The Latest

گستاخانہ فلم کے بعد کی صورت حال پر امریکہ نے اپنی جانب سے ایک ملک کے بڑے بڑے نجی ٹی وی چینلز اور ایف ریڈیوز پر باراک اوباما اور ہیلری کے پیغامات پر مشتمل اشتہارات چلائے کہا جاتا ہے کہ اس اشتہار کی مد میں ان چینلوں کو سترہزار ڈالر دیے گئے ،لیکن خود امریکی اردو سرویس کی ویب سائیڈ یہ اعتراف کرتی ہے کہ یہ مہم ناکام ہوئی اور گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج امریکہ مخالف احتجاج میں بدل گیا ذیل میں امریکی اردو سرویس کی اس خبر کے خلاصے کو ملاحضہ کیجئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک وکیل نے عدالتِ عظمی سے مقامی ٹی وی چینلز پر امریکی صدر براک اوباما اور وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ان بیانات پر مشتمل ویڈیوز نشر کیے جانے کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے جن کا بظاہر مقصد امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم پر مسلمانوں کے اشتعال کو دور کرنا ہے۔
پاکستان کے ایک معروف وکیل حشمت حبیب ایڈوکیٹ نے عدالتِ عظمیٰ سے اس امریکی اشتہاری مہم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی ہے جو ان کے بقول پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی فلم سے متعلق امریکی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔
فلم کے خلاف پاکستان میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک لگ بھگ 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات اپنے عروج پر ہیں۔
مذکورہ اشتہاری مہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شروع کی گئی ہے جس کا مقصد اس فلم کے مسئلے پر امریکی موقف کو اجاگر کرنا ہے۔
گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی صدر اوباما اور سیکریٹری کلنٹن کے مذمتی بیانات پر مشتمل یہ ویڈیوز اردو 'سب ٹائٹلز' یا 'ڈبنگ' کے ساتھ پاکستان کے صفِ اول کے نیوز چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز پر 'پرائم ٹائم' میں نشر کی جارہی ہیں۔
تاہم اس ابلاغی مہم کو عدالت میں چیلنج کرنے والے حشمت حبیب ایڈوکیٹ اس سے سخت نالاں ہیں اور انہوں نے اس مہم کی اجازت دینے پر پاکستان کی حکومت اور ذرائع ابلاغ پہ کڑی تنقید کی ہے۔
اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے مالی تعاون سے چلنے والی اس اشتہاری مہم کو پاکستان کے ریڈیو نیٹ ورکس پر چار روز اور ٹی وی چینلز پر پانچ روز تک جاری رہنا تھا۔
تاہم مبصرین اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کے خیال میں یہ اشتہاری مہم اپنے مقاصد پورے کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں جاری فلم مخالف احتجاج ۔ جو درحقیقت امریکہ مخالف احتجاج میں تبدیل ہوچکا ہے ۔ پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔(خبر ماخوز از وائس آف امریکہ اردو سائیٹ)

jumultimirzaکراچی (اسٹاف رپورٹر)پورے پاکستان میں اہل تشیع کی نسل کشی کی جا رہی ہے، کراچی کے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سن سے زیادہ اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور ان کے قاتل آج تک گرفتار نہیں کئے گئے،ایس ایس پی سینٹرل کیپٹن عاصم قائم خانی بلیک واٹر کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین نے خراسان روڈ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ متحدہ بین المسلمین فورم کے رہنما علامہ علی کرار نقوی اور معروف شیعہ رہنما علی اوسط بھی موجود تھے۔مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ جب سے ایس ایس پی سینٹرل کیپٹن عاصم قائم خانی ٹریننگ کے نام پر امریکہ سے ہوکر آئے ہیں جب سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے، ان کی آمد کے بعد ہی شیعہ افراد کی بلاجواز گرفتاریاں شروع ہوئیں ہیں اور گرفتاریوں سے قبل پولیس تھانوں میں موجود شیعہ افراد کو فارغ کردیا گیا ہے۔ رینجرزا اور پولیس افسران بلیک واٹر کے ہاتھوں بک چکے ہیں۔

مرزا یوسف حسین نے مزید کہا کہ رینجرزا اور پولیس کے متعصب افراد نے دہشت گردوں کو ملت جعفریہ کے قتل عام کا کھلا لائسنس دے دیا جبکہ ستم بالائے ستم یہ کہ شیعہ افراد کو بلاجواز جھوٹے قتل کے کیسوں میں فٹ کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کے شیعہ دشمن عملہ نے مشترکہ تفتیش میں بے گناہ گرفتار افراد پر پریشر ڈالا کہ وہ علامہ راجہ ناصر عباس ، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ حسن ظفر نقوی اور علامہ عباس کمیلی کا نام لیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ متعصب پولیس اہلکاروں نے گزشتہ رات جامع مسجد نور ایمان کا تقدس پامال کیا اور آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے دفتر میں تھوڑ پھوڑ کی اور ساتھ ہی ساتھ کراچی بھر کے مختلف علاقوں سے چالیس سے زائد شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کیا۔

علامہ مرزا یوسف حسین کا مزید کہنا تھا کہ آج صبح چار بجے کے قریب کراچی کے مختلف علاقوں میں جن میں ناطم آباد، گلبہار، ناگن چورنگی نگر ہاسٹل،منگھوپیر اور گلشن معمار شامل ہیں سے چالیس سے زائد بیگناہ افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی بلیک واٹر کے اشارے پر کراچی میں موجود رینجرز اور پولیس کے متعصب افسران شہر قائد میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش میں مصروف ہیں مگر ہم ان افسران کی اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان اور بالخصوص کراچی میں امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی میں پولیس افسران کی فرقہ واریت کی سازش کو اپنی اتحاد کی پالیسی سے ناکام بنائیں گے۔

آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک نے کہا کہ حکومت ہمیں تنگ آمد بہ جنگ آمد کی پالیسی پر عمل کرنے پر مجبور نہ کرے۔کیونکہ اگر ایسا ہوا تو حکومت سے ہر طرح کے تعاون کو ختم کردیں گے۔علامہ مرزا یوسف حسین نے گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، سی سی پی او سے مطالبہ کیا کراچی کو فرقہ واریت کی گ میں جھونکنے اور امریکی بلیک واٹر سے ساز باز کرکے ملکی سلامتی کو خطرات میں ڈالنے کے جرم میں ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی اور دیگر رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا جائے اور محب وطن افسران پر مشتمل انکوائری کمیشن قائم کیا جائے تاکہ پاکستان کو امریکی اور اسرائیلی ایماء پر فرقہ واریت کی سازش سے بچایا جا سکے۔

masjidکراچی میں پولیس کی متعصبانی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس سلسلہ میں گذشتہ شب آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے دفاتر پر چھاپہ مار کر متعدد بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ہمارے نمایندے کی رپورٹ کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب میں متعصب پولیس انتظامیہ نے کراچی بھر میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے دفاتر اور جامعہ مسجد نور ایمان ناظم آباد میں چھاپے مار کر متعدد شیعہ بے گناہ نوجوانوں کو بغیر کسی جرم اور ثبوت کے گرفتار کر لیا ہے۔
ناظم آباد میں جامعہ مسجد نور ایمان اور اس کے عقب میں واقع العارف اپارٹمنٹ پر پولیس کی بھاری نفری نے رات گئے چھاپے مار کرمتعدد بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے جبکہ شیعہ ایکشن کمیٹی کے دفتر سے شیعہ نوجوان حسن کو حراست میں لیا گیا ہے۔
متعصب پولیس انتظامیہ نے جامعہ مسجد نور ایمان کے ایک محافظ فخر عباس کو بھی بغیر کسی جرم اور ثبوت کے حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ۔
دوسری جانب آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی نے شہر بھر میں تنظیم کے دفاتر پر پولیس کی متعصبانہ کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام کارکنوں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیاہے ،تنظیم کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ایک طرف تو دہشت گرد شیعہ نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ میں قتل عام کا نشانہ بنا کر ملت جعفریہ کی نسل کشی میں مصروف ہیں تو دوسری طرف متعصب پولیس انتظامیہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کی مدد کا کام کرتے ہوئے شیعہ نوجوانوں کو ہی گرفتار کر کے کالعدم دہشت گرد ٹولوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوئے ہے ،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر گرفتار کئے گئے شیعہ بے گناہ نوجوان فی الفور رہا نہ کئے گئے تو حالات کی سنگینی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔

mwmkpkمجلس وحدت کے پی کے کی صوبائی اور ضلع پیشاور کی کابینہ کا کی ایک اہم میٹنگ مرکزی وفد کے ساتھ ہوئی جس میں کے پی کے میں مجلس وحدت مسلمین کے تنظیمی ڈھانچے کی بہتری اور کارکردگی سمیت متعدد علاقائی اور قومی موضوعات زیر بحث آئے
مرکزی وفد کی قیادت مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کررہے تھے جبکہ وفد میں رکن شوری ٰ عالی و ممبر مرکزی کابینہ علامہ اقبال بہشتی،مرکزی آفس سیکرٹری اقرارحسین اور صوبہ پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری شامل تھے جبکہ کے پی کے سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سبیل الحسن ،ڈپٹی سیکرٹری علامہ سید عبدالحسین سمیت کابینہ کا اراکین شامل تھے نیز ضلع پیشار کے سیکرٹری جنرل کربلائی اپنی کابینہ کے ہمراہ تھے ۔
وفد نے کے پی کے میں تنظیمی فعالیات کے حوالے سے گفت و شنید کی اور ہنگو شاہوخیل میں شدت پسندوں کی دہشت گردی کے سبب ہجرت کرنے والے مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا

ایک نیا ہدف۔۔۔۔

karachi-bohraکراچی پر پہلے سے ہی خوف کا راج تھا جب منگل کے روز نارتھ ناظم آباد کے ایک داؤدی بوہرہ برادری کی آبادی والے محلے میںیکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔شہر ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف ہونے والے احتجاجوں کی گرفت میں  تھا اور ٹارگٹ کلنگ بنا کسی رکاوٹ کے جاری تھی۔دوسری جانب، بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک کاربم دھماکے نے ایران سے واپس آرہے شیعہ زائرین کی بس کو نشانہ بنایا۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں پچھلے سال زائرین کو بس سے اتار کر قتل کردیا گیا تھا۔

البتہ کراچی کے واقعے میں غالباً پہلی بار مجرموں نے بوہر ہ برادری کو نشانہ بنایا جو ایک پر امن، جفاکش اور کاروباری برادری ہے۔مجرموں کا معلوم تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں: دھماکوں کی جگہ شہر کی مرکزی بوہرہ مسجد سے نزدیک ہے جہاں برادری کے لوگ عمومی طور پر مغر ب کی نماز کے بعد اس سرگرم رہائشی و کاروباری علاقے میں جمع ہوتے ہیں اور ایسے ہی وقت میںیہ دھماکے ہوئے۔یہ دھماکے موجودہ بوہر ہ پیر کے صاحبزادے اور متعین شدہ جانشین مفدل بھائی صاحب کی شہر آمد کے ایک روز بعد ہی پیش آئے۔پچھلے ماہ اسی جگہ پر ایک بم دریافت ہوا جسے اسی وقت ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

ان دھماکوں نے غیر سیاسی بوہرہ برادری کو تشدد کے بھنور میں کھینچ کر خونریزی کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔حکام کو یہ تصدیق کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا دھماکے خالصتاً فرقہ ورانہ تھے یا ان کا مقصد برادری سے بھتہ وصول کرناہے۔تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

تاہم،دھماکوں نے یہ ثابت کردیاکہ کراچی میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ اگر بوہرہ برادری جیسی پرامن برادری کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے توسبھی غیر محفوظ ہیں۔خوف پھیلانے کے ساتھ ساتھ ایسے حملے شہر کی معیشت کو بھی کمزور کرتے ہیں۔ بوہرہ برادری کو کراچی کا قدیم ترین اور معاشی طور پر مضبوط قرار دیا جاسکتا ہے۔ البتہ اگرلوگوں کی زندگیاں،جائیداد اور کاروبارہی دہشت گردوں کے شر سے محفوظ نہ ہوں تو کراچی میں سرمایہ کاری کون کریگا؟

ان دھماکوں کے دیگراسباب کی تفتیش بھی کی جانی چاہئے مگر پولیس نے لشکرِ جھنگوی کے ایک دھڑے کی ممکنہ طور پر ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جو کراچی میں سب سے زیادہ سرگرم دہشت گرد گروہوں میں سے ایک مانا جا تا ہے جبکہ بلوچستان میں اسکی دہشت گردی پہلے ہی تسلیم کی جا چکی ہے۔اسی لئے حملوں کی تفتیش کے بے دلی سے دعوے کرنے کے بجائے ریاست کی جانب سے لشکر جھنگوی کو کچلنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ تنظیم بہت تیزی سے ملک میں دہشت گردی کا سب سے بڑا زریعہ بنتی جا رہی ہے۔

تمام دہشت گرد گروہوں کیخلاف ایسی ہی کاروائی درکارہے کیونکہ کراچی میں اسلام کے بقیہ چھوٹے فرقوں کے ارکان کیخلاف دھمکیوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ابھی تک دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدام نہ لیکرحفاظتی اداروں نے محض قاتلوں کی مدد کی ہے۔جب تک انتہا پسندوں کے بنیادی ڈھانچے کو ختم نہیں کیا جاتااور انکی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور انہیں پایہء تکمیل تک پہنچانے والوں پر مقدمات چلا کرانہیں سزا نہیں دی جاتی، خونریزی میں کمی کا امکان بہت کم ہے..شکریہ ڈان نیوز وین سائیٹ اردو سکشن۔

بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کی ہائی کورٹ میں امریکہ میں بننے والی پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ فلم کے تعلق سے یوٹیوب پر مقدمہ درج کیا گيا ہے۔

ممبئی کے ایک مقامی وکیل اعجاز نقوی نے پیر کو اس فلم کے پروڈیوسر اور یوٹیوب پر فلم کے ٹریلر ڈالنے کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس کیس کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کھن ولکر کریں گے۔
یہ مقدمہ کانگریس پارٹی کے ایک رکن امین مصطفی ادریسی کے نام سے اعجاز نقومی نامی ممبئی کے وکیل نے دائر کیا ہے۔

مسٹر ادریسی نے فلم کے ٹریلر نشر کرنے پر گوگل کے چیف ایگزکٹیو لیری پیج کے خلاف کاررائی کا مطالبہ کیا ہے اور گوگل اور یوٹیوب پر مقدمہ چلانے کی بات کہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر فلم کے آنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ وکیل اعجاز نقوی کے مطابق مقدمہ پیر کو دائر کیا گیا ہے اور اسی روز اس پر سماعت کی توقع ہے۔

بھارت میں متنازع فلم کے ٹریلر اور اس کے جزوی حصے اب بھی یوٹیوب کی سائٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں اور عرضی گزار کا کہنا ہے اگر انہیں نا ہٹایا گیا تو اس سے حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں

mwmm02مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹریٹ میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ ملت تشیع کی تمام تنظیمیں، مدارس اور آئمہ مساجد کے ساتھ مل کر ایک عظیم الشان کانفرنس "لبیک یارسول اللہ کانفرنس" کے نام سے پاکستان کے تاریخی شہر لاہور میں 7 اکتوبر کو منعقد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری امریکہ کے خلاف تحریک کا اب آغاز ہوا ہے، جو مجرموں کے انجام تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سرزمین پاکستان سے امریکی ناپاک وجود اور اس کے اثر و رسوخ کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مسلم امہ کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز کر دیا ہے، اگر مسلم امہ اور مسلم ممالک کے سربراہان متحد ہو کر جواب نہ دیں تو امریکہ اسلامی اقدار کو مزید پامال کرکے دنیا میں اسلام کے خلاف نفرتوں میں اضافہ کر دے گا۔

علامہ عبدالخالق اسدی نے پنجاب بھر کے کارکنان سے اپیل کی کہ وہ اس عظیم مشن کے لئے سرگرم عمل ہو جائیں اور تمام مکاتب فکر تک یہ پیغام پہنچائیں کہ آئیں سب مل کر نظام مصطفٰی (ص) اور حرمت محمد عربی (ص) کے لئے اس کانفرنس میں شامل ہوں اور دشمن کو بتا دیں کہ ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں، لیکن حرمت رسول (ص) پر آنچ برداشت نہیں کرسکتے۔ اجلاس میں ڈویژنل سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی، رائے ناصر علی، رانا ماجد، اسد عباس نقوی، سید حسین زیدی، مظاہر شگری، عمران شیخ، سید مسرت کاظمی اور سید اخلاق الحسن شیرازی شریک تھے۔

امریکہ میں گستاخانہ فلم ،کے ایک ہفتے بعد ہی فرانس کے میگزین نے گستاخانہ خاکے شائع کئے تو اب جرمن میگزین ٹائٹانک ایک ایسی ہی گستاخانہ جسارت کی تیاری کرہا ہے جس میں جس میں جرمنی کت سابق صدر کی بیوی اس گستاخانہ حرکت کا حصہ بنے جاری ہے
سوال یہ ہے کہ پے در پے امریکہ سے یورپ تک اس قسم کی گستاخانہ حرکتوں کا مقصد کیا ہوسکتا ہے
اگر عالمی میڈیا کو کوئی شخص واچ کررہا ہوتو یہ بات آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ وہ ادیان کی مقدس ترین ہستیوں کے تقدس کو عام آدمی بشمول اس ادیان کے ماننے والوں کے ذہن سے محوکرنا چاہتے ہیں
وہ چاہتے ہیں کہ آسمانی مقدس کتابیں اور رسولوں کا تقدس ختم ہوجائے ظاہر ہے کہ جب تقدس نہ ہوگا تو پھر ان کی تعلیمات پر عمل در آمد بھی نہیں رہے گا ۔
دوسری چیز یورپ بشمول امریکہ ،عرب ممالک میں تازہ ترین بدلتے ہوئے حالات سے بھی خوفزدہ ہیں کیونکہ جہاں یہ تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں وہاں پر نہ صرف دینداری فروغ پا رہی ہے بلکہ عام سیاسی معاملات میں بھی خاص طور پر امریکہ اسرائیل اور یورپ کے حوالے سے پالیسی میں بھی بڑی تبدیلی رونما ہورہی ہے جیسے پہلے ان ملکوں کی پالیسیاں ڈیکٹیشن پر مبنی ہوتیں تھیں اب جبکہ ایسا آسان نہیں رہا ۔
تیسری چیز وہ تمام مسلم اور عرب مسلم ممالک جہاں کوئی تبدیلی تو رونما نہیں ہوئی لیکن دیگر ممالک میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے ان ممالک کی بادشاہتوں کو بھی خوفزدہ ضرورکیا ہے تو دوسری جانب عوام کو جرات بخشی ہے کہ وہ حکومتی معاملات میں پہلے کی طرح خاموش نہ رہیں اس لئے اب ان ممالک کے حکمرانوں کے لئے بھی پہلے کی طرح کھلے عام سامراج نوازی آسان نہیں رہی ہے
چوتھی چیز یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلامی لہر ہے روحانیت اور معنویت سے خالی یورپ کا انسان ان آخری چند دہائیوں میں بڑی تیزی کے ساتھ اسلام کی جانب متوجہ ہوچکا ہے ۔
ان تمام باتوں کے علاوہ بھی ایسے عوامل ہیں جو اس قسم کی گستاخیوں میں کارفرماہیں جیسے بعض سامراجی آلہ کار مسلمانوں کی جانب سے اسلام کی غلط تصویر پیش کرنا ،یورپ کے بہت سے انٹیلیکچولز کی اسلامی تعلیمات تک درست رسائی نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں
اس وقت ان تازہ گستاخانہ حرکتوں کے پیچھے بغیر کسی شک وشبے کے عالمی شدت پسند یہودی یا صیہونیزم کا ہاتھ نظر آتا ہے
ان حالات میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ عوامی و حکومتی دونوں سطح پر برابر ردعمل ظاہر کریں جو مقامی سطح سے لیکر عالمی فورمز تک مسلسل و معقول جدوجہدسے ہی ممکن ہے
عوام کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو آسانی کے ساتھ نظر انداز نہ کریں بلکہ معقول اور سنجیدہ اقدامات جیسے پرامن ایسااحتجاج کریں کہ حکومتیں مضبوط اور نتیجہ خیز قدم اٹھانے پر مجبور ہوں ۔
عالمی سطح پر مسلم امت کے حکمران اسی وقت ہی قدم اٹھاینگے جب مسلم امہ کی عوام مضبوط و معقول آواز اٹھائے ۔
حکمران عالمی فورمز میں بات کو بے نتیجہ دیکھنے کے بعد مشترکہ بائیکاٹ اور روابط کو ختم کرنے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں تو دوسری جانب اپنی باہمی وحدت کو بھی اس موقع پر فروغ دے سکتے ہیں ۔
اگر مسلم حکمرانوں نے اس کاکوئی موثر و معقول حل تلاش نہ کیاتو پھر اس کے ممکنہ نتائج بہت سے مسلم ممالک میں خانہ جنگی ،بدامنی یہاں تک کہ حکومتوں کی تبدیلی جبکہ عالمی سطح پر حالات کی کشیدگی پر منتج ہوسکتے ہیں تو دوسری جانب شدت پسند گروہوں کو تقویت ملنے کے ساتھ ساتھ مزید شدت پسند گروہ بھی وجود میں آسکتے ہیں ۔ تحریر ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل

امریکہ میں گستاخانہ فلم ،کے ایک ہفتے بعد ہی فرانس کے میگزین نے گستاخانہ خاکے شائع کئے تو اب جرمن میگزین ٹائٹانک ایک ایسی ہی گستاخانہ جسارت کی تیاری کرہا ہے جس میں جس میں جرمنی کت سابق صدر کی بیوی اس گستاخانہ حرکت کا حصہ بنے جاری ہے ذیل میں جرمن ڈی ڈبلیو یا ڈائے چولئے اردو سائٹ کی ایک خبر اسی سلسلے میں ملاحضہ کریں

......................................................................................................................................................................

جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے اکتوبر کے شمارے کا سر ورق ایک بڑی تصوپر پر مشتمل ہے، جس میں ایک باریش شخص کو ایک ہاتھ سے ایک خنجر لہراتے دکھایا گیا ہے جبکہ دوسرے سے اُس نے سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف کی اہلیہ بیٹینا وولف کو تھام رکھا ہے۔ اس کے نیچے درج عبارت یہ تاثر دیتی نظر آتی ہے کہ گویا بیٹینا وولف پیغمر اسلام سے متعلق بننے والی متنازعہ فلم میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس طرح کا سرورق بہت سے مسلمان ملکوں میں مغربی دُنیا کے خلاف جاری ہنگاموں کو مزید ہوا دینے کا باعث نہیں بنے گا، اس جریدے کے چیف ایڈیٹر لیو فشر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا:’’نہیں مجھے ایسا نہیں لگتا۔ میرے خیال میں تو یہ اُلٹا عرب دنیا میں حالات کو تھوڑا سا ٹھنڈا کرنے کا باعث بنے گا۔ مَیں نے خود بھی قرآن کئی مرتبہ پڑھا ہے اور مجھے ایک بھی ایسی عبارت یا سورۃ نظر نہیں آئی، جو اس طرح کے سرورق کی ممانعت کرتی ہو۔ قرآن بیٹینا وولف کا مذاق اڑانے کی ممانعت نہیں کرتا۔ اور یہ بات مَیں ہر اُس مسلمان کو سمجھاؤں گا، جو اس بابت مجھ سے کوئی سوال کرےگا۔‘‘
جریدے Titanic کے چیف ایڈیٹر لیو فشر

لیو فشر کے خیال میں بیٹینا وولف اپنی نئی کتاب کی تشہیر کے لیے ہر حربہ استعمال کرنا چاہیں گی، یہاں تک کہ وہ کسی اسلام مخالف فلم میں بھی کام کرنے پر تیار ہو جائیں گی اور یہ کہ اس سرورق کے ذریعے وہ اسی نکتے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

لیو فشر نے رواں ہفتے بدھ کو فرانسیسی جریدے ’چارلی ہیبڈو‘ میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کا بھی یہ کہہ کر دفاع کیا کہ مسلم دنیا میں جاری ’جنونی ہنگاموں‘ پر یہی درست رد عمل ہے۔ جمعرات کو سینکڑوں مسلمانوں نے تہران میں واقع فرانسیسی سفارت خانے پر حملہ کیا اور محض پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی ہی ان مظاہرین کو سفارت خانے پر دھاوا بولنے سے روک سکی۔ آج جمعے کو مزید احتجاجی مظاہروں کے قوی امکان کے پیش نظر فرانس ہی نہیں جرمنی نے بھی متعدد ملکوں میں اپنے سفارتی مشنوں کے لیے حفاظتی انتظامات زیادہ سخت کر دیے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے ’ٹائیٹینک‘ کے اسلام ایڈیشن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ایسے مزید اقدامات سے پرہیز کرنے پر زور دیا، جو انتہا پسند مسلمانوں کو مزید اشتعال دلانے کا باعث بنیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی اس بات کی آزادی نہیں ہے کہ آپ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی توہین کریں یا اُنہیں گالی دیں‘۔
جولائی میں اس جریدے نے پاپائے روم کو اپنے سرورق کا موضوع بنایا تھا

ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک گفتگو میں آئینی تحفظ کے جرمن محکمے کے صدر ہنس گیورگ ماسن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر متنازعہ فلم کی جرمنی میں نمائش ہوئی یا پیغمبر اسلام کے خاکے جرمن اخبارات میں شائع ہوئے تو نہ صرف جرمنی کے اندر پُر تشدد واقعات خارج از امکان نہیں ہیں بلکہ بیرونی دنیا میں جرمن مراکز کو بھی خطرہ ہے۔

جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے مدیر اعلیٰ لیو فشر کے مطابق اس طرح خود پر سنسر شپ عائد کرنا بے فائدہ ہے کیونکہ احتجاجی مظاہرے کرنے والے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر ہی لیں گے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ ’ٹائیٹنک‘ کے منتظمین اپنے جریدے کی فروخت بڑھانے کے لیے ایک ایسے موضوع کا سہارا لے رہے ہیں، جو آج کل ہر شخص کی زبان پر ہے۔ اس سال جولائی میں اس جریدے کے ٹائیٹل پر پاپائے روم کی تصویر شائع ہوئی تھی اور اُس ایڈیشن کی ستر فیصد زیادہ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ نہ صرف کئی ایک کیتھولک مسیحیوں کو اس ٹائیٹل پر اعتراض تھا بلکہ پاپائے روم کی جانب سے بھی اس جریدے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔

وہین آمیز فلم کے خلاف دنیابھر میں احتجاج جاری ہے۔عرب لیگ توہین مذہب کے خلاف قانون سازی کے لیے عالمی کنونشن بلائے گی۔امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے غیرضروری سفر سے روک دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں اپنے شہریوں کونقل وحرکت محدود رکھنے کی ہدایت کی ہے۔امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں عوامی مقامات پرجاتے وقت خاص طور پر احتیاط برتیں۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل اعرابی کا کہنا ہے توہین مذہب کے خلاف عالمی سطح پرقانون سازی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سمیت دنیا بھر میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج فطری امر ہے۔کابل میں طلبا سمیت سیکڑوں افرادنے امریکا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھااگر دوبارہ ایسی فلم بنائی گئی تو افغانستان میں امریکی سفیر کو نشانہ بنایاجائے گا۔عراقی شہر کربلا میں ہزاروں افراد نے احتجاجی جلوس نکالا اورامریکاسے فلم بنانے والوں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔جمعے کو گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہروں کے موقع پرمسلم ممالک میں جرمن سفارت خانے بند رہیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree