وحدت نیوز (آرٹیکل) استعماری طاقتوں اور انکے آلہ کار تکفیری شدت پسندوں کی ملی بھگت سے سرزمین پاکستان پر غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کی سازش عمل پذیر ہے۔ مدافع اسلام، محافظ وطن، ولایت فقیہ کے خط پہ قائم ملت تشیع پاکستان کو زبردست چینلجز کا سامنا ہے۔ ایک محاذ مسلمانوں کے درمیان وحدت کی فضا کو برقرار رکھنا، دوسرا وطن عزیز کی سلامتی ہے۔ ملت تشیع کی ترقی، رشد و ارتقا اور استحکام کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ قیام پاکستان سے لیکر استحکام پاکستان اور وطن عزیز کی نظریاتی بنیادوں کے دفاع تک ملت تشیع کا کردار تاریخ کا اہم باب ہے۔ گذشتہ دنوں پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں تکفیری دہشت گردوں کی بہیمانہ کارروائیوں میں متعدد شیعہ مسلمان شہید کئے گئے ہیں۔ پارا چنار میں متعصب ایف سی افسر کی جانب سے نہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس ساری صورتحال میں پورے ملک میں بے چینی کی نئی لہر پیدا ہوئی۔ تمام شیعہ تنظیموں نے پورے ملک میں مظاہرے کئے اور احتجاج ریکارڈ کروایا، سرکاری یقین دہانیوں کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے احتجاج کی کال دی، پھر وفاقی دارالحکومت میں بھوک ہڑتال شروع کی، جو تاحال جاری ہے۔ بھوک ہڑتال احتجاج کا مہذب انداز اور آخری حد ہے، ورنہ پاکستان کی سڑکیں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہاں ظلم کے مارے کئی لوگون نے اپنے آپ کو آگ لگائی ہے، لیکن ستمگر حکمران اشرافیہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم ایک ملک گیر شیعہ تنظیم ہے، سیاسی میدان میں اپنی ساکھ رکھتی ہے، جہاں قیادت علماء کے پاس ہے، پڑھے لکھے جوان علماء کا دست و بازو ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے شروع کی گئی احتجاجی تحریک کی یہ دوسری بڑی مثال ہے، اس سے پہلے سانحہ کوئٹہ کے موقع پر ملک گیر دھرنوں نے پورا نظام جام کر دیا تھا۔ ملت تشیع کیساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کے لئے ایم ڈبلیو ایم نے دس نکات پر مشتمل مطالبات پیش کئے ہیں۔ اہل سنت تنظیموں نے بھی اس موقف کی تائید کی ہے۔
بھوک ہڑتالی کیمپوں کا سلسلہ پورے ملک میں پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔ ایک بار پھر ملت تشیع پاکستان کو یکجہتی اور ٹھوس بنیادوں پہ متحد ہو کر اپنے وجود کا ثبوت دیتے ہوئے، ملک کے طول و عرض میں شہید ہونے والے معصوم پاکستانیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، آئی ایس او پاکستان نوجوانوں کا ہراول دستہ ہے، شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اس کی تصدیق کی کہ یہ نوجوان میرے پر ہیں، جن سے میں پرواز کرتا ہوں۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین دو الگ الگ تنظیمیں ہیں، انکے الگ دستور، تشکیلات اور ادارے ہیں، دونوں اپنے فیصلوں میں خود مختار ہیں۔ مذکورہ تنظیمیں فعال اور موثر ترین تاریخ رکھتی ہیں۔ امامیہ نوجوانوں کی جانب سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اسٹینڈ کی تائید ایک اہم موڑ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے گلگت سے کراچی تک احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
لاہور میں بھوک ہڑتالی کیمپ علماء کی سرپرستی میں جاری ہے۔ یہ وقت اعتراضات اور تحویلات کا نہیں، یہ عمل کا وقت ہے، میدان سج چکا ہے، دشمن تمام حربے آزما رہا ہے، ملک کی سلامتی کو دہشت گردی اور کرپشن کے عفریت نے گھیر رکھا ہے۔ یہ درست ہے کہ وحدت سے مراد ادغام اور ضم ہونا نہیں ہے، لیکن ایک سوال موجود ہے کہ کیا ایک ہی مسلک، ایک ہی فرقے اور ایک ہی خط پہ چلنے والے مختلف گروہوں کے درمیان ہم آہنگی، اتحاد اور وحدت کو کیسے ادغام اور ضم ہونا کہا جا سکتا ہے۔ دراصل زیادہ قربتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اصولی طور پر کوئی نیا نظریہ بنانے کی ضرورت ہی نہیں، مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک غیر ضروری نکتہ ہے کہ وحدت سے مراد ضم ہونا نہیں ہے، الگ مونوگرام، تنظیمی دستور، ڈھانچہ، دفتر اور ایک دوسرے سے مختلف رنگ کے جھنڈے بنا کر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات انجام دینا عقل کا تقاضا ہے، اس سے الگ مسلک اور الگ مشرب نہیں بن جاتا ہے، جہاں یہ کہا جائے کہ ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوسکتے۔ اہل ایمان کا خمیر ایک ہی مٹی سے اٹھا ہے، وہ ایک نور سے خلق ہوئے ہیں، ایک امام علیہ السلام کے پیروکار ہیں، سب نائب امام کے سپاہی اور کارکن ہیں۔
ملت واحدہ، ملت واحدہ ہے، ایک ہی مسلک کے کارکنوں، تنظیموں اور اداروں کے درمیان وحدت ایک اصول کے طور موجود ہے، شہید باقر الصدر نے جس طرح فرمایا کہ امام خمینی میں اس طرح ضم ہو جاو، جیسے وہ اسلام میں ضم ہوچکے ہیں، امام خمینی کے پیروکار ہونے کے دعویدار کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم امام خمینی کی ذات میں اس طرح ضم نہیں ہوئے، جیسے وہ اسلام میں جم ہوچکے تھے۔ مکتب اہلبیت علہیم السلام کے ماننے والے ایک ہیں، ایک جھنڈے تلے جمع ہیں۔ یہ خوش آئند ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے مختلف اضلاع میں بھوک ہڑتالی کیمپوں کا سلسلہ بڑھانا شروع کیا ہے اور آئی ایس او پاکستان کے نوجوان بھی انکی حمایت اور تائید سے یکجہتی کی فضا پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر علی مہدی کی جانب سے مرکزی کابینہ سمیت اسلام آباد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت دو برادر تنظیموں میں مثالی یکجہتی کی دلیل ہے، یہ وقت کا تقاضا اور قوم کی ضرورت ہے۔
تحریر: سردار تنویر حیدر بلوچ
وحدت نیوز (قصور) مولانا ظفرحسین ترابی ضلع قصور کےنئے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے۔ضلعی انتخابات صوبائی الیکشن کمیشن کی زیرِنگرانی منعقد ہوئے الیکشن کمیشن میں ڈاکٹر یونس صاحب ، برادر سید علی عمران نقوی اور برادر زاہد حسین مہدوی شامل تھے۔ جبکہ ضلع بھر سے تمام یونٹس نے شرکت کی اور الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی خفیہ رائے شماری کے تحت انتخابات ہوئے جس میں مولانا ظفر ترابی کو نیا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیاجبکہ ڈاکٹر یونس صاحب نے نومنتخب سیکرٹری جنرل سے حلف لیا۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملتان کے زیراہتمام ملک میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا گیا، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ملتان کے قائمقام سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی اور دیگر کیمپ میں موجود۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں شہدائے ڈیرہ اسماعیل خان، شہدائے پاراچنار ،شہدائے کراچی کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارہ چنار میں ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کے ہاتھوں 4 افراد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی اداروں کا رویہ بھی ہمارا ساتھ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس ملک کے حکمران بے حس ہوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں برطانیہ جا سکتے ہیں لیکن اپنے صوبے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں گھرانوں سے تعزیت کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ ڈیر ہ اسماعیل خان ملت تشیع کے لیے مقتل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب حکومت سنی شیعہ دونوں کی دشمن ہے یہاں درود و سلام پڑھنے والوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی منظر عام پر موجود ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لیے کام کرنے والے افراد کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ جن ججوں نے ماڈل ٹاون کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے برعکس کیا ان کے خلاف حکومت نے انتقامی کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جب حکمران تنزلی کی اس سطح تک گر جائیں تب ملکی سلامتی و بقا خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ کراچی میں خرم ذکی کا قتل تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے ترجمان ثقلین نقوی، مرزا وجاہت علی، سید دلاور عباس زیدی، مہراطہر حیات، علی رضا طوری اور دیگر رہنما موجود تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتال کے تیسرے روز احتجاجی کیمپ میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر مرکزی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارا چنار میں ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کے ہاتھوں 4 افراد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی اداروں کا رویہ بھی ہمارے ساتھ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس ملک کے حکمران بےحس ہوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں برطانیہ جاسکتے ہیں، لیکن اپنے صوبے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے گھرانوں سے تعزیت کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ملت تشیع کے لئے مقتل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب حکومت سنی شیعہ دونوں کی دشمن ہے، یہاں درود و سلام پڑھنے والوں پر مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی منظر عام پرموجود ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لئے کام کرنے والے افراد کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ جن ججوں نے ماڈل ٹاون کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے برعکس کیا، ان کے خلاف حکومت نے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جب حکمران تنزلی کی اس سطح تک گر جائیں، تب ملکی سلامتی و بقا خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ کراچی میں خرم ذکی کا قتل تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما طارق محبوب کو رینجرز نے اٹھایا اور چھ روز بعد ان کی تشدد شدہ لاش ملی۔ اس ریاست میں عام شہریوں کے ساتھ یہ بربریت کس کے کہنے پر روا رکھی جا رہی ہے۔ اس اسلامی ریاست کو مسلکی پاکستان نہ بنایا جائے۔ عدلیہ اور عسکری اداروں کو قومی سلامتی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ جس ملک میں اپنے جائز حقوق کے لئے ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے قائد کو بھوک ہڑتال کرنی پڑے، وہاں عام آدمی کو اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے کتنی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جو طبقہ فوج کی حمایت کر رہا تھا، آج مسلم لیگ نون کی حکومت اس کے لئے ہی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ حامد رضا کا کہنا تھا کہ اعلٰی عدلیہ بااختیار ہونے کے باوجود حکومت کے منفی اقدامات پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اداروں کی تباہی میں عدلیہ کی خاموشی اس کی حیثیت کو متنازعہ بنا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام دہشتگرد تنظیموں کے سیاسی ونگ نواز حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، جب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پریس کانفرنس میں مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی، سید اسد نقوی سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ دریں اثنا علامہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے تیسرے روز بھی احتجاجی کیمپ میں مختلف وفود کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا۔ راولپنڈی سے شہداء کے اہل خانہ نے سربراہ مجلس وحدت مسلمین کے عزم و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ اقدام ہماری تشفی و تسلی کا باعث ہے اور آپ کو دیکھ کر یہ احساس ہو ا ہے کہ ہم بے آسرا نہیں ہیں۔
وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں اہل تشیع جوانوں ، وکلاءاور اساتذہ کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مسجد لاٹو فقیر سٹی ڈیرہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اور آئی ایس او کے مرکزی نائب صدربرادر سرفراز حسینی نے کی احتجاجی ریلی میں مردوخواتین سمیت خانوادہ شہداءکی بھی بڑی تعدادشریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں اپنے پیارے شہداء کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قاتلوں کی گرفتاری کے حق میں نعرے درج تھے ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ چوہوں کے خؒاف آپریشن کلین اپ کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف خاموش کیوں ہیں ؟چیف آف آرمی اسٹاف ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف فوری آپریشن کا آغاز کریں، تحریک انصاف کے صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک دہشت گردی پر قابوپانے میں ناکامی پر مستعفیٰ ہوجائیں ، علامہ احمد اقبال کا مذید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اہل تشیع کی مقتل گاہ بن چکا ہے ، افسوس ناک امر یہ ہے کہ سکیورٹی ادارے اور صوبائی حکومت ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں بلکل سنجیدہ نہیں جس کے باعث ملت جعفریہ میں اشتعال کی کیفیت پائی جاتی ہے ۔
وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی اور وارثان شھداء شکارپورکی قیادت میں پارہ چنار ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔اس موقع پر مظاہرین سے وارثان شھداء کمیٹی کے ممبران اور مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپور کے سیکریٹری جنرل فدا عباس ، isoکے ڈویژنل صدر سلمان حسینی و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پارہ چنار میں نہتے شہریوں پر ایف سی اہلکاروں کی بلا جواز فائرنگ ریاستی دھشت گردی اورقابل مذمت ہے۔حقوق انسانی کے علمبرداراور تمام مسالک کے لوگ، کراچی ، ڈی آئی خان میں شیعہ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے کہا کہ ممتاز سماجی کارکن خرم زکی شھید نے لال مسجد کے برقع پوش ملااور تکفیری ٹولے کی دھشت گردی کے خلاف انتہائی جرئت اور بہادری سے جدوجہد کی۔آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے ملک کے مختلف علاقوں میں شیعہ جوانوں کی نسل کشی اور کالعدم دھشت گرد جماعت کی شر انگیز سرگرمیاں سوالیہ نشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شکارپور کے وارثان شھداء گذشتہ دس روز سے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہیں۔سندہ حکومت وارثان شھداء سے کیے گئے معاہدے پر عمل در آمد نہ کر کے سنگین غلطی اور عھد شکنی کی مرتکب ہوئی ہے۔سندہ حکومت اپنے وعدے پورے کرے۔