وحدت نیوز (آرٹیکل) 23مارچ کا دن وطن عزیز پاکستان کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، 23 مارچ 1940ء کو لاہور میں واقع ’’منٹو پارک‘‘ موجودہ ’’اقبال پارک‘‘ میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی اور 23 مارچ ہی کے دن 1956 ء میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا. 23 مارچ کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سال 23 مارچ کو سرکاری طور پر یوم پاکستان منانے کا اعلان کیا گیا، اس تاریخی دن کو منانے کیلئے پورے پاکستان میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں. 23 مارچ 1940 ء کو قائد اعظمؒ کی زیر صدارت منظور کی گئی قرارداد پاکستان نے تحریک پاکستان میں نئی روح پھونکی, جس سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا اور بالآخر 14 آگست 1947 کو وطن عزیز پاکستان وجود میں آیا۔
اس سال 23 مارچ یوم پاکستان ایک دفعہ پھر قومی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں بری، بحری اور فضائی افواج نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اور وطن عزیز کے دشمنوں کو بتا دیا کہ پاکستانی فوج جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ 23 مارچ کے حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ "آج پھر عہد کریں کی فسادیوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے"۔
یقیناً اس عظیم موقع پر تمام پاکستانیوں کو اپنے آباء و اجداد کے عظم، نظم، جرات اور بہادری کو یاد کرتے ہوئے ملک کو فسادیوں، دہشت گردوں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں، کرپٹ لوگوں اور غداروں سے پاک کرنے کے لئے پھر سے عہد کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو ہر قسم کے ناپاک لوگوں سے پاک کیا جاسکے۔ پہلے تو ہندو مسلمان کا مسئلہ تھا، آج مسلمان اور منافقین کا مسئلہ ہے، محب وطن اور غداروں کا مسئلہ ہے، ظالم اور مظلوم کا مسئلہ ہے، آج کا پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جو علامہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان تھا۔ قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر رہنماؤں نے پاکستان اس لیے تو نہیں بنایا تھا کہ ہم مسلمان آپس میں دست و گریباں ہوں, پاکستان بنانے کا اصل مقصد سادہ الفاظ میں یہ تھا کہ مسلمان آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے عقائد پر آزادانہ طریقے سے عمل کر سکیں مگر افسوس کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں آج اسلام محفوظ نہیں ہے, اقلیتوں کی بات تو دور نہ تو کوئی مسجد محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی امام بارگاہ.۔
لہذا اب یوم پاکستان کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام کو اور خصوصاً پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ اس ملک میں غداروں، لٹیروں اور امن و سلامتی کے دشمنوں کو سر چھپانے کی بھی کوئی جگہ نہیں دیں گے۔ ہمیں آپریشن ردالفساد کو کامیاب بنانا ہوگا اور فساد کی جڑوں کو کاٹنا ہوگا، ہمیں اس ملک میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا خواہ وہ کسی بھی مذہب یا فرقے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو, ہمیں تمام مذاہب و فرقوں کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا، ہمیں خاکروب کی اسامیوں سے مذہب کی قید کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ ایک اسلامی معاشرے کو کسی صورت یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ دوسرے مذاہب کی تذلیل کریں. ہمیں ضرب عضب، ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کے زریعے قائد کے اس قول کو عملی جامہ پہنانا ہوگا کہ "آپ آزاد ہیں، آپ کو اس ملک پاکستان میں آزادی ہے۔ آپ مسجد میں جائیں, مندر، چرچ یا اور کسی جگہ اپنی عبادت کے لئے جائیں ہماری ریاست کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کس ذات اور عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمارا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہم سب اس ملک میں برابر کے شہری ہیں."
ہمیں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو پھر سے بحال کرنا ہوگا، ہمیں روشنیوں کے شہر کراچی کو پھر سے روشن کرنا ہوگا، ہمیں لعل شہباز قلندر کے مزار پر پھر سے دھمال ڈالنا ہوگا، ہمیں لاہور سمیت پنجاب بھر سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے زندہ دل لاہور کی رگوں میں محبت و اخوت کے خون کو دوڑانا ہوگا، ہمیں نو گو ایریاز کو ختم کرنا ہوگا، ہمیں کسی کے فریق بننے کے بجائے ثالث کا کردار نبھانا ہوگا، ہمیں غلامی کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا. اس وقت ہم میں سے ہر ایک فرد ایک لاکھ بیس ہزار روپے کا مقروض ہے, ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو پاناما اور سوئیس اکاونٹز سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا ہوگا اور عالمی بینک کے قرضوں کو چکانا ہوگا. مگر اس سب سے پہلے ہمیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے ادا کرنا ہوگا، ہمیں ہر اچھے کام کرنے اور برے کام سے روکنے کا عہد کرنا ہوگا، ہمیں صرف قائد اعظم کے ان دو مندرجہ زیل فرامین پر عمل کرنے کا عہد کرنا ہوگا:-
1- "ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں ہے۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئیے۔" (15 جون، 1948)۔
2- "انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔" (قانون ساز اسمبلی 11 اگست ، 1947)۔
اب بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنی سیاسی مصلحتوں اور آپس کی رنجیشوں کو بھلا کر پھر سے متحد ہو جائیں. آج 71 سال گزرنے کے بعد ایک بار پھر ہمیں اپنے اندر 23 مارچ 1940 ء کا جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور تجدید عہد وفا کرتے ہوئے قرار داد پاکستان کے اغراض و مقاصد کی تکمیل اور قائد اعظم اور دیگر قومی رہنمائوں کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمیں پھر سے ایک قوم بننا ہوگا اور دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے قیام کے خواب کو پورا کیا تھا، ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنے قائد کی رہنمائی میں دو قومی نظریے کو سچ ثابت کرکے دکھایا تھا، ہمیں قرار داد پاکستان کی روشنی میں مملکت خدادا ,پاکستان, کو پروان چڑھانے کیلئے انفرادی و اجتماعی طور پر سر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا شاہین بننا ہوگا۔ خدا تعالیٰ پاکستان اور پاکستانی قوم کا حامی و ناصر ہو۔ آمین.
تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے تحت شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک کے خطرے کے پیش نظر کراچی سمیت سندھ بھر میں شہریوں کی سہولت کیلئے سبیل شہدائے کربلا لگائی جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ ہیٹ اسٹروک سے بچاو کی آگاہی مہم بھی چلائے جائے گی، یہ اعلان انہوں نے صوبائی وحدت آفس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے بچاو کیلئے صوبائی حکومت نے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں، ہیٹ اسٹروک کے خطرے سے عملاً لاتعلقی کااظہار سندھ حکومت کی بے حسی کا کھلا مظہر ہے، گزشتہ برسوں کے دوران بھی کراچی سمیت سندھ بھر میں ہیٹ اسٹروک کے باعث سینکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں تھیں اور گھر گھر کہرام مچ گیا تھا اور اس سال بھی کراچی میں شدید گرمی پڑنے اور ہیٹ اسٹروک کی پیشنگوئیاں کی جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں کئے گئے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر مثبت اقدامات کرے اور صوبائی سطح پر ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کی آگاہی مہم فی الفور شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی سمیت صوبے کی عوام کا احساس ہے تو وہ کے الیکٹرک و دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کرے ، اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈ قائم کرے ، وہاں ادویات کی فراہمی یقینی بنائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ علامہ مقسود ڈومکی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ہیٹ اسٹروک سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے فی الفور ہرسطح پر ٹھوس اور عملی اقدامات کئے جائیں اور تمام متعلقہ اداروں کو فعال اور متحرک کیاجائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا حکمرانوں کی طرف سے عوام کو بدامنی، مہنگائی، عدم تحفظ،لوڈشیدنگ اور لاقانونیت جیسے تحفے دیے جا رہے ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔ بھاری مینڈینٹ حاصل کرنے والی حکومت اپنی عوام کو ’’قابل قدر‘‘ صلہ دے رہی ہے۔ قیمتوں پر نظر رکھنے والے اداروں اور ضلعی حکومتوں کی موجودگی میں عام گھریلو اشیا کی من مانی قیمتیں وصول کیا جانا اداروں کی عدم توجہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس ملک کی اکثریت کا تعلق متوسط طبقے سے ہیں۔ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ سفید پوش طبقے کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا جو تاجر مصنوعی قلت پیدا کر کے سبزیوں، چکن اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں کو بڑھا کر فائدہ حاصل کر رہے ہیں ان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔انہوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں معمول پر لانے کے لیے مارکیٹوں کا دورہ کیا جائے اور ناجائز منافع خوروں کو موقع پر جرمانے کیے جائیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دفترخارجہ کی طرف سے پاکستان میں داعش کی موجودگی تسلیم کرنے سے انکار پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے حکومتی موقف اور اداروں کی رپورٹس میں واضح تضاد موجود ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں مخصوص عناصر داعش کے نظریات کے پرچار میں مصروف ہیں۔دہشت گردی کے متعدد واقعات کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کیا جانا ان ملک دشمن عناصر کی موجودگی کا ثبوت ہے۔دہشت گردی کا خاتمہ عوام کی اولین خواہش ہے حکومت اسے اولین ترجیح قرار دے۔حکومت کو چاہیے کہ عوام کو دھوکے میں رکھنے کی بجائے حقیقت سے آگاہ کرے۔اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے۔پاک اکنامک کوریڈور کی بدولت ہم خطے کی مضبوط ترین قوت بننے جا رہے ہیں۔ہمارا معاشی استحکام دشمن کے ارادوں کی موت ثابت ہو گا۔پاکستان کو مختلف مسائل میں الجھانے کی کوشش کی جار ہی ہے تاکہ ترقی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی جا سکے۔ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں نظریات کی بنا پر فکری اختلاف تو ہوسکتا ہے لیکن قومی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے امور پر پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔جو جماعتیں سی پیک یا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالف ہیں وہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان کا مقصدوطن عزیز کو غیر مستحکم اور عدم تحفظ کا شکار بنانا ہے۔آپریشن ردالفساد کے تحت ہر اس شخص ،گروہ اور جماعت پر گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں کی غیر ضروری لچک نے ان عناصر کے حوصلے بلند کیے ہیں۔قومی امن وسلامتی ان مذموم عناصر کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرکی جانب سے پی پی آزاد کشمیر کے نو منتخب صدرچوہدری لطیف اکبر صاحب، سینئر نائب صدرچوہدری پرویز اشرف، جنرل سیکرٹری فیصل راٹھور، سیکرٹری اطلاعات سردار جاوید ایوب، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات شاہین کوثرڈار ، صدرپیپلز یوتھ آرگنائزیشن ضیاء القمراور چیئر پرسن شعبہ خواتین آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب کو دل کی اتھا گہرایوںسے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی نئی کابینہ سازی نیک شگون ہے۔نو منتحب صدر چوہدری لطیف اکبر صاحب کی پیپلز پارٹی کیلئے لازوال خدمات ہیںجو کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں اور پر امید ہیں کہ وہ آئندہ بھی ریاست کے غیور عوام کی خدمت بھرپور انداز سے کرتے رہیں گئے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید محسن رضا نے ریاستی دفتر سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا ہم چوہدری لطیف اکبر کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ ریاستی مسائل کے بھرپور آواز بلند کریں گے، ریاست کے مسائل سے واقف ہیں ، بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
وحدت نیوز (گلگت) عوامی آواز کو جبر کے ذریعے دبانا جمہوری روایات کے منافی اقدام ہے،صوبائی حکومت جمہوری روایات کو فروغ دینے کی بجائے جبر کے ذریعے اپنے حقوق کیلئے اٹھنے والی عوامی آواز کو دبانے پر گامزن ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت فی الفور اخبار مالکان کے واجب الادا بقایا جات کو ریلیز کرے اور صحافت کے پیشے سے منسلک سینکڑوں افراد کا معاشی قتل سے باز آجائے۔حکومت اپنے شاہانہ اخراجات کو کم کرلیں تو سینکڑوں افراد کے گھر کے چولہے جل سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں کے وزراء کی جانب سے اشتہارات پہ اشتہارات دیئے جاتے ہیں ،اگر ان کے پاس اشتہارات کی مد میں پیسے نہیں تو کیوں اشتہارات چھپواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اشتہارات کی مد میں بقایا جات کو روک کر بلیک میلنگ پر اتر آئی ہے جس کی مثال مارشل لاء کے بد ترین دور میں بھی نہیں ملتی۔جو اخبارات حکومت کے چہرے سے نقاب اٹھاتے ہیں ان کو اشتہارات بند کردینا کہاں کا انصاف ہے۔ایک طرف حکومت کی جانب سے آزادی صحافت کے چرچے کیے جاتے ہیں تو دوسری طرف درپردہ بلیک میلنگ کا بازار گرم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دھونس دھمکیوں کی بجائے اخبار مالکان کے جائز مطالبے کو تسلیم کریںاور صحافتی برادری کی تشویش کو فوری دور کرے۔انہوں نے کہا کہ قلم کاروں کے ساتھ روز اول سے آمرانہ حکومتوں کا رویہ نامناسب رہا ہے لیکن مردان حق کی آواز کو دبا نہیں سکے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومتی زور زبردستی کو یکسر ٹھکراتے ہوئے عوامی حقوق کی آواز بلند کرتے رہینگے۔مجلس وحدت مسلمین اخبار مالکان سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