وحدت نیوز(سکردو) ملک بھر کی طرح بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری ہے اور آج دھرنے کو بتالیس روز مکمل ہوگئے ہیں۔ اپنے مطالبات کے حق میں جاری یہ دھرنا بلتستان کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا ہے اور گرمیوں کے علاوہ رمضان المبارک میں روزہ کی حالت میں جاری یہ دھرنا یقیناًایک مثالی دھرنا ہے۔ دھرنے میں سہ پہر سے شام تک احتجاجی جلسے کا انعقاد ہوتا ہے جس سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و علمائے کرام خطاب کرتے ہیں جبکہ رات کے وقت روزانہ کی بنیادوں پر نامور نوجوان عالم دین شیخ محمد حسن جوہری کا درس اخلا ق منفرد انداز میں ہوتا ہے جس میں جوانوں کی کثیر تعداد شریک ہوتی ہے۔شیخ حسن جوہری ہمیشہ بھرپور علمی گفتگو کرتے ہیں اور انہیں فن تقریر کا ملکہ حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ نئی نسل انہیں بہت پسند کرتے ہیں۔ تمام تر مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر حق و صداقت پر منبی گفتگو کرنے کی وجہ سے انتظامیہ کے نزدیک وہ ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے اور صوبائی حکومت کے مظالم کے خلاف سخت آواز اٹھانے کی وجہ سے ان کو دھمکیوں تک کا سامنا ہے لیکن انہیں اس طرح کی کسی چیز سے خوف نہیں۔ انکے بقول وہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جاری دھرنا خالص انسانی بنیادوں پر ہے اور انکی فریاد ہے کہ تمام شہریوں کو جینے کا حق دیا جائے ملک بھر میں جاری مظالم ختم کیے جائیں قومی ایکشن پلان کو سیاسی استعمال ختم کیا جائے،دہشتگردوں کی پشت پناہی سے باز رہے۔ شیخ حسن جوہری ملکی مسائل کے علاوہ علاقائی مسائل کو نہایت منفرد انداز میں اٹھاتے ہیں اور ذمہ داروں کے لیے ٹف ٹائم دے دیتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ، مذہبی جماعتوں کے علاوہ سماجی شخصیات بھی پہنچ چکی ہیں۔ انجمن امامیہ بلتستان کے سربراہ علامہ شیخ محمد علی مظفری، پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان تحریک انصاف،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن،انجمن تاجران ،وکلاء برادری،صحافی برادری اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے حمایت کا اظہار کر دیا ہے ۔ بلتستان کے نامور عالم دین شیخ محمد حسن جعفری نے اس دھرنے اور عید کے بعد ہونے والے لانگ مارچ کی بھر پور حمایت کر کے بلتستان کی سطح پر اس دھرنے کی وقعت میں مزید اضافہ کر دیا ہے انہوں نے جمعے کے خطبے میں نہ صرف اس دھرنے اور لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کی بلکہ حکومت سے بھر پور انداز میں مطالبہ کیا کہ انکے مطالبات حق بجانب ہیں انہیں تسلیم کیا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین نے پہلے مرحلے میں 22جولائی کو ملک کو جام کرنے کی کال دی ہے اس کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا اس سلسلے میں ملک بھر کی طرح بلتستان میں بھی رابطہ مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور لانگ مارچ کے سلسلے میں تیاری شروع ہو چکی ہے۔ بلتستان سے اسلام آباد کی طرف لانگ تاریخ کا پہلا لانگ مارچ ہوگا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دور دراز علاقہ میں ایک میاں بیوی رہا کرتے تھے۔ یہ عورت بڑی چالاک اور مکار تھی ہوا یہ کہ ایک دفعہ اس کے شوہر نے ایک مرغا خریدا اور اسے گھر لے آیا جب بیوی نے شوہر کے ہاتھ میں مرغا دیکھا تو اس نے فوراََدوپٹہ سر پہ رکھا اور اپنے چہرے کا رُخ دوسری جانب کر لیاشوہر نے جب یہ دیکھا تو حیرت سے پوچھا کہ کیا ہو اہے؟ تمہیں یہ مرغا پسند نہیں آیا؟ یا مجھ سے ناراض ہو؟ عورت نے شرماتے ہوئے جواب دیا آپ مرغے کو گھر کے اندر لے آئیں ہیں، میں اس نامحرم کی طرف کس طرح دیکھ سکتی ہوں آپ اس نا محرم مرغے کو گھر سے باہر چھوڑ آئیں۔۔۔ شوہر نے جب اپنے بیوی کے منہ سے یہ الفاظ سنے تو خوشی کے مارے پاگل ہوگیا اور انتہائی شفقت اور پیار محبت سے اس کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں اپنی بیوی کی پاکدامنی پر رشک کرنے لگا۔ اس شخص نے خوشی کے مارے سب کو اپنی بیوی کی پاکدامنی اور پاکیزگی کا قصہ سنانا شروع کر دیا۔ ایک دن اس شخص کے دوست نے کہا کہ آج فلانا جگہ پر پروگرام ہے لہذا تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا نہایت اسرار کے بعد دوست کے کہنے پر وہ شخص راضی ہو ا اور چل پڑا جب وہاں پہنچا تو اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی کیوں کہ اس کی بیوی بھری محفل میں ناچ گانے میں مشغول تھی۔
اس واقعہ کا یہاں ذکر تو نہیں کرنا چاہیے تھا مگر میں نے مجبوراََاسی مثال کو پیش کیا کیونکہ اس وقت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور حکومتی دعویٰ بلکل اسی طرح کی کہانی ہے جس کی حقیقت دیکھ کر سر شرم سے جھوک جاتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں اور اسٹبلیشمنٹ جنہوں نے بے غیرتی اور خیانت کی انتہا کر دی ہے۔ جب یہ لوگ میڈیا اور عوام کے سامنے آتے ہیں تو ایسے شریف، معصوم اور عوام کے غم خوار بنتے ہیں کہ سادہ لوح عوام ان کی مکر و فریب کے شیشے میں اتر جاتے ہیں لیکن ان کا باطن ان کے ظاہر سے بلکل مختلف ہے۔ یہ عوام کے سامنے اتنے غریب بنتے ہیں کہ جیسے دنیا میں ان سے زیادہ غریب کوئی ہے ہی نہیں اور معصوم اتنے کہ پاناما لیکس، سوئٹزر لینڈ، برطانیہ، لندن اور امریکہ میں موجود ان کے اثاثے اور لوٹے ہوئے اکاؤنٹ کا تزکرہ آتے ہیں تو یہ لوگ اسکرین کے سامنے رونے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔
یہ تمام تر چیزیں ایک طرف کچھ عرصہ امن قائم رہنے کے بعدملک میں بد امنی کی گھٹائیں پر سے چھانے لگی ہیں اور ملک دشمن عناصر پھر سے سر گرم ہو رہے ہیں۔ ابھی ایک سماجی کارکن خرم زکی کی شہادت کو کچھ دن ہی نہیں گزرے تھے کہ کراچی میں ایک اور ہر دل عزیز امن و سلامتی کے پیامبر ذکر محمد و آل محمد کرنے والے مشہور قوال امجد صابری کو شہید کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کو الگ ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان واحد ایٹمی مسلم ملک اور دنیا کی بہترین فوج رکھنے والا ملک دہشت گردی کا شکار ملکوں میں سر فہرست کیوں؟ اسامہ بن لادن ہو یا ملا منصور یہ سب پاکستان سے ہی کیوں بر آمد ہوتے ہیں؟کیا یہ ہماری حکمرانوں، اسٹبلیشمنٹ اور سیکورٹی اداروں کی نالائقی نہیں؟ تمام تر بڑے بڑے سانحات، سانحہ پشاور، سیکورٹی اداروں پر حملہ، جی ایچ کیو حملہ، بڑی بڑی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ اس کے بعد آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن، پنجاب آپریشن، چھوٹو گینگ آپریشن، ان سب کے باوجود پھر بھی دہشت گرد اور ان کے سہولت کار آزاد؟؟
آخر ہم اپنے ملک سے مخلص کیوں نہیں ہیں، کیوں ہم وطن عزیز کو شام اور عراق بنانے پر تلے ہوئے ہیں، کیا پاکستان میں رہنے والوں کو امن و سکون اور بھائی چارگی کے ساتھ بیٹھنے کا حق نہیں؟؟ آخر کیا وجہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ میرے خیال سے ہمارے حکمران، اسٹبلیشمنٹ اور ذمہ داران عوام کے ساتھ اسی مکار عورت کی طرح کھیل کھیل رہے ہیں۔ ظاہری طور پر تو دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کی کمر توڑ دی ہے مگر حقیقت میں یہ دکھاوے اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایک طرح سے یہ ان کی مجبوری بھی ہے کہ 1980 سے لگائی گئی فیکٹریوں کی تعداد میں دن بہ دن اظافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب ان جہادی فیکٹریوں کی تعداد اور ورائٹیوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے۔ افغان کشمیر جہاد سے لیکر مسجد و امام بارگاہوں میں خوکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سب کا لنکز زیادہ تر انہی مدارس سے جا ملتے ہیں جہاں سے کفر اور جہاد کا فتویٰ صادر ہو تا ہے۔
ان تمام چیزوں کو کنٹرول کر نے کے لئے یا مرغے سے پر دے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے پردے کا ہتمام کیا گیا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بیس نکاتی پلان تشکیل دیا گا تاکہ وطن عزیز سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس پلان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو ریگولر اور ان میں ریفارمز لائے جائنگے، کلعدم دہشت گردوں کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ نام بدل بدل کر میدان میں آجائیں، دہشت گردوں کے مالی وسائل کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو حاصل ہونے والے فنڈز کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی اور نہ جانے کیا کیا وعدہ لکھے گئے تھے۔
مگر افسوس کی اس نیشنل ایکشن پلان کو صرف کاغذی حد تک ہی محدود کر دیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت غریبوں، محتاجوں اور محب وطن بے گناہ پاکستانیوں کے خلاف تو کاروئی ہو رہی ہے مگر مجرم آزاد اور دندناتے پھر رہے ہیں بلکہ اس پلان کے تحت ان کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور کلعدم جماعتیں نئے نئے ناموں کے ساتھ جلسہ جلوس کرتے نظر آرہے ہیں۔
نیشنل ایکشن پر عمل در آمد ہونے کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ پچھلے دنوں کے پی کے حکومت نے جہادی یونی ورسٹی کو تیس کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے جو کہ نیشنل ایکشن پلان کے عین مطابق تھا۔ اس جہادی یونی ورسٹی یعنی دارولعلوم حقانیہ (جو کہ طالبان کی اصل فیکڑی اور اس کے مالک کو طالبان کا باپ کہا جا تاہے، کے پی کے کی حکومت اتنی جلد یہ بھی بھول گئی کہ آرمی اسکول پر حملہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی)کے کچھ معصوم بچوں یا فارغ تحصیل شاگردوں کے نام کچھ یوں ہیں، محمد عمر جو کہ طالبان کے بانیوں میں سے ہیں، جلال الدین حقانی جو کہ حقانی نیٹ ورک کا سربراہ، عاصم عثمان القائدہ کا اہم رہنما اس کے علاوہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا تعلق بھی اسی مدرسہ سے بتا یا جاتا ہے یہ وہ مدرسہ ہے جس کو تحریک انصاف کی روشن خیال اور نیا پاکستان بنانے والی حکومت نے تیس کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے تاکہ نئے پاکستان کے لئے نئے مجاہدین کو تیار کر سکیں، اور یہ نیشنل ایکشن پلان کی جیتی جاگتی تصویر ہے یہ حکومتی اداروں کی ظاہر باطن نہیں ہے تو اور کیا ہے۔
اب ہم ان سے یہ امید رکھیں گے کہ یہ خرم زکی، سبط جعفر، امجد صابری اور دیگر شہداء کے قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائینگے۔ ٹھیک ہے آپ پہاڑوں پر ضرب عضب اور جنگل بیابانوں میں چھوٹو گینگ کے خلاف کاروائی کریں مگر یہ کاروائی اسی طرح ہے جیسے ایک کارخانہ پر پابندی ہو کہ وہ کوئی چیز نہیں بنائے گا اور نہ ہی بیچے گا لیکن یہ کارخانہ کسی نہ کسی کی سرپرستی یا پشت پناہی میں چل رہا ہے اور مارکیٹ میں اپنے پرڈکس بیچ بھی رہا ہے۔ اب قانون نافظ کرنے والے نیشن ایکشن پلان کے تحت دکانوں پر کاروائی کرتی ہیں اور اس کی پروڈکس کو ضبظ کر لیتے ہیں لیکن شہرو کنار میں موجود اس کے اصل مرکز کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں اوران کے سرپرستوں کو پروٹوکول میں محفوظ رکھتے ہیں تاکہ اس کی نسل جاری رہے اور کاروبار چلتا رہے اور پھر میڈیا پر کامیابی سے عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے اور عوام بھی میڈیا کی چمک میں انھیں سلوٹ پیش کر کے کل سے پھر گلی کوچوں میں مرنے، لٹنے اور احتجاج، جلسے اور جلوسوں کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن
وحدت نیوز(کراچی) 25رمضان المبارک مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی جمعتہ الوداع عالمی یوم القدس منایا جائے گاجمعتہ الوداع کو تاریخی یوم القدس منائیں گے،پاکستان کے غیور عوام ملک بھر میں نکالی جانے والی القدس ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ،حکو مت غزہ پر جاری صیہونی بربریت کے خلاف عالمی برادری میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے جمعتہ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منایا جائے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اپیل پر ملک بھر میں دو ہزار سے زائد مقامات پر آزادی القدس ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے وحدت ہاوس میں یوم القدس کے حوالہ سے منعقدہ اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں علامہ نشان حیدر ،علامہ علی انور جعفری،علامہ مبشر حسن ،علامہ احسان دانش،علامہ صادق جعفری سمیت دیگر رہنما نے شر کت کی علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور مسلم ممالک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں فلسطین مسلمانوں کا دل ہے مسلم حکمرانوں کی غفلت سے مٹھی بھر صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے اس حوالے سے حقوق انسانی کی تنظیموں اورعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی امریکہ و اسرائیلی کا سہ لیسی ہے ان کاکہنا تھا کہ ہم غزہ پر اسرائیلی حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعتہ الوداع کو پورے پاکستان میں یوم القدس کے طور پر منائیں گے، تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس دن گھروں سے باہر نکلیں اور اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کریں کہ فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے نہتے ہونے کے باوجود اسرائیل کے آگے سر نہیں جھکایا بلکہ ہمت اور مقاومت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہم ان قوتوں کو بھی سلام کرتے ہیں جو غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی، مالی سمیت ہر لحاظ سے مدد کر رہے ہیں۔علامہ مختار امامی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 25رمضان المبارک جمعتہ الوداع یوم القدس کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کریں وفاقی حکومت یوم القدس کو سرکاری سطح پر منائے اور عام تعطیل کا اعلان کرے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم القدس کے حوالے سے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے اور تعطیل کا اعلان کیا جائے۔قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھر مجلس وحدت مسلمین 25 رمضان کو احتجاجی ریلیوں کاانعقاد کرے گی۔یوم القدس کے اجتماعات میں شیعہ سنی مشترکہ طور پر شریک ہوں گے۔ مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔یمن اور شام پر لشکر کشی کے لیے اتحاد تشکیل دیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں۔شام کو اسرائیل کی مخالفت اور مظلوم فلسطنیوں کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ ،برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں گھروں سے نکلنا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہ خیبر پختونخواہ حکومت کی طرف سے مخصوص نظریات کا پرچار کر نے والے اکوڑہ خٹک مدرسے کے لیے بھاری رقم کا صوبائی بجٹ میں رکھا جانا انتہائی تشویش ناک ہے ،ہمیں عمران خان سے یہ توقع نہیں تھی ۔کے پی کے حکومت کے اس غیر دانشمندانہ اقدام سے رائے عامہ پر انتہائی منفی اثر پڑا ہے ۔تحریک انصاف کے سربراہ نے احتجاجی کیمپ میں دورے کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ میں حالات کی بہتری کے لیے جو وعدے وعید کیے تھے ان پر عمل درآمد میں پس و پیش حکومتی جماعت کے سربراہ کے اختیارات کو واضح طور پر چیلنج کر رہے ہیں۔پریس کانفرنس میں علامہ حسن ظفر نقوی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ علی شیر انصاری، ملک اقرار حسین اور ایڈووکیٹ آصف رضا بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس کی بھوک ہرتال کو 47 روز گزر چکے ہیں۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسی دوران احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے ملت تشیع کو درپیش تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما احتجاجی کیمپ کا دورہ کر چکے ہیں لیکن وفاقی حکومت دانستہ طور پر ملت تشیع کو نظر انداز کر رہی ہے۔
وحدت نیوز(سکردو) بلتستان کے نامور عالم دین، امام جمعہ و جماعت جامع مسجد امامیہ اسکردو حجت الاسلام شیخ محمد حسن جعفری نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں جاری دھرنوں اور لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے آج مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں جمعے کے خطبے میں کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے اور لانگ مارچ کے اعلان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انکے مطالبات مبنی بر حقیقت ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ انکے مطالبات کو منظور کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور محب وطن شہریوں کے تحفظات دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نیا سلسلہ قابل مذمت ہے، دہشتگردی کی نئی لہر کو روکنے کے لئے حکومت اور سکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کریں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) یوم شہادت حضرت علی علیہ السلام کے سلسلے میں ملک دنیا بھر کی طرح پورے ملک میں عزاداری کے جلوسوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں وحدت سکاوٹس اور وحدت یوتھ سیکورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔کراچی، اسلام آباد،لاہور،ملتان،فیصل آباد ، پشاور ، کوئٹہ ،پاراچنار،ہنگو،ڈیرہ غازی خان،گلگت وبلتستان، سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہادت امیر المومنین علیہ السلام کے سلسلہ میں مرکزی جلوس آج 21 رمضان المبارک کو برآمد ہوں گے جن میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنما شرکت کریں گے۔جلوس کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی کے لیے وحدت سکاوٹس کو اپنے اپنے علاقوں میں ذمہ داریاں تفویض کر دی گئیں ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جلوسوں کی حفاظت پر مامور انتظامیہ کے افسران و اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جلوس میں شریک ہونے والے سوگواران کی راہ میں سیکورٹی کے نام پر رکاوٹ یا مشکلات نہ پیدا کیں جائیں۔انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جلوسوں کے تمام روٹس کی قبل از وقت مکمل چیکنگ کی جائے اور مشکوک نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جائے۔دریں اثناء شہر قائد مرکزی جلوس یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس عزاء ٹھیک 10:30بجے صبح نشترپارک میں شروع ہو جائے گی جس سے خطابت علامہ ماجد رضا عابدی کریں گے جبکہ نماز ظہریں دوران مرکزی جلوس امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈ پر 1:30 بجے دوپہر مولانا ڈاکٹر نسیم حیدر زیدی کی اقتداء میں ادا کی جائے گی بعد نماز ظہریں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔جبکہ مرکزی جلوس کی قیادت بو طراب اسکاؤٹس کرے گی اس کے علاوہ مرکزی جلوس عزاء کے داخلی و خارجی راستوں پر اسکا ؤٹس رابطہ کونسل ،وحدت اسکاؤس ،امامیہ اسکاؤٹس سمیت دیگر اسکاؤس گروپس کے5ہزار سے زائد رضا کار سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔جلوس کے روٹس نشتر پارک ،نمائش چورنگی ،سی بریز،امپریس مارکیٹ ،ریگل چوک ،تبت سینٹر،ریڈیو پاکستان،بولٹن مارکیٹ ،لائٹ ہاؤس ،خوجہ مسجد کھارادر سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیہ پر اختتام پذیر ہوگا ۔