Print this page

انقلاب اسلامی ایران، 44 ویں سالگرہ مبارک | ارشاد حسین ناصر

11 فروری 2023

وحدت نیوز (اسلام آباد) 11 فروری 1979ء کا عظیم و تاریخ ساز دن جب پاکستان کے ہمسائے ایران میں آزادی کا سورج طلوع ہوا، جب ایسے نور کا انفجار ہوا، جس کی روشنی میں تاریکیوں میں ڈٖوبے صدیوں کے مناظر صاف و شفاف دکھائی دینے لگے، جب ستم کی طویل سیاہ رات کا خاتمہ ہوا، جب درد کے ماروں کو دوا ملی اور اس سے شفایابی نصیب ہوئی، جب دعائوں کو استجابت ملی، جب ظلم کے مقابل مظلوموں کو طاقت و قوت ملی، جب 22 بہمن 57 کو اڑھائی ہزار سال پرانے نظام ظلم و جبر کے خاتمے اور ظلم کی سیاہ رات کے خاتمے کا بگل بجا، جس کی گونج ہر ایک کے کان تک پہنچی اور جب عظیم قربانیاں پیش کرنے والے شہداء کی خالی جگہ آزادی کی بہار کا دلربا و دلسوز نغمہ ہر طرف گونج اٹھا۔

11فروری یعنی 22 بہمن کا دن جب اس دنیا نے تاریخ میں ایک تاریخ ساز و حیران کن تبدیلی اور ایک بہت ہی عظیم و منفرد اور مقبول انقلاب دیکھا۔ یہ بلا شک و شبہ محبت اور ایمان سے بھرپور دلوں کے ساتھ پرعزم اور متحد قوم کا عروج تھا، جس کی نظیر اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی تھی۔ ماہِ بہمن میں برسوں وطن سے دور رہنے کے بعد اس انقلاب کے بانی اور عظیم المرتبت رہنماء نے وطن کی گلابی سرزمین پر قدم رکھا، جس نے ایک خدا پرست قوم کو آزادی و خود مختاری عطاء کی اور یوں بہمن 57 میں آپ نے وطن کی سرزمین پر دوبارہ قدم رکھا۔ یہ خالص محمدی اسلام کا ظہور تھا، جسے اس صدی میں احیاء کا سہرا امام خمینی اور ان کے جانثار ساتھیوں، عظیم ایرانی قوم کے سر جاتا ہے۔ دنیا آج بھی حیرت میں مبتلا ہے کہ یہ انقلاب کیسے آیا، جبکہ دنیائے استعمار و استکبار نے اس کو ناکام بنانے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں لگا دی تھیں، مگر اس کا راستہ نہیں روکا جا سکا، تمام تر حربے، تمام تر سازشیں، تمام تر ٹیکنالوجیز ناکام ہوئیں اور انقلاب کی یہ صبح اپنا پیغام لیکر طلوع ہو کر رہی۔

22 بہمن 57 (11فروری 79ء) کی شاندار فتح بہت سے عوامل کا نتیجہ تھی، جن میں سب سے اہم یہ ہیں:
1۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان کامل، اہل ایران، ان کی قیادت و رہبری نے اپنی جدوجہد میں دنیا کی طاقتوں کے مقابل اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل اور کامل یقین رکھا اور اپنی خالص جدوجہد جاری رکھی۔ امام خمینی نے اپنی جدوجہد میں لا شرقیہ ولا غربیہ کا شعار بلند کیا اور شرقی و غربی استعمار سے لاتعلقی رکھتے ہوئے لا الہٰ الا اللہ کی بنیاد پر ہر رکاوٹ کو عبور کرتے رہے، اللہ کی مدد ان کے شامل حال رہی اور کامیابی نصیب ہوئی۔
2۔ متقی روحانی قیادت اور فقیہ عالم دین یعنی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی بابصیرت و الہیٰ قیادت اور ان کے ایثار گر جانثار ساتھی، ان کی مثال ملنا ممکن نہیں۔
3۔ ایرانی قوم کا اتحاد اور یکجہتی، اس کی مثال ملنا بھی ممکن نہیں، جس طرح اہل ایران نے ایک الہیٰ و روحانی قیادت میں اپنے اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے انقلاب کی جدوجہد جاری رکھی۔ یہ ظالمین، غاصبین، جابروں کے سامنے ڈٹ جانے والوں کیلئے ایک روشن و زندہ مثال ہے۔

4۔ راہِ خدا میں استقامت اور مشکلات کو برداشت کرنا۔۔۔ دنیا کی ہر تحریک کو مختلف مراحل پر مشکلات اور رکاوٹیں برداشت کرنا ہوتی ہیں، یہ رکاوٹیں اس الہیٰ تحریک کو بھی پیش آئیں، مگر راہ خدا میں خالص جدوجہد کرنے والوں نے بھرپور استقامت دکھائی اور مشکلات برداشت کیں، قربانیاں پیش کیں، ایثار گری کے عظیم نمونے پیش کئے گئے اور اس انقلاب کی تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ اس استقامت و جوانمردی، برداشت، قربانیوں کے نتیجہ میں خدائی مدد نازل ہوئیں اور اس جدوجہد کرنے والوں پر بھی آسمانی تصدیقات نازل ہوئیں اور دشمنوں پر ان کو فتح یقینی ہوئی، انقلاب کا نقارہ بج گیا۔ اسلامی انقلاب کی فتح سے ایران اور دنیا میں گہری تبدیلیاں آئیں، ان تبدیلیوں سے ڈرنے والے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے اور اس انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش و سازش کرر ہے تھے۔

ملک اور دنیا کے اندر گہری تبدیلیاں رونما ہوئیں، ان تبدیلیوں نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لینا تھا، بالخصوص ایران کے ہمسائے ممالک جہاں برسوں سے بادشاہتیں قائم تھیں، ان کی بنیادیں لرزنے لگیں، یہ عرب بادشاہتیں آج بھی اسی طرح لرزتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس انقلاب کے خلاف یہ سارے ہمسائے عرب بادشاہ یک جان ہوگئے ہیں اور انقلاب کو نابود کرنے کیلئے امریکہ، اسرائیل اور استعمار کی چاکری میں لگے ہوئے ہیں، مگر یہ نور خدا جو 11 فروری کو روشن ہوا، اس کو پھونکوں سے بجھایا نہ جا سکے گا۔

11 فروری یعنی 22 بہمن سے چند دن قبل کے ایام بھی اس انقلاب کی تاریخ کے بہت ہی یادگار دن ہیں، ان میں بھی بہت سے اسباق موجود ہیں، جنہیں ازبر کرنے کی ضرورت ہے۔ 17 سے 22 بہمن 1957 تک ایران نے دنیا کی سیاسی تاریخ میں ایک غیر معمولی دور گزارا۔ اس انقلاب کی تاریخ سے معلوم پڑتا ہے کہ پہلوی رجیم جسے امریکہ اور عالمی استعمار کی بھرپور مدد حاصل تھی، اس کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح انقلاب کا راستہ روک سکیں، اس مقصد کیلئے یہ طے پایا کہ پہلوی فوج کے رہنماء بغاوت کریں گے اور اقتدار پر قبضہ کرکے عوامی انقلاب کو دبا دیں گے۔ چنانچہ 21 بہمن 57 کو سہ پہر چار بجے سے مارشل لاء کا اعلان کر دیا گیا۔ مارشل لاء کے اعلان کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) نے اعلان کیا کہ عوام مارشل لا کی طرف توجہ نہ دیں۔

انقلابی عوام حکومتی اداروں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے مراکز پر حملے کرتے رہے، اور تقریباً تمام اہم مراکز پر قبضہ کر لیا گیا، جو بہت معمولی تنازعات اور مزاحمت کے ساتھ لوگوں کے ہاتھ لگ گئے۔ یہ جھڑپیں اگلے دن بھی شدید طور پر جاری رہیں اور اس دن ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین، بوڑھے اور جوانوں نے ظالم حکومت کا تختہ الٹنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں لگا کر، ٹینکوں کے خلاف اپنے سینوں کو ڈھال بنا کر اور ایثار و قربانی سے انقلاب کو فتح تک پہنچایا۔ نہ صرف تہران بلکہ ایران کے تمام شہروں میں لوگ شاہ کی حکومت کی باقیات سے ٹکراتے رہے۔ جب عوامی بغاوت کو کچلنے کے لیے ایران کے مختلف شہروں سے فوجی دستوں کی تہران کی طرف نقل و حرکت کی خبر پھیلی تو راستے میں موجود شہروں کے لوگوں نے فوجی دستوں کے ساتھ جھڑپیں کیں اور انہیں تہران کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے سڑک کو بند کردیا۔

فوج کے کچھ اعلیٰ کمانڈر ان تنازعات میں لوگوں کے ہاتھوں مارے گئے، یہاں تک کہ فوج نے اپنی غیر جانبداری کا اعلان کر دیا۔ یوں اپنی جدوجہد، قرابانیوں اور اعلیٰ قیادت و رہبری کے زیر سایہ میدان میں نکلنے والوں کیلئے اپنی تقدیر لکھنے کا دن آیا اور 22 بہمن 1357 کو جبر کا بوسیدہ نظام منہدم ہوگیا اور اس اسلامی ملک سے سیاہ پہلوی خاندان کی کرپٹ جڑیں اکھڑ گئیں۔ امام خمینی (رہ) کی قیادت میں ملت ایران کی تاریخی، بے مثال و بے نظیر جدوجہد کامیاب رہی اور ایران کے شاندار اسلامی انقلاب نے 2500 سال پرانے سامراجی نظام کا تختہ الٹ کر کامیابی حاصل کی۔

بانی انقلاب نے اس دن کو ایام اللہ سے تعبیر کیا، اہل ایران کو یہ دن مبارک ہو، آج اس اسلامی انقلاب کو چوالیس سال ہوگئے، اسلام ناب کا پرچم سر بلند ہے اور سر بلند رہیگا، اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اس انقلان کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اس کی بنیادوں میں کیسے کیسے پاکیزہ نفوس کا پاک خون شامل ہے۔ اس کو نابود کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے نابود ہوچکے، ان کی ہڈیاں بھی نہیں ملتیں، مگر یہ انقلاب اپنی تابندگی اور درخشندگی کیساتھ دنیا کے مظلوموں، محروموں، مجبوروں، کمزوروں کی نصرت و یاوری کرتے ہوئے دنیا سے ظلم کے خاتمہ کی عالمی جدوجہد کا علم اٹھائے انقلاب مہدویت کی راہیں ہموار کرتا رہیگا تاوقیکہ فرزند زہراء، بقیۃ اللہ اعظم (عج) کو اذن ظہور نہیں مل جاتا اور وہ کمزور بنا دیئے گئے انسانوں کو حکومت دلوانے کیلئے ظاہر نہیں ہو جاتے۔

سلام بر شہدائے انقلاب اسلامی
سلام بر شہدائے دفاع مقدس، سلام بر شہدائے مکہ
سلام بر مدافعین حرمین
سلام بر جبھہ مقاومت، عراق، شام، یمن، لبنان، پاکستان و افغانستان
11 فروری 2023ء

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree