The Latest

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ پشاور اور طالبان سے مذاکرات کیخلاف ملک گیر یوم احتجاج کے سلسلے میں بعد از نماز جمعہ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان اور عوام نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر طالبان سے مذاکرات کیخلاف اور خیبر پختونخوا و وفاقی حکومت سمیت دہشت گردی کیخلاف نعرے درج تھے۔ خزانہ روڈ پر مظاہرین کے اجتماع سے ایم ڈبلیو ایم کے راہنماوں پروفیسر یاسف الدین اور عارف قبنری نے اپنے خطاب میں حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے متنازعہ فیصلے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ سانحہ پشاور کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

وحدت نیوز(پشاور) پاک ہوٹل دھماکے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے صوبائی صدرکے اصغر علی قتل اور طالبان سے مذاکرات کے خلاف شیعہ تنظیموں کے جانب سے جامعہ مسجد کوچہ رسالدار سے قصہ خوانی تک ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ ریلی مجلس وحدت مسلمین ، ٹی این ایف جے ، امامیہ رابطہ کونسل ، امامیہ جرگہ کے زیر اہتمام بعد از نماز جمعہ شروع ہوئی جو جامعہ مسجد کوچہ رسالدار سے نکل کر پاک ہوٹل دھماکے کی جگہ سے ہوتے ہوئے قصہ خوانی بازار پہنچی ، جہاں حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر اٹھائے تھے جس پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ارشاد خلیلی نے کہا۔ کہ ملک میں انارکی صورتحال ہے ہر طرف لاشیں ہی لاشیں گر رہی ہیں ۔ مگر صوبائی گورنمٹ کے طرف سے ایسے محسوس ہورہا ہے کہ صوبہ میں بہت امن ہے۔مذاکرات کے حمایت کرنے والے بتائے کہ ہمارے بے گناہ خون گرانے کا حساب کون دے گا۔ تحریک انصاف کے حکومت کو شرم کی مقام ہے کہ ایک ہی دن میں اصغر علی جیو کو شہید کیا جاتا ہے جیسے ہی اس کی نمازے جنازہ ہوتی ہے اس دوران ولی اللہ پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے۔ جب اس کو ہسپتال شفٹ کیا جاتا ہے وہ ایمرجنسی میں ہی تھا کہ اس دوران پاک ہوٹل میں دھماکہ ہوتا ہے ۔ ہم ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کا سد باب نکالاجائے ورنہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت نہیں رہی گی۔ ریلی سے خطاب مظفر علی اخونذادہ اور حیدر بھائی نے بھی جنہوں نے پاک ہوٹل دھماکے کی اور اصغر علی جیو کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کی۔ ریلی کی سیکورٹی وحدت اسکاوٹس اور حسینی اسکاوٹس نے سر انجام دئے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور  50 ہزار شہداء کے قاتلوں سے مذاکرات کیخلاف ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ پنجاب میں لاہور، ننکانہ، قصور، ساہیوال، اوکاڑہ، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، چینیوٹ، جھنگ، لیہ، میانوالی، جہلم، اٹک اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ لاہور میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ ہوا۔ جس کی قیادت علامہ امتیاز کاظمی، علامہ سید جعفر موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ ابوذر مہدوی، سید ناصر عباس شیرازی نے کی۔

 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جعفر موسوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نام پر معصوم بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا جا رہا ہے، پاکستان میں منظم انداز میں شیعہ نسل کشی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصہ خوانی بازارمیں دھماکے کی ذمہ داری طالبان کے قبول کرنے کے بعد مذاکراتی چمپیئن بتائیں کہ ان بے گناہوں کے خون کا حساب کون دے گا۔ علامہ سید جعفر موسوی کا کہنا تھا کہ ہم اب میدان میں نکل چکے ہیں، پاکستان کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، ہم ملک کے کونے کونے میں ان دہشتگردوں کیخلاف آواز بلند کریں گے۔

 

علامہ ابوذر مہدوی نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ قصہ خوانی بازار میں طالبان دہشتگردوں نے جہاں معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کیا اس کی مثال نہیں ملتی، زخمیوں کے لواحقین ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو لئے بے یارومددگار ہیں لیکن خیبر پختونخواہ حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، اگر زخمیوں کی حالت زار ایسے رہی تو ہم مجبور ہوں گے کہ تحریک انصاف کیخلاف بھی ملک گیر احتجاج کریں۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین، بچے بھی شامل تھے جو دہشتگردی کے خلاف پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے احتجاج کر رہے تھے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتما م نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بی بی سکینہ ؑ کے روضے کی بے حرمتی ،پشاورمیں ا مام بارگاہ پر بلاسٹ اور حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے ساتھ ناکام مذاکرات کی پر زور مذمت کی گئی ۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ بی بی سکینہ ؑ کی روضے کی بے حرمتی در حقیقت اسلام قرآن اور آل رسول ؐ کی بے حرمتی ہیں۔ اور بے حرمتی کرنے والے افراد مسلمان نہیں ہو سکتے۔ان دہشتگردو ں کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کا اسلام سے تعلق نہیں ہو سکتااور انہوں نے ایسی حرکت کر کے در حقیقت اپنے ناپاک چہرے سے اسلام کا لبیل کو ہٹا دیا اور بے دینی اور استعماری ایجنٹ کو آشکار کیا ۔انہوں نے پشاور امام بارگاہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت کی مذاکرات کی پالیسی پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات کا ڈنڈھورا پیٹا جا رہا ہے اور دوسری طرف دہشتگردوں کی کاروائیاں پشاور سمیت پورے پاکستان میں جاری ہے اسی سے اس مذاکرات کی حیثیت بھی واضح ہو جاتی ہے کہ یہ مذاکرات صر ف ٹوپی ڈرامہ ہے ۔در حقیقت اس مذاکرات کے پیچھے دہشتگردوں کو مزید اور بھر پور خون ریزی کرنے کیلئے فرصت فراہم کی جارہی ہے۔ چونکہ دہشتگردوں کے اصل سرغنہ امریکہ، اسرائیل اور انکے بعض ایجنٹ اسلامی ممالک ہیں لہذا اصل اختیار دہشتگردوں کے ہاتھوں نہیں اور نہ ہی انکے جانب سے مقرر شدہ نمائندوں کے ہاتھوں میں ہے ۔لہذا اس مذاکرات کو ناکامی ہو گی چونکہ مذاکرات اصل اختیار رکھنے والے افراد کے ساتھ نہیں ہو رہی ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو بحیثیت ایک ملک اپنے ریڑھ کو نافذ کرنے کہ ضرورت ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک میں ساٹھ ستر ہزار شہریوں کے قاتل میں سے آج تک کسی کو سزا نہیں ملی اگر بعض افراد کو کچھ دنو ں کیلئے گرفتار بھی کیءں جاتے ہے تو انہیں بعد میں حیلو بہانو ں کے ذریعے آزاد کر دیے جاتے ہیں۔اور خصوصاً کوئٹہ میں اے ٹی ایف جیل سے گزشتہ ادوار میں دہشتگردوں کی فرار کا ڈرامہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ کینٹ ایریاجہا ں پر ،پرندہ بھی حکام اعلیٰ کے اجازت کے بغیر پر بھی نہیں مار سکتا اور جیل کے کسی تالے کے ٹوٹنے اور دیوار کے سوراخ ہونے کے بغیر دہشتگردوں کے فرار خارج از امکان ہیں لیکن حکومت عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے مذکورہ دہشتگردوں کے فرار کا ڈنڈھورا پیٹا جو سب کیلئے واضح ہے ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تکفیریوں کی جانب سے شیعہ سنی کے مابین دوریاں پیداکرنے کی ہرسازش باہمی اتحادواتفاق سے ناکام بنادیں گے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آئین اورسبزہلالی پرچم پریقین رکھنے والے پاکستان کے تمام مظلوموں کوامن و استحکام ، اقوام و مذاہب ومسالک کے مابین ہم آہنگی اوررواداری کے لئے متحدکرے گی۔ملت جعفریہ کو پاکستان کے دیگرمسلمانوں سے علیٰحدہ کرنے کاخواب دیکھنے والے تکفیری آج پاکستان میں خودتنہاہوکررہ گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ملت جعفریہ کے عوام امن وآشتی اورمحبت ودوستی کے راستے کے راہی ہیں۔جوپاکستان میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجودملک بھرمیں پیارومحبت، اخوت و برادری، قومی ، سیاسی و مذہبی رواداری کے فروغ اورپاکستان میں امن کے خواہاں ہیں۔کوئٹہ میں مظلوم ،پُرامن اورشیعہ ہزارہ قوم کے دھرنوں نے پاکستان کے شیعوں اور مظلوموں کوبیداری کاایک نیاسمت اورسوچ دیاہے۔شیعہ ہزارہ قوم کا جینامرنابلوچستانی عوام کے ساتھ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کی ترقی میں ہمارے بزرگوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ہم کسی قیمت پربلوچستان چھوڑنے کے لئے تیارنہیں ہوں گے۔وہ کیاوجوہات ہیں جن کی وجہ سے بھاری مینڈیت سے منتخب ہونے والاوزیراعظم ؛پاک فوج اورمظلوم عوام کے قاتلوں کے خلاف کاروائی کرنے سے پس و پیش سے کام لے رہی ہے؟گزشتہ کئی ادوار سے کوئٹہ میں آبادشیعہ ہزارہ قوم کوشناختی کارڈ اورپاسپورٹ کے حصول کے لئے دانستہ طورپرتنگ کیاجارہاہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاسپورٹ آفس میں کمیشن خوروں کا راج ہے۔ پاکستانی ہونے کاثبوت دینے کے لئے ہمیں مزیدکتنی قربانیاں دینی پڑیں گی۔کوئٹہ میں ہمارے لئے سانس لینامحال بنادیاگیاہے۔ ہمیں مجبورنہ کیاجائے کہ ہم کوئٹہ میں اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں اقوام متحدہ سے رجوع کریں۔

جوانوں کو پیروں کا استاد کر

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) علامہ اقبال مرحوم کا یہ شعر جب بھی پڑھتا ہوں تو سوچ میں غرق ہوجاتا ہوں کہ یہ کیونکر ممکن ہے کہ جوان، پیروں کے استاد ہوجائیں، لیکن جلد ہی آنکھوں کے سامنے ایسے مناظر گھومنے لگتے ہیں جس سے اندازہ ہو کہ ہاں جوان بھی پیروں کے استاد ہوسکتے ہیں اور وہ ایسے ایسے کام کر دکھاتے ہیں جو پیروں کے بس میں نہیں ہوتے۔ عالم اسلام کی حالیہ بیداری کی لہر، جس میں جوانوں نے مصر سے بحرین تک حکومتی ایوان کے در و دیوار ہلا دیئے اور ان جوانوں کی قربانیوں، عزم و حوصلے کے سامنے چار عشروں سے قائم آمریتیں ریت کے گھروندوں کی مانند زمین بوس ہوتی رہیں، جوانوں کی استادی کی اس سے بڑی مثال شاید کوئی نہیں۔ وطن عزیز میں بھی جوان ہر شعبہ زندگی میں بزرگوں سے بڑھ کر کارنامے سرانجام دیتے نظر آتے ہیں۔ اگر جوانوں کی یہ پیش رفت بزرگوں کے احترام کے ساتھ جاری رہے تو اس جیسی کوئی دوسری شے نہیں۔

 

ابھی چند سال پہلے کی بات ہے کہ قم سے پلٹے ہوئے چند جوان علماء نے، ملک میں موجود چند جوانوں کے ساتھ مل کر ایک سیاسی تنظیم کی بنیاد رکھی، یہ تنظیم جب وجود میں آئی تو کوئی بھی توقع نہ کرسکتا تھا کہ یہ تنظیم اتنی جلدی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ملک میں تشیع کی رہبری و قیادت کا فریضہ سرانجام دے گی۔ جوانوں کے اس قافلے کو ابتدائے سفر میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا۔ جس میں سب سے بڑی مشکل خود ان کی جوانی اور نوعمری تھی۔ بزرگ کسی طرح بھی ان جوانوں کے تحت یا ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہ تھے۔ بزرگوں کی عدم سرپرستی اور حمایت کے باوجود ان جوانوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ ہم بزرگوں کے خلاف نہیں بلکہ ملت کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

 

مجلس وحدت مسلمین کے نوجوان علماء اور کارکنوں نے قوم کو مایوسیوں کے اندھیروں سے نکالا۔ خاموشی جو ہمارے بہت سے مسائل کا بنیادی سبب تھی ٹوٹی اور قوم ایک مرتبہ پھر میدان عمل میں وارد ہوئی۔ دنیا کو معلوم ہوا کہ شیعہ فقط مرنا ہی نہیں بلکہ اپنی شہادتوں کا تحفظ کرنا بھی جانتے ہیں۔ کوئٹہ کے دھرنے جو بنیادی طور پر شہداء کے ورثاء کی آواز تھی، پر ان جوان علماء اور ان کے رفقاء نے لبیک کہا۔ یہ لبیک ہر شیعہ شہری کے دل کی آواز تھی۔ وطن عزیز میں یہ طبقہ گذشتہ تین دہائیوں سے انجانے جرم کے سبب قتل و غارت کا شکار ہے۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ کوئی بھی ان کی آواز سننے والا اور ان سے ہمدردی کرنے والا نہیں تھا۔ واقعہ کے روز چند تک بیانات سامنے آتے اور پھر اگلے واقعہ کا انتظار شروع ہو جاتا۔ کسی نے کیا خوب کہا کہ شیعہ کا امن ایک قتل سے دوسرے قتل کے مابین کا وقت ہے۔ صورتحال اس نہج تک کیوں پہنچی، میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ میری نظر میں جب معاملات درست سمت چل پڑیں تو گڑھے مردے اکھاڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

 

بہرحال مجلس وحدت مسلمین نے چند ہی سالوں میں قوم کے اندر وہ رسوخ حاصل کیا جو کسی بھی تنظیم یا گروہ کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ایسا بھی نہیں کہ میں مجلس کے ہر فیصلے کو درست سمجھتا ہوں ممکن ہے اور بھی بہت سے حضرات مجلس کے بہت سے فیصلوں سے اختلاف رکھتے ہوں، تاہم جو چیز مجھے مجلس کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے، ان کا بروقت اقدام کرنا اور موثر قدم اٹھانا ہے۔ سانحہ عاشورہ، راولپنڈی کو ہی لے لیجئے، ملت عجیب سی سراسیمگی کا شکار تھی۔ عاشور کی رات بہت سے امام بارگاہوں پر حملے ہوئے، لیکن اس کے باوجود شیعہ قوم میڈیا کے واویلا کے سبب عجیب سی گھبراہٹ اور تجسس سے دوچار تھی۔ ایسے میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت ایک مرتبہ پھر میدان میں آئی اور اس نے میڈیا پر آکر اصل صورتحال سے پردہ اٹھایا، جس کے سبب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا۔ عام پاکستانی کو اصل حقائق کا علم ہوا اور مسلکی نفرت کی آگ ٹھنڈی ہوئی۔

 

مجلس وحدت کا تازہ اقدام دہشت گردی کا شکار ہونے والی پاکستان کی مختلف اقلیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور شدت پسند گروہ کے خلاف ایک اتحاد کو تشکیل دینا ہے۔ یہ ایک نہایت کٹھن اور پرپیچ راہ ہے، جس پر اب تک مجلس وحدت مسلمین کی قیادت عزم و استقلال سے رواں دواں ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا ایک اور اہم عمل سنی اتحاد کونسل کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کا آغاز ہے، جس نے ثابت کیا کہ مجلس وحدت امت پر یقین رکھتی ہے، ساتھ ہی ساتھ اس اقدام نے ملک کے تکفیری ٹولے کو جو ہمیشہ سے ملت تشیع کو تنہا کرنے کی کوشش میں ہے، تنہا کر دیا گیا۔

 

مجلس نے جہاں بین المسالک ہم آہنگی کے لیے اقدام کیا وہیں اس تنطیم کی قیادت نے ملت کے اندر پائے جانے والے مختلف گرہوں کو مشترکہ مفادات کے تحفط کی بنیاد پر مجتمع کیا، یہی وجہ ہے کہ آج مجلس کے اجتماعات میں جہاں ہمیں علماء نظر آتے ہیں وہیں ذاکر، ماتمی دستوں کے سالار بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ ابتدائے سفر ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مجلس کی قیادت ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ملت کے تمام گروہوں کو چاہے یہ گروہ ان کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں، ایک پرچم تلے جمع کرنے کی سبیل کرے۔ اسے چاہیے کہ وہ سیاسی میدان کے ساتھ ساتھ تربیتی میدان پر بھی اپنی بھرپور توجہ مبذول رکھے، کیونکہ یہی تربیت شدہ افراد کسی بھی تنظیم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے روحانی فرزندوں کا یہ کاروان تبھی اپنی درست سمت پر رواں دواں سمجھا جاسکتا ہے کہ جب یہ اپنے محبوب قائد کی فکر اور تعلیمات سے نہ صرف پیوستہ رہے بلکہ عملی طور پر بھی ثابت کرے کہ یہ ایک نظریاتی گروہ ہے، جو حق کی سربلندی کے لیے سرگرم عمل ہے۔

تحریر: سید محمد سبطین شیرازی

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں طالبان سے مذاکرات کے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ملکی آئین کو تسلیم نہ کرنے اور ہزاروں بیگناہ و معصوم پاکستانی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گردوں سے مذاکرات درحقیقت شہداء کے خون سے غداری اور ملک میں طالبان کی فکر کو پروان چڑھانے کے مترادف ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کی حوصلہ افزائی اور محب وطن پاکستان شیعہ و سنی عوام کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے جو استحکام پاکستان کیخلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے لاہور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پشاور میں تکفیری دہشتگرد طالبان کی جانب سے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکراتی کمیٹی اور طالبان کی نمائندہ کمیٹی گھناوُنے جرم کے ذمہ دار ہیں اور طالبان کے نمائندہ حکومت تحریک انصاف خیبر پختونخوا دھماکے میں معصوم محب وطن شہریوں کیساتھ طالبان کی ایما پر ناروا سلوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں زخمیوں کا کوئی پرسان حال نہیں، لوگ اپنے پیاروں کے علاج کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں، حکومتی بے حسی پر ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

 

علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو محب وطن پاکستانیوں نے طالبان نوازی پر اپنے ردعمل کی ایک جھلک مال روڈ دھرنے میں دکھا دی تھی، اگر خیبر پختونخوا کی حکومت نے پشاور دھماکے کے زخمیوں کیساتھ یہی سلوک روا رکھا تو چاروں صوبوں اور تمام اضلاع میں پی ٹی آئی کے دفاتر کا گھیراو کریں گے۔ علامہ اسدی کا مزید کہنا تھا کہ یہاں طالبان طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں معصوم شہریوں کا خون آئے دن بہایا جا رہا ہے اور اس خونین کھیل کے ذمہ دار بزدل حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، یہ وقت کا ضیاع ہے اور طالبان کی چال ہے، جس کے ذریعے وہ وزیرستان سے کہیں اور محفوظ ٹھکانوں پر منتقل ہوجائیں گے اور اس کے بعد ہونے والے آپریشن میں فوج کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

 

علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ حکومت طالبان کے سرپرستوں کی چالوں میں نہ آئے اور اس حوالے سے ڈو ٹوک فیصلہ کیا جائے۔ دہشتگرد ایک جانب مذاکرات کر رہے ہیں تو دوسری جانب دہشتگردی کے واقعات بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مخلص نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہر مذہب کو آزادی دیتا ہے، آئین کے رو سے پاکستان میں ایسا کوئی قانون نہیں چلے گا جو شریعت سے متصادم ہو تو پھر طالبان کس شریعت کے نفاذ کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اگر طالبان کے مطالبات تسلیم کر لئے تو ان درندوں کا پہلا شکار خود حکمران ہی ہوں گے اور تب حکمرانوں کے ہاتھ سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں آئے گا، اس لئے حکمران بیداری کا مظاہرہ کریں اور طالبان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ پشاور دھماکہ تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، عوام کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے بجائے قاتلوں سے مذاکرات کئے جارہے جو شریعت کے منافی ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر جمعہ کو سندھ بھر میں پشاور دھماکے اورطالبان سے مذاکرات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری ایک بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخوا میں عوام کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ایک طرف تو مظلوم عوام پر دھماکے ہورہے ہیں تو دوسری طرف ان دھماکوں میں زخمی ہونے والے افراد ہسپتالوں میں علاج کے لئے پریشان ہیں لیکن ملک میں انقلابی تبدیلی کا نعرہ لگانے والے آج طالبان دہشت گردوں سے خوفزدہ ہوکر ان سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کا مؤقف واضح ہے ہم ایسے کسی مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتے کہ جو 55 ہزار شہداء کے خانوادوں کی تضحیک کے مترادف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے اور طالبان سے مذاکرات کیخلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر جمعہ کو سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اورعزم کا اعادہ کیا جائے گا کہ بانیان پاکستان کی اولادیں اپنے وطن کے دشمنوں سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتی ہیں۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے رہنماء علامہ سید عامر حیدر شمسی نے کہا ہے کہ ہم پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونیوالے خودکش حملے میں جان بحق ہونیوالے دس پاکستانیوں کی شہادت اور اس بہیمانہ و دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور آج وارثان شہدا یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک اور اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنیوالے پاکستان کی عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہوگا؟ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردوں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔

 

علامہ عامر حیدر شمسی نے کہا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد فعال کارکن ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خودکش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی قائدین سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک و اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا، حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہم نے پہلے واضح کر دیا تھا کہ اگر کوئی دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تو اس کے ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل افراد ہونگے، لہذا ہم اس تمام دہشت گردانہ واقعات کا ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو سمجھتے ہیں۔

 

علامہ عامر حیدر شمسی نے بزرگ عالم دین علامہ خورشید انور جوادی کے ساتھ ایل آر ایچ کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی اور جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ علامہ خورشید انور جوادی نے زخمیوں میں حسینی فاونڈیشن کے جانب سے امدادی رقم بھی تقسیم کی۔ اس دوران مجلس وحدت مسلمین اورکزئی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل علامہ مصطفی بہشتی ، صوبائی آفس مسئول ارشاد حسین بنگش، اور ضلعی عہدار بھی موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree