وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے قصور واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے متعلقہ اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم سن بچوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات ایک اسلامی ریاست کے چہرے پر بھیانک داغ ہیں،معصوم زینب کی عصمت دری اور قتل کے واقعے نے پوری قوم کوجھنجھوڑکر رکھ دیا ہے، ایک جانب معصوم پھول جیسی بچی کو درندگی کا نشانہ بنایا گیا دوسری جانب پنجاب پولیس نے سانحہ ماڈل کی یادتازہ کرتے ہوئے نہتے مظاہرین پر گولیاں برساکر دوشہریوں کو قتل کردیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ میں اس اہم مسئلہ پر قانون سازی کرتے ہوئے ایسے گھناوئنے واقعات کا ارتکاب کرنے والوں کیلئے سرعام پھانسی کی سزا متعین کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کم سن زینب کے قتل میں ملوث افراد کے لئے فوری اور عبرت ناک سزا کا مطالبہ بھی کیاہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ڈونلڈ ٹرمپ نے سال 2018 کا پہلا ٹوئٹ ہی پاکستان سے متعلق کیا جس میں انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا،ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا نے پاکستان کو گزشتہ 15 سالوں کے درمیان 33 ارب ڈالر امداد دیکر بے وقوفی کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا، اور ہمارے رہنماؤں کو بے وقوف سمجھا ٹرمپ نے اپنےسوشل میڈیا پیغام میں مزید کہا کہ ہم افغانستان میں جن دہشت گردوں کو تلاش کرتے ہیں پاکستان انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے، لیکن اب مزید ایسا نہیں چلے گا۔[1]
پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات کے بعد امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا اور احتجاجی مراسلہ حوالے کیا ، دفتر خارجہ میں امریکی سفیر پر واضح کیا گیا کہ امریکی صدر کا اربوں ڈالر کا بیان بالکل غلط ہے ، امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کی جائے ۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ملاقات کی جس میں ٹرمپ کے بیان پر غور کیا گیا جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کواور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو طلب کیاگیا جس میں ، امریکی صدر کے بیان ، سفارتی اور سیکورٹی پالیسی پر غور کیاگیا ،اس سے قبل فوجی ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے 2017ء کی اپنی آخری پریس کانفرنس میں ایسی دھمکیوں کاذکر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہمیں دھمکیا ں مل رہی ہیں ہمیں ایک قومی بیانیے پر متحد ہونا ہوگا، پاکستان کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں ہم نے 2؍ مسلط کی گئی جنگیں لڑیں ، نومور کا کہہ چکے اور اب کسی کیلئے مزید ڈو مور نہیں ہوگا۔[2]
امریکی صدر کا ٹویٹ اور پاکستان کا شدید ردعمل اپنی جگہ جبکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا پاکستان میں ایسے دینی مدارس موجود ہیں یا نہیں جو ماضی میں طالبان کی نرسری تھے اور آج بھی حسبِ سابق فعال ہیں۔ کیا یہ ایک حقیقت نہیں کہ پاکستان کے بعض دینی مدارس دہشت گردی کے بیس کیمپ ہیں اور بعض شخصیات بابائے طالبان کہلوانے میں فخر محسوس کرتی ہیں، اس وقت کہ جب پوری دنیا دہشت گردی کے خلاف متحد ہو چکی ہے تو ہمارے لئے بھی ایک مناسب موقع ہے کہ ہم بھی اپنی ملکی سلامتی کے حوالے سے سابقہ شدت پسندانہ رویوں کو ترک کر کے حقیقت پسندانہ راستہ اختیار کریں۔
ابھی طالبان کو مختلف گروپوں میں تبدیل کرنے کا کھیل بھی دم توڑ چکا ہے، پنجابی طالبان، سندھی طالبان، نیلے طالبان، سرخ طالبان، الغرض یہ کہ ہمیں اپنے وطن کو ہر طرح کے طالبان اور شدت پسندوں سے پاک کرنا چاہیے۔
شنید ہے کہ امریکہ اسامہ بن لادن کی طرز پر پاکستان میں حافظ سعید کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا متقاضی ہے، امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران حافظ سعید کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان محکمہ خارجہ ہیتھر نیورٹ کا کہنا تھا کہ حافظ سعید لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں جسے امریکہ ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے اور ان کی گرفتاری میں معلومات کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔[3]
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ بیس برس میں ہندوستان میں ہونے والے شدت پسندی کے تقریبا تمام بڑے واقعات میں حافظ محمد سعید کو مورد الزام قرار دیا گیا ہے،[4]
اب صورتحال یہ ہے کہ حافظ سعید صرف امریکہ کو ہی نہیں بلکہ بھارت کو بھی مطلوب ہیں جبکہ دوسری طرف سوچنے اور سمجھنے کا مقام یہ ہے کہ کیا امریکہ حافظ سعید کی خاطر بھارت کو خوش کرنے کے لئے اپنے پاکستان جیسے قدیمی حلیف کے ساتھ روابط خراب کر لے گا اور یہ بھی لمحہ فکریہ ہے کہ کیا پاکستان کی حکومت حافظ سعید اور پاکستان میں بعض دینی مدارس کی صورت میں دہشت گردی کے موجود مراکز کو بچانے کے لئے پوری ملکی سلامتی کو داو پر لگا دے گی۔
بہر حال یہ وقت پاکستان اور امریکہ دونوں کے لئے ایک کڑے امتحان کا وقت ہے۔
تحریر۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (سکردو) ٹیکس مخالف تحریک کی کامیابی کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی و انجمن تاجران کے رہنماوں کی قیادت، استقامت اور شجاعت کے تذکرے گلگت بلتستان کے چوک، چوراہوں اور محفل و مجالس کی زینت بننے لگے۔ ہر جگہ انجمن تاجران بلتستان کے سربراہ غلام حسین اطہر، ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس اور مجلس وحدت مسلمین جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی کی قربانیوں پر تبصرے ہونے لگے اور سال 2017ء کے آخر جبکہ سال 2018ء کے آغاز میں ہی عوام کے محبوب قائدین میں ان کا شمار ہونے لگے۔ ٹیکس مخالف تحریک میں حکمران جماعت کے علاوہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، طلباء تنظیموں اور سماجی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا، تاہم اس تحریک کو بام عروج تک پہنچانے میں مذکورہ شخصیات کی خلوص نیت، قائدانہ صلاحیت، استقامت اور جذبہ فدا کاری کے سب معترف ہیں۔ 2014ء میں گندم سبسڈی تحریک کے دوران بھی آغا علی رضوی اور مولانا سلطان رئیس نے کلیدی کردار ادا کرکے عوام کے دل جیت لیے تھے، اب کہ بار غلام حسین اطہر نے بھی اپنی قائدانہ صلاحیت کا لوہا منوایا۔ انکی عوام میں غیر معمولی مقبولیت حکمرانوں کے لیے مشکل کا باعث بننے کے پیش نظر ان کی کردار کشی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ نہایت اہم ذرائع کے مطابق ان تینوں شخصیات میں دوریاں پیدا کرنے، اختلافات کو جنم دینے اور عوامی مقبولیت کو کم کرنے کے لیے مختلف افراد پر ذمہ داریاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان شخصیات کا اتحاد عوام دشمن پالیسوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے، چنانچہ خطے میں من پسند قوانین نافذ کرنے کے لیے ان عوامی قیادتوں کو کمزور کر کے یا مختلف مسائل میں گھیر کر حکمران اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اب ان شخصیات کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سازشوں کو بھانپ لیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی امنگوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرتے رہیں۔
وحدت نیوز (گلگت) عوام کے مسائل حل کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔کنٹیجنٹ ملازمین کو مستقل کرکے حکومت اپنا وعدہ پورا کرے۔ ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر من پسند افراد کو نوازنے کی سازش کی گئی تو ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ کنٹیجنٹ ملازمین کئی دنوں سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔کنٹیجنٹ ملازمین کے مطالبات جائز ہیں انہیں مستقل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس، ہیلتھ اور دیگر کئی محکموں میں ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر میرٹ کو پائمال کیا گیا اور اپنے من پسند افراد کو نوازا گیا ہے اور اب ٹیسٹ انٹرویو کا ڈھونگ رچاکر حکومت اپنے پیاروں کو نوازنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا وعدہ نبھائے اور عارضی ملازمین کو مستقل کرے ،اس سے قبل ورکس ڈیپارٹمنٹ اور پاور میں ہزاروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے جن سے کوئی ٹیسٹ اور انٹرویو نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جن ملازمین نے کئی سالوں تک مختلف پوسٹوں پر خدمات انجام دی ہیں انہیں ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر بیروزگار کرنا انتہائی زیادتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان دھرنے میں بیٹھے ہوئے ملازمین سے مذاکرات کرکے ان کے مسائل حل کرے اور تاکہ ہزاروں افراد کے خاندان والوں کا مستقبل محفوظ ہوجائے۔
وحدت نیوز(گلگت) مسلم لیگ نواز نے گلگت بلتستان کو آئینی تشخص نہ دینے کا اعلان کرکے اپنا حقیقی چہرہ دکھادیا ہے او ر پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں علاقے کی آئینی حیثیت کے ساتھ مذاق کیا اور ڈی فیکٹو صوبائی سٹیٹس دیکر عوام کو بہلانے کی کوشش کی۔مسلم لیگ نے گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حق سے محروم رکھنے کا برملا اعلان کیا ہے ۔آئینی تشخص کے بغیر ایک پیسہ ٹیکس ادا کرنے کے حامی نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امورسیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کے عوام کو بیوقوف بنانے میں کوئی کسر نہیںچھوڑی ہے۔اپنے دور اقتدار میں پاکستان پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی قرارد اد پاس کی لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیںاٹھایا اور صرف اقتدار کے مزے لوٹتے رہے۔مسلم لیگ نے آئینی حقوق کے حوالے سے انتخابات کے دوران بلند بانگ دعوے کرکے عوام سے ووٹ حاصل کئے اور اقتدار میں دوسال مزے لوٹنے کے بعد انہیں ایک بھی وعدہ یاد نہیں رہا ہے۔اب تو وفاق پر براجمان نواز لیگ نے گلگت بلتستان کے ستر سال سے محروم عوام کے زخموںپر نمک پاشی کرتے ہوئے آئینی حقوق دینے سے مکمل انکار کردیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس جماعت کی نظر میںعلاقے کے عوام کی کوئی اہمیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی علاقے کے عوام سے مخلص ہے تو سینٹ میں گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے متعلق بل پاس کروائے چونکہ اب بھی سینٹ میں پیپلز پارٹی کے ارکان اکثریت میں ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام ان دونوں جماعتوں کے دوغلے پن سے مایوس ہوچکے ہیں چونکہ جب یہ اقتدار میں ہوتے ہیں علاقے کے عوام پر غیر قانونی ٹیکسز لاگو کرتے ہیں اور جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تو عوام کے ساتھ ملکر ٹیکسز کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔
وحدت نیوز (کشمور) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی ایک روزہ تنظیمی دورے پرضلع کشمور پہنچے تو ضلعی سیکریٹری جنرل میر فائق علی جکھرانی کی قیادت میں مومنین اور تنظیمی ذمہ داران نے غوثپور میں ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر انہوں نے درگاہ سیدعبدالرحیم شاہ پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پرانہوں نے غوثپور اور بخشاپور میںمومنین سے خطاب کیا۔ غوثپور میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ عصر حاضرمیں حق اپنی صداقت کے ساتھ واضح طور پر سامنے آگیا ہے، جبکہ امریکی اسلام جس کی نمائندگی آل سعود کر رہے ہیں اپنی خیانتوں کے ساتھ آشکار ہو چکا ہے۔ انسان دشمن عالمی سامراجی قوتوں کے عزائم اورانسان دشمن استعماری منصوبے یکے بعد دیگرے برملا ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہر گذرتے ہوئے دن کے ساتھ خمینی بت شکن ؒ کی صداقت دنیا پر آشکار ہورہی ہے۔ ہم امریکہ جیسے سفاک درندے سے تعلقات کے متاثر ہونے پر جشن منائیں گے، کیونکہ وطن عزیز پاکستان کو امریکی دوستی نے دھشت گردی ، فرقہ واریت سمیت منحوس تحفے دیئے ۔ امریکی سفارتخانے دھشت گردی کے اڈے ہیں ان اڈوں کو بند ہونا چاہئے۔ جس دن پاکستان سے سامراجی مداخلت کا خاتمہ ہوا ، اس دن بم دھماکے ، دھشت گردی، فرقہ واریت، تجزیہ طلبی جیسی آفتوں سے ہمیں نجات ملے گی۔ پاکستان کے شیعہ ،سنی آپس میں بھائی بھائی تھے اور ہیں، امریکی سازش کے باعث نفرتوں کو ہوا دی گئی بلوچستان میں جاری سانحات کے پیچھے بھی سامراجی ہاتھ ہے۔