری دن ہوگا۔
۲۔( ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل) حکومت اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرے ،نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔عوام سے تحفظ کا احساس چھین کر حکومت اقتدار میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومتی جبر کے آگے ہم ہرگز تسلیم نہیں ہونگے اور ظالم حکومت کے سامنے جھکنے سے موت کو ترجیح دینگے۔سانحہ 13اکتوبر کے مقتولین کی ایف آئی آر درج نہ کرنا انصاف کا قتل ہے حکومت کی اہل تشیع سے عناد کی یہ واضح مثال ہے کہ دن دھاڑے سات قتل ہوجاتے ہیں اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ اگر انصاف کا یوں ہی قتل عام ہوتا رہا تو عوام کا حکومت کا اعتماد ختم ہوجائیگا اور پھر نتیجتاً علاقے کا امن خراب ہوگا جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم اسوہ شبیری پر عمل پیرا ہیں اور صبر کے دامن کو تھامے ہوئے ہیں حکومت ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھے اور سرزمین گلگت بلتستان میں اہل تشیع کو دیوار سے لگانے کی سازشیں بند نہیں کی گئیں تو پھر وہ احتجاج کرینگے کہ تاریخ یاد رکھی گی،اس سے قبل کہ ہماے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے حکومت بیگناہ گرفتار افرادکو رہا کرکے دو خواتین سمیت سات افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج کرکے ذمہ داروں کو گرفتار کرے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سکریٹریٹ میں یونٹس کے سربراہوں اور ڈویژنل کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جسکی صدارت کوئٹہ ڈویژن کے سکرٹری جنرل جناب عباس علی نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہرئے اُنھوں نے کہا کہ 21مئی کو بسلسلہ 15شعبان ’’امید مظلومین کانفرنس‘‘ جس میں مجلس وحدت مسلمیں پاکستان کے مرکزی سکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس و دیگر مرکزی قائدین شریک ہوں گے، جو ہمارے لئے افتخار کا باعث ہے۔ مرکزی قائدین کا کوئٹہ پہنچے پر شاندار استقبال کیا جائیگا۔ یہ کانفرنس سیاسی، اجتمائی اور تربیتی حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یونٹ سربراہان اس ضمن میں اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں۔ اور پروگرام کے کامیاب انعقاد کیلئے شب وروز محنت کریں۔ اجلاس کے آخر میں کراچی اور ڈی آئی خان میں بے گناہ شہریو ں کی شھادت پر گہرے دکھ اورغم کا اظہار کرتے ہوئے ایک مذمتی قرارداد پیش کیا گیا، اور شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین نے شیرازی نے ملک میں حالیہ شیعہ نسل کشی کے حوالے سے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ کئی دہائیوں سے ملت تشیع کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ جس پر حکمران طبقہ اور ریاستی اداروں نے چپ سادھ رکھی ہے۔ سرزمین پاکستان میں ہمیشہ سے حیدر کرارؑ کے ماننے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہی کے گرد دائرہ تنگ کیا جاتا ہے۔ حکمرانوں نے اپنی حکومتوں کو دوام دینے کے لئے کبھی دہشت گردوں کے ذریعے اہل تشیع کا قتل عام کیا تو کبھی محافظ اداروں کے ذریعے گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت دفعہ احتجاج اور دھرنے دے لئے، ان کرپٹ اور بے ضمیر حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہماری قیادت نے بھوک ہڑتال کیمپ کا آغاز کر دیا ہے اور ملت مظلوم بھی اپنی قیادت کے ہم آہنگ اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ہمارے مطالبات وہی ہیں، جو آج ہر باشعور پاکستانی کی آواز ہیں۔ بیرون ملک مقیم غیور اور بیدار پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ مردہ ضمیر حکمرانوں کو جگانے میں اپنا عظیم کردار ادا کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق آپریشن ہونا چاہیے، تاکہ کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان اور پارا چنار واقعات دوبارہ وقوع پذیر نہ ہوں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) بھوک ہڑتال پر بیٹھےمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی کیمپ میں تشریف لانے والے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے پریس کانفرنس کے دوران مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کو آخری دم تک ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ملک کی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت کا قائد اپنے قوم کے جائز مطالبات منوانے کے لیے بھوک ہڑتال کر رہا ہے۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی اور پارہ چنار کی حالیہ بربریت کے خلاف ہم صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور مجلس وحدت مسلمین کے تمام مطالبات کی منظوری تک ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ دریں اثنا سارا دن احتجاجی کیمپ میں مختلف وفود کا آنا جانا لگا رہا۔ راولپنڈی سے علما اور شیعہ عمائدین کی ایک بڑی تعداد نے علامہ علی اکبر کاظمی کی قیادت میں علامہ ناصر عباس سے ملاقات کی۔مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت کی طرف سے بھوک ہرتال کا سلسلہ شروع ہو نے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ملت تشیع کے اہم مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
وحدت نیوز (سلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتال کے دوسرے روز احتجاجی کیمپ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے ملک میں ظلم و بربریت،کرپشن اور لاقانونیت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔اس ظلم کے خلاف اگر ایک سال بھی بھوک ہرتال کرنا پڑی تو کریں گے۔ اگر حکومتی رویہ میں تبدیلی نہ آئی تو احتجاج کے لیے آگے کی طرف بھی بڑھا جا سکتا ہے۔خیبرپختونخواہ کی حکومت جسے عمران خان مثالی کہتے ہیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔اس صوبے میں تعلیمی ادارے،مساجد،بزنس مین ،وکلااور مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں چارشیعہ پروفیشنلز کو ایک ہی دن میں قتل کر دیا گیا تکلیف دہ امر یہ ہے کہ اس قتل وغارت پر حکومت کی طرف سے تعزیت تک کرنا گوارہ نہیں کیا جاتا۔اگر ان کو پاکستان کی حکومت مل جائے تو یہ پورے ملک کو خیبرپختونخواہ کی طرف بدامنی کی طرف دھکیل دیں گے۔اسی طرح وفاقی حکومت بھی نا اہل ہے۔ فاٹا میں حکومتی اہلکاروں کی طرف سے تین روز قبل خون کی جو ہولی کھیلی گئی آج اس کا الزام بھی مقتولین کے اہل خانہ پر لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت مکمل طور پر بے حس ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارہ چنار میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد پر کمانڈنٹ کی طرف سے گولیاں چلائیں گئیں جو بربریت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے۔ پنجاب میں پولیس بے گناہ شیعہ افراد کے خلاف مقدمات بنانے میں مشغول ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کوآئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔ہمیں ہماری عبادت گاہوں کے اندر مجلس و جلوس کے پروگرام آدھا گھنٹہ تاخیر ہو نے پر پرچہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ملت تشیع کے ساتھ یہ انصافی آخر کسی کی ایما پر ہو رہی ہے اس کے پس پردہ کیا مقاصد ہیں۔پنجاب میں اس وقت تک سینکڑوں شیعہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے لیکن آج تک قاتل لاپتہ ہیں۔ان دہشت گردوں کی پشت پناہوں کو منظر عام پر لایا جائے۔اس ملک میں محب وطن افراد کو گولی مار دی جاتی ہے اور دہشت گردوں کو سہولتیں دی جارہی ہیں۔ خرم ذکی ایک جرات مند صحافی اور سول سوسائٹی کانڈر رہنما تھا۔اس حب الوطنی کی سزا دی گئی۔اس کو قصور ملک دشمن تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔گلگت میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے کیے جارہے ہیں۔لاقانونیت کا یہ حال ہے کہ گلگت جیل سے چودہ قیدی اغوا ہوگئے۔انتظامیہ عسکری اداروں پر الزام لگا رہی ہے کہ ان کی تحویل میں ہیں جبکہ متعلقہ عسکری ادارے لا علمی کا اظہار کررہے ہیں۔پاکستان کی مظلوم عوام کے ساتھ یہ ظلم کب تک روا رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس غیر منصفانہ نظام کا خاتمہ امن و امان کے قیام کے لیے ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مارشل لا ان مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ مارشل لا خود ایک مسئلہ ہے۔الیکشن کمیشن ٹھیک ہو جائے۔ لوگوں کو الیکشن پر خطیر سرمایہ خرچ سے روکے ۔لوگ سرمائے کی بجائے اہلیت کی بنیاد پر منتخب ہو کر آئیں تو ایک صاف ستھری حکومت کا قیام ممکن ہے۔ہم عادلانہ نظام کے خواں ہیں جو بابصیرت اور صالح افراد پر مشتمل ہو۔موجودہ نظام حکومت جمہوریت نہیں بلکہ سرمایہ داروں کا ایک گروہ اقتدار پر قابض ہے جو دولت کے بل بوتے پر حکومت میں آیا ہے۔ جنکے اپنے اثاثہ جات بیرون ممالک ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس عوام کے لیے کوئی پالیسی نہیں ۔بیس کروڑ عوام میں سے حکومت کو کوئی ایسا باصلاحیت آدمی آج تک نہیں مل سکا جسے وزیر خارجہ بنایا جا سکے۔ یہ بدنیت اور مفاد پرست حکمران ہیں ۔انہیں ملک معاملات سے غرض نہیں بلکہ ذاتی مفادات کا حصول ان کا ہدف ہے۔