Print this page

انسانی حقوق کی آڑ میں کسی مذہب کی توہین وتضحیک کی اجازت ہر گز نہیں ہونی چاہئے، علامہ اعجاز بہشتی

25 نومبر 2019

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر اتوار کے روز اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاجی مظاہروں کا مقصد ناروے میں قران پاک کی توہین کے واقعہ پر اقوام عالم کو اپنے غم و غصے سے آگاہ کرنا تھا۔ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ناروے کی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔

پریس کلب اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری امور نوجوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ ناروے میں مقدسات اسلام کی توہین کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے جرم کا بھی یہ ملک مرتکب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا بنیادی انسانی حقوق کی آزادی کی آڑ میں کسی کے مذہب کی تضحیک کی ہر گز اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ اقلیتوں سمیت تمام طبقات کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنا ریاست کا اولین فریضہ ہے۔

علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ سیان نامی تنظیم کی تخریبی فکر سے آگاہ ہونے کے باوجود انہیں شر پسندانہ اقدامات کے لیے کھلی چھٹی دے کر ناروےکی حکومت نے پورے دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اس دل آزاری پر ناروے کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے۔

 ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل انجنئیر ظہیر عباس نقوی نے کہا کہ مذکورہ ریاست میں مقدسات اسلام کی توہین کے واقعات کا تسلسل وہاں کی حکومت کے متعصبانہ طرز عمل اور اسلام دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔ امت مسلمہ کے مذہبی جذبات کے حوالے سے یہود و نصاری یقینا مغالطے میں ہیں۔ عالم اسلام کے درمیان لاکھ اختلافات سہی لیکن دین اسلام کی حرمت و دفاع کے لیے پوری امت مسلمہ کے جذبات اور نظریات ایک جیسے ہیں۔ مسلمان کبھی بھی اپنے دین اور مقدسات کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ شدت پسند تنظیم سیان کے سرکردہ رکن لارس کی طرف سے قران کی توہین کا فعل ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ مجلس وحدت مسلمین سمیت ہر مسلمان کا یہ مطالبہ ہے کہ اس گستاخ کو سخت ترین سزا دی جائے اور ناروے کی حکومت مستقبل میں ایسے دلخراش واقعات کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کرے تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree