وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بیروت میں حزب اللہ کی سپورٹرز خواتین کی جانب سے دی گئی ایک دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے یورپی ممالک کی جانب سے حالیہ اس فیصلے کے بارے میں کہ جس میں انہوں نے حزب اللہ کے عسکری سیکشن کو دہشتگرد قراردیا ہے کہا کہ یورپی ممالک کے اس بکواس سے فیصلے سے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ حزب اللہ جھک جائے گی تو وہ خوابوں خیالوں کی دنیا میں رہتا ہے ۔یہ مزاحمتی تحریک صیہونیوں اور لبنان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے سامنے ایک آہنی چٹان بن کر کھڑا رہی گی
حزب اللہ کو ختم کرنے اور مٹانے کی ہمیشہ سے ناکام کوششیں ہوتیں رہی ہیں ۔
ہم یورپی ممالک کی جانب سے حزب اللہ کے عسکری سیکشن کو دہشتگرد قراردینے کا آج سے بہت پہلے توقع رکھ رہے تھے عجیب بات یہ ہے کہ انہوں نے اس میں دیر کردی البتہ انہوں نے جوحزب اللہ کو عسکری اور سیاسی میں تقسیم کیا ہے یہ برطانیہ کی مکاری ہے یورپی ممالک پر امریکہ اور اسرائیل کا شدید دباو تھا یہاں تک کہ وہ مجبور ہوئے کہ ایسا فیصلہ کریں ،انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے ذمہ دار اب وضاحتیں دیتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے اس کا مطلب وہ ہے وہ کہتے ہیں ہم لبنان کو حزب اللہ کے ساتھ قبول کرتے ہیں ہمیں آنے والی کوئی بھی حکومت جس میں حزب اللہ شامل ہو قبول ہے،وہ کہتے ہیں کہ ہم اس کے قائل نہیں کہ حزب اللہ دہشتگرد جماعت ہے تو یورپ کے لئے یہ بات شرم آور ہے کہ وہ اس کے قائل نہ ہونے کے باوجود اسرائیلی اور امریکی دباو کو قبول کرلیا اور سرجھکا کر دستخط کردیے۔
البتہ یہ بات واضح رہے کہ انہوں نے حزب اللہ کو دہشتگرد قراردینے کی کوئی دلیل یا وجہ بیان نہیں کی ان کے پاس ایسی کوئی دلیل بھی نہیں ہے کہ وہ یہ کہہ سکیں کہ حزب اللہ نے کوئی ایسا کام کیا ہو جو دہشتگردی کے زمرے میں آئے جبکہ اسرائیلی عسکری سکیشن کو وہ دہشتگرد نہیں کہہ رہے جس نے اس وقت بھی دوسروں کی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اس کی فوج مسلسل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہی ہے جس کی مثالیں آپ فلسطین میں غزہ صبرا شتیلا ،قانا اور درجنوں علاقے ہیں ۔
انہوں نے کہا کوئی سمجھتا ہے کہ اس سے حزب اللہ کا اقتصادی محاصرہ ہوگا تو میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ بیرون ملک نہ ہی ہمارے کوئی اثاثے ہیں اور نہیں کوئی رقوم کہ وہ منجمد کئے جائیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کے اس فیصلے نے لبنان اور لبنانی عوام کی توہین کی ہے اور اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکن جارحیت کے لئے راستہ کھول دیا ہے اور ایسی کسی بھی قسم کی جارحیت میں یورپی ممالک بھی شریک ہونگے کیونکہ انہوں نے اسرائیل کو اب ایک قانونی شلٹر فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور اسرائیل کی جانب سے لبنان پرکسی بھی ممکنہ جارحیت کے بارے میں اب اسرائیل کہہ سکتا ہے کہ اس نے دہشتگرد وں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا ۔
انہوں نے یورپی ممالک سے مخاطب ہوکر مزید کہا کہ تم اپنے اس فیصلے سے سوائے ناامیدی اور ناکامی کے کچھ نہیں پاوگے کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ حزب اللہ کہ جس نے خطے کی سب سے بڑی فوج کا ڈٹ کر سامنا کیا ہے اسے ایسے بکواس فیصلے ڈرادینگے تو وہ خیالی دنیا میں رہتا ہے
انہوں نے یورپی ممالک کے فیصلے کے بارے میں لبنانی عام معاشرے کی ایک ضرب المثل بیان کی جس کا مطلب یوں بنتا ہے کہ ’’جاہل اپنی جہالت پر فخر بھی کرے اور پھر خود کوکامیاب دانشور بھی سمجھے ‘‘