وحدت نیوز (سجاول) برما میں مسلم کشی پر اپنے مذمتی بیان میں ایم ڈبلیو ایم ضلع سجاول کے سیکریٹری جنرل برادر مختیار دایو نے کہا کہ یمن اور سعودی مسئلے پر پاکستانی حکمران بڑے ٹائی سوٹ پہن کر سعودی عرب کے چکر لگا رہے تھے اور آل سعود سے بھی زیادہ اسلام کے ٹیکیدار بنے پھر رہے تھے،آج برما میں انہیں مسلمانوں کا قتل عام نظر نہیں آرہا کیوں کہ برما کے غریب مسلمان انہیں ریال ڈالر دینے کی سکت نہیں رکھتے،انھوں نے مزید کہا کہ کے ان حکمرانوں کی نطر میں نہ مسلمونوں کا خون عزیز ہے اور نہ ہی کعبہ کی حرمت کا پتا ہےانکی نظر میں فقط اور فقط سعودی کرنسی ہی مقدس ہے جس کے لئے وہ کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشتگردی اور کرپشن دو ایسے عفریت ہیں جنہوں نے اس ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھا دیا ہے۔ اقتصادی بدحالی ،عدم تحفظ، بد امنی اور بے یقینی جیسے عوامل انہی کی پیداوار ہیں ۔ان سے چھٹکارے کے لیے ریاستی اداروں اور سیاسی قائدین میں ہم آہنگی اور اخلاص بنیادی شرطیں ہے۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی جو تائید کرے گا قوم اسے ہی اپنا مخلص اور خیر خواہ سمجھے گی۔وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاسی شخصیات کی طرف سے پاک افواج کو مورد الزام ٹہرانا درست نہیں بالخصوص ایسی کڑی صورتحال میں جب اسے ملک دشمن عناصر سے بیشتر داخلی محاذوں پر برسرپیکار ہونے کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے جارحانے عزائم کا بھی سامنا ہے۔جبکہ حکمران طبقہ کی جانب سے ملکی دولت لوٹنے کا سلسلہ بتریج جاری ہے ۔قومی پیسوں کو دوسرے ملکوں میں منقل کیا جانا بڑے بڑے محلات بنانے کی حقیقت عوام کے سامنے آیاں ہیں ۔ملک کا ہر شہری وطن عزیز سے کرپشن و دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا خواں ہے۔حکومت کی طرف سے بھی کرپشن کے خاتمے کے لیے آئے روز دعوے کیے جا رہے ہیں۔اس کی عملی صورت تب ہی واضح ہو گئی جب اُس قومی خزانے کو واپس لایا جائے گا جسے بااختیار شخصیات نے منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی ذرائعوں سے بیرون ممالک منتقل کیا ہے۔پوری قوم یہ چاہتی ہے کہ لوٹی ہورقم واپس لانے میں ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے موثر اقدامات کریں ۔اپنی کارگزاریوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاک فوج پر الزام دھرنا اور دھمکانا اوچھے اور نامناسب ہتکھنڈے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدانوں، جنرلوں اور بیورکریٹس کو چاہییے کہ وہ احتساب کے لیے خود کو عوام کے سامنے پیش کریں۔ کوئی بھی ایسا شخص دوسروں کے احتساب کے لیے آواز بلند کرنے کا اہل نہیں جس کا اپنا دامن کرپشن سمیت متعدد برائیوں سے آلودہ ہو۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان سے ملاقات کی ،اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات پر افسوس ہے۔اراکین پارلیمنٹ اور عوامی نمائندے اس کے سد باب کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔شہید شفیق احمد خان سے لے کر گذشتہ ہفتے دھشت گردی کے سانحہ تک کسی کے قاتل کیفر کردار تک نہیں پہنچے ۔ انصاف کا فقدان سنگین المیہ ہے کہ یہاں کسی کو انصاف نہیں ملتا۔

اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان نے کہا کہ دہشت گردی کے مسلسل واقعات پر غم زدہ ہوں۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے معصوم انسانوں کا خون ناحق بہایا جارہا ہے۔ ہم متاثرہ خاندانوں کے دکھ کو بخوبی محسوس کر سکتے ہیں۔

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ عالمی قوتوں کے دباؤ میں آکر ملکی مفادات پر سودے بازی نہ کی جائے۔ قوم کو بتایا جائے کہ سیو دی چلڈرن پر پابندی کا فیصلہ کیوں واپس لیا گیا۔ ہمیں ایک آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنے فیصلے خودکرنا ہوں گے،ملک و قوم کے مفادات سے متصادم سرگرمیوں میں ملوث مدارس کے خلاف کاروائی ہوسکتی ہے تومشکوک سرگرمیوں کی حامل این جی اوز کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے اس انکشاف پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے کہ وطن عزیز میں کچھ غیر ملکی این جی اوز مغربی ممالک کی بھرپور معاونت سے ہم جنس پرستی کی ترویج کے لیے کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا یہ طرز عمل نہ صرف اسلامی روایات کے منافی ہے بلکہ اخلاقی و معاشرتی اقدار کے بھی برعکس ہے۔اسلام دشمن طاقتیں اپنی پوری قوت کے ساتھ مسلمانوں کے ایمان پرکاری ضرب لگانا چاہتی ہیں اسلامی تعلیمات کی کھلے عام تضحیک کرنے اور اہل اسلام کو گمراہ کرنے والے ان عناصرکو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے۔ہمارا ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ۔یہاں ایسی کسی بھی غیر اسلامی حرکت کی قطعاََ اجازت نہیں جس کی دین محمدی ﷺمیں صریحاََممانعت ہے۔ ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کواسلام کی صورت مسخ کرنے والے ان غیر شرعی اقدام کے خلاف کھل کر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس معاملے میں خاموشی اسلامی تعلیمات کے دشمنوں کے حوصلوں کو تقویت دینے کا باعث بنے گی۔این جی اوز کے توسط سے جو کلچر امپورٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ اس معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے ساتھ ساتھ مادر پدر آزاد بنا دے گا۔جو کہ معاشرتی تنزلی کی جانب سفر کا آغاز ہے۔انہوں نے ریاستی اداروں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں ہوش کے ناخن لے اور ایسی تمام این جی اوز کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں جومغربی ممالک کی ایما پر ہمارے معاشرے کو جنس زدہ کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) برادر زاہد حسین مہدوی مسؤل صوبائی آفس مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے بتایاہے کہ ضلع قصور کی ضلعی شوریٰ کا اجلاس ضلعی سیکرٹری جنرل سید اقبال حسین نقوی کی زیر صدارت کوٹ رادھاکشن میں منعقدہواجس میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی ، صوبائی سیکرٹری تبلیغات علامہ حسین رضا ہمدانی ، صوبائی سیکرٹری مالیات رائے ناصر علی ،صوبائی سیکرٹری وحدت یوتھ علی عمران ،ضلعی کابینہ کے اراکین سید تقی جعفری ،سید زمان نقوی سید فیض الحسن ، سید نوید الحسن شمسی ، مولاناظفر ترابی ،صبح سعید علی ،حاجی صبح صادق علی ،حسنین حیات ،سید علی حسین ، صابر شاکر ،چوہدری ارشاد احمد نے شرکت کی جبکہ ضلع بھر سے 33یونٹس نے شرکت کی اس موقع پر تمام یونٹس نے اپنی اپنی کارگردگی رپورٹس پیش کیں جس کے بعدضلعی کابینہ کے اراکین نے اپنے اپنے شعبہ جات کی رپورٹس پیش کیں جس پر ضلعی شوریٰ کے اراکین نے اپنی تسلی کے لیے سوالات کئے ، اجلاس می چک نمبر 55،گھنئے ،کوٹ رادھا کشن سٹی ،بھچوکی ،بھھبے یونٹ،چوئیاں سٹی 1، چوئیاں سٹی iii،داؤکی یونٹ،تلوندی لکھی ،ننھے یونٹ، پھول نگریونٹi،پھول نگریونٹii،پھول نگریونٹiii،نتھے جاگیر ،ڈوبہ یونٹ ، سرائے یونٹ،اٹاری یونٹ ،پتو کی سٹی یونٹi، بیڈوال کلاں ،جیمبرخورد، دینہ ناتھ،کوڑے سیال ،کھارا، چھانگا مانگا،بھوئے آمل ، بھوئے عامل ،چک نمبر18،قاضی والا،بستی قطب شاہ ،کنگن پور، ہنڈال1،ہنڈال2کے یونٹس موجود تھے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) قیام پاکستان سے لے آج تک اس ملک کی سیاست میں مختلف گروہوں نے حصہ لیا ہے، ہر ایک اپنی اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے اور تاحال کر رہا ہے۔ لیکن یہاں پر ایک چیز کا تذکرہ کرنا ضروری ہے اور وہ ملت تشیع کا پاکستانی سیاست میں کردار ہے۔ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے مارشل لاء کے دور میں باقاعدہ طور سیاست میں وارد ہونے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ ہم بطور سیاسی طاقت الیکشن میں حصہ لیں گے، تاکہ پارلیمنٹ کے اندر ہماری برابر نمائندگی ہوسکے۔ لیکن دشمن نے زیادہ عرصہ تک عظیم قائد کو ملت کے درمیان رہنے کی مہلت نہ دی اور انہیں شہید کر دیا گیا۔ شہید قائد کے بعد کچھ عرصہ تک اس سیاسی سفر کو جاری رکھا گیا، لیکن بعد میں یہ سیاسی سفر ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھ گیا، جس کی وجہ سے شیعہ ووٹ کبھی پی پی پی کی جیب میں چلا جاتا تو کبھی نون لیگ اپنے منفی پروپیگنڈے کے ذریعے قائدین کو اپنے ساتھ ملا کر انہیں لمبی لمبی امیدیں دلا کر شیعہ ووٹ کو تقسیم کر لیتی ہے۔

گلگت بلتستان الیکشن
جی بی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ الیکشن بھی کچھ ایسے ہی منفی پروپیگنڈے کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ علاقہ کہ جس کی آبادی کا 70 فیصد اہل تشیع پر مشتمل ہے، جس میں سے صرف 40 فیصد شیعہ امامیہ اثناء عشری ہیں، باقی 30 فیصد میں اسماعیلی اور نور بخشی ہیں، وہ لوگ مسلسل کئی سال سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، انہیں نہ تو آئینی حقوق دیئے جا رہے ہیں اور نہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سہولیات میسر ہیں۔ آئے روز ان کے اوپر نئی نئی مصیبتوں کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں، کبھی سانحہ چلاس تو کبھی سانحہ بابوسر، تو کبھی حکومت گندم سبسڈی کو ختم کرکے رہی سہی کسر پوری کر دیتی ہے۔ لیکن شیعہ اکثریتی علاقے میں دنیائے سیاست میں ایک نئی ابھرتی ہوئی سیاسی طاقت نے وہاں کی عوام کو جائز حقوق کے حصول کے لئے قیام کرنے کا حوصلہ دیا۔ وہ سیاسی پارٹی جو مشکل کی ہر گھڑی میں وہاں کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، چاہے وہ سانحہ چلاس ہو یا گندم سبسڈی کا مسئلہ۔ گلگت بلتستان میں ایم ڈبلیو ایم کی عوامی پذیرائی اور طاقت کو دیکھ کر دوسری سیاسی جماعتیں و بالخصوص موجودہ حکمران طبقہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور انہیں اپنے اقتدار کے لالے پڑ گئے، کیونکہ وہ تشیع کو بطور سیاسی طاقت دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ وہ چاہتے ہیں ملت تشیع ہمیشہ کی طرح چند مفادات کے عوض اپنے آپ کو ان کے حوالے کر دے۔

حالیہ الیکشن میں ملت تشیع کی ابھرتی ہوئی سیاسی طاقت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنائے گئے، جن میں سے چند ایک عرض خدمت ہیں۔
1۔ شیعہ ووٹ کو تقسیم کرنا
نون لیگ نے شیعہ اکثریتی علاقے میں شیعہ نظریاتی ووٹ کو تقسیم کرنے لئے ایک کالعدم سیاسی جماعت سے پابندی اٹھا کر میدان میں اتارا۔ وہ جماعت جو ہمیشہ سے موجودہ حکومت کے حق میں کلی طور پر دستبردار ہوتی آئی ہے۔ جس جماعت کی تاریخ میں کبھی بھی نہیں ملتا کہ انہوں نے خود الیکشن لڑے ہوں۔ 1994ء میں الیکشن لڑا اور صرف 8 سیٹیں حاصل کیں، جبکہ پی پی پی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے سے صرف 2 وزارتیں ملیں۔ 1999ء میں الیکشن میں حصہ لیا تو صرف 4 سیٹیں حاصل کیں اور بعد میں مشرف دور میں ہونے والے الیکشن میں کلی طور پر قاف لیگ میں شمولیت اختیار کر لی۔ 2009ء میں ہونے والے الیکشن میں ایک بار پھر پی پی پی کے ساتھ الحاق کرکے ان کی الیکشن کمپین کا حصہ بن گئے۔ حالیہ الیکشن میں نون لیگ نے اسلامی تحریک پاکستان سے پابندی ہٹا کر اپنے مقاصد کے حصول کے شیعہ ووٹ کو تقسیم کیا۔

2۔ تکفیری ووٹ کو جمع کرنا
نون لیگ نے شیعہ ووٹ کو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں 30 سے زائد تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر کو امپورٹ کیا، جن کی سربراہی کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما اورنگزیب فاروقی کر رہے تھے۔ اس بات کا انکشاف پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما نے کیپیٹل ٹاک شو میں کیا ہے۔ اس طرح نون لیگ نے وہابی ووٹ کو اکٹھا کیا اور اسے تشیع کے مقابلے میں استعمال کیا۔

موجودہ الیکشن میں کامیاب شیعہ امیدواروں کا تناسب
عام طور پر بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک پاکستان کے الیکشن میں آنے سے تکفیری عناصر کامیاب ہوئے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے، وہ علاقہ جس کی آبادی کا 70 فیصد حصہ اہل تشیع پر مشتمل ہو، وہاں تکفیری امیدوار کس طرح اکثریت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق شیعہ امیدواروں کی تعداد کچھ اس طرح ہے۔
مجلس وحدت مسلمین: 2
اسلامی تحریک پاکستان: 2
پاکستان مسلم لیگ نون: 4
پاکستان پیپلزپارٹی: 1
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں موجود اسماعیلی شیعوں نے بھی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا، جن میں سے 2 اسماعیلی نون لیگ کے امیدوار تھے، ایک امیدوار کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا اور ایک امیدوار آزاد حیثیت میں کھڑا ہوا۔
اب ذرا الیکشن میں کامیاب ہونے والی اہلسنت امیدواروں کی تعداد بھی ملاحظہ فرمائیں۔
پاکستان مسلم لیگ نون: 6
جمیعت علمائے اسلام (ف): 1
آزاد امیدوار: 1
مجموعی طور پر کامیاب ہونے والے امیدواروں میں زیادہ تناسب شیعہ امیدواروں کا ہے، جو کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔

الیکشن کے نتائج سے نقصان کیا ہوا۔؟
الیکشن میں ایک شیعہ مذہبی جماعت نے بعض حلقوں میں مسلم لیگ نون کو سپورٹ کیا، اپنے امیدوار نون لیگی امیدواروں کے حق میں دستبردار کروائے اور باقاعدہ الیکشن کمپین میں نون لیگی امیدواروں کے ساتھ ملکر شیعہ ووٹ کو تقسیم کیا، اس کا جہاں پر ایک نقصان یہ ہوا کہ شیعہ ابھرتی ہوئی سیاسی پارٹی کو ہرایا گیا اور عوام میں مایوسی پھیلائی گئی، دوسرا نقصان یہ ہوا کہ چاہے نون لیگ میں شیعہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، لیکن جی بی میں گورنمنٹ نون لیگ کی بنے گی۔ جن کی شیعہ دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ جہاں پر ایک حلقہ میں شیعہ ووٹ کے تقسیم ہونے سے نون لیگی امیدوار اور مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کا صوبائی صدر حافظ حفیظ الرحمن کامیاب ہوا ہے۔ اس کے بیانات اور مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سے لگ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کا اگلا وزیراعلٰی حفیظ الرحمن ہوگا، جو کہ تکفیری سوچ رکھنے والا اور کالعدم سپاہ صحابہ کا حمایت یافتہ امیدوار تھا۔ یہ وہ سب سے بڑا نقصان ہے جو وہاں کہ عوام کو ہوگا۔ جس کی بنیادی وجہ شیعہ ووٹ کو تقسیم کرکے نون لیگی امیدواروں کو کامیاب کرانا ہے۔

بطور شیعہ ایک سوال؟؟؟
گلگت بلتستان الیکشن میں کالعدم سپاہ صحابہ نے نون لیگی امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے نواز شریف سے ساز باز کی، الیکشن کمپین کا حصہ بنی اور اس خطے میں موجودہ تکفیری و اہلسنت ووٹ کو نون لیگ کی جھولی میں ڈال دیا۔ لیکن اسلامی تحریک پاکستان بھی نون لیگی الیکشن کمپین کا حصہ بنی ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ کی شیعہ دشمنی تو سمجھ میں آنے والی بات ہے، لیکن اسلامی تحریک پاکستان کا نون لیگ کے ساتھ کھڑا ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔؟؟ اگر اتنے عرصہ بعد الیکشن لڑنا ہی چاہتے تھے تو اپنے تشخص کے ساتھ لڑتے یا شیعہ جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کر لیتے۔؟؟ کیا نون لیگ کے ساتھ کالعدم سپاہ صحابہ کھڑی ہوئی نظر نہیں آئی؟ کیا اب اہل تشیع بھی کالعدم سپاہ صحابہ کے ساتھ کھڑے ہو کر نون لیگ جیسی سیاسی جماعتوں کو اور مضبوط کریں گے؟؟ یہ چند بنیادی سوالات ہیں جو آج تشیع کا درد رکھنے والے ہر نوجوان کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں۔
 
تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree