استقامت اور فلسطین و بیت المقدس کی آزادی کے لیے خرچ ہونے کے بجائے ایران کے خلاف جنگ میں خرچ ہوئی۔انہوں نے شام کے خلاف امریکہ، اسرائیل اور میانہ رو عرب ممالک کی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سازش کا اصلی مقصد استقامت اور فلسطینیوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ ایران 1982 سے انکی تنظیم کی ہر لحاظ سے اخلاقی، سیاسی اور اقتصادی مدد کر رہا ہے، لیکن ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ حزب اللہ تہران کے حکم پر نہیں چلتی۔انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم نے اب پالیسی بدل دی ہے، اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو تہران حزب اللہ سے حملے کے لیے نہیں کہے گا، اگر ایران پر حملہ ہوا تو حزب اللہ کی قیادت سوچ سمجھ کر فیصلہ کریگی۔ شام کے بارے میں ا انہوں نے کہا کہ اسرائیل صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے اس لیے شام میں خانہ جنگی کی سازش کی جا رہی ہے، جو ناکام رہے گی۔