وحدت نیوز(لاہور) انتہا پسندی کیخلاف مثبت سوچ کے حامل اور محب وطن قوتوں کومتحد ہو کرکردار ادا کرنا ہوگا،دشمن ہمیں تقسیم کر کے کمزور کرنا چاہتے ہیں،پاکستان کو مسلم ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے لئے کردار ادا کرنا چاہیئے،ہمیں جہاد افغان پالیسی سے سبق سیکھنا ہوگا،جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے،حکومت کی جانب سے سابق آرمی چیف کو متنازعہ فوجی اتحاد کے سربراہی کے لئے بھیجنے کا اعلان قوم کو ایک اور دلدل کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہیں،ذاتی تعلقات پر ملکی مفادات کو داوُ پر لگانے کی قوم اجازت نہیں دے گی،دہشتگردوں کے سرپرست دنیا بھر میں شکست کھا رہے ہیں،آج مسلم امہ کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا وقت ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے ایم ڈبلیوایم لاہور کے زیر اہتمام یوم پاکستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ ہماری کمزور خارجہ پالیسی موجودہ حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے،انڈیا کی مسلسل لائن آف کنٹرول پر بزدلانہ کاروائیوں کا بھر پور جواب دینا ہوگا،دشمن ہمیں مختلف محاذوں پر مصروف کرکے اقتصادی راہ داری کو متاثر کرنے کی کوشش میں ہے،ہمیں اپنے گھر کو بچانا ہے،دنیا جانتی ہے کہ کہ ان سفاک دہشتگردوں کے سرپرست کون ہے،انشااللہ ہم شہدائے پاکستان کے پاکیزہ لہو کو فراموش کرنے نہیں دینگے،ملک و قوم کیخلاف ہونے والی سازشوں کو انشااللہ بے نقاب کرتے رہیں گے۔
وحدت نیوز(اسلا م آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کے لیے پاکستانیوں کے جانے کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔اعلی تعلیم یافتہ افراد کی داعش کے نظریہ سے ہم آہنگی ملک میں ایسے عناصر کی موجود گی کا بین ثبوت ہے جو منفی سمت میں نا پختہ ذہنوں کی فکری رہنمائی کرنے میں مصروف ہیں۔تعلیمی اداروں میں تکفیری رجحان کا فروغ انتہا ئی خطرناک ہے اور انتہا پسند قوتوں کی غیر معمولی کامیابی ہے۔قومی سلامتی کے منافی سرگرمیوں میں ملوث یہ عناصر ملک کے لیے سخت خطرہ اور عالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو داغدار کرنے کے باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے معصوم ذہنوں کو بچانے اور تکفیریت کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے کہ تکفیریت کے خلاف مضامین نصاب تعلیم میں شامل کیے جائیں تاکہ یہ عناصرناپختہ فکر کے حامل اورمعصوم افراد کو گمراہ نہ کر سکیں۔ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے صرف عسکری کوششیں کافی نہیں بلکہ قلم کی طاقت کو بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس عفریت سے مستقل چھٹکارا دہشت گردوں کی محض کمین گاہوں کے تدارک سے ممکن نہیں بلکہ فکری نشونما کے لیے بہترین حکمت عملی کا مرتب کیا جانا بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کالعدم جماعتوں کے ان تمام مدارس کا آپریشن کیا جائے جہاں رواداری، اور اخوت و اتحاد کی بجائے عدم برداشت،انتہا پسندی اور نفرت کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر حکومت کی طرف سے تکفیریت کے خلاف مہم کا آغاز ہونا چاہیے اور کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے کو ریاست کے خلاف جرم قرار دیا جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کیجانب سے حیدرآباد سے لاپتہ میڈیکل کی طالبہ اور کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات کی عالمی دہشتگرد گروہ داعش میں شمولیت اور شام جانے کے انکشاف نے پاکستان میں داعش کی موجودگی اور پاکستانی نوجوانوںکی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوو ¿ں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاو ¿س کراچی میں ہنگامی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس سے علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ اظہر نقوی، علامہ علی انور جعفری، میر تقی ظفر و دیگر نے بھی خطاب کئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنماوں نے کہا کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی حیدرآباد کی طالبہ کی پاکستان سے شام جاکر داعش میں شمولیت کا انکشاف اگر حقیقت ثابت ہوتا ہے، تو ملک وقوم کیلئے لمحہ فکریہ ہوگا اور قومی سلامتی کے اداروں کی کارگردگی پر ایک سوالیہ نشان ہوگا، پاکستان میں داعش کا وجود نہیں،داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے نہیں دینگے، داعش یہاں اپنا سکہ نہیں جما سکتی، جیسے سب دعوے دھرے کے دھرے ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسر نے حیدرآباد کی طالبہ کے شام جانے اور داعش میں شمولیت سے متعلق انکشافات ثابت کرتا ہے کہ داعش سندھ میں اپنا نیٹ ورک اتنا مضبوط کرچکی ہے کہ اب تعلیمی اداروں میں اپنے نظریات کی وسیع پیمانے پر تشہیر کرچکی ہے اور سادہ لوح نوجوانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی طالبات بھی اس کے جال میں پھنس رہے ہیں، ایک طالبہ کو داعش کیلئے تیار کرنے میں کئی سہولت کار عناصر ملوث ہوں گے، طالبہ کا حیدرآباد سے لاہور جانا، اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش کے سہولت کار پورے ملک میں موجود ہیں۔
رہنماو ں نے کہا کہ سندھ بھر کی درجنوں طالبات کے داعش میں شامل ہونے کو بھی محض افواہ قرار دے کر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے، تعلیمی اداروں کی صورت حال بہت زیادہ تشویشناک ہے اور اندرون سندھ داعش سمیت کئی شدت پسند گروہ سرگرم عمل ہیں اور یہ گروہ خاموشی سے پروفیشنل یونیورسٹیوں سمیت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے درمیان تیزی کام کر رہے ہیں اور انہیں اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے ذمہ دار اداروں، وفاقی و صوبائی حکومت کو آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کو ناکامی سے بچانے کیلئے داعش کے حوالے سے بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، ان کے عزائم کو فی الفور ناکام بنانا ہوگا، یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں میں جہاں کہیں ان کے سہولت کاروِں کے موجود ہونے کا انکشاف ہو، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، کیونکہ کچھ عرصہ قبل تک وزارت داخلہ پاکستان میں داعش کے وجود سے بھی انکاری تھی، لیکن اب داعش کی جانب سے پاکستان میں کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے اور تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کو اپنے جال میں پھنسا کر اپنے دہشتگرد نیٹ ورک کا حصہ بنانے کے بعد وزارت داخلہ کا مو ¿قف غلط دکھائی دے رہا ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام بعنوان ’’یوم خواتین وروز مادر‘‘بسلسلہ ولادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا (س)سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذات مبارک سیدہ زہرا(س) تمام عالم بشریت کیلئے زمان ومکان سے ماورااسوہ حسنہ ہے،اس عالم کی کامل ترین ہستی ذات اقدس مادر حسنین ؑ ہے،چودہ صدیوں سے ظلم کے خلاف مبارزہ اور میدان میں حضورآپ (س) کی تعلیمات کا خاصہ ہے،جوکہ نا فقط خواتین بلکہ مردوں کیلئے بھی مشعل راہ ہے،ایم ڈبلیوایم سے وابستہ خواتین اپنی انفرادی، گھریلواورمعاشرتی تربیت کے لئے شہزادی کونین (س)کی سیرت کی پیروی کو اپنا شعار قرار دیں ۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ضیائی باقیات ، ضیاء الحق کی احمقانہ پالیسوں ، افغان جہاد اور دیگر اسلامی ممالک میں مداخلت کو جاری رکھ کر پاکستان کو نئی مشکل میں دھکیل رہی ہیں ،امریکہ، اسرائیل اور سعودی جہنمی اتحاد پاکستان کو فتنوں کی دلدل میں دھکیل ڈالےگا،جنرل (ر) راحیل شریف کے سعودی ،امریکی اور اسرائیلی ملٹری الائنس کے سربراہ مقرر ہونے کی منظوری کی خبر پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحادبیت المقدس اور کشمیر سمیت دیگر مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لئے نہیں بلکہ اسرائیل اور اسکے ساتھوں کے تحفظ کے لئے تشکیل پایا ہے، نواز حکومت ضیائی پالیسی کو اپنا کر ملک کو ایک نئے بحران میں دھکیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں یمن جنگ میں شامل نا ہونے کی قرار داد منظور کی تھی اور کہا گیا تھا کہ پاکستان ثالثی کا کردار ادا کریگا ، لیکن بغیر پارلیمنٹ کے منظور ی کس طرح نواز حکومت نے سعودی عرب کو اجاز ت دید ی؟ نواز حکومت ہمارے جنرل کو ایک فرقہ وارانہ الائنس کا سربراہ بنارہی، جسکی پاکستان کے ہر مخلص طبقہ کو مذمت کرنی چاہیے، یہ جہنمی مثلثی اتحاد پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر کھوکلا کرڈالے گا، اس اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کے ہاتھ تباہی وبربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، وطن کی تمام محب وطن سیاسی ومذہبی قوتوں کوپاکستان کے اس منحوس شیطانی اتحاد میں شمولیت اور حکمرانوں کی اس سنگین خیانت کاری کے مقابل صف آراءہو نا ہوگا، انہوں نے کہاکہ پاناما کیس اور میموگیٹ میں پھنسے حکمران اب پاک افواج کو بھی یمن کی دلدل میں پھنسا رہے ہیں،یہ پاک افواج کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔
ان کامزید کہنا تھاکہ پہلے ہی بحرین کے عوام پاکستانی حکمرانوں سے شکوہ کررہے ہیں کہ انکے بھیجے ہوئے کرائے کے قاتل بحرینی عوام کو آل خلیفہ کی پولیس کے ساتھ مل کر قتل کررہے ہیں، اب ایک نئی جنگ میں خود کو شامل کرکے ہم عالم اسلام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، پاکستان امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی علامت بننے کی بجائے آل سعود کی فرقہ وارانہ پالیسوں کا حصہ نہیں بن سکتا، اس الائنس کا حصہ بننا پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں بلکہ نواز حکومت کے مفاد میں ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) قرار داد پاکستان کے وقت قائداعظم نے فرمایا کہ "لفظ قوم کی ہر تعریف کی رو سے مسلمان ایک علیحدہ قوم ہے اور اس لحاظ سے ان کا اپنا علیحدہ وطن اپنا علائقہ اور اپنی مملکت ہونی چاہئے ، ہم چاہتے ہیں کہ آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنے ہم سایوں کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں اور اپنی روحانی ، ثقافتی ،معاشی ، معاشرتی اور سیاسی زندگی کو اس طریق پر زیادہ سے زیادہ ترقی دیں جوہمارے نزدیک بہترین ہو اور ہمارے نسب العین سے ہم آہنگ ہو ۔"
اے قائد تیرااحسان ہے ہم پر کہ ہمیں ہماری شناخت دی ہمیں آزادی دلائی ہمیں اپنا وطن دیا جس پر ہم جتنا فخرکریں کم ہے کہ ہم غلامی کی
ذلت سے سے آزادی و حریت کی عزت وعظمت سے ہمکنار ہوئے مسلمانوں کے اس وطن میں کہیں بھی لسانی ، سیاسی یا فرقہ ورانہ گروہ بندی کا کوئی شائبہ تک نہیںتھا ، مگر دشمن کو یہ بہت ناگوار گذرا اس نے اس وقت سے لے کر آج تک ہم سے اسی کا بدلہ لینا شروع کیا جو ہم نے اتحاد آپ کی قیادت میں دکھایا دشمن نے آپ کوبھی بہت دکھ دیئے اور ساتھ ساتھ آپ کی دلائی ہوئی آزادی کو بھی پارہ پارہ کردیا دشمن کا ہمیں کوئی ڈر اور دکھ نہیں مگر اب تو شکوہ اپنوں کا ہے ۔
آج کسی دوست نے پیغام بھیجا کہ مردم شماری والے دوسری معلومات کے ساتھ جب مسلم لکھواتے ہیں تو فرقے کے بارے میں بھی پوچھتے ہیں کہ سنی ہو یا شیعہ اگر کوئی سنی لکھواتا ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ بریلوی ہو دیوبندی اہلحدیث ہو ہووغیرہ وغیرہ ۔یہ سن کر حیرانی ہوئی یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے اداروں کو ہماری نسب العین کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہماری حکومتیں بھی ان کے آلہ کار کے طور پر ان کے ہی ایجنڈا پر کام کرنا شروع کردیتی ہیں اور قانون اور آئین کی یوں سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور ادارے خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہتے ہیں اور سب اسمبلیاں جہاں آئین کے تقدس کی رٹ لگی رہتی ہے وہ بھی ایسے خاموش ہو جاتے ہیں جیسے ان کے منہ میں زبان نام کی کوئی چیز ہی نہ ہو خیر ان کو کیا پڑی کہ وہ اپنے آقائوں کے خلاف ہوں جبکہ اس میں ان کا بھی کوئی فائدہ نہ ہو بڑے بڑے قانون کے ماہر جن کی فیس سن کر ہی ان کے بڑے قانوندان ہونے کا احساس ہوتاہے وہ بھی اس معاملے سے نظریں چرارہے ہیں اور حکومت تو ویسے بھی اپنے جرم چھپانے میں اتنی مصروف ہے کہ اس کو کوئی دوسرا ہوتا ہواجرم نظر ہی نہیں آتا ، اور عدلیہ بھی کیا کرے کہ اس کے پاس سو ئوموٹو کا اب فیشن ہی نہیں رہا یاپھر شاید وہ بھی ایک موسم کی طرح ہی ہوتا ہے ۔
بحرحال جب قرارداد پاکستان اور آئین پاکستان کا مطالعہ کیا جائے تو فرقہ ورانہ تقسیم کہیں نظر نہیں آتی بلکہ پاکستانی من حیث القوم ایک قوم ہی ملتی ہے جسے دشمن نے مختلف لسانی اور علائقائی اور سیاسی گروہوں میں تو تقسیم کرہی دیا ہے اور اب اسے فرقوں میں تقیم در تقسیم کیا جارہا ہے ۔
جب مسلم کی حیثیت سے اس سارے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کرتاہوں تو قرآن کی روشنی میں ایک بات ملتی ہے کہ اگر حکمران فرعوں کی طرز کا ہو تووہ بڑی بڑی قوموں کو گروہوں میں تقسیم کرتا ہے تاکہ اس میں ضعف پیدا ہوجائے ۔
(سورہ قصص )
اب یہ سمجھ نا ہے کہ یہ فرعون کوئی لوکل ہے یا امپورٹیڈ یا کہیں بیٹھ کر ان کو اپنے اشارے پر نچارہاہے اس طرح ہمارے ملک کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنایقیناَ بے وجہ تو نہیں خصوصاَ اس وقت جب مذہبی ہم آہنگی کی مسلمانوں میںپہلے سے زیادہ ضرورت ہو ایسے وقت میں مسلمانوں کی مسلکی تقسیم کچھ خاص اشارہ تو کرہی رہی ہے ۔
یہ سب ہونے کے بعد اس آفت زدہ قوم سے کہ جو صبح اٹھتی ہے تو چائے بنانے کے لئے سوئی گیس نہیں ہوتی ، آفس جانے کے لئے کپڑے استری کرے توبجلی نہیں ہوتی ، گھر سے آفس جائے توباہر سڑک نہیں ہوتی حد تو یہ کہ باہر نکلا تو واپسی کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی ایسی بے یارومددگار قوم کو اس قدر تقسیم کرکے اس قوم سے یہ مطالبہ بھی کیا جاتا ہے کہ اس ملک میں ایک قوم بن کر رہواس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی مضحکہ خیز بات ہو کہ جس کو حکومتی سطح پر تقسیم کرنے کی اس قدر کوششیں کی جائیں اسی سے ہم آہنگی اور یکجہتی اور ایک قوم بننے کا مطالبہ بھی کیا جائے ۔
کیا کوئی تاریخ پاکستان کا ماہر بتا سکتاہے کہ 1940 میں جب قرارداد پاکستان پیش ہوئی تھی تو اس وقت اس اجلاس میں بیٹھے ہوئے ایک لاکھ کے مجمع میں جس میں شیعہ سنی موجود تھے کسی ایک کے وہم و گمان میں بھی یہ بات تھی کہ جس قوم کوہم آزادکرا رہے ہیں اس کو اسی ملک میں سرکاری سطح پر تقسیم کیا جائے گا ۔ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو ہم کو مننا پڑے گا کہ ہم اپنے اس نظریے سے کتنی وفا کررہے ہیں ۔
اس آئینے میں دیکھنے کے بعد ہمیں مردم شماری کی اصلیت کو سمجھنا چاہئے جبکہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ریفیوجیز کیمپس جو کچی آبادیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں کے بارے میں کوئی پالیسی واضع نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی اب تک فارم کچی پینسل سے پر کرنے پر حکومت نے کوئی ایکشن لیا ہے نہ ہی اس مردم شماری میں کوئی متناسب نمائیندگی موجود ہے اس مردم شماری کے نتیجے میں آبادیاتی و ثقافتی تبدیلی آجائے گی جو کسی بھی قوم کے لئے موت کے مترادف ہے امید ہے اگر حکومت اور سیاسی پارٹیاں اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہیں تو ہم عوام اپنی زندگی اور موت کے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں ۔
تحریر۔۔۔۔عبداللہ مطہری
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ایم ڈبلیو ایم کے مختلف صوبائی و ضلعی دفاتر میں یوم پاکستان کی تقریبات کا انعقاد ہوا۔جن سے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے حب الوطنی ،قومی یکجہتی ،رواداری اور پُرامن پاکستان کی ضرورت پر زور دیا۔مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں مرکزی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالمی طاقتیں دہشت گردی کا تعلق اسلام اور پاکستان سے جوڑنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہیں۔ پاکستانی قوم کو دانش و بصیرت کے ساتھ ایسے عناصر کو شکست دینا ہو گی۔پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور جغرافیائی اعتبار سے بھی بے پناہ اہمیت کا حامل ہے۔پاکستانی قوم کو طبقاتی کشمکش میں الجھا کر دشمن اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتا ہے۔باہمی اخوت و اتحاد کے جذبات سے دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنایاجا سکتا ہے۔ وطن عزیز سے محبت کا جذبہ ہر ایک کے دل میں موجزن ہے جس کا اظہار مختلف ممالک کے مابین کھیلوں کے مقابلوں اور قومی تہواروں کے موقعوں پر نمایاں ہوتا ہے۔کسی بھی قوم کے ان جذبات کو ہی حب الوطنی کا نام دیا جاتا۔مادر وطن سے محبت ہمارے لیے ایک واجب عمل ہے۔اس محبت پر سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تکفیریت ان اسلام دشمن قوتوں کی پیداوار ہے جو اسلام کی روشن تعلیمات کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ اسلام کے روشن خیال تشخص اور شناخت کو ایسے پیشہ ورقاتلوں کے ذریعے داغدار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا آپریشن رد الفساد سے پوری قوم کو بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے جس کی کامیابی کے لیے بیس کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے