وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیاسی سیل سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مجلس وحدت کا دروازہ ہر کسی کے لیے کھلا ہوا ہے اور ملت کے ہرفرد کو گلے سے لگائیں گے۔ مجلس وحدت کو سمجھ کرآنے والے تمام سیاسی شخصیات کو بلامشروط شرکت کی گنجائش موجود ہے ۔سیاسی آفس سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم پہلے سے واضح کرتے رہے ہیں کہ مجلس وحدت تمام حلقوں میں بھرپور تیاری کے ساتھ الیکشن میں حصہ لے گی اور اپنے منشور ، پالیسی اور اہداف کے ذریعے عوام تک جائے گی۔ انتخابات میں پوائنٹ سکورنگ اور نسشتیں جیتنا ہمارا مقصد نہیں ۔ مجلس وحدت مسلمین امیدواروں کے انتخاب کے حوالے سے کسی قسم کے دباو کا شکار ہے اور نہ اس اہم معاملہ میں اپنے معیارات پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہے اور تمام حلقوں میں ایسے نمائندے موجود ہیں جو مجلس وحدت کے معیارات پر پورا اتر سکتے ہوں عوام مطمئن رہیں کہ ہر حلقہ سے جو امیدوار سامنے لایا جائے گا وہ مجلس وحدت کا چہرہ ہوگا اور عوام کے لیے باعث فخر ہوگا۔ ہم ملت کا درد رکھنے والے، صالح، باتقوی، بے داغ ماضی کے حامل اور سابقہ ملی خدمات رکھنے والے اہل افراد کو سامنے لائیں گے۔انتخابات میں جیت کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کرنے کے قائل نہیں۔مجلس وحدت کے تمام ادارے بااختیارہیں اور امیدواروں کا انتخاب بھی سیاسی ادارہ نہایت سوجھ بوجھ کے ساتھ کرے گا ۔ سیاسی سیل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض اگر مجلس وحدت کوٹکٹ کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور درون خانہ دوسری سیاسی پارٹیوں سے بھی رابطے میں ہیں تو ان افراد کی سیاسی حیثیت سیاسی کونسل کی نگاہ میں مشکوک ہے۔دوہرے روابط اور متعدد سیاسی تنظیموں سے رابطہ قائم رکھنے والا شخص مجلس وحدت کی ترجمانی نہیں کرسکتا ہے۔
مجلس وحدت میں بلامشروط اعلان کرنے والی سیاسی شخصیات کو تمام کشتیاں جلا کے آنا ہوگاا اور اسکے باوجود بھی سیاسی ادارہ مکمل طور پر اپنے فیصلے کرنے پر قادر اور آزاد ہے ۔جو مجلس وحدت میں نمائندگی کے لیے بلامشروط آنا چاہتے ہوں وہ اپنے آپکو خادم اور عوام سمجھ کر آئیں انکی سابقہ مجلس کے ساتھ وابستگی ، نظریاتی لگاو کے علاوہ ایک عرصہ تک انکی سرگرمیاں زیر مشاہدہ ہونگی اور کسی بھی امیدوار کو یہ حق نہیں ہو گا کہ وہ اپنے اہل ہونے کا دعوی کر سکیں۔ اہلیت کو جانچنے کے لیے سیاسی ادارہ خاص معیارات رکھتے ہیں اور ان فیصلوں کے سب پابند ہیں۔ سیاسی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجلس وحدت اور دیگر سیاسی تنظیموں میں بنیادی فرق یہی ہے کہ دیگر پارٹیوں کے عہدیدار اپنے ٹکٹ کے حصول کے لیے دباو اور لابینگ جیسے حربے استعمال کرتے ہیں جبکہ مجلس وحدت کے امیدوار پر ذمہ داری دی جاتی ہے اور منوایا جاتا ہے یہی اس تنظیم کا حسن ہے ۔ سیاسی آفس سے جاری بیان میں تکرار کے ساتھ کہا گیا کہ جو اپنے ووٹ، خاندان اور دیگر حربوں کے ذریعے مجلس وحدت کو للچانے کی کوشش کرتے ہیں وہ غلط اور سیاسی اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت ہے مجلس وحدت نے انتخابات جیتنے کے لیے نہیں لڑنی بلکہ فرائض کی ادائیگی کے لیے لڑنی ہے اگر عوامی نمائندگی کرنے والا اور عوامی حقوق کی جنگ لڑنے والا ایک امیدوار بھی کامیاب ہوتا ہے مجلس وحدت کی کامیابی ہے برعکس اسکے کی جیتنے والے وہی پرانے چہروں اور نئے دعوئداروں کی فوج کو اسمبلی میں پہنچے ۔ کیونکہ اگر معیارات پر سمجھوتہ کیا گیا تو فتح بھی شکست ہے۔ لہذا عوام مطمئن رہیں کسی بھی حلقہ میں کسی بھی پرانے سیاست دان کو سامنے لانے یا کسی مجلس مخالف کوٹکٹ دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ جس طرح کا فیصلہ ہوگا عوام کے سامنے ہی ہوگا ۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ قوم کو ایک صحت مند مستقبل فراہم کرنے کے لیے درخت لگانا ایک عبادت ہے۔ ماحول کو آلودگی سے بچانے اور بیماریوں کو ختم کرنے میں درخت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس نیک مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ایک پودا لگا کر اس نیک مقصد کے لیے کوشش کریں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق جو شخص ایک درخت لگائے گا اس کے لیے صدقہ جاریہ ہوگا۔ جبکہ ماحول کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے درخت لگانا ایک بہترین عمل ہے۔ ماحول کے بیمار کرنے والے اثرات کو زائل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ضروری ہے جو ہمارے صحت مند مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔اس لیے شہری اس نیک مقصد کی تکمیل کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگائے۔ شجر کاری کو فروغ دے کر ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ کرکے صحت مند معاشرے کے فروغ کو عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ درخت لگانے کے ساتھ انکی حفاظت اور نگہداشت کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ تعلیمی اداروں ، مراکز صحت اور دیگر اداروں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔مجلس وحدت مسلمین شجر کاری مہم میں بھر پور حصہ لیں گے۔
وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان میں پائے جانیوالے قدرتی وسائل یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں جن سے استفادے کاحق صرف اور صرف یہاں کے عوام کو حاصل ہے۔ قیمتی و نیم قیمتی پتھروں کی مائننگ اور نقل و حرکت پر پابندی لگاکر حکومت گلگت بلتستان کے عوام کا معاشی قتل پر اتر آئی ہے۔ اپنے بنیادی حقوق سے محروم علاقے کے غریب عوام قیمتی و نیم قیمتی پتھروں کے کاروبار سے گلگت بلتستان کے ہزاروں خاندان وابستہ ہیں، بیجا پابندیاں کسی کے مفاد میں نہیں۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے وحدت ہاؤس میں جیمز اینڈ منرلز کے کاروبار سے منسلک افراد کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت سے ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں سرکاری ملازمتوں کے علاوہ روزگار کے اور ذرائع بالکل ہی ناپید ہیں ۔علاقے کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت قیمتی پتھروں کی کانوں کو دریافت کیا ہے اورہزاروں افراد اس شعبے سے وابستہ ہوکر اپنے خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں۔ حکومت کو پابندیاں لگانے کی بجائے اس کاروبار کو صنعت کا درجہ دیکر روزگار کے مزید مواقع فراہم کرنا چاہئے ۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کی بجائے یہاں کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرے ، 68 سالوں سے علاقے کے عوام کا استحصال جاری ہے ۔ انہوں نے گلگت بلتستان کونسل کے اراکین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کے اراکین عرصہ پانچ سال تک صرف اپنی تنخواہ کی فکر میں مگن رہے اور علاقے کے قدرتی وسائل کے استفادے کیلئے قانون سازی میں ناکام رہے ۔ حکومت قیمتی پتھروں کی نقل و حمل پر عائد بیجاپابندی فوراً اٹھائے اور علاقے کے عوام کے مفاد میں قانون سازی کی جائے ۔اپنے من پسند افراد کو نوازنے کی نواز لیگ کی پالیسیوں سے علاقے میں بے چینی پیدا ہوجائیگی ۔ انہوں نے حکومت کو مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اس ظلم و ناانصافی کی پرزور مذمت کرتی اور بیجا پابندی کو فوراً ہٹانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) جوانوں کا استحصال کیوں کیا جا رہا ہے ؟ حکومت آزاد کشمیر حقائق سامنے لائے ، سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر سید تصور عباس موسوی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ جوان قوم،ملت و ملک کا اثاثہ ہیں ، حکومت روزگار دینے کے بجائے دیا ہوا موقع بھی التوا میں ڈال رہی ہے، فزیکل فٹنس ٹیسٹ کلیئر کرنے والے جوان شدید بے چینی و اضطراب کا شکار ہیں ، حکومت فی الفور پولیس بھرتیوں پر پابندی ختم کرے ، انہوں نے کہا کہ پولیس بھرتیاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہییں ، کسی بھی سیاسی دباؤ کو اس کے اندر شامل کرنا سرا سر میرٹ کی خلاف ورزی ہے ، مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں کشمیر حکومت آزاد کشمیر کے اس اقدام کی مذمت کرتی ہے۔حکومت اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیئے جوانان کا استحصال نہ کرے، حکومت کا یہ عمل نا قابل قبول ، ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح وزیراعظم آزاد کشمیر نے سفارش کرتے ہوئے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے پابندی لگوائی اسی طرح بلا تاخیر پابندی کو ختم کروائیں، اور جوانوں کو دیا گیا حق نہ چھینا جائے ۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کر دہ بیان میں حلقہ 10سے ایم ڈبلیوایم کے کونسلر سید عباس علی نے کہا ہے کہ صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے معیا ری ادویات کا استعمال ضر وری ہے لیکن شہر کے مختلف ہسپتالوں میں غیر معیاری ادویات کے استعال کی وجہ سے عوام کو علاج و معا لجے کی بہتر سہولیات میں مشکلات پیش آرہی ہے اور طرح طرح کی بیما ریوں میں اضا فہ ہو رہا ہے خصو صا گا ئنی کے شعبے میں غیر معیا ری ادویات کے استعمال کے سبب وقت سے پہلے بچو ں کی پیدا ئش کے واقعا ت میں اضا فہ ہو رہا ہے جس سے ماں اور بچے کی صحت کو بے انتہا دشوا ریوں کا سامنا ہے۔ضر ورت اس امر کی ہے کہ سر کاری اور پرائیوٹ ہسپتا لوں کے میڈیکل اسٹور ز پر موجود ادویا ت کامعا ئنہ کیا جا ئے اور غیر معیا ری اور ایسی کمپنیاں جن کے ادویات کی تصدیق کسی کوالٹی کنٹرول کے اد ارے سے نہ ہوئی ہو کو ضبط کرکے ایسے میڈیکل اسٹو ر ز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔حکومت کی ذمے دا ری بنتی ہے کہ وہ غیر معیا ری ادویات کی روک تھام کیلئے قا نون سا زی کرے اور موجودہ قو انین پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے اور ایسی غیر معیاری ادویات کو با زار میں فر وخت کرنے کے اوپر مکمل پا بند ی لگائی جائے۔
وحدت نیوز ( کراچی) جیو نیوز چینل پر کالعدم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کا انٹرویو اور تکفیری نظریات نشر کرنے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر احتجاج کا سلسلہ منگل کے روز بھی جاری رہا۔ کراچی میں ریلی نکالی گئی جس کے شرکاء نے آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع جیو ٹی وی کے دفتر کے باہرمظاہرہ کیا اور جیو نیوز چینل کو پاکستان دشمن ، اسلام دشمن اور انسانیت دشمن نیوز چینل قرار دیا۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء وذاکرین نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد نے تکفیری عناصر کی نیندیں حرام کرتے ہوئے ان کی تیس سالہ سازشی کوششو ں پر پانی پھر دیا ہے، پاکستان کے عوام نے بھی پاک وطن کو فرقہ وارانہ کشیدگی کی جانب دھکیلنے والے عناصر کو مسترد کردیا ہے، ملک میں بسنے والے شیعہ سنی ایک ہیں اور تکفیریت کے خلاف متحد ہیں اور اپنے اتحاد سے بھارتی ایجنٹوں کی تمام سازشو ں کو ناکام بنائیں گے۔
علامہ علی انور جعفری، علی حسین نقوی اور علامہ مبشر حسن نے پاکستان میں تکفیری دہشت گردی کی بانی جماعت کے سرغنہ اور ان کے تکفیری نظریات کی شدید مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی و اسلامی قوانین کے تحت تکفیری نظریات رکھنا اور اس کی تبلیغ کرنا دونوں جرم ہیں اور جیو نیوز پر اینکر سید طلعت حسین کی جانب سے لدھیانوی کو مدعو کرنا صحافتی اخلاقیات کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کیا پاکستان کے عوام بانی پاکستان محمد علی جناح کے بارے میں نہیں جانتے کہ وہ خوجہ شیعہ مسلمان تھے اور خوجہ برادری شیعہ ہی ہوتی ہے ، اس شناخت کا مطلب ہی شیعہ ہونا ہے خواہ وہ اثنا عشری ہوں یا اسماعیلی، بوہرہ یا آغا خانی؟ بانی پاکستان کی خاندانی وراثت کے سلسلے میں ان کی بہن فاطمہ جناح نے پاکستانی عدالت کو بتایا تھا کہ وراثت شیعہ طریقے سے ہوگی۔مولانا شبیر احمد عثمانی کو بھی معلوم تھا کہ بانی پاکستان کی ایک نماز جنازہ ان کے گھر میں ہی شیعہ طریقے سے ادا کی جاچکی تھی اور بانی پاکستان جناح کے جسد خاکی کوخوجہ اثنا عشری جامع مسجد و امام بارگاہ کے خدمت گار شیعہ غسال نے غسل و کفن دیا تھا۔ان کی نماز جنازہ کے ساتھ سیاہ علم مرنے والے کے لئے کی جانے والی عزاداری کا منہ بولتا ثبوت تھا اور آج بھی تصاویر میں سیاہ پرچم اور اس پر شیعہ اسلامی شعار تحریر نظر آتے ہیں۔محمد علی جناح کا نکاح بھی شیعہ عالم دین نے پڑھایا تھا اور اس کا بھی دستاویزی ثبوت موجود ہے۔جس مکتب سے تعلق کا کالعدم گروہ کا سرغنہ دعویٰ کرتا ہے ، اس کے کفر پر بھی سنی علماء کے واضح فتوے اور کتابیں موجود ہیں، جب کہیں میڈیا پر پیش کردیں گے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بانی ایک شیعہ مسلمان تھا، آل انڈیا مسلم لیگ میں جسٹس امیر علی، اصفھانی خاندان، ہلالی خاندان، سر آغا خان ، راجہ صاحب محمود آباد سمیت کئی شیعہ شخصیات اور خاندان شامل تھے اور پاکستان کا بینکنگ نظام اور ایوی ایشن کا نظام شیعہ بزرگان کی مہربانیوں کی وجہ سے ہی قائم اور مستحکم ہوا۔
آئین کی اکیسویں ترمیم میں یہ بات واضح ہے کہ کالعدم جماعتوں کے بیانات نشر کرنے پر پابندی ہوگی چہ جائیکہ ان جماعتوں کے رہنماؤں کے انٹرویو نشر کئے جائیں ، ایسا کرکے جیو ٹی وی نے قومی ایکشن پلان کو کمزور کرکے پاک فوج کے خلاف سازش کی ہے، دہشت گردی کو ابھارنے اور آئین کی خلاف ورزی پر جیو ٹی وی کیخلاف فوجی عدالت اور عام عدالتوں میں مقدمہ قائم کیا جائے اور جیو ٹی کے پروگرام نیا پاکستان کو بند کرکے اس میں ایک اصلی اسلامی مکتب فکر کو کافر قرار دینے والوں کو گرفتار کیا جائے۔جناح سمیت دیگر شیعہ بانیان پاکستان کو کافر قرار دینے والے تکفیری مفتیوں اور کالعدم جماعت کے سرغنہ کو وطن سے غداری کے جرم میں گرفتار کیا جائے اور فوجی عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا جائے۔