سانحہ بغداد؛ مقاومت کا پرچم نئی قیادت کے سپرد

10 جنوری 2020

وحدت نیوز (آرٹیکل) دین مبین اسلام کی رو سے ایک مجاہد اور سرباز جب رتبہ شہادت پر فائز ہوتا  ہے. وہ ہرگز مرتا نہیں بلکہ پرچم کو ایک نئے علمدار کے سپرد کرنے کی رسم ادا کرتا ہے. شہداء تو زندہ جاوید ہو جاتے ہیں بلکہ اپنے مقدس خون سے شجرہ اسلام کی آبیاری کر کے اسے توانمند تر بنا دیتے ہیں.  اور قوموں کو حیات وزندگی کا رزق تقسیم کرتے ہیں اور انہیں ہمیشہ جینے کا سلیقہ بتاتے ہیں . اور اپنے خدا سے رزق بھی پاتے ہیں.

 کریسٹوفر کولمبس کی کل کی ایجاد کردہ مملکت کا سربراہ کیا جانے کہ مسلمانوں کا فلسفہ موت وحیات کیا ہے ؟  غاصبوں وجرائم پیشہ لوگوں ، چوروں اور ڈکیتوں کی یہ مملکت  جو اپنے آپ کو سپر طاقت کہتی ہے . اس کے اداروں اور اسٹبلشمنٹ کو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے چالیس سال  گزر جانے کے باوجود یہ بھی اندازہ نہیں ہو سکا کہ ان کا مقابلہ اب ایک خالص محمدی اسلام سے ہے. وہ خالص محمدی اسلام کہ جو ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا علیہم السلام کی محنت کا ثمر ہے . اور خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی شبانہ روز محنت اور قربانیوں کا نچوڑ ہے کہ جس کے  رہتی دنیا تک کے حامی ومحافظ وصی رسول خدا ص  حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور انکے بارہ فرزند امام حسن مجتبی اور امام حسین علیہما السلام  سے لیکر حضرت حجت قائم امام مہدی  المنتظر عجل اللہ فرجہ الشریف ہیں.  یہ خدا کا دین اپنی پوری تاریخ یعنی ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت تک نہ تو کبھی لا وارث رہا ہے اور نہ لا وارث رہے گا. اور اس کی حفاظت و سربلندی کے لئے کربلائیں سجتی رہی ہیں اور سجتی رہیں گی.

آج ایک بار پھر نائب امام زمانہ عج ، ولی امر المسلمین امام خامنئی دام ظلہ الوارف کا سرباز وعلمدار وسپہ سالار حاج قاسم سلیمانی قدس سرہ سرزمین عراق پر  مقاومت کے ایک عظیم علمدار ابو مھدی مہندس ودیگر بہادر مجاہدین کے ساتھ ایک نئی کربلاء سجانے اترا ہے . ایک ہفتہ قبل شب جمعہ کو جنہیں انسانیت کے بدترین دشمن نے بغداد میں شہید کر دیا ہے .اگر اس زمانے کے پست ترین ، اخلاقیات وانسانیت سے عاری امریکی صدر  نے ظلم کرنے سے پہلے فرعونوں و  یزیدیوں کی تاریخ پڑھی ہوتی تو اسے معلوم ہوتا کہ اس مکتب کے سپہ سالار وعلمدار مرتے نہیں ، گرتے نہیں بلکہ علم کو نئے علمدار کے سپرد کرنے کی رسم ادا کر کے دشمن کے ساتھ جاری ازلی جنگ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرتے ہیں.  اور اپنی قربانی سے اپنے مشن کو ایک نئی قوت اور طاقت دیتے ہیں. جس سے دشمن کی ذلت اور  پسپائی کا سامان فراھم ہوتا ہے . اس کا غرور خاک میں ملتا ہے. اور اس کا نظام زمین بوس ہو کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جاتا ہے اور قاتل پر برسوں اور صدیوں بعد بھی لعنت برستی رھتی ہے.

امریکہ جیسے ظالم وجابر ریڈ انڈین قوم کی لاشوں کے ڈھیر پر مملکت بنانے والے ہرگز اس قرآنی حقیقت کو درک نہیں کر سکتے. کہ اللہ تبارک وتعالی کا  ارشاد فرماتا ہے.

{مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا}  (البقرة:106)

" کہ ہم کسی نشانی کو تبدیل (منسوخ) نہیں کرتے یا ترک نہیں کرتے جبتک اس سے بہتر یا اس جیسی نشانی لاتے نہیں."

تبدیل ہونے والی نشانیاں خدا اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے. اور شہداء اللہ کی وہ نشانیاں ہیں کہ جن کو کبھی موت نہیں آتی. تفسیر نمونہ کے مصنف فرماتے ہیں  کہ اس آیت میں  نسخ  سے مراد کسی خاص مصلحت کی خاطر  ایت کی تاخیر والتوا لیتے ہیں. تاکہ اس سے بہتر یا اس جیسی ایک اور آیت لائی جائے.  اور فرماتے ہیں کہ  "ننسخ " کا اشارہ مختصر مدت کی تاخیر اور  " ننسھا " کا اشارہ طویل مدت کی تاخیر کی طرف ہے.

اسلام کی پوری تاریخ کا نہیں تو کم از کم احمق ٹرامپ نے عصر حاضر کی تاریخ کا بغور مطالعہ کیا ہوتا تو کبھی بھی یہ احمقانہ حکم صادر نہ کرتا. ابھی تقریبا 28 سال پہلے اسرائیل نے ٹرامپ کی طرح حماقت کی اور  حزب اللہ لبنان کے سربراہ علامہ سید عباس موسوی رح کو اسی انداز سے میزائل کے ذریعے شہید کر دیا تھا .  لیکن آج تک وہ  پچھتا رہا ہے کہ کاش میں نے یہ حماقت نہ کی ہوتی اور نہ ہی سید مقاومت علامہ مجاھد سید حسن نصراللہ حفظہ اللہ حزب اللہ کے سربراہ بن کر پے در پے انہیں شکستوں سے دوچار کرتے. ٹرامپ کی طرح کی حماقت سفیانی لشکر کے علمبردار آل سعود نے بھی یمن میں تقریبا 11 سال پہلے کی تھی . جب انھوں نے انصار اللہ کے بانی اور قائد سید حسین بدرالدین الحوثی کو اپنے ظلم کے تیروں کا نشانہ بنایا تھا.  آج یقینا وہ بھی پچھتا رہے ہیں. اب یمن پر مسلط کردہ جنگ انکے گلے کی ھڈی بن چکی ہے.اور  سید حسین شہید کے چھوٹے بھائی مجاھد اسلام سید عبدالملک بدر الدین الحوثی انکا ڈراونا خواب بن چکا ہے. جس نے انکے غرور وتکبر کو خاک میں ملا کر ذلیل وخوار کر دیا ہے. احمق بن سلمان کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں. یہ بزدل خوابوں  میں بھی انصار اللہ اور اسکے عظیم قائد کا نام سن کر ڈرتا ہے. شہروں کو چھوڑ کر سمندروں میں جا چھپتا ہے.  اب ٹرامپ تو بھی جان لے کہ جس جرم کا تو مرتکب ہوا ہے ، جب تک زندہ رہو گے تمہیں حاج قاسم ھرگز نہیں بھولے گا . اور حاج قاسم سلیمانی اور انکے رفقاء کا ناحق تمھارا اور تمھارے ظالم نظام کا تعاقب کرے گا. کیونکہ اس خون کے وارث فقط تنہا ایرانی نہیں بلکہ اس خالص محمدی اسلام کے سب پیروکار ہیں.

شہدائے بغداد کے مقدس خون کی برکتیں

1- ان شہداء کے مقدس خون نے بکھرے ہوئے بھائیوں اور مختلف پارٹیوں اور تنظیموں کو ایک موقف پر اکٹھا کر دیا ہے. آپ میڈیا پر دیکھ لیں سب ملکر اور باھمی اختلافات کو بھلا کر ان شہداء کے عادلانہ قصاص کا مطالبہ کر رہے ہیں اور امریکی نظام کی مذمت کر رہے ہیں.  

2- خالص محمدی اسلام کے پیروکاروں کو جو دنیا بھر کے مختلف ممالک میں رہتے ہیں انہیں بھی آپس میں ایک ہی موقف بین الاقوامی وحدت کی لڑی میں پرو دیا ہے. اور سب متعدد زبانوں اور انداز میں فقط ایک ہی عہد کر رہے ہیں کہ ان شہداء کا خون راٰئیگان نہیں جانے دیں گے. بلکہ عادلانہ قصاص کا پرزور مطالبہ کررہے ہیں.  

3- 2003 سے آج تک جو کچھ امریکا نے عراق پر تسلط کے لئے کیا اس بزدلانہ کارروائی کے نتیجے میں اس پر پانی پھر گیا ہے. اور آج کی عراقی پارلیمنٹ کی قراداد کے لئے حاج قاسم اور.حاج ابو مھدی مہندس جتنی بھی کوشش کرتے اور سرمایہ لگاتے نہیں لا سکتے تھے لیکن انکے مقدس خون کی تاثیر نے فورا یہ قرارداد منظور کروا لی. اور عراق میں کل جو امریکی وجود قانونی تھا اب وہ غیر قانونی ہو گیا. اور عراق سے ایران کو نکالنے اور اپنی مرضی کا انقلاب کے لئے گذشتہ تقریبا تین ماہ سے مظاھرے کروائے اور عراقی فضا کو اپنے زھر سے آلودہ کیا اور نفرتیں پھیلائیں.  ان شہداء  کی مظلومانہ شہادت اور مقدس خون نے اس فضا کو پھر معطر کر دیا. اور باھمی اختلافات اور فاصلے کافور ہو گئے.  

4- جس اسرائیل کو خطرات سے بچانے امریکی فوجیں اسے خطے میں  متمرکز ہوئیں اور اسرائیل کے ہمسایہ ممالک کے امن کو تباہ کر کے امریکہ نے اسرائیل کی امنیت کو بہتر بنایا. آج وہ ناجائز ریاست تباہی کے کنارے جا پہنچی ہے اور اس کے لئے کسی وقت بھی جہنم کے دروازے کھل سکتے ہیں.  اور وہ بہت خوف زدہ ہیں.  اور ھائی الرٹ پوزیشن پر آچکے ہیں.  اور دوسری طرف خبریں یہ آ رہی ہیں کہ سمندر میں موجود امریکی فورسز ایران سے ہزاروں کلو میٹر دور بھاگ کر جا چکی ہیں.  اسرائیل کے پاس بھی جون بچانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ غضب الہی کے ٹوٹنے سے پہلے ارض مقدس فلسطین کو فلسطینیوں کے حوالے کر کے بھاگ نکلے.

5- ایران کے نظام کو تبدیل کرنے پر سالہا سال کی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی  سرمایہ گزاری کو بھی حاج قاسم اور انکے رفقاء نے اپنی اس عظیم قربانی سے ڈبو دیا ہے. انکی پلاننگ کے اس سال ایران میں عام انتخابات کے بعد وہ ایک بار پھر فتنہ ایجاد کریں گے. اس فتنے کی آنکھ بھی انہوں نے پھوڑ دی ہے اور اسے اپنی تدفین سے پہلے ہی دفن کر دیا ہے. اور اس کی کفالت وضمانت ایران کے ہر شہر میں  ملینز عوام کا انکے جنازوں کا استقبال ہے. اب امریکہ کے خلاف اس نفرت نے جنم لیا ہے کہ جسے سارا امریکی اور انکے اتحادیوں کا ہر قسم کا میڈیا ایرانی عوام کے دلوں سے نہیں  نکال سکتا.

انتباہ

ابھی تو ابتداء ہے چند دنوں میں ہی ان ابطال نے دشمن کو ھلا کر رکھ دیا ہے. دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے. کبھی صلح کا ہاتھ بڑھاتا ہے کبھی جنگ کی دھمکیاں دیتا ہے.اس شہادت سے  مقاومت کا بلاک بہت مضبوط ہوا ہے. ایران کے خطے کے اتحادیوں کے علاوہ روس وچین جیسے ممالک کا موقف اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ اب امریکہ اور غرب کو یہ خطہ چھوڑنا ہو گا. اور انکی پے در پے خطے پر مسلط کردہ جنگیں اب مشرق کے کھلاڑی برداشت نہیں کر سکتے.  اور اس اس نئے مرحلے میں کہ جس کا آغاز حاج قاسم نے اپنی قربانی سے ہو چکا ہے.  اور پرچم ایران وعراق میں نئے علمداروں کے سپرد ہوئے ہیں.  اب اس مرحلے کے آغاز سے ہی خطے میں امریکہ کے غلاموں اور طرفداروں کے برے دن شروع ہو چکے ہیں.  

ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے ہمارے نظام میں موجود امریکہ نواز حکمرانوں کو تنبیہ کرتا ہوں کہ آپکے کے بہت سے مواقف میرے وطن کی عوام کے ترجمان نہیں رہے.  پاکستانی عوام غیرتمند ، بہادر ،  عزت دار فداکاری اور قربانی کا جذبہ رکھنے والی قوم ہے.  لیکن وقتی فوائد ، ذاتی منفعت اور خوف کی وجہ سے تم نے متعدد بزدلانہ اور غلامانہ مواقف اختیار کئے. پاکستانی عوام کو بارہا دنیا کے سامنے ذلیل کیا ہے. اور اس حد تک بین الاقوامی میڈیا میں پڑھنے کو مل جاتا ہے کہ جس بیان کرنا بھی کسی شریف اور غیرتمند کے لئے مشکل ہے. اس مرحلے پر یا تو غلامی کی زنجیر توڑ کر درست فیصلے کریں یا پھر اقتدار سے دور ہو جائیں اور آزادانہ طور پر سب پاکستانیوں کو خود اپنے مقدر کا فیصلہ کرنے دیں.  تاکہ یہ قوم دینی ومذھبی اور قومی ولسانی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر سب پاکستانی بن کر روشن مستقبل کا فیصلہ کریں.


تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
10/01/2020



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree