وحدت نیوز (کراچی)  سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت جعفرطیار سوسائٹی کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کرے،متاثرہ مکینوں کو گھروں کی تعمیر نو کیلئےمالی امدادفراہم کی جائے، تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر مکینوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے، ناجائز کے ساتھ جائز املاک کو نقصان پہنچنے کی درجنوں شکایات ہمیں موصول ہوئی ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے جعفرطیارسوسائٹی کے مکینوں کے وفدسے وحدت ہائوس میں ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آئین اور قانون کی بالا دستی پر کامل یقین رکھتی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار کے حکم پرغیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں، کراچی شہر کے رفاحی پلاٹس اور پارکس چائنا کٹنگ کے نام پر ہڑپ کرلیئے گئے،جنہیں واگزار کروانا اعلیٰ عدلیہ کا بہترین کارنامہ ہے، لیکن حالیہ دنوں سندھ حکومت کی ایماءپر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کے ڈی اے کے مشترکہ آپریشن کے تحت جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں مکینوں کی جائز ناجائز املاک کو منہدم کیا گیا ، اس حوالے سے متعدد مکینوں نے ایم ڈبلیوایم سے مختلف سطح پر رابطہ کیا ہے اور اپنی جائز املاک سمیت، بجلی اور گیس کے میٹرز کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا ہے، مکینوں کی شکایت ہے کہ متعلقہ اداروں نے بغیر کسی اعلامیئےکے بھاری مشینری سے ہمارے گھروں کا منہد کیا ہے جس سے گھروں کی بنیادوں سمیت بالائی منزلیں بھی شدید متاثرہوئی ہیں ۔

علامہ صادق جعفری نے سندھ حکومت بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہےکہ فوری طور پر جعفرطیار سوسائٹی کا دورہ کرکے عوام کو درپیش مشکلات کے ازالے کیلئےفوری ٹھوس اقدامات کیئے جائیں، پریشان حال کمینوں کی مالی امدادکی جائے،کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی جعفرطیار سوسائٹی کے متاثرین کو بلامعاوضہ نئے میٹرز فراہم کرے، انہو ں نے سندھ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیاکہ جن ترقیاتی منصبوبہ جات کی خاطر جعفرطیار سوسائٹی میں تجاوزات کے خلاف اقدامات کیئے گئے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے انہیں جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لےسکیں ۔

وحدت نیوز (کراچی)  مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں چیئرمین مصطفیٰ کمال، ، وائس چیئرمین وسیم آفتاب، نیشنل کونسل ممبر محمد رضا، سیف یار خان، ممبر صوبائی اسمبلی ارتضیٰ فاروقی، حاجی انور اور علماء کمیٹی کے ممبران سے ملاقات کی، اس موقع پردونوں جماعتوں کے رہنمائوں کےدرمیان شہرقائد میں بجلی وپانی کے مسائل سمیت دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ،ایم ڈبلیوایم کےوفدنے پاک سرزمین پارٹی کو 13 مئی کو ملک گیر یوم مردہ باد امریکاکے موقع پر مرکزی مردہ باد امریکا ریلی میں شرکت کی دعوت  دی، پی ایس پی کے رہنمائوں نے اپنی جماعت کی جانب سے مکمل تعاون اور شرکت کی یقین دہانی کروائی،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما میر تقی ظفر، عارف رضا زیدی اور مولانا ملک عبا س بھی موجود تھے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل)  حدیث ثقلین ان متواتراحادیث میں سےایک ہے جسے اہل تشیع و اہل تسنن دونوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ اس معروف حدیث کا متن یہ ہے :{یاایہا الناس انی تارک فیکم الثقلین ،کتاب الله و عترتی ، اہل بیتی ماان تمسکتم بہما لن تضلوا بعدی ابدا و انہما لن یفترقا حتی یرداعلی الحوض ،فانظروا کیف تخلفونی فیہما }1پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اے لوگو:میں تمہارے درمیان دوگرانقدر چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔اگر تم ان کےساتھ تمسک کئے رہو گے توکبھی گمراہ نہ ہوگے ۔ان میں سے ایک کتابخداہے اور دوسری میریعترت۔ یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر پہنچ جائیں ۔تم خود سوچو کہ تمہیں ان دونوں کے ساتھ کیا رویہ رکھنا چاہیے ۔

