وحد نیوز (لیہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی سے آل پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ کے مرکزی صدر چوہدری شاہد محمود، جنوبی پنجاب کے رہنماء چوہدری محمد ثاقب اور جہانگیر خان نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنماء ڈاکٹر ناصر علی جعفری بھی موجود تھے۔ لیہ میں ہونے والی اس ملاقات میں ملکی حالات، بالخصوص جنوبی پنجاب کی سیاسی صورتحال اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ دونوں جماعتوں کے مابین پاکستان کو دہشتگردی، کرپشن سے پاک کرنے کیلئے موثر آواز بلند کرنے کے حوالے سے اتفاق پایا گیا۔ عدیل عباس زیدی نے اے پی ایم ایل کے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے، دہشتگردی کیساتھ ساتھ کرپشن کے ناسور کے ہمارے وطن کو ترقی سے روک رکھا ہے، حکمرانوں کا رویہ ملک و قوم کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین دہشتگردی اور کرپشن کیخلاف روز اول سے میدان عمل میں ہے، محب وطن قوتوں کو پاکستان بچانے کیلئے اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی جانب سے سعودی اتحاد کی سربراہی سنبھالنا عالم اسلام کے مفاد میں نہیں، یہ اقدام پاکستان کو تنہاء کرسکتا ہے، آل پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اس حوالے سے  حکومت پر اپنا موقف واضح کرے اور پاکستان کو اس متنازعہ اتحاد سے علیحدہ رکھنے کیلئے آواز بلند کرے۔ اس موقع پر اے پی ایم ایل کے مرکزی رہنماء چوہدری شاہد محمود نے کہا کہ ہماری مرکزی قیادت نے محب وطن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کیلئے کوششیں شروع کی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین ایک محب وطن اور عوام کا درد رکھنے والی جماعت ہے، لہذا ایم ڈبلیو ایم کو بھی مرکزی سطح پر اس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں یہ محب وطن قوتیں ایک پلیٹ فارم سے میدان میں آئیں اور موجودہ کرپٹ اور ظالم حکمرانوں سے نجات حاصل کی جاسکے۔ اس موقع پر عدیل عباس نے کہا کہ مرکزی قیادت کے حکم کے مطابق ہی ہم جنوبی پنجاب میں سیاسی حکمت عملی اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔

وحدت نیوز(سکردو)  مجلس وحدت مسلمین گلگت  بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے صوبائی حکومت کی جانب سے اخبارات کی بندش پر مجرمانہ خاموشی اورمطالبات پر لاپرواہی کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے چوتھے ستون کی بندش پرمجرمانہ بے حسی ناقابل قبول ہے۔ عوام موجودہ حکومت کی آمرانہ ذہنیت کو شروع دن سے دیکھ رہے ہیں اور اسی سلسلے میں اب باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت صحافتی اداروں کو اپاہچ کرکے انکو اپنے امور روکنے پر مجبور کردیا ہے۔ ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ فی الفور اس معاملے کو حل کرکے صحافیوںکے مطالبات کو پورا کریں ورنہ بھر پور عوامی رد عمل کے ذریعے آمرانہ ذہنیت کو دنیا بھر میں رسوا کرکے دم لیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کا گلہ بند کرنا بدترین آمریت کی نشانی اور موجودہ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے ۔نون لیگی حکومت نے ضیا الحق کی یاد تازہ کردی اور ایسا کرنیوالی حکومت کبھی جمہوریت کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس شاہ نے منہاج سیکریٹریٹ میں سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور سے ملاقات کی اور انہیں عمرہ کی ادائیگی  پرمبارک باد دی اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا،  اس موقع پر سیکرٹری جنرل لاہور علامہ حسن ہمدانی، صوبائی سیکرٹری روابط رائے ناصر علی اور دیگر بھی موجودتھے، خرم نوازگنڈا پور سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک نے  سیکرٹری سیاسیات سید اسدعباس شاہ اور ایم ڈبلیوایم کے وفد کا آمد پر شکریہ ادا کیا، انہوں نے موجودہ ملکی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ پاناماکیس فیصلہ غیر ضروری تعطل کاشکار ہے، جس سے عوام میں ہیجانی کیفیت پائی جاتی ہے، موجودہ حکمرانوں نے دہشر گردی اور کرپشن کے تمام تر رکارڈ توڑ ڈالے ہیں ، سانحہ ماڈل ٹاون پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کیلئے ہم نے اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کھٹانے کا فیصلہ کیا ہے،جنرل (ر) راحیل شریف کو متنازعہ فوجی اتحاد کا حصہ بننے سے پہلے سو بار سوچنا چاہیئے،پاکستان مزید کسی پراکسی وار کا متحمل نہیں ہوسکتا،ابھی تک قوم افغان وار میں شمولیت کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔

اسد نقوی کا کہنا تھا کہ پاک فوج ہمارا فخر ہمارا غرور ہے، لیکن ہم حکمرانوں کے ذاتی مفادات کی خاطر اپنا غرور خاک میں نہیں ملنے دیں گے، عالمی استعماری طاقتوں کی ایماءپر امریکہ اور اسرائیل اور آل سعود کے ڈاواں ڈول اقتدار کے تحفظ کیلئے پاکستان کی سلامتی ، استحکام اور خود مختاری کا سودا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، وطن عزیز کی تمام محب وطن قوتوں کو اس عالمی استعماری گیم پلان میں پاکستان کو دھکیلنے کی سازش کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات کا اجلاس جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں منعقد ہوا، اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات جنوبی پنجاب مہر سخاوت علی، کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا علی انور جعفری، سابق مرکزی سیکرٹری تعلیم یافث نوید ہاشمی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے شرکت کی۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے اضلاع بھکر سے ضلعی سیکرٹری جنرل سفیر حسین شہانی، اُمیدوار قومی اسمبلی احسان اللہ خان، ظہیر عباس، مظفرگڑھ سے علی رضا طوری، سید نعیم عباس کاظمی، علی پور سے سید اعجاز حسین زیدی، سید مجتہد حسین رضوی، بہاولپور سے سید اظہر عباس نقوی، رحیم یارخان سے سید علی رضا زیدی سمیت دیگر موجود تھے۔ اجلاس میں آئندہ الیکشن کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور اپنے اپنے علاقے میں سیاسی عمل کو تیز کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آئندہ الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی، مختلف جماعتیں ہمارے ساتھ الائنس بنانے کی خواہشمند ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، آئندہ الیکشن میں اپنی شناخت کے ساتھ یا الائنس کے ساتھ حصہ لینے کے حوالے سے شوری عالی فیصلہ کرے گی۔ اس موقع پر اسد عباس نقوی نے جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات کو اپنے اپنے اضلاع میں فعالیت کے حوالے سے ٹاسک بھی دیے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وفد کے ہمراہ ملتان میں برصغیر کے عظیم روحانی پیشوا حضرت شاہ شمس تبریز کے دربار پر حاضری دی، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، مرکزی سیکرٹری شماریات علی مہدی، صوبائی سیکرٹری جنرل جنوبی پنجاب علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، سید وسیم عباس زیدی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے دربار پر فاتحہ خوانی کی اور مزار پر چادر بھی چڑھائی، بعدازاں سجادہ نشین مخدوم طارق عباس شمسی سے ملاقات کی اور دربار کے مسائل اور ولی خدا کی زندگی کے بارے میں گفتگو کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اولیاء اللہ کی زندگی امن، محبت، بھائی چارے اور ایثار پر مبنی ہوتی ہے، برصغیر پاک ہند میں اسلام کی ترویج میں اولیاء اللہ کا اہم کردار ہے، حکومتی سطح پر اولیائے کرام کی تعلیمات کو اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے، درگاہوں پر حاضری دینے والے لوگوں کا دہشتگردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، حکومت درگاہوں کی حالت زار پر رحم کرے، سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ تزئین و آرائش پر بھی خصوصی توجہ دے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بتاریخ یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔
-1علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ جب آپ بطن مادرمیں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھرمیں آوازغیب آنے لگی اورجب نوماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اورشب ولادت ایک نورساطع ہوا، ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کرآسمان کی طرف رخ فرمایا،اور(آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد حمد خدا بجا لائے،ایک شبانہ روز دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ ختنہ کردہ ،ناف بریدہ، تمام آلائشوں سے پاک اورصاف متولد ہوئے۔

-2آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“ کے مطابق اورسرورکائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی، اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں۔

-3آپ ۵۷ ھ میں معاویہ بن ابی سفیان کے عہد میں پیدا ہوئے ۔ ۶۰ ھ میں یزید بن معاویہ بادشاہ وقت رہا، ۶۴ ھ میں معاویہ بن یزیداورمروان بن حکم بادشاہ رہے ۶۵ ھ تک عبدالملک بن مروان خلیفہ وقت رہا ۔ پھر ۸۶ ھ سے ۹۶ ھ تک ولید بن عبدالملک نے حکمرانی کی، اسی نے ۹۵ ھ میں آپ کے والد ماجد کو درجہ شہادت پرفائز کر دیا، اسی ۹۵ ھ سے آپ کی امامت کا آغاز ہوا، اور ۱۱۴ ھ تک آپ فرائض امامت ادا فرماتے رہے، اسی دور میں ولید بن عبدالملک کے بعد سلیمان بن عبدالملک ،عمربن عبدالعزیز، یزید بن عبدالملک اورہشام بن عبدالملک بادشاہ وقت رہے۔

-4علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود  ارشاد ہے کہ”  علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی  “ ہمیں \پرندوں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔

-5روضۃ الصفاء میں ہے : خداکی قسم! ہم زمین اورآسمان میں خداوند عالم کے خازن علم ہیں اور ہم ہی شجرہ نبوت اورمعدن حکمت ہیں ،وحی ہمارے یہاں آتی رہی اور فرشتے ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اورحسد کرتے ہیں۔ علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن ، تفسیر قرآن ،علم السیرۃ ،علوم وفنون وادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدرامام محمد باقرعلیہ السلام سے ظاہر ہوئے اتنے امام حسین و امام حسین کی اولاد میں سے کسی اورسے ظاہرنہیں ہوئے۔

-6صاحب صواعق محرقہ لکھتے ہیں : عارفوں کے قلوب میں آپ کے آثارکے راسخ اورگہرے نشانات نمایاں ہو گئے تھے، جن کے بیان کرنے سے وصف کرنے والوں کی زبانیں گونگی اورعاجز و ماندہ ہیں ۔ آپ کے ہدایات وکلمات اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا احصاء اس کتاب میں ناممکن ہے۔

-7علامہ ابن خلکان لکھتے ہیں کہ امام محمد باقرعلامہ زمان اور سردار کبیرالشان تھے آپ علوم میں بڑے تبحراور وسیع الاطلاق تھے۔

8۔علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ آپ بنی ہاشم کے سرداراورمتبحر علمی کی وجہ سے باقرمشہورتھے ۔ آپ علم کی تہ تک پہنچ گئے تھے، اورآپ نے اس کے وقائق کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا۔

-9امام باقرعلیہ السلام نے تقریبا چار سال کی عمر میں کربلاکا خونین واقعہ دیکھا۔آپ اپنے جد  امام حسین علیہ السلام کےپاس موجود تھے۔آپ کی شرافت اور بزرگی کو اس حدیث سے سمجھا جا سکتا ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک نیک صحابی جابربن عبد اللہ انصاری سے فرمایا:اے جابر : تم زندہ رہوگے اور میرےفرزند محمد ابن علی ابن الحسین سے کہ جس کا نام توریت میں باقر ہے ،ملاقات کروگے ،ان سے ملاقات ہونے پر میرا سلام پہنچادینا۔جابر نے ایک طویل عمر پائی اور یوں وہ دن بھی آیا کہ امام باقرعلیہ السلام کے سامنے جابر کھڑا تھا۔جب معلوم ہوا کہ آپ امام باقر ہیں توجابر نے آپ کے قدموں کا بوسہ لیا اورکہا اے فرزند پیغمبر میں آپ پر نثار، آپ اپنے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلام و درود قبول فرمائیں۔انہوں نے آپ کو سلام کہلوایا تھا۔

آپ کا علم بھی دوسرے تمام ائمہ علیہم السلام کی طرح چشمہ وحی سے فیضان حاصل کرتا تھا۔جابر ابن عبد اللہ انصاری آپ کےپاس آتے اور آپ کے علم سے بہرہ مندہوتے اور بار بار عرض کرتے تھے کہ اے علوم کو شگافتہ کرنےوالے،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بچپن ہی میں علم خدا سے مالا مال ہیں ۔آپ کا علمی مقام ایساتھا کہ جابر بن یزیدجعفی ان سے روایت کرتے وقت کہتے تھے،وصی اوصیا اور وارث علوم انبیاء محمد بن علی بن حسین نے ایسا کہا ہے ۔حضرت امام باقر علیہ السلام نے علوم و دانش کے اتنے رموز و اسرار وضع کئے ہیں کہ سوائے دل کے اندھے کے اور کوئی ان کا انکار نہیں کر سکتا۔اسی وجہ سے آپ نے تمام علوم شگافتہ کرنے والے اور علم و دانش کا پرچم  لہرانے والے کا لقب پایا۔آپ نے مدینہ میں علم کا ایک بڑا دانشگاہ بنایا تھا جس میں سینکڑوں درس لینےوالے افراد آپ کی خدمت میں پہنچ کر درس حاصل کیا کرتے تھے۔امام باقر علیہ السلام کے مکتب فکر میں مثالی اور ممتاز شاگردوں نے پرورش پائی تھی ان میں سے کچھ افراد یہ ہیں :

1۔ ابان بن تغلب: ابان نےتین اماموں کی خدمت میں حاضری دی ،چوتھے امام ،پانچویں امام اور چھٹے امام۔ابان کی فقہی منزلت کہ وجہ سے ہی امام باقر علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ مدینہ کی مسجد میں بیٹھو اور لوگوں کےلئے فتوی دو تاکہ لوگ ہمارے شیعوں میں تمہاری طرح کے میرے دوست دار کو دیکھیں ۔

2۔زراۃ ابن اعین:امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں : ابو بصیر ،محمد ابن حکم ، زراۃ بن اعین اور بریدہ ابن معاویہ نہ ہوتے توآثار نبوت مٹ جاتے یہ لوگ حلال اور حرام کے امین ہیں ۔

3۔ کمیت اسدی: ایک انقلابی اوربامقصد شاعر تھے ۔دفاع اہل بیت کے سلسلے میں لوگوں کوایسی جھنجھوڑنے والی اور دشمنوں کواس طرح ذلیل کرنےوالی شاعری تھی کہ دربار خلافت کی طرف سےموت کی دھمکی دی گئی۔جب کمیت نے امام کی مدح میں چند اشعار پڑھ لئے تب
امام نے اسے اپنا لباس دے دیا۔

4۔ محمد ابن مسلم: امام باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے سچے دوستوں میںسےتھے۔آپ کوفہ کے رہنےوالے تھے لیکن امام کے علم بیکراں سے استفادہ کرنےکے لئےمدینہ تشریف لائے۔ایک دن ایک عورت محمدابن مسلم کے گھر آئی اور سوال کیا کہ میری بہو مر گئی ہے اور اس کے پیٹ میں زندہ بچہ موجود ہے۔ہم کیا کریں؟ محمد نے کہا کہ امام باقرعلیہ السلام نےجو فرمایا ہے اس کے مطابق توپیٹ چاک کر کےبچہ کو نکال لینا چاہئے اور پھر مردہ کو دفن کر دینا چاہئے۔پھر محمد نے اس عورت سےپوچھاکہ میرا گھر تم کو کیسےملا؟ عورت بولی میں یہ مسئلہ ابو حنیفہ کےپاس لے گئی۔انہوں نے کہا محمد ابن مسلم کےپاس جاو اور اگر فتوی دیں تومجھے بھی بتادینا۔

امام باقر علیہ السلام کی رہبری کا ۱۹ سالہ زمانہ نہایت ہی دشوار حالات اور ناہموار راہوں میں گزرا۔اپنے آخری ایام میں امام نے اپنے بیٹےامام جعفر صادق علیہ السلام کو حکم دیا کہ ان کے پیسوں میں سےایک حصہ ۸۰۰ درہم دس سال کی مدت تک عزاداری میں صرف کریں۔عزاداری کی جگہ میدان منی اور عزاداری کا زمانہ حج کا زمانہ قرار دیا گیا۔حج کا زمانہ دور افتادہ اور نا آشنا لوگوں اور دوستوں کی وعدہ گاہ ہے اگر کوئی پیغام ایسا ہو کہ جسے تمام عالم اسلام تک پہنچانا ہو تو اس سے بہتر موقع اور کوئی نہیں اور امام نے بھی عزاداری کے لئے حج کے ایام اور اس جگہ کو معین کیا تاکہ ہر سال مجلس عزاء برپاہونےپر ہر آدمی یہ سوال کرنے پر مجبور ہو کہ آخر کس کے لئےیہ مجلسیں برپا ہوتی ہیں اور عالم اسلام کی بلند شخصیت محمد ابن علی ابن الحسین علیہ السلام کی موت آخر طبیعی نہ تھی ۔ان کو کس نے قتل کیا اور کیوں؟ آخر ان کا جرم کیا تھا،کیا ان کا وجود خلیفہ کے لئے خطرے کاباعث تھا؟دسیوں ابہام اور اس کے پیچھے اتنے ہی سوالات اور جستجو والی باتیں اور صاحبان عزاء اور صاحبان معرفت کی طرف سے جوابات کا ایک سیلاب۔

۷ ذی الحجہ ۱۱۴ ہجری کو ۵۷ سال کی عمر میں آپ کی شہادت واقع ہوئی۔ظالم و جابربادشاہ ہشام ابن عبد الملک نے آپ کو زہر دلوایا اور اس زہر کےاثر سے آپ کی شہادت واقع ہوئی اور دنیائے علم و دانش ہمیشہ کے لئے سوگوار ہوگئی۔اس آفتاب علم و ہدایت کو بھی ظالموں نےباقی رہنےنہ دیا۔شہادت سےپہلے امام جعفرصادق علیہ السلام سے ارشاد  فرمایا: میں آج کی رات اس دنیا سےکوچ کر جاوٴں گاکیونکہ میں نے اپنےپدر بزرگوار کو خواب میں دیکھا ہے کہ مجھے شربت پیش کر رہےتھے جسے میں نےپیا  ہے وہ مجھے زندگی جاویداوراپنے دیدار کی بشارت دےرہے تھے۔ دوسرےدن اس آفتاب علم و دانش کے دریائے بیکران کوجنت البقیع میں امام حسن علیہ السلام اور امام سجاد علیہ السلام کےپہلو میں دفن کر دیا لیکن وقت کے ظالم و جابر حکومتوں نے اس قبر مطہر پر سائباں بھی گوارہ نہ کیا۔

 دن کی دھوپ اوررات کی شبنم میں یہ قبر مطہر آج بھی مطلومیت کی مجسم تصویر ہے۔
حوالہ جات:
۱۔ اعلام الوری ص ۱۵۵ ،جلاء العیون ص ۲۶۰ ،جنات الخلود ص ۲۵۔
۲۔جلاء العیون ص ۲۵۹۔
۳۔ مطالب السؤال ص ۳۶۹ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱
۴۔اعلام الوری ص ۱۵۶۔
۵۔ مناقب شہرآشوب جلد ۵ ص ۱۱۔
۶۔ کتاب الارشاد ص ۲۸۶ ،نورالابصار ص ۱۳۱ ،ارجح المطالب ص ۴۴۷۔
۷۔صواعق محرقہ ص ۱۲۰
۸۔ وفیات الاعیان جلد ۱ ص ۴۵۰ ۔
۹۔ تذکرۃالحفاظ جلد ۱ ص ۱۱۱۔
۱۰۔ تاریخ اسلام۔


تحریر۔۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree