Print this page

عباس پور/کشمیر، شہید عزیز شاہ کے چہلم کا انعقاد، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی وفد کی خصوصی شرکت، رہنماؤں کا خطاب

21 فروری 2022

وحدت نیوز(عباس پور/آزادکشمیر) شہید عزیز شاہ کے چہلم میں شرکت کے لئےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وفد نے شرکت کی بروز پیر 20 فوری 2022 ء کو کشمیر عباس پور میں شہید کا چہلم منایا گیا ۔ لوکل انتظامیہ کے دبائو کے باوجود شہید عزیز شاہ کا چہلم بڑے احترام کے ساتھ منایا گیا ۔ جس میں مقامی افراد کے علاوہ ریاست آزاد کشمیر کئی علاقوں سے افراد نے شرکت اور ہر مکتب فکر افراد کی شرکت کی وجہ عزیز شاہ کے چہلم کو انتظامیہ نہ رکوا سکی ۔ عزیز شاہ کے زخمی بھائی سخاوت شاہ نےنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کو کیوں شہید کیا گیا سب جانتے ہیں ۔ میں اور میرےبھائی نے آج سے چھ سال پہلے اس علاقے میں مذہب حقہ کو قبول کیا ۔ اور گھر پر علم پاک نصب کیا جس پر علاقے میں موجود بعض عناد پسند مولویوں نے ہمیں دھمکانا شروع کیا اور علم پاک کو اتارنے کے لئے پیغام بھیجنے شروع کیے ۔ اس علاقے میں سادات موجود ہیں مگر اکثریت اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ میں اور میرے بھائی نے مقاومت دیکھائی اور علم پاک نہ اتارنے اور مجلس عزار کو نہ روکنے پر ڈٹے رہے ۔

مقامی مولویوں نے اسی سال ۲  ربیع الاول کو میلاد رسول پاک ﷺ کے عنوان سے لوگوں کو جمع کیا اور ہم دوبھائیوں اور ہمارے بیوی بچوں کے خلاف لوگوں کو مشتعل کیا گیا اور دہشت گردوں کے بیانات کی روشنی میں انہوں کئی بار رات کو کوشش کی کہ دیوار پھلانگ کر حملہ کیا جائے مگر گھر میں کتوں کی موجودگی سے وہ ناکام رہے ،دہشت گردوں نے عزیز شاہ کے مکان کے ساتھ ایک مکان میں سکونت اختیار کیے رکھی ۔ جس کاعلم کسی کو نہ تھا ۔ دہشت گردوں نے صبح کے وقت دروازہ پر دستک دی اور یہ کہہ کر اندر آئے کہ عزیز شاہ جی سے ملنا ہے۔ عزیز شاہ کے بیٹے نے انہیں بٹھایا اور چائے لینے گھر کی دوسری طرف اند رچلا گیا اور اپنے والد کو مہمانوں کے پاس بھیجا ، جیسے ہی عزیز شاہ ،دہشت گردوں جو مہمانوں کے روپ میں تھے کے پاس پہنچا انہوں نے عزیز شاہ کو پکڑ لیا اور فائرنگ شروع کردی ۔

 عزیز شاہ شدید زخمی ہوگیا اسی اثنا عزیز شاہ کا بھائی سخاوت شاہ آیا اور دہشت گردوں سے گتھم گتھا ہوگیا عزیز شاہ کی زوجہ اور بیٹی اور بیٹے نے بھی آکر دہشت کردوں کو قابو کرلیا اور رسیوں سے باندھ کر پولیس کے حوالے کردیا ۔عزیز شاہ کا بھائی زخمی ہوگیاتھا ۔ عزیز شاہ کو ہسپتال لایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگیا۔

 20 فروری کو اس شہید کا چہلم نہایت شان ون وشوکت سے منایا گیا ۔ ان کی قبر پر پھول چڑھائے گئے اور مجلس عزاء منعقد کی گئی جس سے مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید علی اکبر کاظمی ، ظہیر کربلائی ، شیعہ علماء کونسل ضلع باغ کے صدر ، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ (حامد علی شاہ موسوی) ضلع باغ کے صدر ، اہل سنت کے دو علمائے کرام کے علاوہ مقامی انجمنوں اور سول سائٹیز کی تنظیموں کے نمائوندوں نے بھی خطاب کیا ۔

علامہ سید علی اکبر کاظمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس جگہ شہید کی خواہش کے مطابق اس کی زندگی میں اتنا بڑا اجتماع نہ ہوسکا جتنا آج اس شہید کے چہلم کا اجتماع منعقد ہوا ہے ۔شہید عزیز شاہ کی شہادت کا واقعہ دہشت گردی تھا ۔ اس کو کوئی اور رنگ دینے کی کوشش نہ کیا جائے ۔ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ مقامی افراد ایک رہبر کمیٹی بنائیں اور انتظامیہ سے دہشت گردوں کے سلسلے میں کی کئی تفتیش سے آگاہی حاصل کریں اور انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ رہبر کمیٹی کے مطالبات کو تسلیم کرے ۔ ابھی تک دہشت گردوں کے فونز کا ڈیٹا کیوں نہیں نکالاگیا ۔ ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی ہوچکی انہوں نے اعتراف بھی کرلیا کہ ہم ان دونوں بھائیوں کو مارنے کی نیت سے آئے تھے ۔ دہشت گردوں یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ دہشت گردی کی باقاعدہ ٹریننگ حاصل کرچکے ہیں ۔ اس وقت دونوں دہشت گرد پولیس کی تحویل میں 90 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں ۔

 آخر میں علی اکبر کاظمی نے شہید کے خانوادے کو سلام پیش کیا اور کہا ہمارا سلام اس دلیر اور بہادر خاتون پر جس نے اپنی بیٹی کی مدد سے ان دہشت گردوں کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا اور ان کے ہاتھ پیر باندھ دیئے ،۔ اور ان دہشت گردوں کو پلیس کے حوالے کیا ۔ اب علاقے کے سادات رہبر کمیٹی بنا کر آگے بڑھے ہم ان کا ساتھ دیں گے ۔ ہم اس شہید کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ آج ہم سب یہاں اکھٹے ہوئے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہانتظامیہ غیر جانبدار ہوکر کیس کو ٹیسٹ کیس بناکر آگے بڑھے ہم اس شہید کی آواز کودبنے نہیں دیں گے اور اس خاندان کے ساتھ ہیں ۔ اگر رہبر کمیٹی فیصلہ کرتی ہے تو ریاست کے ہر چوک پر ہم مظاہرے کریں گے ۔ اور ضروری ہوا تو دھرنا بھی دیں گے ۔

 انہوں نے وزیر اعظم ریاست آزاد کشمیر سے کہا یہ علاقہ آپ کا اپنا حلقہ ہے کہ الیکشن کے دنوںآپ عزیز شاہ کے گھر آئے تھے اور عزیز شاہ الیکشن میں آپ کا اسپورٹر تھا مگر افسوس کہ اس کی شہادت کے بعد نہ آپ خود اس کے خاندان کے پاس وآئے اور نہ ہی اپنا وفد بھیجا ۔ اب یہ معاملہ حکومت آزاد کشمیر کے لئےایک امتحان ہے کہ وہ اس معاملےمیں کتنی مخلص ہے ۔ دہشت گرد جتتے ہیں یا پھر شہید کا خون ؟جس کے بارے قرآن کریم نےکہا اسے مردہ مت کہو وہ زندہ ہے اور اپنے رب کی جانب سے رزق حاصل کررہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے شہید عزیز شاہ کو شہید کیا انہوں اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ عزیز شاہ کی شہادت سےریاست آزاد جموں کشمیر کا امن خراب ہوا ۔ اتتظامیہ اس علاقے کی فضا کو مزید خراب ہونے سے بچائے اور دہشت گردوں کو قررار وقعی سزا دلوائے ۔ شہید عزیز شاہ کے چہلم کی مجلس عزاء کے بعد نوحہ خوانی کی گئی اور ماتمداری بھی ہوئی ۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree