وحدت نیوز (آرٹیکل) فلسطینی زرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک(سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،بحرین اور مصر) اب فلسطینی مسئلے کو وہ اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں جو سن پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں دے رہے تھے اور نہ ہی ان ممالک کے لئے اسرائیل ایک غیر قانونی غاصب وجود رہا ہے بلکہ یہ ممالک اسرائیل کی جانب ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ جس کے ساتھ تعاون ہوسکتا ہے اور جس سے تعاون لیا جاسکتا ہے ۔

ان ممالک کا خیال ہے کہ انہیں اسرائیل کے حوالے سے مزید عملی (Pragmatic)اور حقیقت پسندانہ انداز سے سوچنا چاہیے ۔

انکا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی یہ حقیقت پسندی عرب رائے عامہ اور عربوں کی مجموعی سوچ کے دائرے کو پھلانگنا نہیں چاہتی اور زیادہ سے زیادہ وہ اس وقت اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے میں غیر جانب دارانہ کردار اپنانے کی کوشش کرے گی ۔

ظاہر ہے کہ عرب رائے عامہ کو پھلانگنے کا مطلب حکمرانوں کیخلاف عرب عوام کا ردعمل ہوگا جو ان کے اقتدار کے لئے خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔
ان عرب ممالک نے اسی نام نہاد حقیقت پسندانہ سوچ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نارملائزکرنے کی جانب قدم اٹھانا شروع کردیا ہے لیکن یہ ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو رائے عامہ کی ہمواری تک پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں جیسے کہ کسی برے عمل کی انجام دہی کے بعد اسے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہوتی ہے یا پھر جیسے کہ ہر برا کام خفیہ و پوشیدہ انداز سے انجام دیا جاتا ہے ۔

 اسی سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ’’مسئلہ فلسطین ‘‘کی رائج اصطلاح کی جگہ ’’اسرائیل عرب تنازعہ ‘‘کی اصطلاح کا استعمال کیا اور یہ اصطلاح تیزی کے ساتھ عرب مخصوص زرائع ابلاغ میں عام ہونے لگی یہاں تک کہ الحیات جیسے اخبار نے دس اکتوبر کو اپنے ایک مضمون میں ایک گام آگے جاتے ہوئے ’’اسرائیلی فلسطینی موضوع‘‘کی اصطلاح کا استعمال کیا ۔

اس مضمون سے بات واضح تھی کہ وہ اس سارے مسئلے کو دو اطراف کے درمیان جاری کشمکش اور جنگ و جدال کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں ۔

سات اکتوبر کو الشرق الاوسط اخبار میں ایک سعودی رائٹر نے 1973کی جنگ کے حوالے سے لکھا کہ ’’اس جنگ کے بعد اسرائیل نے مزید کسی قسم کی توسیع پسند جنگ نہیں کی ۔۔۔اسرائیل نے اس کے بعد جو بھی جنگیں کیں ہیں وہ سب دفاعی نوعیت کی تھیں خواہ وہ لبنان میں ہو جیسا کہ فلسطینی جماعت پی ایل او کیخلاف یا پھر حزب اللہ کیخلاف ۔۔‘‘ مضمون نگار نے بڑے ظالمانہ انداز سے یہ بھی لکھا کہ ’’جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا وہ صرف چند آپریشنز تھے ۔

عرب حکمران شروع سے ہی فلسطین کے مسئلے میں اس قسم کی صورتحال سے دوچار ہیں انکے سیاسی بیانات اور ان کے عمل میں موجود تضاد واضح ہے۔

حال ہی میں استنبول میں ہونے والی ہنگامی اسلامی سربراہی کانفرنس کے پہلے ہی سیشن میں اکثر اہم عرب ممالک کے سربراہ غائب تھے شائد وہ قبلہ اول سے مطلق اس حساس نوعیت کے مسئلے کو اس قدر اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اب بھی چاہتے ہیں زبانی کلامی بیانات پر اکتفا کریں ،عرب اور مسلم عوام کی بھر پور خواہش تھی کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس کچھ عملی اقدامات کے بارے میں اعلان کرے جیسے فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا خاتمہ ،پہلے گام کے طور پرامریکی سفیروں کو بلاکر احتجاج ریکارڈ کرانا اور روابط کے خاتمے کی دھمکی دیناتاکہ ٹرمپ اپنا اعلان واپس لے ،اقتصادی و تجارتی بائیکاٹ کا اعلان کرنا اور فلسطینی انتفاضہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرنا ۔۔۔

لیکن اگر بغور اوآئی سی کے اعلامیے کو پڑھا جائے تو یہ اعلامیہ ماسوائے خالی بیانات اور تشہیرات کے کچھ بھی اپنے اندر ٹھوس چیز نہیں رکھتا ۔

استنبول میں ہونے والے اس اجلاس میں سب سے سخت لب و لہجہ اردگان کا تھا لہذا مسلم امہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ دنیا بھر کے حریت پسند انسان اردگان سے یہ توقع رکھ رہے تھے کہ وہ اس اجلاس ترکی میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کرنے کا اعلان تو کرے گا لیکن اردگان نے سوائے جذباتی گفتگو کے عملی طور پر نہ تو سفارتخانہ بند کرنے کی بات کی اور نہ ہی اسرائیل کے ساتھ جاری تجارت اور میگا پروجیکٹس سے پچھے ہٹنے کی بات کی ۔

فلسطین صدر محمود عباس کی طویل اور تکراری گفتگو میں ایک بھی بار ’’مزاحمت اور انتفاضہ ‘‘کا تذکرہ نہیں ہوا وہ بھی اردگان کی مانند صرف بار بار جذباتی الفاظ کو دہرانے کے علاوہ کچھ بھی ایسا نہ کہہ سکا جیسے عملی اقدام کہا جاسکے ۔

اسرائیلی تجزیہ کار سچ کہا کرتے تھے کہ عرب کچھ دن خوب شور مچاینگے لیکن سچائی وہ بھی جانتے ہیں ،نیتن یاہو نے بھی سچ کہا تھا کہ ہمارا مسئلہ عرب حکمران نہیں ہیں بلکہ وہ رائے عامہ ہے جو عرب و مسلم ممالک کی سڑکوں پر موجود ہے ‘‘

لہذا دنیا بھر کے حریت پسندوں کو چاہیے کہ وہ اس ظلم اور ناانصافی کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں مسلم و عرب عوام کو چاہیے کہ وہ آواز اٹھاتے رہیں اور فلسطین میں موجود انتفاضہ کی پیٹھ گرماتے رہیں یہاں تک حکمران مجبور ہوں کہ زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کریں ۔


تحریر۔۔۔۔حسین عابد

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ترجمان سید حمید حسین نقوی نے کہا کہ ا مریکی اقدام نے امت مسلمہ کے دل میں خنجر پیوست کر دیا ہے۔امریکہ کو عالمی قوانین کی ہرگز پرواہ نہیں اور نا ہی دنیا کے امن سے کچھ مطلب اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے اس نے دنیا بھر میں انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اور پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر فوری طورپر امریکہ سفیرکو وزات خارجہ میں طلب کیا جائے۔حکومت پاکستان اس مسئلے اپنے موقف کو واضع طور پر پیش کرئے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس مسئلے پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گی قبلہ اول مسلمانان عالم کا دل ہے،اس کیخلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازش کو ہم کبھی کامیاب ہونے نہیں دینگے، اسرائیل انشااللہ دنیا کے نقشے سے جلد مٹ جائیگا،اسرائیل کے خاتمے کا کاونٹ ڈاون شروع ہو چکا،عالم اسلام کا بچہ بچہ غاصب انسانیت دشمن صہیونی ریاست کیخلاف لڑنے اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہاں ہے تمام اسلامی ممالک کو مل کر اس ناسور کا خاتمہ کرنا ہو گا اگر ایسا بروقت نہ ہوا تو پوری دنیا کا وجود بلعموم اورملت اسلامیہ بالخصوص خطرے میں ہے نیز اگر 41ممالک کا اسلامی اتحا د القدس کی آزادی کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تو اس کے قیام پر سوالیہ نشان ہے،انشاء اللہ ظالموں جابروں کے خاتمے کا وقت آ پہنچا ہے،وہ وقت دور نہیں جب اسرائیل اور اسکے سرپرست امریکہ کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائینگے،مسلمان متحد ہو کر امریکہ اسرائیل اور اسکے اتحادی پٹھوں کیخلاف ہر سطح پر آواز بلند کریں،یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اسے ہم سرانجام دیتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(جیکب آباد) عالمی سامراجی قوتوں کی مدد سے اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان امریکہ کی اسلام دشمن بلکہ انسان دشمن پالیسی کا عکاس ہے۔امریکہ اپنے انسان دشمن عزائم اور اقدامات کے باعث اقوام عالم میں منفور ہوچکا ہے۔ ٹرمپ کے اعلان سے دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل مخالف مظاہرے ہورہے ہیں۔ پاکستان کے بہادر عوام نے ہمیشہ مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دیا ہے، کشمیر اور فلسطین کے عوام کی آزادی کے لئے پاکستانی عوام نے ہمیشہ اور ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان سعودی قیادت میں بننے والے 41 ملکی فوجی اتحاد سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر یہ اتحاد کس لئے بنا تھا اگر تو امت مسلمہ کے لئے بنا تھا تو قبلہ اول کی آزادی کے لئے کیوں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ عملی اقدامات تو دور کی بات ہے ان میں امریکہ مخالف بیان دینے کی بھی جرئت نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان جدوجہد کے ہر مرحلے پر اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ جلد ہی غاصب اسرائیل سرنگوں  ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کرے، اور او آئی سی کے رکن اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر امریکہ کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ ایسا موقف جو امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کے موقف کا ترجمان ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سندہ کے آبادگار سراپا احتجاج ہیں، پیپلز پارٹی کے جمہوری حکمرانوں نے جس طرح پر امن مظاہرین پر تشدد کیا ہے اس سے دور آمریت کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ جمہوریت کے دعویدار عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے طاقت اور تشدد کا سہارا لے رہے ہیں۔ حکومت خواتین اور نہتے مظاہرین پر تشدد کرنے کی بجائے کسانوں کے مسائل حل کرے اور شگر ملز مالکان کو سرکاری ریٹ ادا کرنے کا پابند بنائے۔ سرکار کی عدم توجہ کے باعث پہلے ہی زرعی شعبہ تباہی کا شکار ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کاشتکاروں کے مسائل جلد حل کئے جائیں، ہم جیکب آباد سانحہ شب عاشور کے متاثرین کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، اٹھائیس 28 شہداء کا مقدمہ ری اوپن کیا جائے اور مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم کی نو منتخب  کابینہ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز مجلس کے دفتر میں منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام محمد موسیٰ حسینی نے کی۔اجلاس میں عالمی صورتحال اور قدس و فلسطین سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بعض اہم فیصلہ جات کئے گئے۔اجلاس میں تمام شعبہ جات نے آئندہ کا لائحہ عمل بیان کیا۔نیز مالیاتی سسٹم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اورمجلس مشاورت و نظارت اور ذیلی کمیٹیوں کے بارے میں گفتگو کی گئی۔

وحدت نیوز (کراچی) پاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے امریکی صدر کے فلسطین و القدس سے متعلق یکطرفہ فیصلہ اور اعلان کو مسترد کرتے ہوئے شدید مذمت اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے اس عنوان سے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب میں آل پارٹیز پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یروشلم (القدس) فلسطین کا دارلحکومت ہے اور امریکا سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کو یہ اختیاراور حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فلسطین کا ایک انچ بھی غاصب صیہونیوں کو دیں، ان کاکہنا تھا کہ فلسطین پورا فلسطینیوں کا ہے اور اسرائیل کا وجود ناجائز اور غاصبانہ ہے جس کا خاتمہ ناگزیر ہے۔آل پارٹیز کانفرنس سے سابق رکن قومی اسمبلی مظفر ہاشمی،حاجی حنیف طیب، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی محفوظ یارخان،سابق رکن قومی اسمبلی محمد عثمان نوری، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل شیخ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مولانا باقر زیدی، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما سید طارق حسن،پاکستان تحریک انصاف کے اسرار عباسی،جمعیت علماء پاکستان کے علامہ قاضی احمد نورانی، نظام مصطفی پارٹی کے الحاج محمد رفیع،آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان قادری،پاکستان مسلم لیگ نواز کے ازہر علی ہمدانی،،نیشنل انٹر فیتھ کونسل آف پاکستان کے راؤ ناصر علی ، جناح کے سپاہی کے چیئر مین اویس ربانی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے خطاب کیا ۔اس موقع پر مقررین نے جکارتہ میں ہونے والی عالمی فلسطین کانفرنس میں ہونے والے اہم فیصلوں اور اعلان جکارتہ بھی پڑھ کر سنایا۔

سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ امریکی صدر کا القدس (یروشلم) سے متعلق بیان در اصل امریکی و اسرائیلی شکست کا اعتراف ہے کیونکہ امریکا اور اسرائیل نے فلسطین کاز کو پس پشت ڈالنے کے لئے نت نئی سازشوں کا سہارا لیا اور بالآخر تمام سازشوں کی ناکامی کے بعد اب القدس کو غاصب صیہونیوں کا دارلحکومت قرار دینے کا یکطرفہ اعلان کر کے ثابت کر دیا ہے کہ امریکا فلسطین کاز کو ختم کرنے کے در پے ہے لیکن اس کے بر عکس پوری دنیا بالخصوص یورپ نے بھی امریکی صدر کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد فلسطین کاز نہ صرف یورپی دنیا بلکہ پوری اسلامی دنیا میں بھی نئے جوش اور ولولے کے ساتھ ابھر کر سامنے آ رہاہے ۔ہم تحریک آزادئ فلسطین اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی مکمل سیاسی واخلاقی حمایت کا اعلان کرتے ہین، اور اعلان کرتے ہیں کہ القدس (یروشلم) فلسطین کا دارلحکومت ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت تبدیل یا صیہونیوں کی گود میں نہیں ڈال سکتی۔اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے القدس کے مسئلہ پر خصوصی تصویری نمائشوں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا گیا جو ملین مارچ اور حسین آباد میں ہونے والے تقریری مقابلوں کے پروگرام میں لگائی جائیں گی۔بعد ازاں شرکائے آل پارٹیز پریس کانفرنس نے امریکی صدر کے یروشلم سے متعلق یکطرفہ فیصلہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور امریکا مردہ باد، اسرائیل نا منظور سمیت فلسطین زندہ باد ، القدس کی آزادی کے نعرے بھی بلند کئے۔

وحدت نیوز (نواب شاہ) اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کی جانب سے قائد عوام یونیورسٹی نوابشاھ میں  یوم مصطفیٰ کے مناسبت سے سیمینار  کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیز یشن پاکستان کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری نےکی، جب کہ خصوصی خطاب  مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان حجتہ السلام علامہ  مختار امامی  نے کیا، سیمینار میں طلبہ سمیت ٹیچرس نے کثیر تعداد میں شرکت کی، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مختار امامی نے کہا کہ پیغمبر ؐ نے ہم میں قرآ ن و سنت چھو ڑے ان پر عمل کر کے معاشرے کو صیح کیا جا سکتا ہے ، عالم اسلام کو مزید بیدار ہو نے کی ضرورت ہے تکفیری اسلام کی جھو ٹی فلم بنا کر بیچتے ہیں ہمیں حضور ؐکی سنت پر عمل کر کے اسلام اور دین محمد ؐ کا بول بالا کرنا ہو گا اور سر کار ؐ کی رسا لت سے وفا دار ی کا تقا ضہ یہی ہے، جہا ں ذکر ِ مصطفی ؐہو تا ہے وہاں بر کتیں اوررحمتیں بر ستی ہیں ،ذکر مصطفی ؐ نفر توں اور تفرقوں کو ختم کر تا ہے نا م محمد ؐ اتحاد و ایمان کا مرکز ہے ، انہوں نے مزید  کہا کہ اسلام تلوار اور شدت پسندی سے نہیں پھیلا بلکہ اسلام حضور اکرم ؐکے اخلاق ، عدلیہ کی و جہ سے پھیلا،اگر آج امت مسلمہ تنزولی سے دوچارہے تواس کی وجہ صرف سیر ت و تعلیمات ِمصطفی ؐ سے دو ری ہےاس دور میں اتحاد بین المسلمین و قت کی اہم ضرورت ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree