وحدت نیوز (سرگودھا) ڈویژنل سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین سرگودھا راجا امجدحسین کی رھائی کے موقع پرجو کہ سیکرٹری جنرل اور ضلعی کابینہ کی کوششوں سے ہوئی،بھلوال مسجد وامام بارگاہ دارلحسین پہنچنے جہاں پر راجا امجد کامومینن کی ایک بڑی تعداد نے رہائی پر استقبال کیا۔راجا امجد جونہی مسجد میں پنچے لبیک کی صدائیں بلند ہو گئیں۔استقبال کے بعد راجا امجد اورعلامہ عبدالخالق اسدی نے مومینن سے خطاب کیااورمومینن و ضلعی کابینہ کا شکریہ ادا کیا، واضح رہے کہ راجہ امجد حسین ن لیگ کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی آڑمیں بلاجواز گرفتار کیئے گئے تھے، جنہیں گذشتہ روز رہا کردیا گیا۔
وحدت نیوز (لاہور) قرآنی تعلیمات کا ادراک شدت پسندی روکنے کے لیے ضروری ہے۔شدت پسندی اور تشدد کا راستہ روکنے کے لیے جوانوں کی مدد کرنی ہوگی اور اس حوالےسے حضرت رسول اکرم ﷺکا قرآنی اخلاق بہترین نمونہ عمل ہے۔مدیر مجلہ بصیرت نے تجویر پیش کی کہ اس حوالے سے قرآنی مراکز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بہت اہم ہے تاکہ دہشت گرد گروہوں کو جوان پہچان سکیں ۔دہشت گرو گروپس قرآنی تعلیمات میں تحریف کرکے سوشل میڈیا کے ذریعے دین کے نام پر غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اورنوجوان نسل کو گمراہ کرتے لہذا ان گمراہ کن تبلیغات سے بچنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی قرآنی مفاہیم اور معانی کو صحیح انداز میں سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تربیت کی نشریات، وحدت المسلمین کے فروغ اور قرآنی مفاہیم کے ادراک کے لئے ممدو معاون ثابت ہو سکتی ہیں ۔ مجلس کے تمام مسئولین ، عہدیداران اور کارکنان سے گزارش ہے کہ وہ شعبہ تربیت کی نشریات کو حاصل کر کے خود بھی مطالعہ کریں اور دوسروں کو بھی پڑھنے کی تلقین کریں نشریات کے حصول کےلئے درج ذیل نمبروں پر رابط کر سکتے ہیں۔03004244863/03374646550یا ایمیل This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it. پر آڈر کر سکتے ہیں آخرمیں ہم بار دیگر تمام دوستوں کی خدمت اپیل کرتے ہیں کہ مجلہ بصیرت کی ممبر سازی مہم کوآگے بڑھائیں ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ ہے حالانکہ سلیکشن اسی دن ہوگئی تھی جس دن خائن ممبران نے اسمبلیوں میں بیٹھ کر اپنے مفاد میں بل پاس کیا جس کو کورٹ میں چیلینج کیا گیا جس کے بعد اسی سے ملتا جلتا بل پاس کرکے دیا گیا اور پھر اسی کے تحت الیکشن کی تیاریاں کی جانے لگی دوسرا مرحلہ حلقہ بندی کا تھاجس طرح وہ سرانجام دیا گیا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپانہیں اگر فقط ان دومراحل کی تفصیل لکھی جائے تو ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔بحرحال تیسرا مرحلہ الیکشن کمیشن کا ہے جو کہ اس وقت درپیش ہے جس میں ریٹرنگ آفیسر پہلے عدالتی افسران(جج) ہوتے تھے تب بھی یہ سیاسی آقا اپنی مرضی چلاتے تھے اب تو ان کے سامنے دن رات ہاتھ باندھ کرکھڑے ہونے والے لوگوں کو ریٹرننگ آفیسر بنایا گیا ہے جو بیچارے حکومتی آقاؤں کے سامنے لب ہلانے کی توفیق بھی نہیں رکھتے وہ بھلاکیا آر، او، کا غیر جانبدارانہ کردار اداکریں گے ان ریٹرننگ افسران کو معلوم ہے کہ چار دن کی یہ افسری ہے اس کے بعد یہی حکمران ہونگے لہٰذا جتنے اس دوران ان سے اچھے تعلقات بنا سکتے ہیں بنالو ۔ کہتے ہیں کہ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ انصاف ہوتاہوانظر آئے مگریہاں کاتومنظرہی عجیب ہے صبح سے الیکشن لڑنے کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے لائن میں کھڑے محلوں کے معزز بیچارے کبھی بجلی کے بل کی فوٹوکاپی لارہے تھے توکبھی گیس کے بل کی کبھی کسی اعتراض کو ختم کرنے کی کوشش کررہے تھے تو کبھی کسی اعتراض کورفع کرنے کے لئے رکشہ یا موٹر سائیکل پرسندھ کے رہنے والوں کی قسمت کی طرح پسینے پسینے دوڑدھوپ میں لگے ہوئے تھے اور آر،او، صاحب تھے کہ جیسے آج ہی ان کو پورے شہر میں دوڑا کرہی رہیں گے بعد میں پتا چلا کہ ان آر ، اوز کو مخصوص نام دیئے گئے تھے کہ ان کے فارم ہی نہیں لینے اور ایسا ہی ہوا بہت سے لوگوں کے فارم رات بارہ بجے تک نہیں بھرے جاسکے۔
دوسری طرف حکومتی آقاؤں کے فارم بھرنے کا انداز ہی نرالا تھا ان کے امید وار ایک شان حکمرانی سے آتے اور آتے ہی کہیں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں تو کہیں تعلقے کے کسی بڑے افسر کے ایئرکنڈیشن روم میں اپنے فل پروٹوکول سے بیٹھ جاتے اور چائے پانی کے بعد ایم این اے یا ایم پی اے اور پولیس کے پروٹوکول کے ساتھ ان کے وکیل یا کوئی دوسرا شخص ریٹرننگ آفیسر کو ان کے کاغذات نامزدگی دیتا اور امیدوار شان بے نیازی سے ریٹرننگ افسر کے سامنے بیٹھے مسکراتے رہے ریٹرننگ آفیسر نہایت ہی عقیدت و احترام سے کاغذات نامزدگی جمع کرکے خوشامندانہ انداز میں ان حکومتی آقاؤں کو الوداع کرتا اسی مرحلے پر باقی امیدواران کی شان و شوکت کو دیکھ کر شرمندہ ہو جاتے اور ان کو اپنی اوقات یاد آجاتی اور ان کو بلدیاتی الیکشن کا نتیجہ صاف نظرآنے لگ جاتا اور آقاؤں کے ساتھ ان کے چمچے ان باقی امیدواروں کو لائن میں کھڑا دیکھ کر ان پر حقارت کی نظر ڈالتے ہوئے طنزیہ اندازمیں مسکراتے گذر جاتے جبکہ ان کے چمچوں کا تعلق بھی اسی لائن میں کھڑے
لوگوں کے طبقے سے ہے اسی لئے چھوٹے آقاؤں نے بھی بڑے آقاؤں کی طرح کسی سیاسی چمچے کے بجائے بلدیاتی الیکشن میں اپنے ہی بیٹوں کو میدان میں اتارا ہے اور اس بات سے چمچے بے خبر اور بے پرواہ ہیں کہ جمہوریت کے نام پر انھوں نے مورثی حکمرانی کو قائم کردیا ہے مگرصرف ان آقاؤں کے جئے جئے کے نعرے لگانے نے ان کو بھی تھوڑی بہت جھوٹی ہی سہی مگر شان و شوکت عطا کی ہے جس پر وہ اِترارہے ہیں اور یہ لوگ پوری قوم بیچنے کے لئے بخوشی تیار ہوگئے ہیں اس حالت کودیکھ کر الیکشن کمیشن کے کردار سے لے کر نتیجے تک کے حالات سمجھ میں آگئے بزرگ کہتے ہیں کہ کسی کاانجام سمجھنا ہو تواس کی ابتد ا کودیکھ لیں۔
ہمارا تعلق شاید معاشرے کے اس طبقے سے ہے جس کی آنکھیں ماضی میں ہمیشہ آزادی کے خواب دیکھتی رہتی تھیں، خوش قسمتی سے ایک غلامی سے آزادی ملتی تھی تو دوسری غلامی کی زنجیریں ہمارے لئے آزادی کے عنوان سے پہلے سے ہی تیار ہوتی تھیں شاید اس لئے ہماری اس نسل نے اس کا خوبصورت حل نکال لیا ہے اور نئی غلامی سے بچنے کے لئے پہلی غلامی کہ جس سے یہ مانوس ہیں سے نکلنا ہی نہیں چاہتے اور نہ ہی اسے ناپسند کرتے ہیں جس غلامی میں ہمیں ہمارے آقا رکھتے ہیں اس میں خوشی سے نہ صرف رہتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں بقول شاعر
اتنے مانوس صیاد سے ہوگئے
کہ رہائی ملی تو مرجائیں گے
اس سے غلاموں کو کوئی سروکارنہیں کہ ان کے آقاؤں کی حکومت میں لوگوں کو پانی مل رہا ہے یا نہیں ، پیٹ بھر کھانا میسر ہے یا نہیں ، سر پر چھت ہے کہ نہیں ، بجلی ہو یا نہ ہو ،جان اور مال کی حفاظت ہے یانہیں، ملک ترقی کررہا ہے یا تباہ ہورہاہے ، صحت ،تعلیم ، روڈ راستے ،کاروبار، عدالتیں ، ملکی وعوامی حفاظتی ادارے کس حال میں ہیں ان سے بے پرواہ یہ صرف یہ دیکھ کر پھولے نہیں سماتے کہ ہمارے آقا کا پانی فرانس سے آتاہے، ہمارے آقاؤں کے دسترخوان پر ستر قسم کے کھانے سجتے ہیں ، ہمارے آقاؤں کے محلات کوروشن کرنے کے لئے اربوں روپیہ کے پاورجنریٹر پلانٹ لگائے جاتے ہیں ،آقا کی حفاظت کے لئے ہزاروں محافظ پورے شہر میں ایک اشارہ ابروپر پھیل جاتے ہیں اور آقا ایک جم غفیر کے جھرمٹ میں ہمیں کہیں دیدار کرا دیتا ہے جس کے قصے یہ مرچ مسالہ لگاکر بڑی شان سے سنا کر اپنے دوستوں کو مرعوب کرتے ہیں اور ان آقاؤں کا سارا روپیہ پیسہ فارن اکاٗونٹس میں محفوظ ہے،غلام خوش ہیں کہ ملک میں ہمارے ہی آقاؤں کی حکومت ہے ، آقاکو اگر چھینک بھی آتی ہے تو دنیا کے بڑے بڑے ڈاکٹر آجاتے ہیں ،آقاکی اولادیں جو کہ مستقبل میں ہمارے نئے آقا ہونگے فارن کی بڑی بڑی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ہم پر فن حکمرانی سیکھ رہے ہیں ،آقا کا محل اگر ویرانوں میں بھی بنتاہے تو وہاں اتنے بڑے ڈبل روڈ بنتے ہیں کہ جس کے سامنے ہماری قومی شاہراہیں بھی شرماتی ہیں ، ان کے کاروبار دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں جن کو محفوظ بنانے کے لئے ہماری قومی اسمبلیاں دیگر ادارے روزانہ کی بنیاد پر قانون سازی کے فرائض انجام دے رہی ہین ، علالتیں ان کے احترام میں سزاوجزا کا فیصلہ صادرفرماتیں ہیں ، ملکی و عوامی حفاظتی ادارے ان کے ایک اشارے پر ہروقت مستعد نظر آتے ہیں ۔
اب ایسا آقاچھوڑ کر کسی فقیر صفت درویش ، انسان دوست ، سادگی پسند ، عادل شخص کو اپنا آقا ماننے کو دل ہی نہیں کرتا بلکہ اگر ایسا کہیں ماضی یا حال میں کہیں نظر آبھی جائے تو اسے اپنے ذہن کے مخصوص خانے میں سجاکر اپنے اسی جاہ جلال والے آقا کی پوجا میں مصروف ہوجاتے ہیں اور سیاست خبیثہ کو سرانجام دینے والے سیاست دانون کی طرح اسے فقط نعروں اور تقاریر میں استعمال کرتے ہیں اور نگاہوں میں اپنے اسی حاکم آقاکو رکھتے ہیں۔
ان حالات میں ایسے فرعون صفت آقاؤں سے الیکشن لڑنے کے لئے فقط فارم بھرنا ہی ابابیل کی چونچ میں نمرود کی لگائی آگ کو بجھانے کی کوشش کی یاد تازہ کرانے کا عملی مظاہرہ ہے۔لائق درود و سلام ہیں وہ لوگ جو ان کے سامنے مقابلے کے لئے آئے ہیں اور ان کے اختیار اور دولت کو اپنے کردار کی پختگی سے شرمندہ کر دیتے ہیں میرے نزدیک ان کے سامنے فارم بھرنا ہی باکردار لوگوں کی جیت ہے ، اور یہی ہار ہے بد کردار لوگوں کی باقی الیکشن کے نتائج ہم نے بلدیاتی الیکشن کے بل پاس ہونے ، حلقہ بندیوں سے لیکر فارم بھرنے تک کے طریقہ کارسے ہی سمجھ لیا ہے کہ ووٹ سے زیادہ انجنیئرڈ دھاندلی ہی اس الیکشن میں جیت کی ضمانت ہے ایک سوال عدل کے ایوانوں سے کہ کیا آپ اس کو انصاف کہتے ہیں یا آپ بھی اسی پر راضی ہیں ۔
تحریر ۔۔۔۔۔عبداللہ مطہری
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما امام جمعہ کوئٹہ علامہ سیدہاشم موسوی نے نماز جمعہ کے عظیم اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے پاکستان قوم پر عظیم احسانات ہے انہوں نے دن رات سخت محنت کرکے ایک آزاد مملکت خداد پاکستان مسلمانوں کیلئے حاصل کیاہم قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،مگر افسوس کہ بابائے قوم کی زندگی نے ساتھ نہ دیا ، شاید آج پاکستان ایک ترقی یافتہ ماڈل اسلامی ملک ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ شام اور دیگر اسلامی ممالک میں آج جو بھی حالات ہے اسمیں امریکہ ، یورپ ، برطانیہ اور افسوس کے ساتھ بعض ہمارے عرب اسلامی ممالک بھی شامل ہے جنہوں نے القاعدہ ،طالبان ، داعش اور اس جیسے کئی دہشت گرد تنظیموں کو بنایا ان کو تربیت دی تاکہ مسلمان ممالک آپس میں دست و گریباں ہو اور ان کے ناجائز اولاد اسرائیل کو خدا نخواستہ گریٹر اسرائیل میں تبدیل کیا جاسکے۔انہوں جرمن چانسلر اجنلینا مارکل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان یورپ اورامریکہ کے دوغلہ پالیسی سے بخوبی آگاہ ہے شام جاری خانہ خون خرابہ کس کے اشاروں پر کئے جارہے ہیں ان دہشت گردوں کو تربیت ، اسلحہ اور مالی امداد کو ن فراہم کررہاہیں یقیناًاس میں امریکہ، یورپ ، اسرائیل او ر بعض عر ب ممالک کا ہاتھ ہے جنہوں نے شام کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے لاکھوں مسلمان بچوں ،عورتوں اور مردوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگا ہیں اسلامی ملک شام کی حکومت کو تبدیل کرنے کی خاطر خون کی ہولی کھیل کرکہتے ہیں ہم ان شامی مہاجرین کو پناہ دی البتہ یہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ یہ رویہ ان شامی پناہ گزینوں کے ساتھ قد ر شرمناک ہیں،ان کیلئے شرم کا مقام ہیں ایک طرف ان بے گناہ مظلوم شامیوں کے ملک کوتباہ و برباد کیاہے اور دوسری طرف کہتاہے کہ ہم شامی پناگزینوں کو پناہ دی ہے یہ کہا ں کا انصاف ہے کہ دہشت گرد ریاست اسرائیل کے اشاروں پرلاکھوں انسانوں کا خون بہایا جائے اور ان ملک کو تباہ کیاجائے، شامی مہاجرین کو پناہ دینے کا واویلا کرنے والے ہی شامی عوام کے اصل مجرم ہیں ان کے قتل و غارت میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نیشنل ایکشن پلان کو سراہاتے ہوئے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھ کر عادلانہ عمل ہونا چاہئیے۔
وحدت نیوز(گلگت) خالصہ سرکارکے نام پر زمینوں کوہتھیانے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا توحکومت کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہونگے،سنگلاخ پہاڑوں کے بیچ میں رہنے والے محنت کش اورمحب وطن عوام کو آبادکاری سے روکنا اور خالصہ سرکارکے نام پرغریب عوام کی زمینوں کو ہتھیاکراپنے من پسندافرادکے نام بندربانٹ کرنے سے حکومت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگا، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا،انہوں نے کہا کہ اہلیان نلترکے ساتھ ہونے والی زیادتی کسی چوربرداشت نہیں کی جائے گی،عوامی زمینوں پر جابرانہ قبضہ ناقابل قبول ہے،پہاڑوں اور گلیشئروں کے درمیان نہایت ہی قلیل زمینوں کو عوام قابل کاشت بناکراپنی ضروریات کوپورا کررہے ہیں،وہ بھی سرکار اگراپنے قبضے میں لے لے تو پھرمستقبل قریب میں گھربنانے کیلئے بھی زمین دستیاب نہیں ہوگی،انہوں نے کہا کہ حکومت پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے غیرآبادیوں سے ملحقہ غیرآباد زمینوں کو سیراب کرکے عوام کوسہولیات فراہم کرنے کے بجائے لینڈ مافیا کاکردار ادا کررہی ہےاور عوام کو آباد کاری سے روک رہی ہے،جو انتہائی تشویش ناک امر ہے،انہوں نے کہا کہ موضع نلترمیں عوامی زمین پر چیئرلفٹ تعمیرکرنے سے پہلے عوامی تحفظات کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،بصورت دیگرجابرانہ قبضے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین نلترکے عوام کی اخلاقی اور قانونی حمایت جاری رکھے گی۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے دو روزہ دورہ لاہور کے دوران ن لیگ کے صوبائی وزیر بلال یٰسین کی صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب میں ملاقات،محرم الحرام اور بلدیاتی الیکشن پر بات چیت،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے صوبائی وزیر بلال یٰسین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کسی بھی سیاسی اکائی کے مخالف نہیں ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں،ہم افواج پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں،نیشنل ایکشن پلان پر مکمل علمدرآمد کو یقینی بنانا چاہیئے تاہم پنجاب اور گلگت بلتستان میں بیلنس پالیسی کے تحت ہمارے پر امن اور محب وطن کارکنوں کو ہراساں کرنے کا عمل ناقابل قبول ہیں،انہوں نے کہا ملت جعفریہ نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں چوبیس ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی لیکن پاکستان کی سلامتی وبقا پر آنچ تک نہیں آنے دی،ہم نے ہمیشہ فرقہ واریت اور شدت پسندی کی نفی کی ،تمام مکاتب فکر کے درمیان اتحاد وحدت کے لئے ہماری جدو جہد سب کے سامنے ہیں،علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف کاروائیوں میں ظالم اور مظلوم کو ایک لاٹھی سے ہاکنے کا عمل بد ہونا چاہیئے،ہم جمہوریت پرمکمل یقین رکھتے ہیں،ملکی ترقی و استحکام کے عمل میں جمہوری تسلسل کا جاری رہنا ضروری ہے،محرالحرام میں عزاداری امام حسین کے مجالس اور جلوس ہائے عزاء کے لئے بہترین انتظامات حکومت پر فرض ہے،ذاکرین اور خطباء پر بلا جواز پابندیاں ناقابل قبول ہیں۔
صوبائی وزیر بلال یٰسین کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی قیادت سے ملاقات کے بعد اندازہ ہوا کہ ان کے خیالات وافکار قابل قدر ہیں،ہر سچے پاکستانی کی یہی سوچ ہونی چاہیئے،علامہ راجہ ناصر سے ہونے والی ملاقات اور ان کی تحفظات سے قیادت کو آگاہ کریں گے اور مستقبل میں رابطوں کا سلسلہ جاری رہیگا،تمام حل طلب مسائل کو باہمی گفتگو سے حل کریں گے ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ اعجاز بہشتی،سید ناصر شیرازی،سید اسدعباس نقوی،امیرعباس مرزا،مظاہر شگری اور آصف رضا بھی شریک تھے۔