حدیث ثقلین کی سند کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ حدیث ایک سو سے زیادہ مرتبہ اور تقریبا 35 اصحاب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل ہوئی ہے ۔2یہ حدیث، حدیث ثقلین کے نام سے مشہور ہے، ثقلین، تثنیہ کا صیغہ ہے کہ جو دو پر دلالت کرتا ہے،اور لغت میں ثقل سے مرادوہ چیز ہے کہ جو مسافر اپنے ساتھ سفر پر لے کر جاتا ہے۔

کتاب القاموس المحیط کے مطابق ثَقَل سے مراد مسافر کا سامان اور ہر وہ قیمتی و نفیس شئی ہے جسے چھپا کر محفوظ طریقے سے رکھا جاتا ہے۔3 ابن منظور اس بارے میں لکھتاہے:{سمیا ثقلین لان االاخذ بہما ثقیل و العمل بہما ثقیل ، قال : و أصل الثقل أن العرب تقول لکل شیء نفیس خطیر مصون ثقل ، فسماہما ثقلین إعظاما  لقدرہما و تفخیما لشانہما}کتاب خدا اور عترت کو ثقلین کہا جاتا ہے، کیونکہ ان دو سے تمسک کرنا اور ان دو پر عمل کرنا، سنگین و وزنی ہے، اور اسکے علاوہ عرب ہر قیمتی اور مہم چیز کو ثقل کہتے ہیں۔ پس قرآن اور اہل بیت کو ثقل کہنا، ان دونوں کے بلند و بالا مقام کی وجہ سے ہے۔4

لفظ ثقل کا لغوی معنی، حدیث ثقلین کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر آخرت پر جانے سے پہلے دین خدا کی بقاءاور امت کی ہدایت اور نجات کی خاطر دومہم ترین چیزیں چھوڑ ے جا رہے ہیں ۔اپنی امت کو یہ وصیت کرتے ہیں کہ ان دونوں سے  ہمیشہ متمسک رہنا اور ان سےدور نہ ہونا، کیونکہ لوگوں کی ابدی ہدایت و نجات ان دونوں کی پیروی اور اتباع کرنے میں ہے۔ یہ حدیث قرآن اور اہل بیت کی بغیر کسی قید و شرط کے مطلق پیروی و اتباع کو ہر انسان پر واجب قرار دیتے ہیں، لہذا اس حدیث سے اہل بیت کی امامت و خلافت بھی ثابت ہوتی ہے، کیونکہ مطلق اطاعت اور امامت و خلافت کے درمیان ناقابل انکار تلازم و رابطہ موجود ہے۔

اہل بیت سے مراد وہ لوگ ہیں جو امت اسلامی کی ہدایت اور رہبری کرنے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی خطا، گناہ اور گمراہی سے پاک اور دور ہیں۔ ثقل اکبر یعنی قرآن بھی ایسی ہی صفات کے حامل ہے اور امت اسلامی کی نجات، ہدایت اور سعادت کا ضامن ہے، لیکن غیر معصوم افراد  قرآن کے ساتھ ذکر ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتے علاوہ بر این تمام امت اسلامی کی ہدایت اور راہنمائی کرنے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے۔بنابرین حدیث ثقلین میں اہل بیت سے مراد، وہ افراد ہیں جنہیں خداوند نے سورہ احزاب ، آیت 33 میں ہر ناپاکی اور گناہ سے پاک و منزہ قرار دیا ہے۔

حدیث ثقلین مندرجہ ذیل نکات پر دلالت کرتی ہے:
1۔اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م کی اطاعت واجب ہے اوروہ دینی معارف و احکام میں مرجعیت کا مقام رکھتےہیں کیونکہ کتاب و سنت سے تمسک سے مراد ان کے فرامین پر عمل کرنا  ہے ۔ اہل بیت پیغمبرکی عصمت اور مرجعیت علمی پربھی اس حدیث کی دلالت واضح ہے کیونکہ اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ تمسک ،قرآن کے ساتھ تمسک کی طرح گمراہی سے نجات کا باعث ہے۔ لہذا جس طرح  قرآن کریم خطا و انحراف سے محفوظ ہے { لَّایاتِيہِ الْبَاطِلُ مِن بَينْ يَدَيْہِ وَ لَا مِنْ خَلْفِہ}5{جس کے قریب ،سامنے یا پیچھے ،کسی طرف سے باطل نہیں آ سکتا }اسی طرح اہل بیت علیہم السلام کے اقوال و اعمال بھی خطا اور انحراف سے منزہ ہیں اور ان دونوں کی عدم جدائی اس چیز کو بیان کرتی ہے کہ قیامت تک قرآن کے ساتھ ساتھ اہل بیت علیہم السلام کے فرامین پر بھی عمل کرنا چاہیے یعنی قیامت تک اہل بیت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رہبری موجود رہےگی اور یہ خصوصیت ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے علاوہ کسی اورپرمنطبق نہیں ہوتی کیونکہ خاندان پیغمبرمیں ائمہ اطہار علیہم السلام اور حضرت زہراءسلام اللہ علیہاکے علاوہ کسی نےبھی مقام عصمت کا دعوی نہیں کیا ہے ۔اس نکتے کو اہل سنت کے علماءنےبھی بیان کیا ہے جیسا کہ سعد الدین تفتازانی لکھتے ہیں :{ الا تری انہ{ص}قرنہم بکتاب الله تعالی فی کون التمسک بہما منقذا من الضلالۃ ولا معنی للتمسک بالکتاب الا الا خذ بما فیہ من العلم و الہدایۃ فکذا فی العترۃ }6  کیا تم نے نہیں دیکھا کہ حضرت ؐنے اہل بیت کو قرآن کا قرین و مصاحب قرار دیا اور حکم دیا کہ کہ ان دونوں کے ساتھ تمسک اور وابستگی گمراہی سے بچانے والی ہے ۔ قرآن کے ساتھ تمسک کرنے کے معنی سوائے اس کے کچھ نہیں کہ اس سے علوم ومعارف اور ہدایت حاصل کئےجائیں اور یہی معنی عترت کے ساتھ تمسک کرنے کے ہیں۔
2۔اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م تمام گناہوں سے منزہ اورمعصوم ہیں کیونکہ اولاً:اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م کو  قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ جس طرح قرآن کریم ہر قسم کے انحرافات اور باطل امورسے محفوظ ہےاسی طرح اہل بیت علیہم السلام بھی تمام خرابیوں سے منزہ ہیں ۔
ثانیاً: اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام سے تمسک بغیرکسی شرط و قید کے گمراہی سے نجات دلاتا ہے جس طرح قرآن کریم گمراہی سے نجات دلاتا ہے ۔واضح ہے کہ اگر اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام کے گمراہ ہونے کا احتمال ہوتو وہ ضلالت اور گمراہی سے نہیں بچا سکتے۔

ثالثا: یہ لوگ قرآن سے کبھی جدا نہیں ہوں گے چونکہ قرآن کریم میں کوئی انحراف نہیں ہے لہذا عترت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی کوئی انحراف نہیں ہے۔

3۔ اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام کے کسی فرد کا  ہر زمانے میں بعنوان امام و رہبر ہونا ضروری ہے ۔آپ ؐنے فرمایا کہ عترت کبھی قران سے جدا نہیں ہوں گے لہذا قرآن کریم بھی عترت کے بغیر ہرگز موجود نہیں ہوگا ۔لہذا اس حدیث کی روشنی میں قیامت تک ہر زمانے میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے کسی نہ کسی فرد کا ہونا ضروری ہے جوآج امام زمانہ عج ہیں7،کیونکہ خاندان پیغمبر میں گیارہویں امام کے بعد آپ ؑکے علاوہ کوئی عصمت کے درجے پر فائز نہیں ہے ۔ا س بات کا اعتراف مشاہیر علماء اہل سنت نے بھی کیا ہے جیسے سمہودی لکھتے ہیں :اس حدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اہل بیت طاہرہ علیہم السلام میں سے وہ لوگ جو تمسک کے اہل ہیں ان کا وجود ہر ایک زمانہ میں تاقیام
قیامت رہے گا اور اسی صورت میں اس کے ساتھ تمسک کرنے کا حکم صادق آئے گا جس طرح قرآن قیامت تک باقی رہے گا ،لہذا یہ لوگ زمین والوں کے لئے امان ہیں اور اگر یہ دنیا سے اٹھ جائیں تو ان کے ساتھ ہی اہل زمین بھی ختم ہو جائیں گے ۔8

۴۔ حدیث ثقلین کے بارے میں مختلف شواہد موجود ہیں جو ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی سیاسی رہبری پر دلالت کرتی ہیں ۔پہلا شاہد یہ ہے کہ حدیث ثقلین کی بعض عبارتوں میں جوکہ مختلف ذرائع سے نقل ہوئی ہیں لفظ {خلیفتین} استعمال ہواہے جیسے:{انی تارک فیکم خلیفتین: کتاب الله،حبل ممدود من السماء ﺇلی الارض،وعترتی،اہل بیتی، فانہما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض}9میں تم میں دو خلیفہ و قائم مقام چھوڑے جاتا ہوں کتاب خدا ، جو آسمان سے زمین تک لٹکی ایک رسی کی مانندہیں اور دوسری میری عترت یعنی اہلبیت اور یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس پہنچیں گے۔

دوسرا شاہد یہ ہے کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاس حدیث کوبیان کرنے سے پہلے اپنی قریب الوقوع رحلت کی خبر دی اور آپ ؐنے فرمایا:{یوشک أن یاتینی رسول ربی فاجیب}عنقریب میرے پروردگار کا پیغام رسان میرےپاس آئے اور میں اس کا جواب دوں۔ واضح ہے کہ جب بھی کوئی رہبر اپنی موت کے بارے میں لوگوں کو خبر دیتا ہے اور لوگوں کو کسی فرد یا افراد کی پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے تو یقینا اس سے مراد معاشرے کی سیاسی رہبری ہے ۔ علاوہ از ایں  مسلم 10کے نقل  کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث ثقلین کو غدیر کے دن بھی ارشاد فرمایاجیساکہ بعض نسخوں میں یہ جملہ {من کنت مولاہ فعلی مولاہ} بھی موجود ہے جبکہ اس جملے کو پیغمبراسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے دن فرمایا ہے ۔ بنابریں غدیر خم کے دن دو مطالب بیان ہوئے:الف: حضرت علی علیہ السلام کی امامت بطورخاص بیان ہوئی  ب:باقی ائمہ اطہار علیہمالسلام کی امامت بطور عام بیان ہوئی ۔

یہاں اگر ہم اس فرض کو بھی قبول کریں کہ حدیث ثقلین ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی علمی رہبری ا ورمرجعیت کو بیان کرتی ہے  تب بھی تمام مسائل میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے نظریے پر عمل کرنا چاہیے ۔حتی  امت کی رہبری اور امامت کےبارے میں بھی ان کی رائے معیار ہونا چاہیے جبکہ ائمہ علیہم السلام ہمیشہ اموی و عباسی حکمرانوں  کےخلافت کوناجائز قرار دیتےتھے اور اپنی حقانیت پر تاکید فرماتے تھے۔1 1 اصولی طور پر خلفاء کی خلافت کے زمانے میں بھی علمی مرجعیت عملا حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں میں تھی اور شرعی مسائل و اختلافات ،آپ ؑکے ذریعے حل ہوتے تھے۔ حقیقت میں جس دن اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کو امت کی قیادت و رہبری سے جدا کیاگیا،اسی دن سے فرقہ گرائی بھی شروع ہوئی اور یکے بعد دیگرے کلامی فرقے وجود میں آتے گئے۔12


 تحریر۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی


حوالہ جات:
1۔حدیث ثقلین مختلف عبارتوں کے ساتھ نقل ہوئی ہے لیکن مذکورہ عبارت مشہور نقل کے مطابق ہے ۔
2۔  عبقات الانوار ،جلد حدیث ثقلین ،غایۃ المرام ،ص 211۔
3۔فیروز آبادی القاموس المحیط: ج3 ص353، المؤسّسۃ العربیہ ـ بیروت
4۔محمد بن مکرم بن منظور الأفریقی المصری، الوفاۃ: 711 ، ج 11 ص 88، دار النشر : لسان العرب دار صادر - بیروت ، الطبعۃ : الأولی.
5۔ فصلت،42۔
6۔ شرح المقاصد،ج5، ص 303،منشورات الشریف الرضی قم ۔
7۔نفخات الازہار فی خلاصۃ عبقات الانوار ،ج2 ،ص247 – 269۔
8۔نور الانوار ترجمہ عبقات الانوار، ج2 ،ص33۔جواہر العقدین، ج2 ،ص94۔
9۔مسند احمد بن حنبل ،ج5 ،ص122۔
10۔ صحیح مسلم،ج4،ص1873،باب فضائل علی ابنابی طالب ،حدیث 2408۔
11۔ دلائل الصدق،ج12،ص 477۔
12۔ عقا ئد امامیہ ،جعفر سبحانی،ص226۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کےزیر اہتمام تنظیمی تربیتی ورکشاپ کا انعقادمرکزی سیکریٹریٹ میں کیا گیا. ورکشاپ کا مقصد راولپنڈی اور اسلام آباد کی ارکان خوہران  کو "Self-Confidence Awareness" دینا تھا۔ پروگرام کا باقائدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا۔محترمہ سمن زہرا نے مولاآخر الزمان ع کے حضور منقبت کا نظرانہ پیش کیا۔تمام کابینہ کی اراکین کو موضوعات دئے گئے تھے جس پہ انہوں نے اظہارِ خیال کیا۔ ٹاپک1: "واقع کربلا کا درس" اس پہ خطاب کرتے ہوئے محترمہ تنویر نےحقیقی مقصدِ امام حسین ع سے روشناس کرایا۔ ٹاپک2: "کردارِ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہہ اور آج کی عورت" اس موضوع پہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےمحترمہ صدیقہ نے بی بی سلام اللہ علیہہ کے کردار کو آج کی عورت کے لیے رول ماڑل قرار دیا۔ٹاپک3:"تاجیلِ ظہورِ امامِ زمانہ ع کے لیے اقدامات اور ذمہ داریاں" اس موضوع پرمحترمہ شاہین نے کہا کہ ہم سب پر فرض ہے کہ اپنی کردار کشی ایسی کی جائے جو ہمیں امامِ آخر ازمان ع کی نصرت کے لیے مکمل تیار کر دے۔ٹاپک4:"فاطمہ زہراہ سلام اللہ علیہہ کی سیرت وکردار" اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے محترمہ روزینہ اورمحترمہ سمینہ نے کہا کہ بی بی سلام اللہ علیہہ کی پاک سیرت پر عمل پیراں ہو کر ہی ہم ایک اچھی ماں، ایک اچھی بیٹی اور ایک اچھی بہن کا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ٹاپک5:"درسِ کربلا" پر خوہر سمن زہرا نے بھی خوبصورت انداز میں اظہارِ خیال کیا۔ٹاپک6:"ابلاغیات اور اسلام" اس موضوع پر لب. کشائ کرتے ہوئےمحترمہ فروا نقوی نے کہا کہ ابلاغیات اور پریس عام عوام کی آواز ہے جس کا مقصد اسلامی میڈیا کو پرموٹ کرنا ہونا چائے نا کہ ویسٹرن میڈیا کو۔ اس کے بعد خواہر تسمیہ نے شعبان کی فضیلت بیان کرتے ہوئےمنقبت کا ہدیہ پیش کیا۔

 آغا یونس حیدری اور آغااقبال بہشتی نے بھی ورکشاپ سے خطاب کیا۔اس کے بعد محترمہ قندیل زہرا کاظمی نے خطاب میں کہا کہ مجھے راولپنڈی اور اسلام آباد کی خواتین کارکنان پر عزم نظر آتی ہیں۔میں چاہتی ہو کہ ہماری یونٹ ہر ہر شعبے میں سب سے آگے ہوں اور اپنا مقام خود بنائیں۔اس کے بعد انہوں نے مہمان مقررین محترمہ انجم نقوی، محترمہ طلعت تقوی اور محترمہ بینہ شاہ کی شرکت کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد قائدِ وحدت علامہ راجا ناصر عباس اور آغا ناصر شیرازی نے بھی ورکشاپ سے خصوصی خطاب کیااور کہا کہ ایسی ورکشاپس کا انعقاد بےحد ضروری عمل ہے۔پروگرام کے آخر میں محترمہ انجم نقوی نے دعا کروائی۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد شعبان میں سلسلہء ولادت کو منانا بھی تھا۔اس ضمن میں ون ڈش پارٹی بھی کی گئی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین راولپنڈی ،اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’اسوہ زینب (س)تنظیمی و تربیتی  ورکشاپ ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کہا کہ عورتیں مردوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ عورتیں اپنی ظرافت اور مدبرانہ صلاحیت کو استعمال کرکے معاشرے کو جیسے چاہیںچلاسکتی ہیں ۔ عملی طور پر بھی اس کا مشاہدہ کیا جاتا ہے اور فکری و عقلی دلائل سے بھی اسے ثابت کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ جو عورتیں بے تدبیری کا مظاہرہ کرتی ہیں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں لیکن جو عورتیں مدبرانہ صلاحیت استعمال کرتی ہیں وہ خاندان کو رام کر لیتی ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنی صلاحیتوں سے کسی شیر کو لگام ڈال لے اور اس پر سوار ہو جائے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جسمانی اعتبار سے شیر سے زیادہ طاقتور ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ اس شخص نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کیا۔ عورتوں میں یہ توانائی موجود ہے، جسے وہ بروئے کار لائیں لیکن ظرافت و نزاکت کے ساتھ، اس نزاکت کے ساتھ جس کے بارے میں ہم نے عرض کیا کہ صرف عورتوں کی جسمانی ساخت تک محدود نہیں بلکہ ان کی فکر و نظر اور فیصلہ کرنے اور سوچنے کے ان کے انداز میں اللہ تعالی نے ودیعت کر دی ہے۔ تو میری نظر میں کاموں کی بنیاد یہ ہونا چاہئے۔ اس نقطہ نگاہ اور طرز فکر کی تقویت کی جانی چاہئے اور اسے آگے لے جایا جانا چاہئے۔

 ہمارے ملک کی خواتین کے مسائل میں جو چیزیں سب سے زیادہ اہم بلکہ یوں کہا جائے کہ سب سے زیادہ فوری اور توجہ طلب چیزیں ہیں۔ گھر اور خاندان کا مسئلہ ہے۔ گھر اور خاندان کی قدر و منزلت کو سمجھنا ضروری ہے۔ بغیر جائے سکونت اور پناہ گاہ کے کسی انسان کی زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہر انسان کو گھر اور گھریلو فضا کی حاجت ہوتی ہے۔ گھریلو فضا سے مراد ہے خاندانی ماحول، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ مختلف سطح پر عورت کو ستم اور زیادتی سے محفوظ رکھنا۔ ایسی عورتیں جو کمزور اور مظلوم ہیں، ایسی عورتیں ہیں جو ستم اور زیادتی کا سامنا کرتی ہیں، ان کی مظلومیت ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے موثر قوانین کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے مناسب اخلاقیات اور ذہنیت کی ترویج ضروری ہے، مناسب آداب و رسوم کی ترویج لازمی ہے، تا کہ عورت مختلف سطحوں پر، معاشرتی سطح پر، جنسی سطح پر، خاندانی سطح پر، ثقافتی سطح پر اور فکری سطح پر ناانصافی اور زیادتی سے روبرو نہ ہو۔ یعنی انتہائی ذاتی مسائل جیسے جنسیاتی مسائل وغیرہ میں بھی اس کا احتمال ہے کہ عورت مظلوم واقع ہو۔ اسی طرح عمومی مسائل یعنی معاشرتی مسائل اور خاندانی مسائل میں بھی عورتوں پر ظلم ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ شوہر کی نگاہ میں احترام، بچوں کی نظر میں احترام، باپ اور بھائی کی نطر میں احترام، ضروری ہے۔ اگر خاندان کے اندر عورت کو محترم سمجھا گیا اور اس کا احترام کیا گیا تو سماج کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ایسا ماحول بنانا چاہئے کہ بچے ماں کے ہاتھ ضرور چومیں! اسلام یہ چاہتا ہے۔ چنانچہ آپ دیکھئے کہ جن خاندانوں میں دینی اقدار، اخلاقیات اور مذہبی تعلیمات کا زیادہ پاس و لحاظ کیا جاتا ہے، ان میں یہی ماحول ہے۔ گھر میں ماں کے لئے بچوں کے دل میں خاص احترام ہونا چاہئے۔ اس احترام سے بے تکلفی اور اپنائیت کا ماحول ختم نہیں ہوگا۔ مامتا اور لاڈ پیار کے ساتھ ہی یہ احترام بھی ہونا چاہئے۔ گھر کے اندر عورت کا احترام ہونا چاہئے۔ اس طرح اس کی مظلومیت دور ہوگی۔ فرض کیجئے کہ کسی خاندان میں، کسی گھر میں مرد اپنی زوجہ کی توہین کرتا ہے، مختلف انداز سے توہین کرتا ہے، توہین آمیز برتاؤ کرتا ہے، توہین آمیز انداز میں اس سے بات کرتا ہے، یا خدانخواستہ عورت پر ہاتھ اٹھاتا ہے، ہمارے ملک میں یہ رویہ عام ہے جو نہیں ہونا چاہئے۔ مغرب میں یہ چیز بہت زیادہ ہے، بہت کثرت سے نظر آتی ہے اور یہ توقع کے عین مطابق بھی ہے۔ مغرب والے، خاص طور پر یہ یورپی نسلیں، وحشی پنے کی عادی ہیں۔ ان کا ظاہری روپ بڑا صاف ستھرا ہے، پریس کئے ہوئے کپڑے، سلیقے سے لگی ہوئی ٹائی، کپڑوں سے اٹھتی ہوئی قیمتی پرفیوم کی مہک، یہ ظاہری شکل ہے لیکن ان کا باطن وحشی پنے میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس کی گواہ ان کی تاریخ ہے اور یہ عادت ان کے اندر آج بھی موجود ہے۔ بڑی آسانی سے قتل کر دیتے ہیں، بڑے اطمینان سے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ لہذا گھر کے اندر عورت کو زد و کوب کرنا یورپیوں کے لئے اور امریکیوں کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ لیکن اسلامی معاشرے میں اور اسلامی ماحول میں یہ چیز ہرگز نہیں ہونا چاہئے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ چیز ہمارے معاشروں آج عام ہے۔ لیکن اتنا کچھ ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے یہ عورت میں طاقت اور قدرت رکھی ہے ہے کہ وہ ان سارے مسائل کو حل کر سکتی ہے ۔ اپنے مثبت برتائو سے اپنی مدبرانہ صلاحیتوں سے ۔ اپنی اولاد کی تربیت کر کے ۔

 انہوں نے مزید کہاکہ خواتین اپنے مردوں کے شانہ بشانہ رہ کر معاشرے میں وہ کچھ کردار ادا کرسکتی ہیں جو اکیلے مرد انجام نہیں دے سکتے ۔ آپ نے ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہنا ۔ اپنے آپ ،اپنی اولاد اور اپنے خاندان کو ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا درس آپ نے دینا ہے ۔ درحقیقت آپ نے اپنے خاندان کو ہمت دلانی ہے کہ ہم سب حضرت ثانی زہراء (س) کی پیرو کار ہیں ۔ اور کردار زینبی (س) میں سب سے پہلی چیز ظلم کے خلاف ڈٹ جانا ہے اور خوف نہیں کھانا ۔ ہماری خواتین کو کردار زینبی اپنا کر باقی خواتین کے لئے رول ماڈل بننا چاہیئے۔ اگر خاندان یا قریبی دوست خواتین میں سے کوئی بھی آپ کو بے پردگی کی جانب جانے کا کہے توآپ ڈٹ جائیں۔ عزاداری سیدالشہداء کی مجالس ہوں یا معاشرے کے عمومی پروگرام آپ حجاب پہن کر جائیں اور دوسروں کے لئے رول ماڈل بنیں ۔ یہی آپ کا جہاد ہے ۔ اسی حجاب اسلامی میں رہتے ہوئے آپ نے گھریلو، تنظیمی کام سر انجام دینے ہیں ۔الحمدللہ کراچی میںہمارا شعبہ خواتین بہت فعال ہےمجھے امید ہے راولپنڈی اسلام میں بھی بہت جلد فعال ہو کر خواہران کے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کو یقینی بنائیں گی ۔ آپ کے لئے مرکزی آفس موجود ہے ۔ آپ اپنی کاوش کو جاری رکھیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین ۔    

شعبہ خواتین کی اس تنظیمی و تربیتی ورکشاپ سے برادر ناصر شیرازی مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، حجۃ الاسلام والمسلمین آغا اقبال حسین بہشتی صوبائی سیکرٹری جنرل صوبہ خیبر پختونخواہ اور حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یونس مرکزی سیکریٹری تربیت نے بھی خطاب کیا ۔

وحدت نیوز (کراچی)  مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی دفتر مسجد قبا کراچی میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر مولانا اسد اللہ بھٹو سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں 13 مئی یوم مردہ باد امریکہ کے حوالے سے دعوت دی ہے، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری سیاسیات میر تقی ظفر بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ غاصب اسرائیل کی حمایت، مسلم ممالک میں مداخلت اور خونریزی امریکہ کے ناقابل معافی جرائم ہیں، وطن عزیز پاکستان اور امت مسلمہ کے خلاف امریکی عزائم پر ہمیں تشویش ہے، پاکستان کی غیور عوام 13 مئی کو متحد ہو کر امریکہ کے انسان دشمن عزائم کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر مولانا اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ ہم یوم مردہ باد امریکہ کی حمایت کرتے ہیں، ہم ہر سطح پر امریکہ مخالف مظاہروں میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب اسرائیل کی حمایت اور بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی امریکہ کے اسلام دشمن عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree